عاقل محمدی
رکن
- شمولیت
- اپریل 16، 2015
- پیغامات
- 57
- ری ایکشن اسکور
- 17
- پوائنٹ
- 57
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2535
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي ضَمْرَةُ أَنَّ ابْنَ زُغْبٍ الإِيَادِيَّ حَدَّثَهُ، قَالَ: نَزَلَ عَلَيَّ عَبْدُاللَّهِ بْنُ حَوَالَةَ الأَزْدِيُّ، فَقَالَ لِي: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِنَغْنَمَ عَلَى أَقْدَامِنَا، فَرَجَعْنَا، فَلَمْ نَغْنَمْ شَيْئًا، وَعَرَفَ الْجَهْدَ فِي وُجُوهِنَا فَقَامَ فِينَا، فَقَالَ: < اللَّهُمَّ لا تَكِلْهُمْ إِلَيَّ، فَأَضْعُفَ عَنْهُمْ، وَلا تَكِلْهُمْ إِلَى أَنْفُسِهِمْ، فَيَعْجِزُوا عَنْهَا، وَلا تَكِلْهُمْ إِلَى النَّاسِ، فَيَسْتَأْثِرُوا عَلَيْهِمْ >، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِي، أَوْ قَالَ: عَلَى هَامَتِي، ثُمَّ قَالَ: < يَا ابْنَ حَوَالَةَ! إِذَا رَأَيْتَ الْخِلافَةَ قَدْ نَزَلَتْ أَرْضَ الْمُقَدَّسَةِ فَقَدْ دَنَتِ الزَّلازِلُ وَالْبَلابِلُ وَالأُمُورُ الْعِظَامُ وَالسَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنَ النَّاسِ مِنْ يَدِي هَذِهِ مِنْ رَأْسِكَ >.
[قَالَ أَبو دَاود: عَبْدُاللَّهِ بْنُ حَوَالَةَ حِمْصِيٌّ]۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۸۸) (صحیح)۲۵۳۵- ضمرہ کا بیان ہے کہ ابن زغب ایادی نے ان سے بیان کیا کہ عبداللہ بن حوالہ ازدی رضی اللہ عنہ میرے پاس اُترے، اور مجھ سے بیان کیا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بھیجا ہے کہ ہم پیدل چل کر مال غنیمت حاصل کریں، تو ہم واپس لوٹے اور ہمیں کچھ بھی مال غنیمت نہ ملا، اور آپ ﷺ نے ہمارے چہروں پر پریشانی کے آثار دیکھے تو ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا:''اللہ! انہیں میرے سپرد نہ فرما کہ میں ان کی خبرگیری سے عاجز رہ جائوں، اور انہیں ان کی ذات کے حوالہ (بھی) نہ کر کہ وہ اپنی خبرگیری خود کرنے سے عاجز آجائیں، اور ان کو دوسروں کے حوالہ نہ کر کہ وہ خود کو ان پر ترجیح دیں'' ، پھر آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ میرے سر پر یا میری گدی پر رکھا اور فرمایا :'' اے ابن حوالہ! جب تم دیکھو کہ خلافت شام میں اتر چکی ہے، تو سمجھ لو کہ زلزلے، مصیبتیں اور بڑے بڑے واقعات (کے ظہور کا وقت) قریب آگیا ہے، اور قیامت اس وقت لوگوں سے اتنی قریب ہو گی جتنا کہ میرا یہ ہاتھ تمہارے سر سے قریب ہے''۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي ضَمْرَةُ أَنَّ ابْنَ زُغْبٍ الإِيَادِيَّ حَدَّثَهُ، قَالَ: نَزَلَ عَلَيَّ عَبْدُاللَّهِ بْنُ حَوَالَةَ الأَزْدِيُّ، فَقَالَ لِي: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِنَغْنَمَ عَلَى أَقْدَامِنَا، فَرَجَعْنَا، فَلَمْ نَغْنَمْ شَيْئًا، وَعَرَفَ الْجَهْدَ فِي وُجُوهِنَا فَقَامَ فِينَا، فَقَالَ: < اللَّهُمَّ لا تَكِلْهُمْ إِلَيَّ، فَأَضْعُفَ عَنْهُمْ، وَلا تَكِلْهُمْ إِلَى أَنْفُسِهِمْ، فَيَعْجِزُوا عَنْهَا، وَلا تَكِلْهُمْ إِلَى النَّاسِ، فَيَسْتَأْثِرُوا عَلَيْهِمْ >، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِي، أَوْ قَالَ: عَلَى هَامَتِي، ثُمَّ قَالَ: < يَا ابْنَ حَوَالَةَ! إِذَا رَأَيْتَ الْخِلافَةَ قَدْ نَزَلَتْ أَرْضَ الْمُقَدَّسَةِ فَقَدْ دَنَتِ الزَّلازِلُ وَالْبَلابِلُ وَالأُمُورُ الْعِظَامُ وَالسَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنَ النَّاسِ مِنْ يَدِي هَذِهِ مِنْ رَأْسِكَ >.
[قَالَ أَبو دَاود: عَبْدُاللَّهِ بْنُ حَوَالَةَ حِمْصِيٌّ]۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۸۸) (صحیح)۲۵۳۵- ضمرہ کا بیان ہے کہ ابن زغب ایادی نے ان سے بیان کیا کہ عبداللہ بن حوالہ ازدی رضی اللہ عنہ میرے پاس اُترے، اور مجھ سے بیان کیا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بھیجا ہے کہ ہم پیدل چل کر مال غنیمت حاصل کریں، تو ہم واپس لوٹے اور ہمیں کچھ بھی مال غنیمت نہ ملا، اور آپ ﷺ نے ہمارے چہروں پر پریشانی کے آثار دیکھے تو ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا:''اللہ! انہیں میرے سپرد نہ فرما کہ میں ان کی خبرگیری سے عاجز رہ جائوں، اور انہیں ان کی ذات کے حوالہ (بھی) نہ کر کہ وہ اپنی خبرگیری خود کرنے سے عاجز آجائیں، اور ان کو دوسروں کے حوالہ نہ کر کہ وہ خود کو ان پر ترجیح دیں'' ، پھر آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ میرے سر پر یا میری گدی پر رکھا اور فرمایا :'' اے ابن حوالہ! جب تم دیکھو کہ خلافت شام میں اتر چکی ہے، تو سمجھ لو کہ زلزلے، مصیبتیں اور بڑے بڑے واقعات (کے ظہور کا وقت) قریب آگیا ہے، اور قیامت اس وقت لوگوں سے اتنی قریب ہو گی جتنا کہ میرا یہ ہاتھ تمہارے سر سے قریب ہے''۔