• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسی لئے (شام) سوریا سے محبت ہے !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
اسی لئے (شام) سوریا سے محبت ہے !!!
شام(سوریا) اور آپ کیا جانیں کہ شام کیا ہے !!!
شام(سوریا) ایمان اور علوم کی سرزمین !!!


روئے زمین کے بہترین سپاہی حضرت عبداللہ بن حوالۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

''تم لوگ عنقریب کچھ فوجی دستے ترتیب دو گے؛ شام کی فوج، عراق کی فوج، اور یمن کی فوج۔'' تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا:''اے اللہ کے رسولﷺ میرے لئے ایک دستہ چن لیں!'' تو آپﷺ نے فرمایا: ''شام جاؤ، اور جو بھی ایسا نہیں کر سکے وہ یمن جائے، جیسے کہ اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ نے میرے لئے شام اور اس کے لوگوں کو پسند کیا ہے۔''

(احمد، ابو داؤد اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور اس پر امام الذھبی بھی متفق ہیں، اور البانی نے بھی فضائل الشام میں اسے صحیح قرار دیا ہے، اور انہوں نے کہا کہ یہ بالکل صحیح ہے۔


فائدہ:

ربیعہ نے کہا :میں نے ابو ادریس سے یہ حدیث سنی ہے اور وہ کہہ رہے تھے: ''جس کو بھی اللہ پسند کر لے اسے کوئی بھی بھٹکا نہیں سکتا۔'')
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
ملک شام کی فضیلت !!!

ایمان کی سرزمین:

نبی اکرم صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

”میں نے دیکھا کہ میرے تکیے کے نیچے سے کتاب کا ایک بنیادی حصہ مجھ سے واپس لیا جا رہا ہے۔میری نظروں نے اس کا تعاقب کیا ، ادھر سے بہت نورپھوٹ رہا تھا۔ میں نے دیکھا کہ وہ شام میں رکھ دی گئی ہے۔پس جب فتنے رونما ہوں تو ایمان شام میں ہوگا“۔

(صححہ الالبانی فی فضائل الشام ودمشق )۔


حشر و نشرکی سر زمین :

”شام وہ زمین ہے جہاں آخری بار جمع کیا جائے گا اور جہاں محشر سجے گا “۔

(احمد ، وصححہ الا لبانی فی فضائل الشام و صحیح الترغیب )۔


مبارک سر زمین :

رسول الله صلى الله عليه وسلم فجر کی نماز پڑھنے کے بعد لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”اے اللہ ہمارے مدینہ میں ہمیں برکتیں نصیب کر اور ہمیں ہمارے رائی رائی میں برکتیں نصیب کر! ہمارے مکہ میں ہمیں برکتیں نصیب کر! ہمارے شام میں ہمیں برکتیں نصیب کر!….“ ۔

(صححہ الالبانی فی فضائل الشام ودمشق)۔


بہترین زمین اور بہترین بندے :

حضرت عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے آپ صل اللہ علیہ وسلم اسے کہا: ”اے اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم!آپ مجھے بتائیں کہ میں کس علاقے میں رہوں، اگر مجھے پتا ہو کہ آپ صل اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ لمبے عرصے تک رہیں گے، تو میں آپ صل اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کے علاوہ کہیں اور رہنے کو ہرگز ترجیح نہیں دوں“۔ رسول اللہ انے فرمایا : ”شام کی طرف جاو، شام کی طرف جاو ، شام کی طرف جاو۔“ پس جب آپ صل اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ مجھے شام پسند نہیں ہے تو آپ صل اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”کیا تم جانتے ہو کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ(اس کے بارے میں) کیا فرماتا ہے؟“ پھر آپ صل اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”شام میری زمینوں میں سے وہ منتخب کردہ زمین ہے جہاں میں اپنے بہترین عابدوں کو داخل کرتا ہوں۔“

( ابو داود اور احمد؛ اس کی سند صحیح ہے)۔


مومنین کا گھر اور مسکن :

