- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
اللہ کی قسم اٹھانا
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِحْلِفُوْا بِاللّٰہِ وَبِرُّوْا وَاصْدُقُوْا، فَإِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ أَنْ یَحْلَفَ بِہٖ۔ ))1
'' اللہ کی قسم اٹھاؤ، نیکی کرو اور سچ بولو (کیونکہ) اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے کہ اس کی قسم اٹھائی جائے۔ ''
شرح...: جب کوئی مصلحت ہو تو اللہ تعالیٰ کے کسی نام یا کسی صفت کے ساتھ قسم اٹھانا رب ذوالجلال کو بہت پسند ہے۔ کیونکہ اللہ کی قسم ان اشیاء میں سے ہے جن کے ذریعہ وعدوں کو پختہ کیا جاتا ہے، نیز قسم اٹھانے میں سچائی اور نیکی سے کام لے۔ چنانچہ جب قسم اٹھانے والے کی غرض فرمانبرداری ہو تو اللہ تعالیٰ اپنی قسم کو محبوب رکھتے ہیں مثلاً جہاد یا وعظ کرنے کے لیے یا کسی گناہ سے ڈانٹنے کے لیے یا کسی اچھائی پر ابھارنے کے لیے ہو۔
جس وقت حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹوں نے اپنے بھائی کو ساتھ لے جانے کی ضد کی تو اللہ تعالیٰ نے یعقوب علیہ السلام کا ان سے قسم لینا قرآن پاک میں بیان کیا۔ معلوم ہوا کہ یہ قسم اٹھوانا اللہ تعالیٰ کی اجازت سے ہے اور اس کی اجازت صرف اسی چیز میں ہوتی ہے جو اس کو محبوب و مطلوب ہو۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۲۱۱۔