- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
اللہ تعالیٰ کی مبغوض ترین مخلوق ... خوارج
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام عبید اللہ بن ابی رافع بیان کرتے ہیں کہ:
(( أَنَّ الْحَرُوْرِیَّۃَ لَمَّا خَرَجَتْ وَھُوَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ رضی اللہ عنہ قَالُوْا: لَا حُکْمَ إِلاَّ لِلّٰہِ۔ قَالَ عَلِيُّ: کَلِمَۃُ حَقٍّ أُرِیْدُ بِھَا بَاطِلٌ، إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَصَفَ نَاسًّا إِنِّيْ لَأَعْرِفُ صِفْتَھُمْ فِيْ ھٰؤُلَائِ، یَقُوْلُوْنَ الْحَقَّ بِأَلْسِنَتِھِمْ لَا یَجُوْزُ ھٰذَا مِنْھُمْ ــ وَأَشَارَ إِلیٰ حَلْقِہِ ــ مِنْ أَبْغَضِ خَلْقِ اللّٰہِ إِلَیْہِ۔ ))1
'' حروریہ جب نکلے اور میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو حروریہ نے کہا: لا حکم الا للہ (یعنی اللہ کے سوا کسی کا حکم نہیں)۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ کلمہ حق ہے مگر ان کا ارادہ باطل ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کے وصف بیان کیے تھے، یقینا میں ان میں ان کی صفات کو بخوبی پہچانتا ہوں اپنی زبانوں سے حق کہیں گے مگر حق اس جگہ سے تجاوز نہیں کرے گا اور اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا (یعنی حلق سے تجاوز نہیں کرے گا) اللہ کی مخلوق میں سے سب سے زیادہ مبغوض اللہ کے ہاں یہی ہیں۔''
شرح ...: خوارج 2 جمع ہے خارجۃ کی بمعنی گروہ، مراد وہ بدعی قوم ہے جن کو دین سے اور مسلمانوں کی جماعت اور امرائے اسلام کے خلاف خروج کرنے کی وجہ سے یہ نام دیا گیا۔
ان کی اصلی بدعت امیر المومنین علی کرم اللہ وجہہ کے خلاف تھی پھر یہ عقیدہ بنا لیا کہ جن لوگوں کے عقائد ہمارے جیسے نہیں وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں اور ان کے مال و دولت اور گھر والے حلال ہیں۔ چنانچہ بالفعل ایسا کام کیا اور جو مسلمان ان کے پاس سے گزرتے انہیں بے دریغ قتل کرتے رہے۔
ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے مقرر کردہ اس علاقہ کے گورنر عبد اللہ بن خباب بن ارت اپنی حاملہ لونڈی کے ساتھ ان کے پاس سے گزرے تو انہوں نے عبد اللہ کو قتل کردیا اور لونڈی کا پیٹ پھاڑ دیا بچہ اور ماں دونوں ہی مرگئے چنانچہ یہ بات حضرت علی کو پہنچی تو لشکر لے کر نہروان کے مقام پر ان کو جا پکڑا۔
مسلمانوں کے قریباً دس آدمی شہید ہوئے اور خارجیوں کے دس سے کم آدمی باقی بچے۔
خوارج حضرت علی کی خلافت میں روپوش رہے اور اپنی قوت جمع کرتے رہے حتیٰ کہ ان کا ساتھی عبد الرحمان بن ملجم، جس نے علی رضی اللہ عنہ کو قتل کیا تھا، وہ صبح کی نماز میں مسجد میں ہی تھا مگر کسی کو پہچان نہ ہوسکی اور جب حضرت معاویہ اور حضرت حسن کی صلح ہوئی تو ایک گروہ نے پھر سر اٹھایا۔ چنانچہ '' نجیلہ '' کے مقام پر شامی لشکر نے جنگ کرکے انہیں پھر روپوش ہونے پر مجبور کردیا۔
جب تک حضرت معاویہ اور ان کے بیٹے یزید کی حکومت رہی اور عراق کا گورنر زیاد اور اس کا بیٹا عبید اللہ رہا تو اس وقت تک چھپے رہے، اسی دوران زیاد اور اس کے بیٹے نے خارجیوں کے ایک گروہ پر حملہ کیا اور انہیں تباہ و برباد کرکے رکھ دیا اور لمبی لمبی قیدیں سنائیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ مسلم في کتاب الزکاۃ، باب: التحریض علی قتل الخوارج، رقم: ۲۴۶۸۔
2 فتح الباری ص ۲۸۳۔ ۲۸۶، ۱۲/ نووی شرح مسلم ص ۱۶۹۔۱۷۰، ۷۔