سلمہ بن نفیل الکندی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا:”اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! گھوڑوں کی لگام کو چھوڑ دیا گیا ہے، اور ہتھیار ڈال دئیے گئے ہیں اور لوگ کہہ رہے ہیں کہ اب جہاد باقی نہیں رہااور قتال ختم ہوگیا ہے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”وہ جھوٹ بول رہے ہیں!قتال تو ابھی شروع ہوا ہے! میری امت میں ایک گروہ حق کے ساتھ قتال کرتا رہے گا اور اللہ کچھ لوگوں کے دلوں کو پھیر دے گا اور ان کے ذریعے ان (مجاہدین) کو فائدہ پہنچائے گا حتیٰ کہ آخری لمحات آجائیں اور اللہ کا وعدہ پورا ہو جائے اور گھوڑوں کی پیشانیوں پر قیامت تک کے لئے خیر ہے۔ اور مجھے وحی کی جا رہی ہے کہ میں جلد ہی تم لوگوں سے جدا ہو جاوں گا اور تم لوگ میرے بعد آپس میں لڑو گے اور ایمان والوں کا گھر شام ہے“

(اس کو نسائی نے روایت کیا اور البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہاہے)۔


دجال کی ہلاکت کی زمین :

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

”ایمان دائیں جانب ہے اور کفر مشرق (نجد) کی جانب ہے۔ گھوڑوں اور اونٹوں والے لوگوں (عرب کے دیہاتیوں) میں غرور و تکبر پایا جاتا ہے، اور مسیح الدجال مشرق سے آئے گا، اور وہ مدینہ کی جانب پیش قدمی کرے گا، یہاں تک کہ وہ احد پہاڑوں کے پیچھے تک پہنچ جائے گا، پھر فرشتے اسے شام کی طرف بھگا دیں گے، اور پھر ادھر اسے ہلاک کر دیا جائے گا“۔

(اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا اور البانی نے صحیح الجامع میں صحیح قرار دیا ہے)۔


غنائم اور رزق کی سر زمین :

ابو امامہ الباھلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

”اللہ نے میرا رخ شام کی طرف کیا ہے اور میری پیٹھ یمن کی طرف اور مجھے کہا ہے : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! میں نے تمہارے سامنے غنیمتوں اور رزق کو رکھا ہے اور تمہارے پیچھے مدد رکھی ہے“۔

(اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیااور البانی نے صحیح الجامع میں صحیح قراردیا ہے)۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتنوں کے زمانے میں ایمان شام میں ہوگا -

فتنوں کے دور میں ایمان شام میں ہوگا :

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“میں نے دیکھا کہ میرے تکیے کے نیچے سے کتاب کا ایک بنیادی حصہ مجھ سے واپس لیا جا رہا ہے۔ میری نظروں نے اس کا تعاقب کیا، ادھر سے بہت نور پھوٹ رہا تھا۔ میں نے دیکھا کہ وہ شام میں رکھ دی گئی ہے۔ پس جب فتنے رونما ہوں تو ایمان شام میں ہوگا۔”


اس حدیث کو ابو نعیم نے الحلیۃ میں، ابن عساکر نے، الطبرانی نے الکبیر میں اور الاوسط اور الحاکم نے صحیح قرار دیا ہے اور امام ذہبی نے حاکم کی تصحیح کی موافقت کی ہے

شام کے لئے خوشخبری :

امام احمد اور امام ترمذی اپنی کتب میں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث نقل کرتے ہیں کہ آپ فتنوں کے دور میں ایمان شام میں ہوگا


نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“میں نے دیکھا کہ میرے تکیے کے نیچے سے کتاب کا ایک بنیادی حصہ مجھ سے واپس لیا جا رہا ہے۔ میری نظروں نے اس کا تعاقب کیا، ادھر سے بہت نور پھوٹ رہا تھا۔ میں نے دیکھا کہ وہ شام میں رکھ دی گئی ہے۔ پس جب فتنے رونما ہوں تو ایمان شام میں ہوگا۔”


اس حدیث کو ابو نعیم نے الحلیۃ میں، ابن عساکر نے، الطبرانی نے الکبیر میں اور الاوسط اور الحاکم نے صحیح قرار دیا ہے اور امام ذہبی نے حاکم کی تصحیح کی موافقت کی ہے

شام کے لئے خوشخبری :

امام احمد اور امام ترمذی اپنی کتب میں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث نقل کرتے ہیں کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“شام کتنی مبارک جگہ ہے!”، صحابہ رضوان اللہ اجمعین نے پوچھا: “اے اللہ کے رسول، ایسا کیوں ہے؟”، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: “میں اللہ کے فرشتوں کو دیکھتا ہوں کہ انھوں نے شام کے اوپر اپنے پَر پھیلائے ہوئے ہیں۔”


