• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام پر رافضی یہودی فکر کی یلغار

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
اسلام پر رافضی یہودی فکر کی یلغار

دشمنان اسلام یہود نے شروع ہی سے اسلام اورمسلمانوں کے خلاف مختلف مورچے بنارکھے ہیں اور ہر سمت سے اسلام اور امت مسلمہ کو مغلوب کرنے کے لئے اور انہیں منتشر کرنے کی ہمہ وقت جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں
اگر ایک طرف انہوں نے امت مسلمہ میں تفریق ڈال کر خوارج،شیعہ اور دوسرے گمراہ فرقے بنانے کی کوشش کی ہے تو دوسری طرف سیاسی محاذ پر یہ لوگ مسلمانوں کو قدم قدم پر زک دینے اور ان کے قصر واقتدار کو متزلزل ومنہدم کرنے کی مسلسل کاروائیاں کرتے رہے ہیں ۔تیسرا محاذانہوں نے مسلمانوں کے دینی اور فکری سرمائے کو غتر بود کرنے کے لیے انہوں ذخیرہ احادیث اور قرآن مجید کی مجمل آیات کی تفاسیر کو اپنا ہدف بنایا ،اور مختلف عوامل اور حالات کے تحت جھوٹی روایتیں وضع کرنے والے جعل سازوں اور مکذوبات وموضوعات کو سکہ رائج الوقت بنانے والے فتنہ پردازوں کا ایک عظیم گروہ اس امت مسلمہ میں پیدا ہوگیا جو یہودیوں کی اپنے اسلاف کے ذریعہ گھڑی ہوئی رُسوا کن جھوٹی کہانیوں کو ایک سازش کے تحت احادیث وتفاسیر کے ذخیرہ میں شامل کرنے لگا جو خلافِ عقل اور خلافِ تجربہ ومشاہدہ باتوں پر ایمان رکھتی ہے ۔
ان کی یہ سازش بھی بے انتہاء دورس ثابت ہوئی اور تفسیر واحادیث کے حوالہ سے ان کے یہ بے سروپا افسانے تمام دنیائے اسلام میں پھیل گئے کم پڑھے لکھے عوام واعظوں کی زبان سے سن کر یا چھوٹے چھوٹے رسالوں میں ان بے سروپا قصوں اور حکایتوں کو پڑھ کر انہیں ایک سچی حقیقت ماننے لگے اور ان کی صداقت پر ایمان ویقین رکھنے لگے ،کتنی حیرت ناک بات ہے کہ شام ویمن اور عرب کے یہودیوں کے تراشے ہوئے افسانے اور فاسد عقیدے ،آج ہندوستان(اور پاکستان)جیسے دوردراز ملک کے گاؤں گاؤں میں عوام الناس کے دل ودماغ پر چھائے ہوئے ہیں اور ان کے زہریلے اثرات ان کے ایمان وعمل پر حاوی نظر آتے ہیں ،اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان ''اسرائیلی روایات''کی جڑیں اسلامی معاشرے میں کتنی پھیلی ہوئی ہیں؟؟
اسرائیلی روایات کی اشاعت کی ایک وجہ یہ ہوئی کہ جب قرآن میں انبیائے کرام کے بارے میں کوئی مجمل واقع بیان کیا جاتا تو مسلمانوں کو شوق ہوتا تھا کہ اس واقعہ کی مزید تفصیل معلوم ہو ۔
اس لئے وہ ان مسلمانوں سے جاکر پوچھتے جو کبھی اہل کتاب کے مستند علماء میں شمار ہوتے تھے جیسے کعب احبار رضی اﷲ عنہ اور عبداﷲ بن سلام رضی اﷲ عنہ وغیرہ ،یہ لوگ ان کی تشفی کے لئے اپنی معلومات کی حد تک یہودی مذہب کی روایات بیان کردیا کرتے تھے لیکن نہ تو دریافت کرنے والوں کو ان قصوں کی صداقت پر یقین ہوتا تھا اور نہ ہی سنانے والوں کا ایمان ان لغویات پر اسلام لانے کے بعد رہ گیا تھاصحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نے بعد میں آنے والوں کے سامنے ان قصوں کو بطور تذکرہ بیان کردیا پھر ان لوگوں نے اپنے بعد والوں کے سامنے اسی نیت سے بیان کردیا اس طرح یہ روایت چل پڑی ۔
پھر دوسری اور تیسری صدی ہجری میں فن تفسیر کی تدوین ہوجانے پر یہی قصے صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم ،تابعین اور تبع تابعین کی روایتوں کے نام سے کتابوں میں جمع کردئیے گئے ۔اس کے بعد جن لوگوں کو عجائب وغرائب اور محیرالعقول قصوں سے دلچسپی تھی انہوں نے تلاش کرکے ایسے قصوں اور روایات کو اپنی کتابوں میں درج کردیا قرآن مجید کی قدیم ترین تفسیروں میں مقاتل بن سلیمان یا کلبی کی تفسیریں سرفہرست ہیں ،جن میں اسرائیلی روایات کا بڑاذخیرہ نظر آتا ہے ۔ان اسرائیلی روایات نے واقعات وقصص سے تجاوز کرکے بحث ومناظر ہ اور علم الکلام پر بھی اثر ڈالا اور اس کے نتیجہ میں بہت سے ایسے غلط عقیدے مسلمانوں میں پیدا ہوگئے جن کا اصل سرچشمہ یہودی رہے ہیں ،مثال کے طور پر خلق قرآن کا عقیدہ جس نے ایک زمانے میں اسلامی دنیا میں تہلکہ مچارکھا تھا انہوں یہودیوں کے ذریعہ مسلمانوں کے ایک طبقہ میں آیا ۔
ابن اثیر نے اپنی تاریخ میں احمد بن ابی داؤد کے متعلق لکھا ہے کہ وہ خلق قرآن کا داعی تھا ۔اس نے یہ عقیدہ بشر المریسی سے لیا ،بشر نے جہم بن صفوان اور جہم نے جعد بن درہم سے لیا جعد نے ابان میں سمعان سے اور ابان نے لبید بن اعصم کے بھانجے اور داماد طالوت سے لیا طالوت نے یہ عقیدہ خود لبید بن اعصم سے لیا تھا یہی لبید بن اعصم وہ یہودی ہے جس نے رسول اکرمﷺ پر سحر کیا تھا اور ایک عرصے تک آپﷺ پر اس سحر کا اثر دنیاوی امور میں رہا ۔یہ لبید بن اعصم خلق قرآن کا دعویدار تھا۔ (تاریخ ابن اثیر کامل ج٧ص٢٦)
یہود کو قرآن او رصاحب قرآن محمد رسول اﷲﷺ سے شدید دشمنی تھی اس لئے انہوں نے قرآن کی بے لوث صداقت کو داغدار بنانے کے لئے اپنی مذموم کوششیں شروع کردیں انہوں نے زبردست سازش کی کہ قرآن میں جن واقعات کو مختصر بیان کیا گیا ہے ان کی تفصیلات میں جھوٹے قصے ،مہمل باتیں ،گندے اور ناپاک واقعات ،خلافِ عقل ومشاہدہ اور محیر العقول کہانیاں گھڑ کر مسلمانوں میں مختلف طریقوں سے پھیلادیں تاکہ قرآن میں بیان کردہ مجمل واقعات کے ذکر کے وقت یہ تفصیلات بھی قرآن سے جوڑ ی جائیں اس طرح قرآن کی صداقت بڑی آسانی سے داغدار ہوسکتی ہے۔

لنک
 
Top