• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

العرف الشذی از انور شاہ کشمیری میں وارد اشکالات اور ان کے جوابات امام عبدالرحمن مبارکپوری کے قلم سے

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
[]"]مدرسہ دیوبند کے شیخ الحدیث اور اپنے معتقدین کی نظر میں امام المحدثین میری مراد مولانا انور شاہ کشمیری دیوبندی رحمہ اللہ ہیں ۔انھوں نے سنن الترمذی پڑھائی تو ان کی تقریر کو جمع کرکے العرف الشذی کے نام سے شایع کیا گیا ،راقم الحروف ان دنوں سنن الترمذی پر احناف کی طرف لکھے جانے والے تمام حواشی تقاریر اور دروس کا تنقیدی جائزہ لے رہا ہے ۔ سب سے پہلے درس ترمذی از تقی عثمانی مد نظر تھی اس پر کافی کام ہو چکا ہے والحمدللہ اور تقی صاحب نے بہت زیادہ استفادہ اسی العرف الشذی سے کیا ہے اس لئے مناسب سمجھا کہ پہلے اس پر کام کر کے نشر کیا جائے تو اس کے لئے راقم نے اپنی طرف سے کچھ لکھنے کی بجائے امام عبدالرحمن مبارکپوری کی شرح تحفۃ الالحوذی کا انتخاب کیا جو انھوں العرف الشذی کے تعاقب میں لکھا اسی کو جمع کر دیا اور یہ پیش خدمت ہے ۔اس سے تو اہل علم ہی فائدہ اٹھائیں گے اور بےشمار فوائد حاصل کریں گے ان شائ اللہ
تنبهات نافعة من الامام عبدالرحمن المباركفوري

في رد العرف الشذي لانور شاه الكشميري

الاعداد:ابن بشير الحسينوي
تفصیل کے لئے ابھیwww.Albisharah.com - www.Albisharah.com وزٹ کریں
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
جزاک اللہ خیرا۔
زبردست کام ہے بھائی ، اللہ قبول فرمائے۔
ابن بشیر بھائی کام مکمل ہوجائے تو یہ سب اپنی سائٹ پرڈال دیں تاکہ سب مستفیدہوں ۔
بارک اللہ فیکم۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
علامہ بنوری نے معارف السنن کے مقدمہ میں یہ صاف کردیاہے کہ العرف الشذی کے جامع نے حضرت کی باتوں کو صحیح اورمکمل طریقہ سے نقل نہیں کیا۔اسی بناء پر مولانا بنوری نے علامہ انورشاہ صاحب کے استفادات پر مشتمل ایک کتاب معارف السنن تحریر فرمائی اوراس میں صاحب تحفۃ الاحوذی کے اعتراضات کا جواب دیتے گئے ہیں۔ افسوس ہے کہ یہ کتاب مکمل نہیں ہوئی لیکن جتنی بھی ہے استفادہ کیلئے بہت بہتر ہے۔
یہ بات بھی غلط ہے کہ صاحب درس ترمذی کا اعتماد زیادہ العرف الشذی پر ہے۔ بلکہ جس نے بھی درس ترمذی کو پڑھاہوگا اورساتھ ساتھ معارف السنن کابھی مطالعہ کیاہوگاوہ جانتاہے کہ صاحب درس ترمذی کا زیادہ اعتماد معارف السنن پر ہے۔ بالخصوص جب کہ صاحب معارف السنن حضرت علامہ محمدیوسف بنوری صاحب درس ترمذی مولانا تقی عثمانی کے استاد بھی ہوتے ہیں اور معارف السنن گو یا العرف الشذی کامنقح اورمصفی ایڈیشن ہے ۔
دونوں کی علمی خصوصیات اورامتیازات پر بات کرنے کیلئے تفصیلی موقع اوروقت چاہئے۔ لیکن بغیرکسی جانبداری اورتعصب کے کہاجاسکتاہے کہ ادب اورعربی زبان وبیان کے لحاظ سے معارف السنن تحفۃ الاحوذی پر فائق ہے۔ راقم الحروف اس دور میں جب کہ تقریبااہل حدیث ہوچکاتھا۔ تحفۃ الاحوذی زیر مطالعہ رہتی تھی اس وقت بھی معارف السنن جو میرے خیال سے دوسرے مسلک کی کتاب تھی اپنے زبان وبیان کی دلکشی کی وجہ سے اپنی جانب کھینچتی تھی۔ والسلام
معارف السنن کا لنک یہ رہا۔
معارف السنن: شرح سنن الترمذي -للبنوري -ط. كراتشي - المجلس العلمي
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
استاد محترم مولانا ثناء الله عيسى خان حفظه الله ويرعاه و متعنا بطول حياته نے ایک شرح تصنیف فرمائی ہے جس کا نام انہوں نے :