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:


اے اللہ! ہمارے شام میں برکت عطا فرما۔ اے اللہ ! ہمارے یمن میں برکت عطا فرما۔ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! ہمارے نجد میں بھی۔ آپ نے فرمایا ہمارے شام میں برکت عطا فرما اور ہمارے یمن میں بھی۔ لوگوں نے پھر کہا ہمارے نجد میں بھی۔ راوی کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ تیسری بار رسول اللہ نے فرمایا کہ وہاں پر زلزلے آئیں گے اور فتنے ہوں گے اور وہاں شیطان کا سینگ ظاہر ہوگا۔

(صحیح بخاری، مسند احمد)

شام ......سرزمین جہاد :

سیدنا ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

میری امت کا ایک گروہ لڑتا رہے گا دمشق کے دروازوں اور اس کے اطراف اور بیت المقدس کے دروازوں اور اس کے اطراف، ان کی مخالفت کرنے والا ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکے گا اور وہ حق پر قائم رہیں گے یہاں تک کہ قیامت آجائے۔


(مسند ابی یعلی ج۱۳ ص۱۸۱ رقم:۶۲۸۶۔ المعجم الکبیر للطبرانی ج ۱۹ص۹۸۔ مجمع الزوائد ج۱۰ص۶۰واسنادہ صحیح)

ابو عبداللہ شامی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سناکہ مجھے انصاری صحابی حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بتایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ حق پر غالب رہے گا اور مجھے امید ہے کہ اے ا ہل شام! یہ تم ہی ہو۔

(مسند احمد)

اہل شام ......آخری دور کی تاریک راتوں میں ڈھال :

سیدنا ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

میری امت کا ایک گروہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حکم سے قتال کرتا رہے گا، ان کو کسی کی ملامت سے کوئی نقصان نہیں ہوگا، وہ اپنے دشمنوں سے لڑتے رہیں گے، اللہ لوگوں کے دلوں کو ان سے متنفر کر دے گا تاکہ وہ خود ان پر اپنی رحمتیں برسائے، حتیٰ کہ آخری وقت آجائے گا، جیسے کہ سیاہ تاریک رات، وہ لوگ اس سے ڈریں گے تو ان کو ڈھال دے دی جائے گی‘‘، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ’’وہ اہل شام ہونگے‘‘ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے شام کی طرف اشارہ کیا، یہاں تک کہ وہ تھک گئے۔

(صحیح: سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ)

روئے زمین کے بہترین سپاہی :

حضرت عبداللہ بن حوالۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“تم لوگ عنقریب کچھ فوجی دستے ترتیب دو گے؛ شام کی فوج، عراق کی فوج، اور یمن کی فوج۔” تو عبداللہ ؓ نے کہا: “اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے ایک دستہ چن لیں!” تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “شام جاؤ، اور جو بھی ایسا نہیں کر سکے وہ یمن جائے، جیسے کہ اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ نے میرے لئے شام اور اس کے لوگوں کو پسند کیا ہے۔”


(احمد، ابو داؤد اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور اس پر امام الذھبی بھی متفق ہیں)
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
سرزمین شام دجال اور اس کے آلہ کاروں کی ہلاکت کی سرزمین



12592420_638213202983611_627618670794998598_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
12919892_966066480128288_8292455439996569030_n.jpg


بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

فتنوں کا ظہور اور ایمان

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے دیکھا کہ کتاب کا ستون میرے تکئے کے نیچے سے نکال لیا گیا ، چنانچہ میں نے اپنی نظر اسی کی طرف لگائے رکھی ، تو کیا دیکھا کہ وہ ایک چمکتا ہوا نور تھا ، جو (ملک) شام کی طرف لے جایا گیا ، خبردار ! جب فتنوں کا ظہور ہوگا ، تو ایمان شام میں ہوگا

-------------------------------------------------

(فضائل الشام ودمشق للإمام الألباني : 3 ، ،
تاريخ دمشق لابن عساكر : 1/102 ، ،
الترغيب والترهيب : 4/103 ، ،
صحيح الترغيب : 3092)
 
Top