• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس حدیث کی کیا فضیلت ہے۔

شمولیت
اکتوبر 11، 2011
پیغامات
90
ری ایکشن اسکور
116
پوائنٹ
70
اس حدیث کی کیا فضیلت ہے۔

IMG-20161020-WA0011.jpg


Sent from my SM-N920C using Tapatalk
 
شمولیت
اکتوبر 11، 2011
پیغامات
90
ری ایکشن اسکور
116
پوائنٹ
70
انتظار کر رہا ہوں جواب کا۔

Sent from my SM-N920C using Tapatalk
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اس حدیث کی کیا فضیلت ہے۔
آپ کا سوال سمجھ نہیں آیا ، کیا آپ یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اس امیج والی دعاء کی کیا فضیلت ہے
یا یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ :
یہ دعاء سند کے لحاظ سے کیسی ہے ؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
یہ دعا مسند احمد وغیرہ احادیث کی کتابوں میں موجود ہے ، وہاں اس کا فائدہ بھی موجود ہے کہ یہ دعا اس وقت پڑھنی چاہیے ، جب اکیلے پن یا بھوت پریت کے سبب ڈر اور خوف محسوس ہورہا ہو ۔
لیکن شیخ شیعب ارناؤط نے اس لمبی دعا پر مشتمل تمام احادیث کی کئی ایک اسانید ذکر کرکے سب کو ضعیف قرار دیا ہے ۔
دیکھیئے : ( مسند احمد ، ط الرسالۃ ج 24 ص 201 حدیث نمبر 15460 )
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
مسند ابو یعلیٰ اور مسند احمد کی روایت میں اس دعاء کا پس منظر یہ مروی ہے کہ :

سَأَلَ رَجُلٌ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ حُبْشِيٍّ - وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا - قَالَ: يَا ابْنَ حُبْشِيٍّ كَيْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ كَادَتْهُ الشَّيَاطِينُ؟ قَالَ: انْحَدَرَتِ الشَّيَاطِينُ مِنَ الْأَوْدِيَةِ وَالشِّعَابِ يُرِيدُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيهِمْ شَيْطَانٌ مَعَهُ شُعْلَةٌ مِنْ نَارٍ يُرِيدُ أَنْ يَحْرِقَ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَآهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزِعَ، فَجَاءَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ: «يَا مُحَمَّدُ، قُلْ» قَالَ: «مَا أَقُولُ؟». قَالَ:
یعنی : کچھ جنوں اور شیاطین نے نبی اکرم ﷺ کو نقصان پہنچانا چاہا ، ان میں سے ایک شیطان کے پاس ایک شعلہ تھا جس سے وہ آپ ﷺ کو جلانا چاہتا تھا ، تو اس صورت حال میں جبریل امین آئے اور یہ دعاء پڑھنے کو کہا ::
﴿أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ الَّتِى لاَ يُجَاوزُهُنَّ بَرٌّ وَلاَ فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِى الأَرْضِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلاَّ طَارِقاً يَطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمَنُ:::
ترجمہ :
میں اللہ کے اُن مکمل کلمات کے ذریعے کہ جن کلمات (کی قوت و قدرت میں)سے نہ کوئی نیک نکل سکتا ہے نہ کوئی بدکار،(اُن مکمل کلمات کے ذریعے اللہ کی )پناہ طلب کرتا ہوں،اللہ کی تخلیق کردہ، اور پھیلائی ہوئی اور بالکل اُس کے مُقام پر رکھی ہوئی ہر مخلوق کے شرّ سے،اور جو کچھ آسمان سے نازل ہوتا ہے اُس کے شرّ سے ، اور جو کچھ آسمان میں چڑھتا ہے اُس کے شرّ سے، اور جو کچھ زمین پر پھیلا ہوا ہے اُس کے شرّ سے ، اور جو کچھ زمین سے نکلتا ہے اُس کے شرّ سے ، اور رات کے فتنوں کے شرّ سے اور دِن کے فتنوں کے شرّ سے، اور ہر کھٹکھٹانے والے کے شرّ سے ، سوائے اُس کے جو خیر کے ساتھ کھٹکھٹاتا ہے ، (قبول فرما ) اے رحمٰن ﴾
مسند ابی یعلی (6844 ) علامہ حسین اسد نے اسے صحیح قرار دیا ، مُسند أحمد/حدیث (15461 ) (15859/حدیث عبدالرحمن بن خنبش رضی اللہ عنہ ُ میں سے دوسری حدیث ، علامہ الالبانی رحمہُ اللہ نے صحیح قرار دِیا ، مکمل تخریج کے لیے دیکھیے سلسلة الأحاديث الصحيحة / حدیث 840،/2995)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top