جائزۃ الأحوذی
رکھا ہے ۔ کتاب اگرچہ تحفۃ الأحوذی کا اختصار ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے چند اہم اضافات بھی کیے ہیں مثلاً
١۔ یوسف بنوری رحمہ اللہ کے اعتراضات کا محاکمہ کیا ہے ۔
٢۔ تحفۃ الأحوذی میں جہاں کہیں عقیدے کے لحاظ سے لغزشیں ہیں ان پر تنبیہ فرمائی ہے ۔
٣۔ ہر حدیث پر حکم کا اہتمام فرمایا ہے ۔
٤۔ جا بجا اپنے استاذ محترم محدث روپڑی رحمہ اللہ کے فتاوی جات کا تذکرہ کیا ہے ۔

یہ شرح غالبا تین سال پہلے جامعہ سلفیہ بنارس کی طرف سے چھپی تھی ۔ لیکن طباعت کے فورا بعد ہی کمیاب ہو گئی۔ استاذ محترم اس کی طباعت کا دوبارہ ارادہ رکھتےتھے لیکن ابھی تک کوئی بات واضح نہیں ہو سکی ۔
پاکستان میں بڑے بڑے علماء کے پاس اس کے نسخے کویت کی طرف سے بھجوائے گئے تھے ۔
مکتبہ محدث ( لاہور ) میں اسی طرح مسجد نبوی کے مکتبہ میں ( نسخۃ رقمیۃ و ورقیۃ ) اور اسی طرح جامعہ اسلامیہ کے مکتبہ میں یہ کتاب موجود ہے ۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
علامہ بنوری نے معارف السنن کے مقدمہ میں یہ صاف کردیاہے کہ العرف الشذی کے جامع نے حضرت کی باتوں کو صحیح اورمکمل طریقہ سے نقل نہیں کیا۔اسی بناء پر مولانا بنوری نے علامہ انورشاہ صاحب کے استفادات پر مشتمل ایک کتاب معارف السنن تحریر فرمائی اوراس میں صاحب تحفۃ الاحوذی کے اعتراضات کا جواب دیتے گئے ہیں۔ افسوس ہے کہ یہ کتاب مکمل نہیں ہوئی لیکن جتنی بھی ہے استفادہ کیلئے بہت بہتر ہے۔
یہ بات بھی غلط ہے کہ صاحب درس ترمذی کا اعتماد زیادہ العرف الشذی پر ہے۔ بلکہ جس نے بھی درس ترمذی کو پڑھاہوگا اورساتھ ساتھ معارف السنن کابھی مطالعہ کیاہوگاوہ جانتاہے کہ صاحب درس ترمذی کا زیادہ اعتماد معارف السنن پر ہے۔ بالخصوص جب کہ صاحب معارف السنن حضرت علامہ محمدیوسف بنوری صاحب درس ترمذی مولانا تقی عثمانی کے استاد بھی ہوتے ہیں اور معارف السنن گو یا العرف الشذی کامنقح اورمصفی ایڈیشن ہے ۔
دونوں کی علمی خصوصیات اورامتیازات پر بات کرنے کیلئے تفصیلی موقع اوروقت چاہئے۔ لیکن بغیرکسی جانبداری اورتعصب کے کہاجاسکتاہے کہ ادب اورعربی زبان وبیان کے لحاظ سے معارف السنن تحفۃ الاحوذی پر فائق ہے۔ راقم الحروف اس دور میں جب کہ تقریبااہل حدیث ہوچکاتھا۔ تحفۃ الاحوذی زیر مطالعہ رہتی تھی اس وقت بھی معارف السنن جو میرے خیال سے دوسرے مسلک کی کتاب تھی اپنے زبان وبیان کی دلکشی کی وجہ سے اپنی جانب کھینچتی تھی۔ والسلام
معارف السنن کا لنک یہ رہا۔
معارف السنن: شرح سنن الترمذي -للبنوري -ط. كراتشي - المجلس العلمي
ان دنوں کچھ اور مصروفیات ہیں بڑی جلدی معارف السنن کا جائزہ بھی پیش کیا جائے گا ان شاء اللہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ان دنوں کچھ اور مصروفیات ہیں بڑی جلدی معارف السنن کا جائزہ بھی پیش کیا جائے گا ان شاء اللہ
دکتوراہ کے طالب علم کسی سلیم شاہ نے
المقارنة بين تحفة الأحوذي (للمباركفوري) ومعارف السنن (للبنوري) شرحي سنن الترمذي
کے نام سے دکتوراہ کے لیے رسالہ لکھ رکھا ہے ۔
ابتدائی چند صفحات ملاحظہ کرنے سے معلوم ہوا ہے کہ باحث نے اگرچہ میانہ اوری اور اعتدال کا اظہار کرنے کی کوشش کی ہے اور اپنے آپ کو غیرجانب دار رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن پھر بھی ایک عام شخص بھی اندازا لگا سکتا ہے لکھنے والا دیوبندی مکتبہ فکر کا حامی ہے اور یہ بات اس میں کوٹ کوٹ کر بھر ی ہوئی ہے کہ ’’ اہل حدیث ‘‘ ’’ فرقہ جدیدہ ‘‘ ہے ۔ اور اس طرح کی دیگر باتیں جو مذہبی تعصب کے دلدادہ لوگوں کی تحقیق انیق کا نتیجہ ہیں ۔

