جزاکم اللہ خیرا!
میں سمجھتا ہوں کہ
مطلقًا کامیابی کا لفظ غیر مسلموں کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ کامیاب لوگ تو مومن ہیں:
قد أفلح المؤمنون
كفار تو سراسر خسارے میں ہیں، اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت دے۔
﴿ وَالعَصرِ ١ إِنَّ الإِنسـٰنَ لَفى خُسرٍ ٢ إِلَّا الَّذينَ ءامَنوا ۔۔۔ ﴾ ۔۔۔ سورة العصر
زمانے کی قسم (
1) بیشک (بالیقین) انسان سرتا سر نقصان میں ہے (
2)
سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے
﴿ وَالتّينِ وَالزَّيتونِ ١ وَطورِ سينينَ ٢ وَهـٰذَا البَلَدِ الأَمينِ ٣ لَقَد خَلَقنَا الإِنسـٰنَ فى أَحسَنِ تَقويمٍ ٤ ثُمَّ رَدَدنـٰهُ أَسفَلَ سـٰفِلينَ ٥ إِلَّا الَّذينَ ءامَنوا ۔۔۔ ﴾
قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی (
1) اور طور سِینِین کی (
2) اور اس امن والے شہر کی (
3) یقیناً ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا (
4) پھر اسے نیچوں سے نیچا کر دیا (
5)
لیکن جو لوگ ایمان لائے
البتہ دنیا میں اگر کسی کی مال ودولت اور نعمتیں وغیرہ زیادہ مل جائیں تو اسے کامیابی نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے امتحان کہنا چاہئے:
﴿ فَلَمّا نَسوا ما ذُكِّروا بِهِ فَتَحنا عَلَيهِم أَبوٰبَ كُلِّ شَىءٍ حَتّىٰ إِذا فَرِحوا بِما أوتوا أَخَذنـٰهُم بَغتَةً فَإِذا هُم مُبلِسونَ ٤٤ ﴾ ۔۔۔ سورة الأنعام
پھر جب وه لوگ ان چیزوں کو بھولے رہے جن کی ان کو نصیحت کی جاتی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کشاده کردئے یہاں تک کہ جب ان چیزوں پر جو کہ ان کو ملی تھیں وه خوب اترا گئے ہم نے ان کو دفعتاً پکڑ لیا، پھر تو وه بالکل مایوس ہوگئے (
44)