• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابوحنیفہ کا فتویٰ بابت مدت رضاعت!!!

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
سب سے پہلے تو میں آفتاب بھائی آپ سے مطالبہ کروں گا کہ آپ شاہد نذیر بھائی کا جو سوال ہے اس کا جوا ب دیں۔کہ امام صاحب کا یہ فتوی قرآن کےخلاف ہے یا نہیں۔؟؟شاہد بھائی کی پوسٹ کے جواب میں جو آپ نے پوسٹ کی وہ اصولاً آپ نہیں کرسکتے تھے پہلے آپ ہاں یا نا میں جواب دیتے اور اس کے بعد دفاع میں کچھ کہتے۔
پوسٹ نمبر7 میں جب شاہد بھائی نے آپ کا زبردست تعاقب کیا ہے ۔تو پھر آپ نے اس کے جواب میں ایسی بات کردی کہ جس کا آپ سے وقوع ہونا بہت دور کی بات تھی آخر آپ نے ہی کہہ دیا
’’ صاحب ہدایہ نے جو دلائل دیے یقینا وہ امام ابو حنیفہ کو بھی معلوم ہوں گے‘‘
اگر دلائل معلوم تھے تو پھر کتمان علم کیوں؟
اب پہلے آپ اس بات کا جواب دیں کہ امام علیہ الرحمۃ کا یہ فتوی قرآن کے خلاف ہے یا نہیں اس کے بعد آگے بحث چلائیں امید ہے آپ اس گزارش پر عمل کریں گے
 

عمرمعاویہ

مبتدی
شمولیت
جون 03، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
0
حسن ظن رکھ کے بات سنئے گا کہ میرا مقصد صرف تنقید یا اختلاف نہیں ایک حقیقت جس کو میں نے محسوس کیا بتانا مقصود ہے۔
دوسری صدی ہجری سے چار عظیم اماموں کے مذاہب کے ایک ارب سے زیادہ ماننے والے مسلمان دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں اور بہت ہی کم تعداد میں ایسے بھی لوگ موجود ہیں، کہ جو ان مذاہب کی تقلید سے بیزاری ظاہر کرتے ہیں۔

اور یہ ایک عظیم حقیقت ہے کہ فقہ حنفی کے ماننے والے کل مسلمانوں کے دو تہائی تک ہیں، اور ایک زمانہ میں پوری کی پوری خلافت ہی فقہ حنفیہ پر عمل پیرا رہی ہے، خلافت عباسیہ ، خلافت عثمانیہ ۔

اور یہ اہل علم کا فورم ہے اور اہل علم جانتے ہیں کہ ائمہ مجتہدین میں اجتہادی اختلاف تھا، اور اجتہادی اختلاف کی بناء پر کسی کے فتویٰ کو غیر اسلامی قرار دینا سرا سر نا انصافی اور کم علمی ہے، اسے مجتہدکی اجتہادی غلطی قرار دیا جا سکتا ہے اور بس ۔ امام شافعی امام مالک کی شاگردی کے باوجود اپنے استاد سے کتنا اختلاف کرتے ہیں اور ایک ایک الگ مذہب کے بانی کہلائے۔

فورم کے منتظمین کی مرضی مگر اگر آپ دو تہائی مسلمانوں کے نظریات کو کہ جن سے آپ کا اجتہادی اختلاف ہے ، کے کسی اجتہادی مسئلے کو غیر اسلامی افکار و نظریات کے زمرہ میں رکھتے ہیں، تو اس سے آپ دنیا کو کیا دکھانا چاہتے ہیں، جس مذہب کے ماننے والو ں کی دو تہائی اکثریت بقول آپ کے غیر اسلامی افکار و نظریات پر عمل پیرا ہے ، اس کی حقانیت کتنی ہے۔ دوسرے الفاظ میں اس وقت دنیا میں اسلامی نظریات رکھنے والے مسلمان صرف ایک ملین یا دو ملین ہیں۔

