• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اقوال سلف

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
”بلوغت کی عمر میں انسان والدین کی زیرِ نگرانی ہوتا ہے، اس لیے لڑکے اور لڑکی کی شادی کی ذمہ داری والد پر ہوتی ہے۔ عمومی طور پر شرم و حیا کی وجہ سے ضرورت محسوس ہونے پر بھی اولاد والدین سے کہنے کی جرأت نہیں کرتی اور ایسی عمر میں عفت و عصمت کبھی کبھی خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔ والدین کا کام ہے کہ اپنے بچے کے لیے معقول رشتہ تلاش کریں اور اس کام میں دیر نہ کریں۔“

(استاذہ رضیہ مدنی || الزواج : 24)
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
”ہماری شریعت میں حقوق کا کہیں ذکر نہیں، بلکہ شریعت ہمیں فرائض بتاتی ہے کہ بیوی کے کیا فرائض ہیں، خاوند کے کیا فرائض ہیں۔ جب فریقین اپنے اپنے فرائض ادا کریں گے تو بیوی کو اپنے حقوق مل جائیں گے اور خاوند کو اپنے حقوق مل جائیں گے۔ اور اس طرح لڑائی ہو گی ہی نہیں۔ مگر آج اس کے برعکس یورپ نے ہمیں حقوق کا مطالبہ کرنا سکھا دیا ہے اور اپنے فرائض کا کسی کو پتہ ہی نہیں، اور یہی وجہ لڑائی کا باعث بنتی ہے۔“

(کتاب الزواج از استاذہ رضیہ مدنی : 121)
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
شیخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله کا اپنے مخالفین کے ساتھ حسنِ سلوک دیکھ کر ان کے ایک قریبی ساتھی کہا کرتے تھے : ”کاش میں اپنے دوستوں کے حق میں ایسا ہو جاؤں، جیسے ابنِ تیمیہ اپنے دشمنوں کے حق میں ہیں۔“

(مدارج السالكين لابن القيم : ٣٤٥/٢)
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
اللہ ہمیں اپنا ساتھ نصیب کر دے ...

اللہ ہی کے بھروسے پر ہر مشکل آسان ہوتی ہے، ہر تنگی آسانی میں بدلتی ہے، ہر دوری قربت کا روپ دھارتی ہے، ہر غم اور دکھ زائل ہوتا ہے۔ پس اللہ کا ساتھ حاصل ہو تو کوئی دُکھ دُکھ نہیں، اور کوئی غم غم نہیں ...

(طبيب القلوب ابن القيم رحمه الله || الداء والدواء : ٤٣٦)
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
”میں سمجھتا تھا کہ اس امت کا مسئلہ عقیدے کا ہے، مگر مجھ پر واضح ہوا کہ مسئلہ عقیدے اور اخلاق دونوں کا ہے۔“

[ الإمام الألباني رحمه الله || الهدى والنور، شريط : ٩٠٠ ]
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
دوستوں کے درمیان بحث ...

”دوستوں کے مابین مفید اور پُر سکون بحث ہو جانے میں کوئی حرج نہیں۔ اور میں بہتر سمجھتا ہوں کہ یہ بحث دوسرے لوگوں کے سامنے نہ ہو؛ کیونکہ دوسرے اس بحث سے وہ کچھ نکال لیں گے جو بحث کرنے والے چاہتے نہیں ہوں گے، اور معاملہ اتفاق کی بجائے بغض و عداوت کا رُخ اختیار کر لے گا۔“

(الشرح الممتع للشیخ ابن عثيمين رحمه الله : ١٣٨/٥)
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
صحابی کو شہید کرنا قبولِ اسلام کا سبب بن گیا ...

سیدنا جبار بن سلمى الكلبي رضی اللہ عنہ نے (قبل از اسلام) بئرِ معونہ کے موقع پر سیدنا عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ پر تیر چلایا۔ عامر رضی اللہ عنہ نے بے ساختہ کہا :
”فزتُ وربِّ الكعبة.“
"ربِ کعبہ کی قسم، میں کامیاب ہو گیا۔"
جبار بن سلمی کہتے ہیں، میں نے اپنے دل میں کہا :
”ما فازَ! ألستُ قد قتلتُ الرَّجُل!“
" کیسی کامیابی، میں نے تو اسے مار نہیں دیا؟"
کہتے ہیں میں نے بعد میں لوگوں سے اس متعلق دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ شہادت کا درجہ ہے۔ میں نے کہا پھر تو بلاشبہ یہ بڑی کامیابی ہے۔ پھر جبار نے اسلام قبول کر لیا۔

