محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,786
- پوائنٹ
- 1,069
اللہ کے راستے میں خرچ نہ کرنے کا بیان !!!
اللہ کے راستے میں خرچ نہ کرنے پر سخت وعیدوں کا بیان
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔
(۱) وانفقوا فی سبیل اللہ ولا تلقوا بایدیکم الی التہلکۃ واحسنو ان اللہ یحب المحسنین (ابقرۃ۔۱۹۵)
اور خرچ کرو اللہ کی راہ میں اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں سے ہلاکت میں مت ڈالو اور نیکی کرو بے شک اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں ۔
٭ امام بخاری ؒ اور ابن ابی حاتم اور دیگر حضرات نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے راستے [یعنی جہاد ]میں خرچ کرنا چھوڑ کر اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو ۔ (بخاری ۔ تفسیر ابن ابی حاتم)
یہی تفسیر دیگر کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور بڑے تابعین حضرات سے منقول ہے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔
(۲) والذین یکنزون الذھب والفضۃ ولا ینفقونھا فی سبیل اللہ فبشرھم بعذاب الیم یوم یحمی علیھا فی نار جہنم فتکوی بھا جباھھم وجنوبھم وظھورھم ھذا ما کنزتم لانفسکم فذوقوا ماکنتم تکنزون (التوبہ۔۳۴۔۳۵)
اور جو لوگ سونا چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور اس کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے تو آپ ان کو دردناک سزا کی خبر سنادیں۔جس دن (اس مال کو )دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیوںاوران کی گردنوں اور ان کی پیٹھوں کو داغا جائے گا (اور کہا جائے گا )یہ ہے وہ جسے تم نے اپنے لئے جمع کر کے رکھا تھا پس اب اپنے جمع کرنے کا مزہ چکھو۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔
(۳) ھانتم ھؤلاء تدعون لتنفقوفی سبیل اللہ فمنکم من یبخل و من یبخل فانما یبخل عن نفسہ واللہ الغنی و انتم الفقرآء وان تتولوا یستبدل قوما غیرکم ثم لا یکونوآ امثالکم ۔(محمد۔۳۸)
ہا ں تم لوگ ایسے ہو کہ تم کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے پھر بعضے تم میں سے وہ ہیں جو بخل کرتے ہیں اور جو شخص بخل کرتا ہے تو وہ خود اپنے سے بخل کرتا ہے اور اللہ توبے نیاز ہے (یعنی کسی کا متحاج نہیں)اور تم سب محتاج ہو اور اگر تم (بخل کر کے اس کے حکم سے )رو گردانی کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہاری جگہ دوسری قوموں کو پیدا فرمادے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔
(۴) ومالکم الا تنفقون فی سبیل اللہ وللہ میراث السموات والارض لا یستوی منکم من انفق من قبل الفتح وقاتل اولئک اعظم درجۃ من الذین انفقو من بعد وقاتلوا وکلاو عداللہ الحسنی واللہ بما تعملون خبیر ۔(الحدید۔۱۰)
اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ سب آسمان وزمین آخر میں اللہ کا رہ جائے گا برابر نہیں ہیں تم میں وہ لوگ جنہوںنے فتح مکہ سے پہلے (اللہ کے راستے میں مال)خرچ کیا اور قتال کیا یہ لوگ درجہ میں ان لوگوں سے بڑے ہیں جنہوں نے فتح مکہ کے بعد خرچ کیا اور (اللہ کے راستے میں)لڑے اور اللہ تعالیٰ نے سب سے بھلائی کا وعدہ فرمایا ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کی خوب خبر رکھتے ہیں ۔
جاری ہے -------
اللہ کے راستے میں خرچ نہ کرنے پر سخت وعیدوں کا بیان
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔
(۱) وانفقوا فی سبیل اللہ ولا تلقوا بایدیکم الی التہلکۃ واحسنو ان اللہ یحب المحسنین (ابقرۃ۔۱۹۵)
اور خرچ کرو اللہ کی راہ میں اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں سے ہلاکت میں مت ڈالو اور نیکی کرو بے شک اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں ۔
٭ امام بخاری ؒ اور ابن ابی حاتم اور دیگر حضرات نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے راستے [یعنی جہاد ]میں خرچ کرنا چھوڑ کر اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو ۔ (بخاری ۔ تفسیر ابن ابی حاتم)
یہی تفسیر دیگر کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور بڑے تابعین حضرات سے منقول ہے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔
(۲) والذین یکنزون الذھب والفضۃ ولا ینفقونھا فی سبیل اللہ فبشرھم بعذاب الیم یوم یحمی علیھا فی نار جہنم فتکوی بھا جباھھم وجنوبھم وظھورھم ھذا ما کنزتم لانفسکم فذوقوا ماکنتم تکنزون (التوبہ۔۳۴۔۳۵)
اور جو لوگ سونا چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور اس کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے تو آپ ان کو دردناک سزا کی خبر سنادیں۔جس دن (اس مال کو )دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیوںاوران کی گردنوں اور ان کی پیٹھوں کو داغا جائے گا (اور کہا جائے گا )یہ ہے وہ جسے تم نے اپنے لئے جمع کر کے رکھا تھا پس اب اپنے جمع کرنے کا مزہ چکھو۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔
(۳) ھانتم ھؤلاء تدعون لتنفقوفی سبیل اللہ فمنکم من یبخل و من یبخل فانما یبخل عن نفسہ واللہ الغنی و انتم الفقرآء وان تتولوا یستبدل قوما غیرکم ثم لا یکونوآ امثالکم ۔(محمد۔۳۸)
ہا ں تم لوگ ایسے ہو کہ تم کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے پھر بعضے تم میں سے وہ ہیں جو بخل کرتے ہیں اور جو شخص بخل کرتا ہے تو وہ خود اپنے سے بخل کرتا ہے اور اللہ توبے نیاز ہے (یعنی کسی کا متحاج نہیں)اور تم سب محتاج ہو اور اگر تم (بخل کر کے اس کے حکم سے )رو گردانی کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہاری جگہ دوسری قوموں کو پیدا فرمادے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔
(۴) ومالکم الا تنفقون فی سبیل اللہ وللہ میراث السموات والارض لا یستوی منکم من انفق من قبل الفتح وقاتل اولئک اعظم درجۃ من الذین انفقو من بعد وقاتلوا وکلاو عداللہ الحسنی واللہ بما تعملون خبیر ۔(الحدید۔۱۰)
اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ سب آسمان وزمین آخر میں اللہ کا رہ جائے گا برابر نہیں ہیں تم میں وہ لوگ جنہوںنے فتح مکہ سے پہلے (اللہ کے راستے میں مال)خرچ کیا اور قتال کیا یہ لوگ درجہ میں ان لوگوں سے بڑے ہیں جنہوں نے فتح مکہ کے بعد خرچ کیا اور (اللہ کے راستے میں)لڑے اور اللہ تعالیٰ نے سب سے بھلائی کا وعدہ فرمایا ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کی خوب خبر رکھتے ہیں ۔