آپ اس موضوع کا عنوان رکھ سکتے تھے، ائمہ مجتہدین کی اجتہادی خطائیں ،جس سے کہ مقصد بھی حل ہو جاتا اور ایک اچھا اثر بھی پڑتا۔ نہ کہ آپ نے دھڑلے سے امام ابوحنیفہ رحمہ کے اجتہاد کو غیر اسلامی فکر و نظریہ قرار دے دیا اور ساتھ ہی دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ان کے کروڑوں مقلدین کو بھی۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
کثرت قلت معیار نہیں ہوتی معیار وہ ہے جو حق پر ہے۔
قرآن کی ایک آیت کا مفہوم ہے
ایمان لانے والے کم ہیں۔
قرآن کی ایک آیت کا مفہوم ہے
اللہ کا شکر ادا کرنے والے بہت کم ہیں۔
جہاد میں مسلمانوں کی تعداد
تھی جب کہ کفار کی
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جزاک اللہ عمر معاویہ بھائی
سب سے پہلے تو آپ اس سوال کا جوا ب دیں جب تک اس سوال کا جواب نہیں دیں گے تب تک آپ کی جان نہیں چھوٹے گی کہ ’’امام علیہ الرحمۃ کا یہ فتوی قرآن کے خلاف ہے یا نہیں‘‘دلائل سے جب واضح کردیا گیا ہے تو پھر آپ اس سوال کا جواب دینے کےلیے کیوں تیار نہیں ہیں ؟؟ کیا مصلحت ہے آگاہی بہتر ہے
آپ نے کہا کہ
’’ چار عظیم اماموں کے مذاہب کے ایک ارب سے زیادہ ماننے والے مسلمان دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں ‘‘
توبھائی تعداد کا زیادہ یا تھوڑا ہونا حق یا ناحق ہونے کی علامت نہیں ہوتی ۔(اور اس بات کو ارسلان بھائی نے دلائل سے واضح کردیا ہے۔) بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہر دور میں حق پر رہنے والوں کی تعداد کم ہی رہی ہے۔کیا آپ اس سے انکار کرسکتے ہیں ؟؟
پھر آپ نے کہا
’’اور ایک زمانہ میں پوری کی پوری خلافت ہی فقہ حنفیہ پر عمل پیرا رہی ہے، خلافت عباسیہ ، خلافت عثمانیہ ۔‘‘
تو بھائی حق پھیلتا ہے کم نہیں ہوتا ۔آپ کہہ رہے ہیں کہ ایک زمانہ میں تھی ( لیکن اب نہیں ہے ) تو اس سے آپ ضرور جان لیں کہ اگر آج وہ تعداد نہیں ہے تو پھر فقہ حنفی میں حق بھی نہیں ہے۔کیونکہ آپ حضرت سفیان اور بادشاہ کے مکالمہ میں اس بات کو پڑھ چکے ہوں گے بادشاہ کے سوالوں میں ایک سوال یہ بھی تھا کہ ان کے ماننے و الوں کی تعداد کم ہورہی ہے یا بڑھ رہی ہے تو حضرت سفیان  نے جواب دیا تھا کہ بڑھ رہی ہے ۔تو اب آپ کے بقول ایک زمانہ میں عمل پیرا تھیں اب کیوں نہیں ۔کیا حق بڑھتا ہے یا کم ہوتا ہے؟؟؟
بھائی اگر آپ اپنے ماحول کا جائزہ لیں تو کتنے لوگ ہیں جو اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاررہے ہیں ۔بہت کم لوگ ۔
تو پھر ہم آپ کی بات کا کیا مطلب نکالیں ؟ آپ خود ہی وضاحت کریں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
اور یہ اہل علم کا فورم ہے اور اہل علم جانتے ہیں کہ ائمہ مجتہدین میں اجتہادی اختلاف تھا، اور اجتہادی اختلاف کی بناء پر کسی کے فتویٰ کو غیر اسلامی قرار دینا سرا سر نا انصافی اور کم علمی ہے، اسے مجتہدکی اجتہادی غلطی قرار دیا جا سکتا ہے اور بس ۔ امام شافعی امام مالک کی شاگردی کے باوجود اپنے استاد سے کتنا اختلاف کرتے ہیں اور ایک ایک الگ مذہب کے بانی کہلائے۔

فورم کے منتظمین کی مرضی مگر اگر آپ دو تہائی مسلمانوں کے نظریات کو کہ جن سے آپ کا اجتہادی اختلاف ہے ، کے کسی اجتہادی مسئلے کو غیر اسلامی افکار و نظریات کے زمرہ میں رکھتے ہیں، تو اس سے آپ دنیا کو کیا دکھانا چاہتے ہیں،

