ایمان کی سرزمین:
نبی اکرم صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میں نے دیکھا کہ میرے تکیے کے نیچے سے کتاب کا ایک بنیادی حصہ مجھ سے واپس لیا جا رہا ہے۔میری نظروں نے اس کا تعاقب کیا ، ادھر سے بہت نورپھوٹ رہا تھا۔ میں نے دیکھا کہ وہ شام میں رکھ دی گئی ہے۔پس جب فتنے رونما ہوں تو ایمان شام میں ہوگا“۔
(صححہ الالبانی فی فضائل الشام ودمشق )۔
حشر و نشرکی سر زمین :
”شام وہ زمین ہے جہاں آخری بار جمع کیا جائے گا اور جہاں محشر سجے گا “۔
(احمد ، وصححہ الا لبانی فی فضائل الشام و صحیح الترغیب )۔
مبارک سر زمین :
رسول الله صلى الله عليه وسلم فجر کی نماز پڑھنے کے بعد لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”اے اللہ ہمارے مدینہ میں ہمیں برکتیں نصیب کر اور ہمیں ہمارے رائی رائی میں برکتیں نصیب کر! ہمارے مکہ میں ہمیں برکتیں نصیب کر! ہمارے شام میں ہمیں برکتیں نصیب کر!….“ ۔
(صححہ الالبانی فی فضائل الشام ودمشق)۔
بہترین زمین اور بہترین بندے :
حضرت عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے آپ صل اللہ علیہ وسلم اسے کہا: ”اے اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم!آپ مجھے بتائیں کہ میں کس علاقے میں رہوں، اگر مجھے پتا ہو کہ آپ صل اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ لمبے عرصے تک رہیں گے، تو میں آپ صل اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کے علاوہ کہیں اور رہنے کو ہرگز ترجیح نہیں دوں“۔ رسول اللہ انے فرمایا : ”شام کی طرف جاو، شام کی طرف جاو ، شام کی طرف جاو۔“ پس جب آپ صل اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ مجھے شام پسند نہیں ہے تو آپ صل اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”کیا تم جانتے ہو کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ(اس کے بارے میں) کیا فرماتا ہے؟“ پھر آپ صل اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”شام میری زمینوں میں سے وہ منتخب کردہ زمین ہے جہاں میں اپنے بہترین عابدوں کو داخل کرتا ہوں۔“
( ابو داود اور احمد؛ اس کی سند صحیح ہے)۔
مومنین کا گھر اور مسکن :
سلمہ بن نفیل الکندی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا:”اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! گھوڑوں کی لگام کو چھوڑ دیا گیا ہے، اور ہتھیار ڈال دئیے گئے ہیں اور لوگ کہہ رہے ہیں کہ اب جہاد باقی نہیں رہااور قتال ختم ہوگیا ہے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”وہ جھوٹ بول رہے ہیں!قتال تو ابھی شروع ہوا ہے! میری امت میں ایک گروہ حق کے ساتھ قتال کرتا رہے گا اور اللہ کچھ لوگوں کے دلوں کو پھیر دے گا اور ان کے ذریعے ان (مجاہدین) کو فائدہ پہنچائے گا حتیٰ کہ آخری لمحات آجائیں اور اللہ کا وعدہ پورا ہو جائے اور گھوڑوں کی پیشانیوں پر قیامت تک کے لئے خیر ہے۔ اور مجھے وحی کی جا رہی ہے کہ میں جلد ہی تم لوگوں سے جدا ہو جاوں گا اور تم لوگ میرے بعد آپس میں لڑو گے اور ایمان والوں کا گھر شام ہے“
(اس کو نسائی نے روایت کیا اور البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہاہے)۔
دجال کی ہلاکت کی زمین :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ایمان دائیں جانب ہے اور کفر مشرق (نجد) کی جانب ہے۔ گھوڑوں اور اونٹوں والے لوگوں (عرب کے دیہاتیوں) میں غرور و تکبر پایا جاتا ہے، اور مسیح الدجال مشرق سے آئے گا، اور وہ مدینہ کی جانب پیش قدمی کرے گا، یہاں تک کہ وہ احد پہاڑوں کے پیچھے تک پہنچ جائے گا، پھر فرشتے اسے شام کی طرف بھگا دیں گے، اور پھر ادھر اسے ہلاک کر دیا جائے گا“۔
(اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا اور البانی نے صحیح الجامع میں صحیح قرار دیا ہے)۔
غنائم اور رزق کی سر زمین :
ابو امامہ الباھلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اللہ نے میرا رخ شام کی طرف کیا ہے اور میری پیٹھ یمن کی طرف اور مجھے کہا ہے : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! میں نے تمہارے سامنے غنیمتوں اور رزق کو رکھا ہے اور تمہارے پیچھے مدد رکھی ہے“۔
(اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیااور البانی نے صحیح الجامع میں صحیح قراردیا ہے)۔