محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَنُدْخِلُھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْھَآ اَبَدًا۰ۭ لَھُمْ فِيْھَآ اَزْوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ۰ۡ وَّنُدْخِلُھُمْ ظِلًّا ظَلِيْلًا۵۷ اِنَّ اللہَ يَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓى اَھْلِھَا۰ۙ وَاِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ۰ۭ اِنَّ اللہَ نِعِمَّا يَعِظُكُمْ بِہٖ۰ۭ اِنَّ اللہَ كَانَ سَمِيْعًۢا بَصِيْرًا۵۸
۲؎ امانت کا لفظ جہاں معاملات میں اعانت حقوق پر بولا جاتا ہے وہاں پورے دین وضابطہ شرع پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے ۔ چنانچہ ارشاد ہے ۔ اِنَّا عَرَضْنَا اْلاَماَنَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَاْلاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَھَا الخ یعنی ذمہ داری کا یہ پروگرام جس کا نام اسلام وفطرت ہے ، بجز انسانوں نے اور کسی کے حصہ میں نہیں آیا۔
پس ادائے امانت کے معنی نہایت وسیع وعریض ہیں۔ یعنی ہرحق اورفرض کی ادائیگی۔اسی لیے اس کی ایک صورت یہ بیان کی کہ جب لوگوں میں فیصلہ کرو تو عدل کو ہاتھ سے نہ جانے دو۔ یعنی مسلمان کی ہربات عادلانہ ومنصفانہ ہو۔ بڑی سے بڑی قوت انھیں حق کے اظہار سے مانع نہ ہو۔ کوئی لالچ، کوئی ترغیب اور کوئی ڈر مسلمان کو جور و تعدی پر آمادہ نہیں کرسکتا۔ مسلمان دنیا میں پیکر عدل وامانت بن کر آیا ہے،اس لیے اس سے کسی مداہنت ومنافقت کی توقع اس کی فطرت کے خلاف ایک مطالبہ ہے جس کی کبھی تکمیل نہیں ہوسکتی۔
{اولی الامر} صاحب امرونفوذجماعت لقدامرامرابن ابی کشتہ۔
۱؎ اہل ایمان وفلاح کا ذکر ہے کہ انھیں باغات و انہار میں جگہ دی جائے گی اور ان کے لیے گھنے سائے مہیا کیے جائیں گے۔ یعنی وہاں نظر وقلب کی مسرت کے لیے ہروہ چیز جو ضروری ہے حاصل ہوگی اور عروسانِ فطرت پوری طرح بن سنور کر اہل جنت حضرات کے لیے جلوہ آراء ہوں گی اور پھر وہاں سب سے بڑی مسرت یہ ہوگی کہ پاک بیویاں بھی زینت دہِ آغوش ہوں گی یعنی دنیا میں جتنی مسرتیں اور سعادتیں ہیں وہاں سب کا حصول ہو گا اورعلیٰ وجہ الکمال کہ کسی طرح کا نقص وتکدر ان میں موجود نہ ہو۔اوروہ جو ایمان لائے اور نیک کام کئے۔ ہم انھیں باغوں میں داخل کریں گے۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ان کے لیے وہاں ستھری عورتیں ہوں گی اورہم انھیں سایہ دار۱؎ چھاؤں میں داخل کریں گے۔(۵۷) خدا تمھیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتوں کو ان کے اہل کی طرف پہنچادیا کرو اور جب تم لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کرو۔ اللہ تمھیں اچھی نصیحت دیتا ہے اور اللہ سنتا دیکھتا ہے ۔۲؎ (۵۸)
اداء امانت
۲؎ امانت کا لفظ جہاں معاملات میں اعانت حقوق پر بولا جاتا ہے وہاں پورے دین وضابطہ شرع پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے ۔ چنانچہ ارشاد ہے ۔ اِنَّا عَرَضْنَا اْلاَماَنَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَاْلاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَھَا الخ یعنی ذمہ داری کا یہ پروگرام جس کا نام اسلام وفطرت ہے ، بجز انسانوں نے اور کسی کے حصہ میں نہیں آیا۔
پس ادائے امانت کے معنی نہایت وسیع وعریض ہیں۔ یعنی ہرحق اورفرض کی ادائیگی۔اسی لیے اس کی ایک صورت یہ بیان کی کہ جب لوگوں میں فیصلہ کرو تو عدل کو ہاتھ سے نہ جانے دو۔ یعنی مسلمان کی ہربات عادلانہ ومنصفانہ ہو۔ بڑی سے بڑی قوت انھیں حق کے اظہار سے مانع نہ ہو۔ کوئی لالچ، کوئی ترغیب اور کوئی ڈر مسلمان کو جور و تعدی پر آمادہ نہیں کرسکتا۔ مسلمان دنیا میں پیکر عدل وامانت بن کر آیا ہے،اس لیے اس سے کسی مداہنت ومنافقت کی توقع اس کی فطرت کے خلاف ایک مطالبہ ہے جس کی کبھی تکمیل نہیں ہوسکتی۔
حل لغات
{اولی الامر} صاحب امرونفوذجماعت لقدامرامرابن ابی کشتہ۔