آپ اس موضوع کا عنوان رکھ سکتے تھے، ائمہ مجتہدین کی اجتہادی خطائیں ،جس سے کہ مقصد بھی حل ہو جاتا اور ایک اچھا اثر بھی پڑتا۔ نہ کہ آپ نے دھڑلے سے امام ابوحنیفہ رحمہ کے اجتہاد کو غیر اسلامی فکر و نظریہ قرار دے دیا اور ساتھ ہی دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ان کے کروڑوں مقلدین کو بھی۔
محترم عمر معاویہ بھائی جان،
موضوع کا عنوان غلط نہیں ہے۔ البتہ جس کیٹگری میں موضوع کو پوسٹ کیا گیا ہے وہ کیٹگری غلط ہے۔ اس سے قبل بھی جتنے مسلکی اختلافات پر مشتمل دھاگے پوسٹ کئے گئے ہیں سب ہی ’غیر اسلامی افکار و نظریات‘ کی کیٹگری میں پوسٹ ہوئے ہیں۔ دراصل اس کی وجہ یہ نہیں کہ خدانخواستہ ہمارے نزدیک یہ اجتہادی یا فقہی اختلافات کوئی اسلام و غیر اسلام کا مسئلہ ہے بلکہ ہم نے شروع سے ہی مسلکی اختلافات پر مشتمل دھاگوں پر پابندی عائد کی ہوئی تھی اور اسی لئے متعلقہ کیٹگریز بھی آن لائن نہیں کی تھیں۔ اب چونکہ حال ہی میں ہم نے اختلافی مسائل سے متعلق پالیسی بنائی ہے۔ لہٰذا اب اس قسم کے اختلافی مسائل کے لئے مناسب کیٹگریز بھی جلد ہی اوپن کر دی جائیں گی۔ اور پھر موجودہ دھاگہ اور اس سے ملتے جلتے تمام دھاگے متعلقہ کیٹگریز میں انتظامیہ کی طرف سے ٹرانسفر کر دئے جائیں گے ان شاءاللہ۔
آپ کے حسن ظن اور مثبت تنقید کے لئے آپ کے مشکور ہیں۔

باقی آپ نے جو تعداد والی بات کی ہے وہ البتہ غلط ہے۔ اس پر امید ہے کہ آپ کو بھی اصرار نہیں ہوگا۔سَروں کی گنتی سے کسی خاص مسلک یا دین کی فوقیت ظاہر نہیں ہوتی کہ آج بھی عیسائیوں کی تعداد مسلمانوں سے بہت زیادہ ہے لیکن اس سے ہرگز عیسائیت کی حقانیت ظاہر نہیں ہوتی۔

اور یہ ایک عظیم حقیقت ہے کہ فقہ حنفی کے ماننے والے کل مسلمانوں کے دو تہائی تک ہیں، اور ایک زمانہ میں پوری کی پوری خلافت ہی فقہ حنفیہ پر عمل پیرا رہی ہے، خلافت عباسیہ ، خلافت عثمانیہ ۔
یہ بھی کچھ مبالغہ آمیزی ہے۔ نیز یہ بھی دیکھیں کہ فقہ حنفی کے ماننے والوں ہی میں اس قدر شدید اختلافات ہیں کہ ایک دوسرے پر کفر کے فتوے ہیں۔ برصغیر ہی میں دیوبندی بریلوی اختلاف ہی دیکھ لیں۔اور اب حیاتی و مماتی دیوبندی کاعقیدہ میں اختلاف۔ پھر ایک پوائنٹ یہ بھی ہے کہ بریلوی مسلک کے ماننے والوں کی تعداد بالیقین دیوبندی مسلک کے ماننے والوں سے زیادہ ہے، لیکن اس سے بریلوی مسلک کا حق ہونا کشید کرنا یقیناً آپ کے نزدیک بھی غلط ہوگا۔
واللہ اعلم!
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
سیدھا سا سوال ہے:
امام ابو حنیفہ نے جو ڈھائی سال رضاعت کا فتویٰ دیا ہے۔ اگر وہ مطابق قرآن ہے جیسا کہ آفتاب بھائی نے صاحب ہدایہ کے ریفرنس سے اس کا ثبوت دینے کی کوشش کی ہے، تو پھر آج کے احناف مدارس اس کے خلاف کیوں فتویٰ دے رہے ہیں؟ بہرحال کوئی ایک تو خلاف قرآن فتویٰ دے رہا ہے یا دونوں ہی فتوے حق ہیں؟
اگر وہ خلاف قرآن ہے ، تو اس میں کون سی شرم کی بات ہے کہ اس کا اقرار کر لیا جائے کہ امام صاحب سے یہاں غلطی ہو گئی؟ یا ان کی معصومیت کا زبانی اقرار نہیں کیا جاتا اور عملی طور پر انہیں معصوم ہی کا درجہ دیا جاتا ہے؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
میں نے حق بیان کردیا ۔ مجھے خاموش رہنے کہا جائے یہ نہیں ۔ قرآن سے دلائل دیے ۔ اس کو اگر کوئی نہ مانے تو میں کیا کہ سکتے ہوں ۔

