• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالی نے والدین کے بارے میں پانچ احکامات دیئے ہیں جن کی پابندی کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے ۔

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
والدین کے ساتھ حسن سلوک
ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد

وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا (سورة بنی اسرائیل23۔24)
ترجمہ:"اورآپ کے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ تم اس کے علاوہ کسی اور کی عبادت نہ کرو ، اور والدین کے ساتھ بہتر سلوک کرو۔ اگران میں سے کوئی ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائیں تو ا
995987_598732463518093_1986066140_n.jpg
نھیں اُف تک نہ کہو۔ اورنہ ہی انہی جھڑکو اور ان سے احترام کے ساتھ بات کرواور ان پر رحم کرتے ہوئے انکساری سے ان کے سامنے جھک کر رہو۔ اور ان کے حق میں دعا کیا کروکہ اے میرے رب !ان پر رحم فرماجیسا کہ انہوں نے رحمت وشفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالا تھا ۔"
تشریح : اللہ تعالی کے اس فرمان میں متعدد باتیں انتہائی توجہ کے قابل ہیں:
پہلی یہ کہ اللہ تعالی نے اپنے حق کے فوراً بعد والدین کا حق ذکر فرمایا، اس کی وجہ یہ ہے کہ جس طرح سب کا معبودایک ہے اسی طرح ہرشخص کا ماںباپ بھی ایک ہی ہوتا ہے ۔ اور یہ ایک بڑی مناسبت ہے والدین کو خالقِ حقیقی کے ساتھ ۔اسی لیے اللہ تعالی نے والدین کے حقوق کو اپنے حق کے ساتھ ملاکر ذکر کیا ۔ (اسعاد العباد ، نواب صدیق حسن خان رحمه الله ص21) جبکہ مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمه الله اس کی توجیہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:
"قرآن کریم میں اللہ تعالی نے اپنے ذکر کے ساتھ ہی متصلاً والدین سے بہتر سلوک کاذکر کیوں فرمایاہے ،اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر چیز کا پروردگار تو رب کائنات ہے ،جس نے زمین بنائی، ہوا ، پانی، سورج ،چاندوغیرہ پیدا کئے ،پھر بارش برسائی اورپھر انسان کی ساری ضروریات زندگی زمین سے وابستہ کردیں....پھرا س کے بعد انسان کی پرورش کا ظاہری سبب اس کے والدین کو بنایا۔اوریہ تو ظاہر ہے کہ جس قدر مشکل سے انسان کا بچہ پلتا ہے کسی جانور کا بچہ اتنی مشکل سے نہیں پلتا ....ماں راتوں کوجاگ جاگ کر بچے کے آرام پر اپنا آرام قربان کرتی ہے ۔ اورباپ' بچہ اور اس کی ماں دونوں کے اخراجات برداشت کرتا ہے ۔پھر اس کی تربیت میں پورا تعاون کرتا ہے تب جاکر انسان کا بچہ بڑا ہوتا ہے ۔اور حقیقت یہ ہے کہ اگر اللہ تعالی نے والدین کے دل میں اپنی اولاد کے لیے بے پناہ محبت اور ایثار کا جذبہ نہ رکھ دیا ہوتا توانسان کے بچہ کی کبھی تربیت نہ ہوسکتی تھی۔ اب اگر انسان اپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں بے یارومددگار چھوڑ دے اور ان کی طرف توجہ نہ کرے یا ان سے گستاخی سے پیش آئے تو اس سے زیادہ بے انصافی اور ظلم اور کیا ہوسکتا ہے !!" (تیسیرالقرآن ج 2ص 577)
دوسری یہ کہ اللہ تعالی نے والدین سے حسن سلوک کرنے کا حکم دینے کے بعد فرمایا ہے کہ وہ دونوں یا ان میں سے کوئی ایک جب بڑھاپے کو پہنچ جائے تو تمہیں ان کے حق میں پانچ باتوںکی پابندی کرنی ہے اور وہ یہ ہیں :
پہلی یہ کہ تم انہیں اُف تک نہیں کہنا ۔ اور اُف سے مراد ہرتکلیف دہ اور ناگوار قول وفعل ہے جس سے والدین کو ذہنی یا روحانی اذیت پہنچے۔لہذا اولاد پر لازم ہے کہ والدین سے نرمی اور اچھے انداز سے بات کرے اور انہیں کوئی بری بات نہ سنائے حتی کہ ُاف تک نہ کہے کیونکہ یہ بھی ہلکے درجے کی گستاخی ہے ۔ اور جب ہلکے درجے کی گستاخی جائز نہیں تو اس سے بڑی گستاخی بھی حرام ہے ۔
دوسری یہ کہ تم انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور یہ اس لیے کہ والدین کا مزاج بڑھاپے کی وجہ سے عام طور پر چڑچڑا سا ہوجاتا ہے۔ اور ان کی کسی بات پر اولاد کو غصہ بھی آسکتا ہے۔تو اولاد کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ والدین کی باتیں برداشت کرے اور ان کے سامنے الٹی سیدھی باتیں نہ کرے اور انہیں نہ جھڑکے اور نہ ہی ڈانٹ ڈپٹ کرے ۔
تیسری یہ کہ والدین سے بات کروتو ادب واحترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بات کرو ۔
چوتھی یہ کہ والدین پر رحم اور ترس کرتے ہوئے ان کے سامنے عاجزی اور انکساری کے ساتھ جھک کر رہو بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ جس طرح ایک چڑیا اپنے چوزوں کو اپنے پروں سے ڈھانپ لیتی ہے اور ہرطرح سے ان کی حفاظت کرتی ہے ،اسی طرح جب اولاد جوان ہو جائے اور والدین بوڑھے ہوجائیں تو وہ ہردم ان کی حفاظت کرے اوران کے سامنے نہایت عاجزی اور انکساری کے ساتھ رہے ۔
پانچویں یہ کہ ان سے اچھے برتاؤ کے ساتھ ساتھ ان کے لیے دعا بھی کرتے رہو کہ اے میرے رب! ان پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے ( محبت وشفقت کے ساتھ ) بچپن میں میری پرورش کی ۔
خلاصہ یہ کہ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے والدین کے بارے میں پانچ احکامات دیئے ہیں جن کی پابندی کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے ۔
 
Top