وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
الف
الف مقصورہ اردو، عربی، فارسی، پنجابی، سندھی، پشتو، اور بلوچی حروف تہجی کا پہلا حرف۔ ہندی میں بطور حرف علت استعمال ہوتا ہے۔
عربی میں الف کی دو قسمیں ہیں۔ یعنی الف ممدودہ "آ" اور الف مقصورہ "ا" ۔
الف ممدودہ کو کھینچ کر پڑھتے ہیں اور اس کے اوپر مد ہوتا ہے جیسے آپ، آگ، آمد۔ جبکہ الف مقصورہ کو الف ممدودہ کی مانند کھینچ کر نہیں پڑھتے جیسے اگر، اَٹل۔
عربی میں مقصورہ اس کو کہتے ہیں جس کے بعد ہمزہ نہ ہو۔ جیسے خطایا میں۔ عربی میں ۔ ی کے اوپر نصف الف کی صورت میں لکھتے ہیں جیسے عیسٰی ۔ مصطفیٰ وغیرہ میں۔ گویا عربی میں مقصورہ الف ساکن کو کہتے ہیں جس کے بعد ہمزہ نہ ہو مگر کھینچ کر پڑھا جائے اور دو زبر کے برابر ہو اس کے برعکس اردو، کھوار اور فارسی میں الف مقصورہ متحرک بھی ہوتا ہے۔ مثلا اگر اِس ۔ اُن وغیرہ میں اور ساکن بھی ہوتا ہے، مثلا مال ، سال ، جالا وغیرہ میں مگر مد والے حرف کی طرح کھینچ کر نہیں پڑھا جاتا ۔ اگر الف متحرک ہو تو عربی میں اسے ہمزہ کہتے ہیں۔