• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسماء الحسنی - اللہ تعالی کے ننانوے نام

بشیر طاہر

مبتدی
شمولیت
اگست 28، 2012
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
6
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترم بھائیوں سے گذارش ہے کہ مجھے اللہ تعالی کے صفاتی ناموں کے بارے میں معلوم کرنا ہے کہ وہ کون کون سے ہیں اور ان کا ماخذ کیا ہے۔ بعض اصحاب کے نزدیک صحیح احادیث کے حوالہ سے ان کی تعداد کم و بیش ۱۲۴ بنتی ہے یہ بات کہاں تک درست ہے ۔ بخاری و مسلم (رحمہما اللہ ) کی صحیحین میں ۹۹ ناموں والی روایات میں کون سے ۹۹ نام مراد ہیں؟

تفصیلی جواب کی استدعا ہے۔ رہنمائی فرمائیے۔ اللہ سبحانہ و تعالی آپ سب کو جزائے خیر عطا کریں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
اسمائے حسنیٰ


رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔’’بے شک اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جو کوئی شخص ان کو یاد کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘(ترمذی۔ عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )

اَ للّٰہُ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ الْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُھَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ الْخَالِقُ الْبَارِیُٔ الْمُصَوِّرُ الْغَفَّارُ الْقَھَّارُ الْوَھَّابُ الرَّزَّاقُ الْفَتَّاحُ الْعَلِیْمُ الْقَابِضُ
الْبَاسِطُ الْخَافِضُ الرَّافِعُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ الْحَکَمُ الْعَدْلُ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ الْحَلِیْمُ الْعَظِیْمُ الْغَفُوْرُ الشَّکُوْرُ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ الْحَفِیْظُ الْمُقِیْتُ الْحَسِیْبُ الْجَلِیْلُ
الْکَرِیْمُ الرَّقِیْبُ الْمُجِیْبُ الْوَاسِعُ الْحَکِیْمُ الْوَدُوْدُ الْمَجِیْدُ الْبَاعِثُ الشَّھِیْدُ الْحَقُّ الْوَکِیْلُ الْقَوِیُّ الْمَتِیْنُ الْوَلِیُّ الْحَمِیْدُ الْمُحْصِی الْمُبْدِیُٔ الْمُعِیْدُ الْمُحْییِ الْمُمِیْتُ
الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ الْوَاجِدُ الْمَاجِدُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ الْاَوَّلُ الْاٰخِرُ الظَّاھِرُ الْبَاطِنُ الْوَالِیُ الْمُتَعَالُ الْبَرُّ التَّوَّابُ الْمُنْتَقِمُ الْعَفُوُّ الرَّئُوْفُ مَالِکُ الْمُلْکِ
ذُوالْجَلَالِوَالْاِکْرَا مِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ الْغَنِیُّ الْمُغْنِی الْمَانِعُ الضَّآرُّ النَّافِعُ النُّوْرُ الْھَادِیُ الْبَدِیْعُ الْبَاقِی الْوَارِثُ الرَّشِیْدُ الصَّبُوْرُ
http://www.kitabosunnat.com/forum/ذات-باری-تعالیٰ-49/اسمائے-حسنیٰ-5783/
 
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97
اسمائے حسنیٰ


رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔’’بے شک اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جو کوئی شخص ان کو یاد کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘(ترمذی۔ عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )

