- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
یعنی لوگوں کے دل اس سے بغض رکھتے ہیں اور اس کی طرف مائل نہ ہونے اور راضی نہ ہونے کی وجہ سے، اس کے متعلق برائی کا اعتقاد رکھتے ہیں۔ چنانچہ کسی کو بھی آپ اس کی طرف مائل ہونے والا نہ پائیں گے اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو دشمن سمجھتے ہیں تو اس کی جہات اندھیرے میں چلی جاتی ہیں اور گمراہی کے اندھیروں کی وجہ سے اس کے اصل میدان گم ہوجاتے ہیں اور اعراض کے آثار اس پرظاہر ہوجاتے ہیں اور وہ اس کے لیے قباحت اور حقارت کی نشانی بن جاتی ہے۔ چنانچہ جب لوگ اسے بغض اور حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں تو آپ اسے بدکلام اور بد خلق پائیں گے۔ وہ لوگوں اور رب تعالیٰ سے حیاء نہ کرتا ہوگا، اس کی حیا چھینی جا چکی ہوگی اور جب اس سے حیا چھن جائے گی تو آپ اسے پائیں گے کہ وہ لوگوں سے ناراض ہوگا اور لوگ اس سے ناراض ہوں گے اور لوگوں کے درمیان قابل نفرت اور ناپسندیدہ ہوگا۔ چنانچہ جب آپ اسے اس حالت میں پائیں گے تو امانت اس سے چھینی جاچکی ہوگی اور خیانت اس میں داخل کردی گئی ہوگی۔ جب امانت کے چھینے جانے کی حالت میں آپ اس سے ملیں گے تو جن اشیاء میں وہ امین بنایا گیا ہوگا آپ اسے ان میں خیانت کرنے والا اور خائن قرار دیں گے یا لوگوں کے مابین خیانت کی طرف منسوب ہوگا۔ مخلوق پر شفقت اور دل کی نرمی اس سے چھن گئی ہوگی چنانچہ جب شفقت چھن جانے کی حالت میں آپ اس سے ملاقات کریں گے تو اسے مردود، لعنت کیا گیا، نیکوں اور اچھے لوگوں کے درجات و مراتب سے گرا ہوا پائیں گے اور لوگ کثرت سے اس پر لعنت کرتے ہوں گے اسلام کا حلقہ اس سے اتارا جاچکا ہوگا۔1
کسی کا قول ہے کہ میں نے جب بھی کسی چیز میں اللہ کی نافرمانی کی اور اس سے ناراض ہوا تو اس کا نتیجہ اپنی بیوی اور گدھے میں پالیا یعنی بیوی اس کی اطاعت نہیں کرتی اور گدھا اس کا مطیع نہیں بنتا۔ ناپسندیدہ شخص جو کہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث بننے والے قول و فعل کا ارتکاب کرتا ہے اس کے باقی امور بھی مذکورہ نتیجہ کی طرح ہیں۔
چونکہ دشمنی محبت کی ضد ہے اس لیے اللہ تعالیٰ کے دشمن بندے کے متعلق ہر اس بات کا عکس سوچا جاسکتا ہے جو رب تعالیٰ کے محبوب بندے کے متعلق کہی گئی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1-فیض القدیر، ص: ۲۰۴؍۲۔
کسی کا قول ہے کہ میں نے جب بھی کسی چیز میں اللہ کی نافرمانی کی اور اس سے ناراض ہوا تو اس کا نتیجہ اپنی بیوی اور گدھے میں پالیا یعنی بیوی اس کی اطاعت نہیں کرتی اور گدھا اس کا مطیع نہیں بنتا۔ ناپسندیدہ شخص جو کہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث بننے والے قول و فعل کا ارتکاب کرتا ہے اس کے باقی امور بھی مذکورہ نتیجہ کی طرح ہیں۔
چونکہ دشمنی محبت کی ضد ہے اس لیے اللہ تعالیٰ کے دشمن بندے کے متعلق ہر اس بات کا عکس سوچا جاسکتا ہے جو رب تعالیٰ کے محبوب بندے کے متعلق کہی گئی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1-فیض القدیر، ص: ۲۰۴؍۲۔