- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
محترم بھائیو میں اَتامُرونَ النّاسَ بالبِرّ وتَنْسَونَ اَنفسکم اور نحن اَبناءُ اللہ واحِبّاءُہ اور لن تمسّنا النارُ اِّلا ایّامًا معدودۃ جیسی آیات کی وجہ سے اہل حدیثوں کے اپنے محاسبہ کیلئے یہ تھریڈ شروع کرنا چاہتا ہوں تاکہ مجھ سمیت ہم سب کا فائدہ ہو کیونکہ یہ کوئی پتہ نہیں کہ ہم اِلّا عبادک مِنْھمُ المخلصِین کی اس گارنٹی میں شامل ہیں جن کو شیطان نہ بہکائے پس اصلی اہل حدیث وہ ہے جو قران و سنت کو ماننے کے بعد عمل بھی کرے
مگر اس کو شروع کرنے سے پہلے ایک وضاحت کرنا چاہوں گا جو غیر اہل حدیث کے لئے ہے اور ایک درخواست بھی کرنا چاہوں گا جو ہم اہل حدیثوں کے لئے ہے
غیر اہل حدیثوں کیلئے وضاحت یہ ہےکہ یہ تھریڈ ا آپس میں ہمارا اختلاف نہیں ظاہر کرتا بلکہ یہ دعوت کی بجائے ایک یاد دہانی اور سنت عمل ہے جولوگوں کی اعمال میں کوہتاہیوں/سستیوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی کرتے تھے ورنہ جہاں تک اہل حدیث کے حق پر ہونے کا تعلق ہے تو اس پر دلیل سےرد کوئی نہیں کر سکتا میرا اپنا بھی یہی تجربہ ہے کہ میرے پاس دنیا کی اعلی تعلیم تھی مگر بریلوی تھا- نہ داڑھی نہ نماز- جب اللہ دین کی طرف لایا تو تحقیق شروع کی پہلے تبلیغی دوستوں کے دلائل کی وجہ سے بریلویت چھوٹ کر کچھ سال دیوبندی رہا پھر جب جماعۃ الدعوہ سے ٹرینیگ حاصل کی تو اہل حدیث کا پتا چلا انکے دلائل جانے تو حق واضح ہو گیا پھر اہل قران سے بھی واسطہ پڑا تو پتا چلا کہ ان کے دلائل صرف انھیں کی بات سننے والوں اور خواہش سے مجبور لوگوں کے لئے ہی کارگر ہو سکتے ہیں پس غیر اہل حدیث بھائی اس بارے میں یہاں بحث نہ کریں دوسرے تھریڈ کا حوالہ دیں میں فرصت کا لحاظ رکھتے یوئے ان شاءاللہ اپنے علم کے مطابق یا اپنے بھائیوں سے پوچھ کر شافعی جواب دوں گا اگر جواب نہیں ہو گا تو اعتراف کروں گا-
دوسری اہل حدیثوں کیلئے درخواست یہ ہے کہ کوشش کریں کہ یہاں پر صرف ان موضوعات پر بحث کریں جن پر جمہور اہل حدیث علماء کا اتفاق ہو مگر ہم سستی ،خواہش نفس وغیرہ کی وجہ سے نہ کر رہے ہوں پس رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے پر بحث کا یہاں فائدہ نہیں
اب میں پہلی بات یہاں شروع کرنا چاہوں گا وہ اہل حدیثوں کے آپس میں اختلاف کو برداشت کرنے کے حوالے سے ہے اس پر تو میرے خیال کے مطابق تقریبا تمام اہل حدیث علماء متفق ہیں کہ آپس میں اجتہادی اختلاف میں دوسرے کا موقف آرام سے سنیں اور اس کا رد دلیل سےجتنی طاقت ہوکریں مگر جب تک دوسرےکے پاس جائز تاویلات ہیں اس پر اپنی سوچ زبردستی نہ ٹھوسیں اور اس کو اپنے بھائیوں سے باہر نہ نکالیں مثلا ایک جمہوریت کو جائز سمجھتا ہے اور اس کے پاس مناسب تاویل بھی ہے تو اس کو کافر نہیں بنا سکتے اسی طرح ایک انسان کلمہ گو بریلوی کو مشرکین مکہ کی طرح سمجھتا ہے اور دوسرا نہیں سمجھتا تو چونکہ دونوں کے پاس جائز دلائل/تاویلات اور علماء کے بیان موجود ہیں اسلئے آپس میں تحمل سے ایک دوسرے کی بات سنیں مگر دوسرے کو کافر مشرک انتہا پسند وغیرہ نہ کہیں چونکہ دوسرے نے جب جائز تاویل کی ہے تو آپ کے نزدیک بھی اس کو ایک اجر ملے گا اگر آپ کو دو اجر ملیں گے اسی طرح بے نمازی کی تکفیر کا معاملہ اور دوسرے معاملے ہیں