اَ للّٰہُ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ الْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُھَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ الْخَالِقُ الْبَارِیُٔ الْمُصَوِّرُ الْغَفَّارُ الْقَھَّارُ الْوَھَّابُ الرَّزَّاقُ الْفَتَّاحُ الْعَلِیْمُ الْقَابِضُ
الْبَاسِطُ الْخَافِضُ الرَّافِعُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ الْحَکَمُ الْعَدْلُ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ الْحَلِیْمُ الْعَظِیْمُ الْغَفُوْرُ الشَّکُوْرُ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ الْحَفِیْظُ الْمُقِیْتُ الْحَسِیْبُ الْجَلِیْلُ
الْکَرِیْمُ الرَّقِیْبُ الْمُجِیْبُ الْوَاسِعُ الْحَکِیْمُ الْوَدُوْدُ الْمَجِیْدُ الْبَاعِثُ الشَّھِیْدُ الْحَقُّ الْوَکِیْلُ الْقَوِیُّ الْمَتِیْنُ الْوَلِیُّ الْحَمِیْدُ الْمُحْصِی الْمُبْدِیُٔ الْمُعِیْدُ الْمُحْییِ الْمُمِیْتُ
الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ الْوَاجِدُ الْمَاجِدُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ الْاَوَّلُ الْاٰخِرُ الظَّاھِرُ الْبَاطِنُ الْوَالِیُ الْمُتَعَالُ الْبَرُّ التَّوَّابُ الْمُنْتَقِمُ الْعَفُوُّ الرَّئُوْفُ مَالِکُ الْمُلْکِ
ذُوالْجَلَالِوَالْاِکْرَا مِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ الْغَنِیُّ الْمُغْنِی الْمَانِعُ الضَّآرُّ النَّافِعُ النُّوْرُ الْھَادِیُ الْبَدِیْعُ الْبَاقِی الْوَارِثُ الرَّشِیْدُ الصَّبُوْرُ
http://www.kitabosunnat.com/forum/ذات-باری-تعالیٰ-49/اسمائے-حسنیٰ-5783/
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1461

ابراہیم بن یعقوب، صفوان بن صالح، ولید بن مسلم، شعیب بن ابی حمزة، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے یعنی ایک کم سو نام ہیں جو انہیں یاد کرے گا جنت میں داخل ہوگا۔ هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ الْمَلِکُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ الْغَفَّارُ الْقَهَّارُ الْوَهَّابُ الرَّزَّاقُ الْفَتَّاحُ الْعَلِيمُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الْخَافِضُ الرَّافِعُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ الْحَکَمُ الْعَدْلُ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ الْحَلِيمُ الْعَظِيمُ الْغَفُورُ الشَّکُورُ الْعَلِيُّ الْکَبِيرُ الْحَفِيظُ الْمُقِيتُ الْحَسِيبُ الْجَلِيلُ الْکَرِيمُ الرَّقِيبُ الْمُجِيبُ الْوَاسِعُ الْحَکِيمُ الْوَدُودُ الْمَجِيدُ الْبَاعِثُ الشَّهِيدُ الْحَقُّ الْوَکِيلُ الْقَوِيُّ الْمَتِينُ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ الْمُحْصِي الْمُبْدِئُ الْمُعِيدُ الْمُحْيِي الْمُمِيتُ الْحَيُّ الْقَيُّومُ الْوَاجِدُ الْمَاجِدُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ الْأَوَّلُ الْآخِرُ الظَّاهِرُ الْبَاطِنُ الْوَالِيَ الْمُتَعَالِي الْبَرُّ التَّوَّابُ الْمُنْتَقِمُ الْعَفُوُّ الرَّئُوفُ مَالِکُ الْمُلْکِ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ الْغَنِيُّ الْمُغْنِي الْمَانِعُ الضَّارُّ النَّافِعُ النُّورُ الْهَادِي الْبَدِيعُ الْبَاقِي الْوَارِثُ الرَّشِيدُ الصَّبُورُ (وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، رحمن، رحیم، بادشاہ، برائیوں سے پاک، بے عیب، امن دینے والا، محافظ، غالب، زبردست، بڑائی والا، پیدا کرنے والا، جان ڈالنے والا، صورت دینے وال، درگزر فرمانے والا، سب کو قابو میں رکھنے والا، بہت عطا فرمانے والا، بہت روزی دینے والا، سب سے بڑا مشکل کشا، بہت جاننے والا، روزی تنگ کرنے ولا، عزت دینے والا، ذلت دینے والا، سب کچھ سننے والا، دیکھنے والا، حاکم مطلق، سراپا انصاف، لطف وکرم والا، باخبر، بردبار، بڑا بزرگ، بہت بخشنے والا، قدردان بہت بڑا، محافظ، قوت دینے والا، کفایت کرنے والا، بڑے مرتبے والا، بہت کرم والا، بڑا نگہبان، دعائیں قبول کرنے والا، وسعت والا، حکمتوں والا، محبت کرنے والا، بڑا بزرگ، مردوں کو زندہ کرنے والا، حاضر وناظر، برحق کار ساز، بہت بڑی قوت والا، شدید قوت والا، مددگار، لائق تعریف، شمار میں رکھنے، پہلی بار پیدا کرنے والا، دوبارہ پیدا کرنے والا، موت دینے والا، قائم رکھنے والا، پانے والا، بزرگی والا، تنہا، بے نیاز، قادر، پوری طاقت والا، آگے کرنے والا، پیچھے رکھنے والا، سب سے پہلے، سب کے بعد، ظاہر، پوشیدہ، متصرف، بلند و برتر، اچھے سلوک والا، بہت توبہ قبول کرنیوالا، بدلہ لینے والا، بہت معاف کرنے والا بہت مشفق، ملکوں کا مالک، جلال واکرام والا، عدل کرنے والا، جمع کرنے والا، بے نیاز، غنی بنانے والا، روکنے والا، ضرر پہنچانے والا، نفع بخش ہدایت دینے والا، بے مثال ایجاد کرنے والا، باقی رہنے والا، نیکی کو پسند کرنے والا، صبر وتحمل والا۔ یہ حدیث غریب ہے۔

سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 741

ہشام بن عمار، عبدالملک بن محمد صنعانی، ابومنذر زہیر بن محمد تیمی، موسیٰ بن عقبہ، عبدالرحمن اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں۔ ایک کم سو۔ اللہ تعالیٰ طاق ہیں طاق کو پسند فرماتے ہیں جو ان ناموں کو محفوظ کرلے وہ جنت میں داخل ہوگا اور وہ اسماء یہ ہیں اَللہ یہ نام اللہ تعالیٰ کی ذات کے لئے مخصوص ہے۔ غیر اللہ پر اس کا اطلاق نہیں ہوسکتا نہ حقیقتا نہ مجازا۔ اس ذاتی نام کو چھوڑ کر باقی جتنے نام ہیں وہ سب صفاتی نام ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی کسی صفت ہی کے اعتبار سے ہیں۔ اَلوَاحِد سردار کامل جو سب سے بے نیاز اور سب اس کے محتاج ہیں۔ اَلاولُ سب سے پہلا یعنی اس سے پہلے کوئی موجود نہ تھا۔ اَلاَخِر سب سے پچھلا۔ یعنی جب کوئی نہ رہے وہ موجود رہے گا۔ اَلظَّاہِرُ آشکارا ہر چیز کا وجود ظہور اللہ تعالیٰ کے وجود سے ہے لہذا کائنات کی ہر چیز اور ہر ہر ذرہ اس کی ہستی اور وجود پر روشن دلیل ہے لہذا اللہ تعالیٰ خوب ظاہر ہے۔ اس کا ایک مطلب غالب بھی ہے یعنی وہ ایسا غلبہ والا ہے کہ اس سے اوپر کوئی قوت نہیں ہے۔ اَلبَاطِنُ پوشیدہ۔ اس کی ذات کی کنہ اور اسکی صفات کے حقائق تک عقل کی رسائی نہیں ہے۔ کسی ایک صفت کا احاطہ بھی کوئی نہیں کرسکتا۔ نہ اپنی رائے سے اسکی کچھ کیفیت بیان کرسکتا ہے لہذا اس اعتبار سے اس سے زیادہ کوئی پوشیدہ نہیں ہے۔ نیز وہ ایسا چھپا ہے کہ اس سے پرے کوئی جگہ نہیں جہاں اس کی آنکھ سے اوجھل ہو کر پناہ مل سکے۔ اَلخَالِقُ مشیت اور حکمت کے مطابق ٹھیک اندازہ کرنے والا اور اس اندازہ کے مطابق پیدا کرنے والا۔ اس نے ہر چیز کی ایک خاص مقدار مقرر کر دی۔ کسی کو چھوٹا اور کسی کو بڑا اور کسی کو انسان اور کسی کو حیوان کسی کو پہاڑ اور کسی کو پتھر اور کسی کو مکھی اور کسی کو مچھر غرض ہر ایک کی ایک خاص مقدار مقرر کر دی ہے۔ اَلبَارِی بلا کسی اصل کے اور بلا کسی خلل کے پیدا کرنے والا۔ اَلمُصوِّرُ طرح طرح کی صورتیں بنانے والا کہ ہر صورت دوسری صورت سے جدا اور ممتاز ہے۔ اَلمَلِکُ بادشاہ حقیقی اپنی تدبیر اور تصرف میں مختار مطلق۔ اَلحَقُّ ثابت اور برحق۔ اسکی خدائی اور شہنشائی حق ہے اور حقیقی ہے۔ اس کے سوا سب غیر حقیقی اور ہیچ ہے۔ اَلسَّلَامُ آفتوں اور عیبوں سے سالم اور سلامتی کا عطا کرنے والا۔ اَلمُؤمِنُ مخلوق کو آفتوں سے امن دینے والا اور امن کے سامان پیدا کرنے والا۔ اَلمُہِیمِنُ ہر چیز کا نگہبان۔ اَلعَزِیزُ عزت والا اور غلبہ والا۔ کوئی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا اور نہ کوئی اس پر غلبہ پاسکتا ہے۔ اَلجَبَّارُ جبر اور قہر والا۔ ٹوٹے ہوئے کا جوڑنے والا اور بگڑے ہوئے کا درست کرنے والا۔ اَلمُتَکَبِّرُ انتہائی بلند اور برتر جس کے سامنے سب حقیر ہیں۔ اَلرَّحمٰنُ نہایت رحم والا۔ اَلرَّحِیمُ بڑا مہربان۔ اَللَّطِیفُ باریک بین یعنی ایسی خفی اور باریک چیزوں کا ادراک کرنے والا جہاں نگاہیں نہیں پہنچ سکتیں۔ بڑا لطف وکرم کرنے والا بھی ہے۔ اَلخَبِیرُ بڑا آگاہ اور باخبر ہے۔ وہ ہر چیز کی حقیقت کو جانتا ہے۔ ہر چیز کی اس کو خبر ہے۔ یہ ناممکن ہے کوئی چیز موجود ہو اور اللہ کو اس کی خبر نہ ہو۔ اَلسَّمِیعُ سب کچھ سننے والا۔ اَلبَصِیرُ سب کچھ دیکھنے والا۔ العلیم بہت جاننے والا۔ جس سے کوئی چیز مخفی نہیں ہوسکتی۔ اسکا علم تمام کائنات کے ظاہر اور باطن کو محیط ہے۔ اَلعَظِیمُ بہت عظمت والا۔ اَلبَارُّ بڑا اچھا سلوک کرنے والا۔ اَلمُتَعَالِ بہت بلند۔ اَلجَلِیلُ۔ بزرگ قدر۔ اَلجَمِیلُ بہت جمال والا ۔اَلحَیُّ بذات خود زندہ اور قائم بالذات جسکی ذات قائم ہو جس کی حیات کو کبھی زوال نہیں۔ اَلقَیُّومُ کائنات عالم کی ذات وصفات کا قائم رکھنے والا اور تھامنے والا۔ اَلقَادِرُ قدرت والا۔ اسے اپنے کام میں کسی آلہ کی بھی ضرورت نہیں اور وہ عجز اور لاچارگی سے پاک اور منزہ ہے۔ اَلقَاہِرُ غلبہ والا۔ اَلعَلِیُّ بہت بلند و برتر کہ اس سے اوپر کسی کا مرتبہ نہیں۔ اَلحَکِیمُ بڑی حکمتوں والا۔ اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں اور وہ ہر چیز کی مصلحتوں سے واقف ہے۔ اَلقَرِیبُ بہت قریب۔ اَلمُجِیبُ دعاؤں کا قبول کرنے والا اور بندوں کی پکار کا جواب دینے والا۔ اَلغَنِیُّ بڑا بے نیاز اور بے پرواہ۔ اسے کسی کی حاجت نہیں اور کوئی بھی اس سے مستغنی نہیں۔ اَلوَہَّابُ بغیر غرض کے اور بغیر عوض کے خوب دینے والا۔ بندہ بھی کچھ بخشش کرتا ہے مگر اسکی بخشش ناقص اور ناتمام ہے کیونکہ بندہ کسی کو کچھ روپیہ پیسہ دے سکتا ہے مگر صحت اور عافیت نہیں دے سکتا جبکہ اللہ تعالیٰ کی بخشش میں سب کچھ ہی داخل ہے۔ اَلوَدُودُ بڑا محبت کرنے والا۔ یعنی بندوں کی خوب رعایت کرنے والا اور ان پر خوب انعام کرنے والا۔ اَلشَّکُورُ بہت قدردان۔ اَلمَاجِدُ بڑی بزرگی والا بزرگ مطلق۔ اَلوَاجِدُ غنی اور بے پرواہ کہ کسی چیز میں کسی کا محتاج نہیں یا یہ معنی کہ اپنی مراد کو پانے والا جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے۔ اَلوَالِی کا رساز اور مالک اور تمام کاموں کا متولی اور منظم۔ اَلرَّاشِدُ راہ راست پر لانے والا۔ اَلعَفُوُّبہت معاف کرنے والا۔ اَلغَفُورُ بہت بخشنے والا۔ اَلحَلِیمُ بڑا ہی بردبار۔ اسی لئے علانیہ نافرمانی بھی اس کو مجرمین کو فوری سزا پر آمادہ نہیں کرتی اور گناہوں کی وجہ سے وہ رزق بھی نہیں روکتا۔ اَلکَرِیمُ بہت مہربان۔ اَلتواب توبہ قبول کرنے والا۔ اَلرَّبُّ پروردگار اَلمَجِیدُ بڑا بزرگ۔ وہ اپنی ذات اور صفات اور افعال میں بزرگ ہے۔ اَلوَلَیُّ مددگار اور دوست رکھنے والا یعنی اہل ایمان کا محب اور ناصر۔ اَلشَّہِیدُ حاضر و ناظر اور ظاہر و باطن پر مطلع اور بعض کہتے ہیں کہ امور ظاہرہ کے جاننے والے کو شہید کہتے ہیں اور مطلق جاننے والے کو علیم کہتے ہیں۔ اَلمُبِینُ حق و باطل کو جدا جدا کرنے والا۔ اَلبُرہَانُ دلیل۔ اَلرَّؤُوفُ بڑا ہی مہربان جسکی رحمت کی غایت اور انتہاء نہیں۔ اَلمُبدِئُ پہلی بار پیدا کرنے والا اور عدم سے وجود میں لانے والا۔ اَلمُعِیدُ دوبارہ پیدا کرنے والا۔ پہلی بار بھی اسی نے پیدا کیا اور قیامت کے دن بھی وہی دوبارہ پیدا کرے گا اور معدومات کو دوبارہ ہستی کا لباس پہنائے گا۔ اَلبَاعِثُ مردوں کو زندہ کر کے قبروں سے اٹھانے والا اور سوتے ہوؤں کو جگانے والا۔ اَلوَارِثُ تمام موجودات کے فنا ہو جانے کے بعد موجود رہنے والا۔ سب کا وارث اور مالک جب سار اعالم فنا کے گھاٹ اتار دیا جائیگا تو وہ خود ہی فرمائے گا (لِمَنِ المُلکُ الیَومُ) آج کے دن کس کی بادشاہی ہے ؟ اور خود ہی جواب دے گا۔ (للہِ الوَاحِدِ القَہَّارِ) ایک قہار اللہ کی۔ اَلقَوِیُّ بہت زور آور۔ اَلشَّدِیدُ سخت۔ اَلضَّارُّ اَلنَّافِعُ ضرر پہنچانے والا یعنی نفع اور ضرر سب اسکے ہاتھ میں ہے۔ خیر اور شر اور نفع و ضرر سب اسکی طرف سے ہے۔ اَلبَاقِی ہمیشہ باقی رہنے والا۔ یعنی دائم الوجود جسکو کبھی فنا نہیں اور اسکے وجود کی کوئی انتہا نہیں۔ اللہ تعالیٰ واجب الوجود ہے۔ ماضی کے اعتبار سے وہ قدیم ہے اور مستقبل کے لحاظ سے وہ باقی ہے۔ ورنہ اسکی ذات کے لحاظ سے وہاں نہ ماضی ہے اور نہ مستقبل ہے اور وہ بذات خود باقی ہے۔ اَلوَقِیُّ بچانے والا۔ اَلخَافِضُ الرَّافِعُ پست کرنے والا اور بلند کرنے والا۔ وہ جسکو چاہے پست کرے اور جس کو چاہے بلند کرے۔ اَلقَابِضُ تنگی کرنے والا۔ اَلبَاسِطُ فراخی کرنے والا۔ یعنی حسی اور معنوی رزق کی تنگی اور فراخی سب اس کے ہاتھ میں ہے۔ کسی پر رزق کو فراخ کیا اور کسی پر تنگ کیا۔ اَلمُعِزُّ اَلمُذِلُّ عزت دینے والا اور ذلت دینے والا۔ وہ جسکو چاہے عزت دے اور جسکو چاہے ذلت دے۔ اَلمُقسِطُ عدل وانصاف قائم کرنے والا۔ اَلرَّزَّاقُ بہت بڑا روزی دینے والا اور روزی کا پیدا کرنے والا۔ رزق اور مرزوق سب اسی کی مخلوق ہے۔ ذُوالقُوَّةِ قوت والا۔ اَلمَتِینُ شدید قوت والا جس میں ضعف اضمحلال اور کمزوری کا امکان نہیں اور اسکی قوت میں کوئی اس کا مقابل اور شریک نہیں۔ اَلقَائِمُ ہمیشہ قائم رہنے والا۔ اَلدَّائِمُ برقرار۔ اَلحَافِظُ بچانے والا۔ اَلوَکِیلُ کا رساز یعنی جسکی طرف دوسرے اپنا کام سپرد کر دیں وہی بندوں کا کام بنانے والا ہے۔ الْفَاطِرُ پیدا کرنے والا۔ السَّامِعُ سننے والا۔ الْمُعْطِي عطا کرنے والا۔ الْمُحْيِي زندگی دینے والا۔ الْمُمِيتُ موت دینے والا۔ الْمَانِعُ روک دینے اور باز رکھنے والا۔ جس چیز کو وہ روک لے کوئی اس کو دے نہیں سکتا۔ الْجَامِعُ سب لوگوں کو جمع کرنے والا یعنی قیامت کے دن اور مرکب اشیاء میں تمام متفرق چیزوں کو جمع کرنے والا۔ الْهَادِي سیدھی راہ دکھانے اور بتانے والا کہ یہ راہ سعادت ہے اور یہ راہ شقاوت ہے اور سیدھی راہ پر چلانے والا بھی ہے۔ الْکَافِي کفایت کرنے والا۔ الْأَبَدُ ہمیشہ برقرار الْعَالِمُ جاننے والا۔ الصَّادِقُ سچا۔ النُّورُ وہ بذات خود ظاہر اور روشن ہے اور دوسروں کو ظاہر اور روشن کرنے والا ہے۔ نور اس چیز کو کہتے ہیں کہ جو خود ظاہر ہو اور دوسرے کو ظاہر کرتا ہو۔ آسمان و زمین سب ظلمت عدم میں چھپے ہوئے تھے۔ اللہ نے انکو عدم کی ظلمت سے نکال کر نور وجود عطا کیا۔ جس سے سب ظاہر ہوگئے۔ اس لئے وہ نور السموات والارض یعنی آسمان و زمین کا نور ہے۔ الْمُنِيرُ روشن کرنے والا۔ التَّامُّ ہر کام کو پورا کرنے والا۔ الْقَدِيمُ ازلی۔ الْوِتْرُ یکتا (طاق اکیلا) الْأَحَدُ ذات وصفات میں یکتا اور یگانہ۔ یعنی بے مثال اور بے نظیر۔ الصَّمَدُ جو کسی کا محتاج نہیں۔ ہر ایک اس کا محتاج ہے۔ الَّذِي لَمْ يَلِدْ جس کی اولاد نہیں۔ وَلَمْ يُولَدْ اور جو کسی کی اولاد نہیں۔ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ کُفُوًا أَحَدٌ احد اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔یہ حدیث ضعیف ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترم بھائیوں سے گذارش ہے کہ مجھے اللہ تعالی کے صفاتی ناموں کے بارے میں معلوم کرنا ہے کہ وہ کون کون سے ہیں اور ان کا ماخذ کیا ہے۔ بعض اصحاب کے نزدیک صحیح احادیث کے حوالہ سے ان کی تعداد کم و بیش ۱۲۴ بنتی ہے یہ بات کہاں تک درست ہے ۔ بخاری و مسلم (رحمہما اللہ ) کی صحیحین میں ۹۹ ناموں والی روایات میں کون سے ۹۹ نام مراد ہیں؟

