الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
٭اس کے بارے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "احادیث نبویہ کی معرفت رکھنے والے علمائے کرام کا اس بات پر اجماع واتفاق ہے کہ یہ حدیث نبی کریمﷺ پر باندھا گیا ایک جھوٹ ہے۔ علمائے کرام میں سے کسی نے اس کو بیان نہیں کیا نہ حدیث کی معتبر کتب میں یہ پائی جاتی ہے۔" (مجموع الفتاوی لابن تیمیہ:356/1)
٭شیخ السلام ثانی امام ابن القیم رحمہ اللہ اس روایت اور اس جیسی دوسری روایات کے بارے میں لکھتے ہیں: "یہ احادیث جھوٹی اور خود گھڑی ہوئی ہیں۔ انہیں بت پرستوں سے مشابہت رکھنے والے قبر پرستوں نے گھڑ کر رسول اللہ ﷺ کے ذمے لگایا ہے، حالانکہ یہ احادیث دینِ محمدی کے خلاف ہیں۔ ان جیسی اور بہت سی احادیث ہیں جو دینِ اسلام کے خلاف ہیں، انہیں مشرکین نے گھڑا اور وہ ان جیسے جاہل اور گمراہ مشرکین میں رواج پاگئیں۔۔۔"(اغاثہ اللھفان لابن القیم:215/1)