یہی وہ تقلید ہے جس سے ہم ہر مسلمان کو ڈراتے ہیں۔ اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ایسی تقلید سے جس کا انجام خسارے کے علاوہ کچھ نہیں ہر مسلمان کو محفوظ رکھے۔ آمین۔

آفتاب بھائی، آپ کی وضاحت سے اللہ کے کلام میں تضاد آجاتا ہے، کچھ تو احساس کریں؟ اللہ کا حکم رضاعت کے بارے میں دوسال کا اور امام صاحب کا حکم ڈھائی سال کا۔ اور دونوں قرآن سے ثابت!!! یہ کیسے ممکن ہے؟ آپ ایک خلاف قرآن فتویٰ، قرآن ہی سے ثابت کر رہے ہیں؟!
صرف اپنے امام کے دفاع کی خاطر؟


معاف کیجئے گا آفتاب بھائی آپکے ہم مذہب بریلوی صاحبان بھی اپنے تمام عقائد قرآن ہی سے ثابت کرتے ہیں جبکہ وہ عقائد قرآن سے متصادم ہیں۔ اگر بریلوی صاحبان بھی یہی کہیں کہ ہم نے تو قرآن سے اپنے عقائد ثابت کردئے اب کوئی نہ مانے تو ہم کیا کرسکتے ہیں۔ کیا آفتاب صاحب کو اپنے ہم مسلک بھائیوں کی یہ بات قبول ہوگی؟؟؟

غلام احمد قادیانی جو فروع میں حنفی تھا، نے بھی اپنی جھوٹی نبوت کے دعوے کی دلیل قرآن ہی سے پیش کی تھی۔ آفتاب بھائی جب آپکو صاحب ہدایہ کی دلیل قبول ہے جو قرآن سے متصادم ہے تو غلام احمد قادیانی کی دلیل قبول کیوں نہیں؟! کہیں یہ دہرا معیار تو نہیں؟

صاحب ہدایہ نے جو دلائل دیے یقینا وہ امام ابو حنیفہ کو بھی معلوم ہوں گے ۔ اسلئیے انہوں نے ڈھائی سال کا فتوی دیا ۔ اگر آپ جذبات سے ہٹ کر صرف دلائل سے جواب دیتے تو زیادہ بہتر تھا ۔ صاحب ہدایہ بھی ڈھائی سال کی رضاعت کے سلسے میں وضاحت کر رہے رہے تھے ۔
امام ابوحنیفہ کے پاس اپنے اس فتویٰ کی کوئی دلیل نہیں تھی اور جہاں تک آفتاب صاحب کے اس فرمان کا تعلق ہے کہ جو دلیل صاحب ہدایہ نے ذکر کی ہے وہ یقیناً امام صاحب کو بھی معلوم ہوگی تو:

اوّل:
صاحب ہدایہ نے جو دلیل دی ہے ۔اسے دلیل آپ ہی کہہ سکتے ہیں کیونکہ اسی کے ذریعے آپکو امام صاحب کا دفاع کرنا ہے۔ قرآن کی کسی آیت کی تفسیر خود قرآن ہی سے کی جاتی ہے اس کے بعد احادیث سے۔ لیکن صاحب ہدایہ نے قرآنی آیت کی تفسیر میں نہ تو کوئی دوسری قرآنی آیت پیش کی جس سے ثابت ہوتا کی رضاعت کی مدت ڈھائی سال ہے اور نہ ہی اپنی سچائی پر وہ کوئی حدیث پیش کرسکے بلکہ انھوں نے صرف لغت کے سہارے ڈھائی سال مدت رضاعت کا مطلب اخذ کیا ہے جو کہ ظاہر ہے غلط ہے۔