تفصیلی جواب کی استدعا ہے۔ رہنمائی فرمائیے۔ اللہ سبحانہ و تعالی آپ سب کو جزائے خیر عطا کریں۔
اللہ رب العٰلمین کے مبارک نام در اصل ان کی صفات ہیں، یہ خوبصورت نام اپنے مسمّیات سے الگ نہیں ہیں۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کی کسی مخصوص صفت کی حد بندی نہیں کی جا سکتی مثلاً اللہ سبحانہ کے علم، سماعت یا بصارت وغیرہ کی انتہا بیان کی جائے وغیرہ وغیرہ، بالکل اسی طرح باری تعالیٰ کی صفات کی تعداد کو محدود کرنا بھی صحیح نہیں۔ لہٰذا یہ سمجھنا کہ اللہ تعالیٰ کے کل ننانوے نام ہیں، یہ در اصل اللہ کی صفات کی حد بندی کرنا ہے کہ اللہ کی مزید کوئی صفت نہیں ہے۔

ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ کے خوبصورت نام اور صفات عالیہ کی تعداد غیر محدود ہے، جن میں کم وبیش 125 قرآن وسنت میں وارد ہوئے ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اللہ کی مزید کوئی صفت نہیں ہے۔ سیدنا ابن مسعود﷜ سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:
« مَا أَصَابَ أَحَدًا قَطُّ هَمٌّ وَلَا حَزَنٌ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي وَنُورَ صَدْرِي وَجِلَاءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي إِلَّا أَذْهَبَ اللهُ هَمَّهُ وَحُزْنَهُ وَأَبْدَلَهُ مَكَانَهُ فَرَجًا »
''کسی شخص کو اگر کوئی پریشانی یا تکلیف پہنچے تو وہ یوں دُعا کرے 'کہ اے اللہ میں آپ کا بندہ، آپ کے بندے کا بیٹا، آپ کی بندی کا بیٹا، میری پیشانی آپ کے ہاتھ میں ہے، میرے بارے میں آپ کا حکم لاگو ہوتا ہے، میرے بارے میں آپ کا ہر فیصلہ عدل پر مبنی ہے، میں آپ کو آپ کے ہر اس نام کا - جو آپ نے خود اپنا نام رکھا یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا یا اپنی کتاب میں نازل کیا یا اسے اپنے علم غیب میں رکھا (یعنی کسی دوسرے کو نہ بتایا) - واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ قرآن پاک کو میرے دل کی بہار، میرے سینے کا نور ، میرے غم کو کھولنے اور میری پریشانی کو لے جانے کا ذریعہ بنادیں' تو اللہ تعالیٰ اس کی تکلیف اور پریشانی کو دور فرمادیں گے۔''
صحابہ کرام﷢ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم اسے سیکھ نہ لیں؟ آپﷺ نے فرمایا: « بَلَىٰ يَنْبَغِي لِمَنْ سَمِعَهَا أَنْ يَتَعَلَّمَهَا » ''کیوں نہیں جو بھی اس دُعا کو سنے اس کو چاہئے کہ اسے یاد کر لے۔'' [مسند احمد: 3704] امام ابن القیم، احمد شاکر اور البانی﷭ وغیرہم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

اس حدیث مبارکہ سے پتہ چلا کہ اللہ تعالیٰ کے بہت سے نام ایسے ہیں جو صرف اللہ کے علم غیب میں ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔

اسی طرح احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ قیامت کے دن نبی کریمﷺ حساب وکتاب شروع کرنے کی سفارش فرمائیں گے تو آپﷺ سجدے میں گر ان ناموں کے ساتھ اللہ کی حمد وثنا اور تسبیح کریں گے جن کا آپﷺ کو اس سے پہلے علم نہیں ہوگا۔

جہاں تک اس حدیث مبارکہ کا تعلق ہے، جس میں اللہ تعالیٰ کے 99 ناموں کا ذکر ہے، تو اس سے مراد یہ نہیں کہ اللہ کے کل نام 99 ہیں، بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لا محدود مبارک ناموں میں سے جو شخص ایک کم سو یعنی 99 نام یاد کرے گا، اُن کے واسطے سے اللہ سے دعا کرے گا وغیرہ وغیرہ وہ جنتی ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم!
 
Top