• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام کےبنیادی پانچ ارکان

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
ارکان اسلام


حدثنا عبیداللہ ابن موسی قال اخبرنا حنظلة بن ابی سفیان عن عکرمة بن خالد عن ابن عمر رضی اللہ عنہما قال قال رسول اللہ ﷺ(بنی الاسلام علی خمس :شہادۃ ان لاالہ الا اللہ ،وان محمد رسول اللہ ،واقام الصلاۃ وایتاءالزکاۃ ،والحج ،وصوم رمضان (بخاری 4515)

ترجمہ حدیث:

ہم سے عبیداللہ بن موسی نے یہ حدیث بیان کی انہوں نےکہا کہ ہمیں اس کی بابت حنظلہ بن ابی سفیان نےخبر دی انہوں نےعکرمہ بن خالد سے روایت کی انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے اول یہ گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کےسچے رسول ہیں اورنماز قائم کرنا،زکوۃ اداء کرنا ،حج کرنا اور رمضان کےروزے رکھنا ۔

تشریح

حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اس مرفوع حدیث کو کتاب الایمان میں اس مقصد کے تحث بیان فرمایا ہے کہ ایمان میں کمی پیشی ہوتی ہے اور جملہ اعمال صالحہ وارکان اسلام ایمان میں داخل ہیں حضرت امام کے دعاوی بایں طورثابت ہے کہ یہاں اسلام میں پانچ ارکان کو بنیاد بتلایا گیا اور یہ پانچوں چیزیں بیک وقت ہر ایک مسلمان مردوعورت میں جمع نہیں ہوتی ہیں اسی اعتبار سے مراتب ایمان میں فرق آجاتا ہے عورتوں کو ناقص العقل والدین اسی لیے فرمایا گیا کہ وہ ایک ماہ میں چند ایام بغیر نماز کے گزارتی ہیں رمضان میں چند روزے وقت پر نہیں رکھ پاتی ۔اسی طرح کتنے مسلمان نمازی بھی ہیں جن کے حق میں (واذاقاموا الی الصلوۃ قاموا کسالی )(النساء:142) کہا گیا ہے کہ جب وہ نماز کےلیے کھڑے ہوتےہیں تو بہت ہی کاہلی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ۔پس ایمان کی کمی وپیشی ثابت ہے ۔
اس حدیث میں اسلام کی بنیادی پانچ چیزوں کو بتلایا گیا جن میں اولین بنیاد توحید ورسالت کی شہادت ہے اور قصر اسلام کےلیے یہی اصل ستون ہے جس پر پوری عمارت قائم ہے ۔اس کی حیثیت قطب کی ہے جس پر خیمہ اسلام قائم ہے باقی نماز،روزہ،حج ،زکوۃ بمنزلہ او تاد کے ہیں جن سے خیمے کی رسیاں باندھ کر ا س کو مضبوط و مستحکم بنایا جاتا ہے ،ان سب کے مجموعہ کا نام خیمہ ہے ۔جس میں درمیانی اصل ستون ودیگر رسیاں واوتاد وچھت سب شامل ہیں ہوبہو یہی مثال اسلام کی ہے جس میں کلمہ شہادت قطب ہے باقی اوتادوارکان ہیں جن کےمجموعہ کانام اسلام ہے ۔
اس حدیث میں ذکر حج کو ذکر صوم رمضان پر مقدم کیا گیا ہے ۔مسلم شریف میں ایک دوسرے طریق سے صوم رمضان حج پر مقدم کیا گیاہے یہی روایت حضرت سعید بن عبیدہ  نے حضرت ابن عمر  سے ذکر کی ہے اس میں بھی صوم رمضان کا ذکر حج سے پہلے ہے اور انہیں حنظلہ بن ابی سفیان سے امام مسلم نے ذکر صوم کو حج پر مقدم کیا ہے گویا حنظلہ بن ابی سفیان سے دونوں طریق منقول ہیں ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابن عمر  نے آنحضرت ﷺ سے دونوں طرح سنا ہے کسی موقع پر آپ ﷺ نے حج کا ذکر پہلے فرمایا اور کسی موقع پر صوم رمضان کا ذکر مقد م کیا ۔
صیام رمضان کی فرضیت 2 ھ میں نازل ہوئی اور حج 6 ھ میں فرض قراردیا گیا ۔جو بدنی ومالی ہر دوقسم کی عبادات کا مجموعہ ہے ۔اقرار توحید ورسالت کے بعد پہلا رکن نماز اور دوسرا رکن زکوۃ قرار پایا جو علیحدہ علیحدہ بدنی ومالی عبادات ہیں پھر ان کا مجوعہ حج قرار پایا ۔ ان منازل کےبعد روزہ قرار پایا ۔جس کی شان یہ ہے ۔الصيام لي وانا اجزي به (بخاري كتاب الصوم) یعنی روزہ خاص میرے لیے ہے اور اس کی جزاء خاص میں ہی دے سکتا ہوں ۔فرشتوں کو تاب نہیں کہ اس کے اجروثواب کو وہ قلم بندکرسکیں ۔اس لحاظ سے روزے کا ذکر آخر میں لایا گیا ۔حضرت امام بخاری ؒ نے غالباً اسی ہی پاکیزہ مقاصد کے پیش نظر ابواب صیام کو نماز،زکوۃ اور حج کے بعد قلم بند فرمایاہے حقیقت یہ ہے کہ اسلام کے ان ارکان خمسہ کو اپنی اپنی جگہ پر ایسا مقام حاصل ہے جس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔سب کی تفصیلات اگر قلم بند کی جائیں تو ایک دفتر تیار ہوجائے ۔یہ سب حسب مراتب باہم ارتباط تام رکھتے ہیں ۔ہاں زکوۃ وحج ایسے ارکان ہیں جن سے غیر مستطیع مسلمان مستثنی ہوجاتےہیں ۔جو (لايكلف الله نفساالا وسعها ) کے تحت اصول قرآنی کےتحت ہیں ۔
حضرت امام ابن حجر العسقلانی ؒ فرماتے ہیں کہ یہاں ارکان خمسہ میں جہاد کا ذکر اس وجہ سے نہیں آیا کہ وہ فرض کفایہ ہے جو بعض مخصوص احوال کے ساتھ متعین ہے نیز کلمہ شہادت کے ساتھ دیگر انبیاء وملائکہ پرایمان لانے کا ذکر اس لیے نہیں ہوا کہ حضرت محمد ﷺ کی تصدیق ہی ان سب کی تصدیق ہے ۔
فيستلزم جميع ماذكر من المعتقدات اقامت صلوة سے ٹھہر ٹھہر کر نماز اداء کرنا اور مداومت و محافظت مراد ہے ۔ایتاء زکوۃ سے مخصوص طریق پر مال کا ایک حصہ نکال دینا مقصود ہے ۔
 
Top