(طبقات ابن سعد : 231/3، سيرة ابن هشام : 187/2)
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
”اور اہلِ سنت یہ کہتے ہیں کہ آدمی اصحابِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کو اپنا عقیدہ بنائے، اور ان کے محاسن و فضائل کا خوب چرچا کرے، اور ان کے باہمی اختلافات میں ٹانگ اڑانے سے گریز کرے۔“

(اصول السنة لابن ابی زمنین المالکی : ٣٥)
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
امام ابن جوزی فرماتے ہیں۔
”میں نے خود پر غور کیا تو اپنے آپ کو ہر شے سے مفلس پایا۔ اگر بیوی پر تکیہ کرتا ہوں تو وہ میری مراد کے مطابق نہیں ہو سکتی۔ حُسن ہے تو اخلاق ناقص ہیں، اخلاق عمدہ ہیں تو مفادات اس کے اپنے ہیں، اور شاید اسے میری موت کا ہی انتظار ہو۔ بچوں کو دیکھوں تو یہی معاملہ ہے۔ خادم اور مرید کو دیکھوں تب بھی یہی، اگر انہیں میرے سے کوئی فائدہ نہ پہنچتا ہو تو انہیں مجھ سے کیا مطلب! دوست ویسے کوئی نہیں ہے، اخوت فی اللہ محض خیالی فلسفہ رہ گیا، اہلِ خیر کا اتہ پتہ رکھنے والے معتقدین راہیِ عدم ہو چکے۔
میں اکیلا رہ گیا ہوں۔ اپنے نفس کو دیکھتا ہوں، تو یہ کمبخت بھی مجھ سے مخلص نہیں ہے، کوئی حالتِ سلیمہ اسے راس نہیں آتی۔ پس پیدا کرنے والی ذاتِ سبحانی کے علاوہ کوئی بھی باقی نہیں ہے! اس کی بھی نعمتیں ہیں تو آزمائش کا پہلو لیے ہوئے، اس کے عفو کی امید ہے مگر سزا کا دھڑکا بھی۔
نہ اطمینان ہے نہ دل کو قرار ہے، ہائے یہ بے چینی و اضطراب کی شدّت، ہائے یہ سینے میں لگی آگ کی حدّت! اللہ کی قسم، زندگی تو جنت کی ہے۔ جہاں ایمان کے ساتھ ہی رضائے الٰہی بھی ہو گی، جہاں معاشرہ خیانت و ایذا رسانی سے پاک ہو گا۔ رہی دنیا تو یہ بے سکونی کی آماجگاہ ہے اور بس!“
(صيد الخاطر لابن الجوزي : 439-440)

ایسے حالات ہوجائیں تو اللہ فرماتا ہے۔
جو چیز تمہارے ہاتھ سے جاتی رہے اس پر رنج نہ کرو اور جو تمہیں دے اس پر اتراؤ نہیں، اور اللہ کسی اترانے والے شیخی خورے کو پسند نہیں کرتا۔ (الحدید 22-23)
اگر کبھی قسمت یا کسی سازشی کی شرپسندی سے آپ کے ہاتھ سے کچھ نکل جائے تو غم نہ کریں بس اس دعا کو مانگتے رہیں، مغرور لوگ آج جس بات پر شیخی مار رہے ہیں اللہ ان کو دیکھ لے گا۔
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِکَ وَ تَحَوُّلِ عَافِیَتِکَ وَ فُجَآءَۃِ نِقْمَتِکَ وَ جَمِیْعِ سَخَطِکَ۔
اے اللہ میں تیری پنا ہ میں آتا ہوں تیری دی ہوئی نعمت کے زائل ہونے سے اور تیری عافیت کے پھیرنے سے اور تیری اچانک پکڑ سے اور تیرے ہر قسم کے غصے سے۔
اللھم انی اعوذبک من جھد البلاء و درک الشقاء وسوء القضاء وشماتہ الا عدآء۔
اے اللہ میں پناہ منگتا ہوں سخت مشقت سے اور بدختی کے پا لینے سے اور بُری تقدیر سے اور دشمنوں کی خوشی سے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْھَمِّ وَالْحُزْنِ وَالْعِجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلْعِ الدَّیْنِ وَغَلَــبَۃِ الرِّجَالِ
’’اے اللہ کریم، میں پریشانی، غم، بے بسی، سستی، کنجوسی،بزدلی ، قرض کے بوجھ اورلوگوں کے مجھ پر غلبہ(حاصل کرنے) سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں۔‘‘
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
✍ - ”اگر آپ کسی شخص کو حدیث سنائیں اور وہ اسے ٹھکرا کر کہے کہ صرف قرآن سے بات کرو، تو سمجھ لیں کہ اس شخص میں زندیقیت کے اثرات ہیں۔“

- *|[ امام بربہاری رحمه الله || شرح السنة : ١٢٢ ]|*
 
Top