اگر اصلاح کی گنجائش ہے تو لازمی کر دیں اللہ جزا دے
مگر اس کو شروع کرنے سے پہلے ایک وضاحت کرنا چاہوں گا جو غیر اہل حدیث کے لئے ہے اور ایک درخواست بھی کرنا چاہوں گا جو ہم اہل حدیثوں کے لئے ہے
غیر اہل حدیثوں کیلئے وضاحت یہ ہےکہ یہ تھریڈ ا آپس میں ہمارا اختلاف نہیں ظاہر کرتا بلکہ یہ دعوت کی بجائے ایک یاد دہانی اور سنت عمل ہے جولوگوں کی اعمال میں کوہتاہیوں/سستیوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی کرتے تھے ورنہ جہاں تک اہل حدیث کے حق پر ہونے کا تعلق ہے تو اس پر دلیل سےرد کوئی نہیں کر سکتا میرا اپنا بھی یہی تجربہ ہے کہ میرے پاس دنیا کی اعلی تعلیم تھی مگر بریلوی تھا- نہ داڑھی نہ نماز- جب اللہ دین کی طرف لایا تو تحقیق شروع کی پہلے تبلیغی دوستوں کے دلائل کی وجہ سے بریلویت چھوٹ کر کچھ سال دیوبندی رہا پھر جب جماعۃ الدعوہ سے ٹرینیگ حاصل کی تو اہل حدیث کا پتا چلا انکے دلائل جانے تو حق واضح ہو گیا پھر اہل قران سے بھی واسطہ پڑا تو پتا چلا کہ ان کے دلائل صرف انھیں کی بات سننے والوں اور خواہش سے مجبور لوگوں کے لئے ہی کارگر ہو سکتے ہیں پس غیر اہل حدیث بھائی اس بارے میں یہاں بحث نہ کریں دوسرے تھریڈ کا حوالہ دیں میں فرصت کا لحاظ رکھتے یوئے ان شاءاللہ اپنے علم کے مطابق یا اپنے بھائیوں سے پوچھ کر شافعی جواب دوں گا اگر جواب نہیں ہو گا تو اعتراف کروں گا-
دوسری اہل حدیثوں کیلئے درخواست یہ ہے کہ کوشش کریں کہ یہاں پر صرف ان موضوعات پر بحث کریں جن پر جمہور اہل حدیث علماء کا اتفاق ہو مگر ہم سستی ،خواہش نفس وغیرہ کی وجہ سے نہ کر رہے ہوں پس رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے پر بحث کا یہاں فائدہ نہیں
اب میں پہلی بات یہاں شروع کرنا چاہوں گا وہ اہل حدیثوں کے آپس میں اختلاف کو برداشت کرنے کے حوالے سے ہے اس پر تو میرے خیال کے مطابق تقریبا تمام اہل حدیث علماء متفق ہیں کہ آپس میں اجتہادی اختلاف میں دوسرے کا موقف آرام سے سنیں اور اس کا رد دلیل سےجتنی طاقت ہوکریں مگر جب تک دوسرےکے پاس جائز تاویلات ہیں اس پر اپنی سوچ زبردستی نہ ٹھوسیں اور اس کو اپنے بھائیوں سے باہر نہ نکالیں مثلا ایک جمہوریت کو جائز سمجھتا ہے اور اس کے پاس مناسب تاویل بھی ہے تو اس کو کافر نہیں بنا سکتے اسی طرح ایک انسان کلمہ گو بریلوی کو مشرکین مکہ کی طرح سمجھتا ہے اور دوسرا نہیں سمجھتا تو چونکہ دونوں کے پاس جائز دلائل/تاویلات اور علماء کے بیان موجود ہیں اسلئے آپس میں تحمل سے ایک دوسرے کی بات سنیں مگر دوسرے کو کافر مشرک انتہا پسند وغیرہ نہ کہیں چونکہ دوسرے نے جب جائز تاویل کی ہے تو آپ کے نزدیک بھی اس کو ایک اجر ملے گا اگر آپ کو دو اجر ملیں گے اسی طرح بے نمازی کی تکفیر کا معاملہ اور دوسرے معاملے ہیں
اگر اصلاح کی گنجائش ہے تو لازمی کر دیں اللہ جزا دے