بہر صورت اس میں کوئی شک نہیں دونوں کتابوں میں مقارنہ کرنا ایک علمی کام ہے جس پر ہم مؤلف کی سعی پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ما لا یدرک کلہ لا یترک کلہ ۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
دکتوراہ کے طالب علم کسی سلیم شاہ نے
المقارنة بين تحفة الأحوذي (للمباركفوري) ومعارف السنن (للبنوري) شرحي سنن الترمذي
کے نام سے دکتوراہ کے لیے رسالہ لکھ رکھا ہے ۔
ابتدائی چند صفحات ملاحظہ کرنے سے معلوم ہوا ہے کہ باحث نے اگرچہ میانہ اوری اور اعتدال کا اظہار کرنے کی کوشش کی ہے اور اپنے آپ کو غیرجانب دار رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن پھر بھی ایک عام شخص بھی اندازا لگا سکتا ہے لکھنے والا دیوبندی مکتبہ فکر کا حامی ہے اور یہ بات اس میں کوٹ کوٹ کر بھر ی ہوئی ہے کہ ’’ اہل حدیث ‘‘ ’’ فرقہ جدیدہ ‘‘ ہے ۔ اور اس طرح کی دیگر باتیں جو مذہبی تعصب کے دلدادہ لوگوں کی تحقیق انیق کا نتیجہ ہیں ۔

بہر صورت اس میں کوئی شک نہیں دونوں کتابوں میں مقارنہ کرنا ایک علمی کام ہے جس پر ہم مؤلف کی سعی پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ما لا یدرک کلہ لا یترک کلہ ۔
مقالہ لکھنے والا دیوبندی ہی ہے ۔
اور اس نے اپنےمقالے میں دیگر علماء احناف کی طرح ہی انداز اپنا یا ہے کہ تقلید کو اہمیت ۔اور کچھ باتیں درست بھی کی ہیں بہرکیف جو اس میں کج روی سے کام لیا گیا ہے اس کا جائزہ اہل علم حضرات پر قرض ہے ؟!
 
Top