غیر مسلموں کے حقوق
غیر مسلمموں میں ہر طرح کے کافر شامل ہیں اور ان کی چار قسمیں ہیں:
(1)
حربى
(2)
مستامن
(3)
معاهد
(4)
ذمى
حربی
وہ کافر جو مسلمانوں سے برسرپیکار ہوں۔حربی کفار کا ہم پر کوئی حق نہیں کہ ان کی کوئی حمایت یا رعایت کی جائے۔
مستامن
وہ کافر جو مسلمانوں سے مال و جان کی امان کی درخواست کریں اور انہیں امان دے دی جائے ۔کفار کا ہم پر یہ حق ہے کہ ان کو امن دینے کے وقت (مدت امان) اور اس جگہ کا لحاظ رکھا جائے جہاں انہیں امان دی گئی ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَإِنْ أَحَدٌۭ مِّنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ٱسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّىٰ يَسْمَعَ كَلَٰمَ ٱللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُۥ ۚ
معاھد
وہ کافر جن کا مسلمانوں کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو ،مثلا: اتنے سال ہم باہم جنگ و جدال نہیں کریں گے۔(معاھدین) کا ہم پر یہ ھق ہے کہ ہم ان کا عہد اس مدت تک پورا کریں جو ہمارے اور ان کے درمیان اتفاق رائے سے طے ہوا ہے۔جب تک وہ اس عہد پر قائم رہیں،اس میں کچھ کمی کریں نہ ہمارے خلاف کسی کی مدد کریں،نہ ہمارے دین میں طعنہ زنی کریں،اُس وقت تک ہمیں عہد کا پاس کرنا چاہیے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِلَّا ٱلَّذِينَ عَٰهَدتُّم مِّنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ثُمَّ لَمْ يَنقُصُوكُمْ شَيْا وَلَمْ يُظَٰهِرُوا۟ عَلَيْكُمْ أَحَدًۭا فَأَتِمُّوٓا۟ إِلَيْهِمْ عَهْدَهُمْ إِلَىٰ مُدَّتِهِمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُتَّقِينَ﴿٤﴾
نیز فرمایا:
وَإِن نَّكَثُوٓا۟ أَيْمَٰنَهُم مِّنۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَطَعَنُوا۟ فِى دِينِكُمْ فَقَٰتِلُوٓا۟ أَئِمَّةَ ٱلْكُفْرِ ۙ إِنَّهُمْ لَآ أَيْمَٰنَ لَهُمْ
ذمی
وہ غیر مسلم ہوتے ہیں جو جزیہ ادا کر کے مسلمانوں کے ملک میں رہنے والے ہوں جس کے عوض اسلامی حکومت ان کے مال و جان کے تحفظ کی ذمہ دار ہو۔ذمیوں کے ھقوق باقی تمام کافروں سے زیادہ ہیں۔ان کے کچھ حقوق ہیں اور کچھ ذمہ داریاں ،کیونکہ وہ مسلمانون کے ملک میں زندی بسر کرتے ہیں اور ان کی حمایت اور رعایت میں رہتے ہیں جس کے عوض وہ جزیہ ادا کرتے ہیں،لہذا مسلمانوں کے حاکم پر واجب ہے کہ وہ ان کے خون،مال اور عزت کے مقدمات میں اسلام کے حکم کے مطابق فیصلہ کرے اور جس چیز کی حرمت کا وہ عقیدہ رکھتے ہیں اس میں ان پر حدود قائم کرے اورحاکم پر ان کی حمایت اور ان کی اذیت و پریشانی کو دور کرنا واجب ہے۔
یہ بھی ضرورہ ہے کہ ان کا لباس مسلمانوں کے لباس سے الگ ہو اور وہ کسی ایسی چیز کا اظہار نہ کریں جو اسلام میں ناپسندیدہ ہو یا ان کے دین کا شعار (شناختی علامت) ہو،جیسے ناقوس اور صلیب۔ذمیں کے احکام اہل علم کی کتابوں میں موجود ہیں،لہذا ہم اسے طول نہیں دیتے۔