• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( أَحَبُّ الْأَدْیَانِ إِلَی اللّٰہِ تَعَالیٰ الْحَنِیْفِیَّۃُ السَّمْحَۃُ۔ )) صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۵۸۔
’’ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ دین سہولت آمیز دین حنیف ہے۔ ‘‘
احب الادیان سے مراد دین کی خصلتیں ہیں، کیونکہ ہر دین کی خصلتیں محبوب ہیں لیکن ان میں سے بھی جو سب سے آسان اور نرم خصلتیں ہیں وہ اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں۔ ادیان سے ہماری مراد ماضی کی تحریف و نسخ سے پہلے کی شریعتیں ہیں۔
حنیفیہ سے ابراہیم علیہ السلام کی ملت مراد ہے اور جو انسان ابراہیم علیہ السلام کی شریعت اور ملت پر ہو، اسے لغوی لحاظ سے حنیف کہتے ہیں۔ حنف کا معنی ہے مائل ہونا اور ابراہیم علیہ السلام کو حنیف اس لیے کہتے ہیں کہ یہ باطل سے حق کی طرف مائل ہوگئے تھے۔
فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
{مَا کَانَ إِبْرٰھِیْمُ یَھُوْدِیًّا وَّ لَا نَصْرَانِیًّا وَّ لٰکِنْ کَانَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا وَّمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ o} [آل عمران:۶۷]
’’ ابراہیم علیہ السلام نہ تو یہودی تھے اور نہ ہی عیسائی، بلکہ وہ تو حنیف مسلمان تھے اور وہ مشرک بھی نہ تھے۔‘‘
یہود و نصاریٰ میں سے ہر گروہ نے یہی دعویٰ کیا کہ ابراہیم علیہ السلام ان کے دین پر تھے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے باطل دعاوی کا ردّ کیا کہ مذکورہ دونوں مذہب ابراہیم علیہ السلام کے بعد معرضِ وجود میں آئے تھے اور بیان کیا کہ ابراہیم علیہ السلام مشرک بھی نہیں تھے بلکہ وہ تو اسلامی مذہب حنیف کے پیروکار تھے۔
حنیف ہر اس انسان کو کہتے ہیں جو شرک سے علیٰ وجہ البصیرت حق کی طرف مائل ہو اور اسے کوئی روکنے والا روک بھی نہ سکے۔ حنیف کی دیگر صفات حسب ذیل ہیں۔ موحد ہو، حج اور قربانی کرے، مختون بھی ہو اور بیت اللہ کو قبلہ مانے۔
ابو قلابہ رحمہ اللہ کے نزدیک حنیف اس کو کہتے ہیں جو اوّل سے لے کر آخر تک سب انبیاء پر ایمان رکھتا ہو۔
قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حنیفی کا مطلب اس بات کی گواہی دینا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی معبود برحق نہیں۔ اس میں ماؤں، بیٹیوں، خالاؤں اور پھوپھیوں کی حرمت اور ہر اس چیز کی حرمت شامل ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا اور ختنہ کرانا بھی دین حنیف کی علامت ہے، نیز اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے تواضع اور اطاعت و تسلیم کرنے والے کو مسلم کہتے ہیں۔
السَّمْحَۃُ…: وہ امور جو آسانی اور سہولت پر مبنی ہوں اسے سمحہ کہتے ہیں۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{وَمَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ مِلَّۃَ أَبِیْکُمْ إِبْرٰھِیْمَ o} [الحج:۷۸]
’’ اور تم پر دین کے بارے میں کوئی تنگی نہیں ڈالی، اپنے باپ ابراہیم ( علیہ السلام ) کی ملت کی پیروی کرو۔‘‘
تو دین اسلام پہلے ادیان کی با نسبت آسان ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس امت سے پہلی امتوں والا بوجھ ختم کردیا ہے۔ اس کی واضح ترین مثال یہ ہے کہ پہلے لوگوں کی توبہ قبول ہونے کا ذریعہ اپنے آپ کو قتل کرنا تھا مگر اس امت کی توبہ گناہ سے رک جانے، دوبارہ نہ کرنے کا عزم اور شرمندگی سے قبول ہوجاتی ہے۔
[تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل کتب کا مطالعہ فرمائیں: (۱) فتح الباری ص ۹۳۔۹۴/۱ (۲) تفسیر قرطبی ص ۶۹۔۷۰/۴ (۳) تفسیر ابن کثیر ص ۱۹۲۔۵۷۲/۱]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم : (( إِنَّ اللَّہَ أَمَرَنِیْ أَنْ أَقَرَأَ عَلَیْکَ الْقُرْآنَ فَقَرَأ عَلَیْہِ {لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا} وَقَرَأَ فِیْھَا إِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْحَنِیْفِیَّۃُ الْمُسْلِمَۃُ لَا الْیَھُوْدِیَّۃُ، وَلَا النَّصْرَانِیَّۃُ، وَلَا الْمَجُوْسِیَّۃُ مَنْ یَعْمَلْ خَیْرًا فَلَنْ یُکْفَرَہٗ۔ )) صحیح سنن الترمذي، رقم: ۳۰۵۸۔
’’بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں تیرے سامنے قرآن پڑھوں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ابی بن کعب) پر سورۃ البینہ تلاوت فرمائی اور آپ نے اس میں قرأت فرمائی:’’ اللہ تعالیٰ کے ہاں دین حنیف اسلام ہی وہ واحد مقبول دین ہے جو کہ یہودیت، عیسائیت اور مجوسیت نہیں ہے۔ ‘‘
http://www.kitabosunnat.com/forum/تزکیہ-نفس-194/اللہ-تعالی-کی-پسند-اور-ناپسند-12447/
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللّهِ الْإِسْلاَمُ

بسم اللہ الرحمن الرحیم​

إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللّهِ الْإِسْلاَمُ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوْتُواْ الْكِتَابَ إِلاَّ مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ وَمَن يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللّهِ فَإِنَّ اللّهِ سَرِيعُ الْحِسَابِ
بیشک دین ﷲ کے نزدیک اسلام ہی ہے، اور اہلِ کتاب نے جو اپنے پاس علم آجانے کے بعد اختلاف کیا وہ صرف باہمی حسد و عناد کے باعث تھا، اور جو کوئی ﷲ کی آیتوں کا انکار کرے تو بیشک ﷲ حساب میں جلدی فرمانے والا ہے۔
٣:١٩

وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلاَمِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ
اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو چاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔
٣:٨٥

وَوَصَّى بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَى لَكُمُ الدِّينَ فَلاَ تَمُوتُنَّ إَلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ
اور ابراہیم [SUP](علیہ السلام)[/SUP] نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی اور یعقوب [SUP](علیہ السلام)[/SUP] نے بھی [SUP](یہی کہا)[/SUP] اے میرے لڑکو! بیشک اللہ نے تمہارے لئے [SUP](یہی)[/SUP] دین [SUP](اسلام)[/SUP] پسند فرمایا ہے سو تم [SUP](بہرصورت)[/SUP] مسلمان رہتے ہوئے ہی مرنا۔
٢:١٣٢
 
Top