• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اصح الکتب بعد کتاب اللہ سے کیا مراد ہے؟

شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97

اعتراض نمبر1:۔

اصح الکتب بعد کتاب اللہ سے کیا مراد ہے ؟
احمد سعید خان ملتانی جن کی جہالت ان کی تحریرمیں عیاں ہے نے اپنی کتاب میں یہ جملہ’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ پر اعتراض کیا ہے اور اسے شرک کے ضمن میں داخل کیا ہے ۔
(قرآن مقدس اور بخاری محدث ص5)
جواب:۔

میرے خیال میں مصنف کوکتب عقائد پڑھنے کی اشدضرورت ہے ممکن ہے کہ نبی کریم ﷺ کی حدیث دشمنی میں ان کے تمام عقائد کورے ہوگئے ہوں ۔مغالطہ کہاں سے پیدا ہوا !جب سے کتاب اللہ سے مراد صرف اور صرف قرآن مجید ہی لیاگیااسی دن سے اس جہالت کی ابتداء ہوئی حالانکہ کتاب اللہ کا اطلاق قرآن مجید کے ساتھ ہر صحیح حدیث پر بھی ہوتا ہے ۔مثلاً
’’إِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُورِ عِنْدَ اللّٰہِ اثْنَا عَشَرَ شَہْرًا فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالأَرْضَ مِنْہَا أَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ ‘‘​
(التوبہ 36/9)
’’ یقینا اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی بارہ (12)ہے کتاب اللہ میں اس دن سے جس دن اللہ نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا جس میں چار مہینے حرمت والے ہیں ‘‘۔

مندرجہ بالاآیت مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ بارہ مہینوں کی گنتی کتاب اللہ میں موجود ہے۔اگر ہم کتاب اللہ سے مراد یہاں صرف’’ قرآن‘‘ ہی لیں تو یقینا ہم کبھی بھی ان مہینوں کے بارے میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتے اگر ہم کتاب اللہ سے مراد’’ قرآن مجید اور صحیح احادیث ‘‘لیں جیساکہ آیت سے بھی واضح ہے تو یقینا ہم ان مہینوں کو پالیں گے ۔بارہ مہینوں کی گنتی نبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث ہی سے ثابت ہیں ۔مثلاً
1)السنن الکبری للنسائی کتاب النکاح باب البناء فی شوال جلد3رقم الحدیث5572
2)صحیح بخاری کتاب التفسیر باب قولہ : ان عدۃ الشھور۔۔۔۔۔رقم الحدیث 4662
3)صحیح بخاری کتاب الطب باب الجذام رقم الحدیث 5707
4)صحیح بخاری کتاب الصوم باب ھل یقال رمضان أو۔۔۔رقم الحدیث 1899-
5)المنتظم لابن الجوزی ،جلد2ص39
مندرجہ بالا حوالہ جات میں بارہ مہینوں کی گنتی موجودہے ۔لہذا ثابت ہوا کہ قرآن کریم کے علاوہ صحیح احادیث بھی کتاب اللہ میں شامل ہیں اسی طرح صحیح بخاری وصحیح مسلم میں ایک حدیث موجود ہے :
’’دو اعرابی رسول اللہ ﷺکے پاس آئے ایک نے کہا یارسول اللہ ﷺمیرا بیٹا اس کے ہاں ملازم تھا وہ اس کی بیوی سے زنا کربیٹھا میں نے اس کے فدئیے میں ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ ﷺ نے فرمایا سنو! میں تم میں کتاب اللہ سے صحیح فیصلہ کرتا ہوں ۔لونڈی اور بکریاں تو تجھے واپس دلوادی جائیں گی اور تیرے لڑکے پر سوکوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے (کیونکہ وہ کنواراتھا) اور اے انیس تو اس کی بیوی کا بیان لے ۔۔۔۔۔۔اگر وہ اپنی غلطی کا اقرار کرلے تو اسے سنگسار کردینا ۔۔۔۔چنانچہ اسے رجم کردیا گیا ‘‘۔
(صحیح بخاری کتاب الصلح باب اذاصطلحوا علی صلح جور فالصلح مردود رقم الحدیث2695، صحیح مسلم کتاب الحد ود باب من اعترف علی نفسہ بالزنارقم الحدیث1697)

نبی کریم ﷺنے جو فیصلہ صادرفرمایا وہ قرآن کریم میں کہیں نہیں ہے لیکن آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہارے درمیان ضرور کتاب اللہ سے فیصلہ کرونگامعلوم ہوا کہ کتاب اللہ کا اطلاق صرف قرآن پر ہی نہیں بلکہ نبی کریم ﷺ کی تمام صحیح احادیث پر بھی ہوتا ہے ۔علامہ صاحب کو جہالت اور کم علمی کے نشے میں یہ نکتہ نظر نہ آیا۔

’’جب آنکھیں ہوں بند تو آفتاب کا کیا قصور‘‘
پس قرآن کریم اور احادیث صحیحہ کے مطالعہ سے ثابت ہوا کہ صحیح احادیث بھی مأخذ شریعت ہے یعنی صحیح احادیث بھی قرآن کریم کی طرح وحی ہیں جو من جانب اللہ ہیں ۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰی۔إِنْ ہُوَ إِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی
’’نبی کریم ﷺ اپنی خواہش سے نہیں بولتے مگر وہ بولتے ہیں جو وحی کی جاتی ہے ‘‘
(النجم 4-3/53)
آیت مبارکہ دلالت کرتی ہے کہ احادیث بھی وحی ہیں اور یہ بھی من جانب اللہ ہیں،اب اگر کوئی شخص قرآن اورصحیح احادیث میں تفریق کرتا ہے تو یہ اس کا اپناقصورہے نہ کہ قرآن وحدیث کا مصنف نے بڑی ہوشیاری اور فریب جوئی سے حدیث کو (یعنی جو کتاب اللہ ہے)شرک قرار دیا ۔مندرجہ ذیل آیت کے بارے میں مصنف کا کیا خیال ہے ؟
مَّنْ یُطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰہَ​
(النسائ80/4)
’’ جس نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی گویا اس نے اللہ ہی کی اطاعت کی ‘‘۔

میرے خیال میں یہاں بھی مصنف کو شرک ہی نظر آیا ہوگا ؟ کیونکہ اللہ نے اپنی اطاعت کے ساتھ نبی ﷺ کی اطاعت کا ذکر کیا ہے ۔محترم قارئین اصح الکتب بعد کتاب اللہ سے مراد اما م بخاری رحمہ اللہ کی جمع کردہ صحیح احادیث ہیں جومن جانب اللہ ہیں ان کو شرک گرداننالغو اورجہالت ہے اور سبیل المؤمنین کے خلاف ہے ۔
 
Top