• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس شخص کے بارے میں جو قرآن مجید کو خوش آواز ی سے نہ پڑھے

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقوله تعالى ‏ {‏ أولم يكفهم أنا أنزلنا عليك الكتاب يتلى عليهم‏}‏
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان۔ ”کیا ان کے لئے کافی نہیں ہے وہ کتاب اللہ جو ہم نے تم پر نازل کی جو ان پر پڑھی جاتی ہے“۔


حدیث نمبر: 5023
حدثنا يحيى بن بكير،‏‏‏‏ قال حدثني الليث،‏‏‏‏ عن عقيل،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ قال أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن،‏‏‏‏ عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أنه كان يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لم يأذن الله لشىء ما أذن للنبي صلى الله عليه وسلم يتغنى بالقرآن ‏"‏‏.‏ وقال صاحب له يريد يجهر به‏.‏


ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے، ان سے عقیل نے، ان سے شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے کوئی چیز اتنی توجہ سے نہیں سنی جتنی توجہ سے اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآن بہترین آواز کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کا ایک دوست عبدالحمید بن عبدالرحمٰن کہتا تھا کہ اس حدیث میں یتغنیٰ بالقرآن سے یہ مراد ہے کہ اچھی آواز سے اسے پکار کر پڑھے۔


حدیث نمبر: 5024
حدثنا علي بن عبد الله،‏‏‏‏ حدثنا سفيان،‏‏‏‏ عن الزهري،‏‏‏‏ عن أبي سلمة،‏‏‏‏ عن أبي هريرة،‏‏‏‏ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ما أذن الله لشىء ما أذن للنبي أن يتغنى بالقرآن ‏"‏‏.‏ قال سفيان تفسيره يستغني به‏.


ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ا ن سے زہری نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے کوئی چیز توجہ سے نہیں سنی جتنی توجہ سے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہترین آواز کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے سنا ہے۔ سفیان بن عیینہ نے کہا یتغنی ٰ سے مراد ہے کہ قرآن پر قناعت کرے۔

صحیح بخاری
کتاب فضائل القرآن
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حدیث نمبر: 5023
حدثنا يحيى بن بكير،‏‏‏‏ قال حدثني الليث،‏‏‏‏ عن عقيل،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ قال أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن،‏‏‏‏ عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أنه كان يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لم يأذن الله لشىء ما أذن للنبي صلى الله عليه وسلم يتغنى بالقرآن ‏"‏‏.‏ وقال صاحب له يريد يجهر به‏.‏


ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے، ان سے عقیل نے، ان سے شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے کوئی چیز اتنی توجہ سے نہیں سنی جتنی توجہ سے اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآن بہترین آواز کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کا ایک دوست عبدالحمید بن عبدالرحمٰن کہتا تھا کہ اس حدیث میں یتغنیٰ بالقرآن سے یہ مراد ہے کہ اچھی آواز سے اسے پکار کر پڑھے۔
تشریح : ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا قرآن مجید کی تلاوت میں کس طرح کی آواز سب سے زیادہ پسندہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس تلاوت سے اللہ کا ڈر پیدا ہو۔ “ یہ بھی روایت ہے کہ قرآن مجید کو اہل عرب کے لہجہ اور ان کی آواز کے مطابق پڑھو۔ گانے والوں اور اہل کتاب کے لب ولہجہ سے قرآن مجید کی تلاوت میں پرہیز کرو، میرے بعد ایک قوم ایسی پیدا ہوگی جو قرآن مجید کوگویوں کی طرح گا گا کرپڑھے گی، یہ تلاوت ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گی اور ان کے دل فتنے میں مبتلا ہوں گے۔ “ ایسی تلاوت قطعاً منع ہے جس میں گویوں کی نقل کی جائے۔ اس ممانعت کے باجود آج پیشہ ور قاریوں نے قرات کے موجودہ طور وطریق جو ایجاد کئے ہیں ناقابل بیان ہیں اللہ تعالیٰ نیک سمجھ عطاکرے آمین۔

حدیث نمبر: 5024
حدثنا علي بن عبد الله،‏‏‏‏ حدثنا سفيان،‏‏‏‏ عن الزهري،‏‏‏‏ عن أبي سلمة،‏‏‏‏ عن أبي هريرة،‏‏‏‏ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ما أذن الله لشىء ما أذن للنبي أن يتغنى بالقرآن ‏"‏‏.‏ قال سفيان تفسيره يستغني به‏.


ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ا ن سے زہری نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے کوئی چیز توجہ سے نہیں سنی جتنی توجہ سے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہترین آواز کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے سنا ہے۔ سفیان بن عیینہ نے کہا یتغنی ٰ سے مراد ہے کہ قرآن پر قناعت کرے۔
تشریح : اب مخالف کتابوں یا دنیا کے مال و دولت کی اس کو پر واہ نہ رہے اور قر آن ہی کو اپنی سب سے بڑ ی دولت سمجھے۔ خوش آوازی سے قرآن کا پڑھنا مسنون ہے یعنی ٹھہر ٹھہر کر ترتیل کے ساتھ متوسط آواز سے پڑھنا۔ خوش آوازی سے یہ مراد نہیں کہ گانے کی طرح پڑھے۔ مالکیہ نے اسے حرام کہا ہے اور شافعیہ اور حنفیہ نے مکروہ رکھا ہے، حافظ نے کہا اس کا یہ مطلب ہے کہ کسی حرف کے نکالنے میں خلل نہ آئے اگر حروف میں تغیر ہو جائے تو بالاجماع حرام ہے۔
 
Top