صاحب ہدایہ نے قرآن کی جس آیت سے ڈھائی سال مدت رضاعت کا مطلب نکالنے کی کوشش کی ہے وہاں تیس ماہ سے مراد دوسال رضاعت کی مدت اور حمل کی چھ ماہ کی مدت ہے۔ صاحب ہدایہ نے قرآن کی آیت کا جو منفرد مطلب لیا ہے اس میں ان کے دلائل کیا ہیں؟؟

آپ امام صاحب اور صاحب ہدایہ کے دفاع میں قرآن سے کوئی ایسی آیت جو قرآن کی دوسری آیتوں سے متصادم نہ ہو یا کوئی صحیح حدیث پیش کریں جس سے رضاعت کی مدت ڈھائی سال ثابت ہوجائے۔

دوم:
خیر یہ تو آفتاب صاحب کا وہم ہے کہ امام صاحب کو یہ دلیل یقیناً معلوم ہوگی جو صاحب ہدایہ نے پیش کی ہے۔ اگر معلوم ہوتی تو امام صاحب نے پیش کیوں نہیں کی؟ اور یہ دلیل ہے کب؟ شبیر احمد عثمانی اس مسئلہ میں فرماتے ہیں کہ امام صاحب کے پاس کوئی اور دلیل ہوگی۔ اس سے معلوم ہواکہ احناف کو یقیناً علم نہیں کہ امام صاحب کی دلیل کیا ہے اور معلوم بھی کیسے ہو اگر کوئی دلیل ہوتی تو معلوم بھی ہوتی!!!

یہ ضرور ممکن ہے اور کافی حد تک درست بھی کہ امام ابوحنیفہ قرآن کی آیت سمجھنے میں غلطی کا شکار ہوگئے تھے ورنہ وہ ایسا قرآن کی مخالفت پر مبنی فتویٰ نہ دیتے۔ لیکن ان کے مقلدین ہر گز اس بات کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہونگے کہ امام صاحب سے بھی کوئی غلطی ہوسکتی ہے۔ زبانی نہ سہی لیکن عملی طور پر مقلدین کا عقیدہ اپنے امام کے بارے میں یہی ہے کہ وہ معصوم عن الخطاء تھے۔یہی وجہ ہے کہ چاہے صاحب ہدایہ ہوں یا شبیر احمد عثمانی یا موجودہ مقلدین اس خلاف قرآن فتوے کو ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں اس بات سے بھی کوئی غرض نہیں کہ قرآن ہی سے قرآن کے مخالف موقف کو ثابت کرنے میں قرآن میں تضاد ثابت ہورہا ہے۔

سوم:
اگر صاحب ہدایہ کا پیش کردہ یہ مغالطہ واقعی دلیل ہوتا تو سب سے پہلے اسے ابوحنیفہ اپنے فتوے کی دلیل کے طور پر پیش کرتے۔ امام صاحب کا اس دلیل کو پیش نہ کرنا ثابت کرتا ہے کہ صاحب ہدایہ کی یہ دلیل غلط ہے کیونکہ قرآن کی کسی آیت سے رضاعت کی مدت ڈھائی سال ثابت ہی نہیں ہوتی۔

میرا اس فورم پر آنے کا مقصد کسی کو قائل کرنا نہیں ۔ نہ کسی کو دلائل سے زیر کر کے کوئی دنیاوی فتح حاصل کرنا ہے ۔ اصل فتح تو آخرت کی ہے ۔ بس میری تو یہ دعا ہے اللہ ہم سب کو حق کی طرف راہنمائی فرمائے اور اس پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے ۔ جو لوگ حق کے متلاشی ہیں وہ دلائل کو دیکھ کر حق تعین کر سکتے ہیں جو میرا مقصد تھا ۔ باقی اب آخرت میں فیصلہ ہو گا کون حق پر تھا اور کون اپنی ضد پر قائم ۔

آخرت میں تو بے شک فیصلہ ہوگا لیکن یہاں بھی پڑھنے والے فیصلہ کرچکے ہیں کہ ناحق اپنے موقف پر کون ڈٹا ہوا ہے۔ اور کون باطل کو حق کے پردے میں پیش کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔


تنبیہہ: پوسٹ میں نامناسب الفاظ و عبارات کی تصحیح کی گئی ہے۔ انتظامیہ
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
ایک طرف قرآن کی آیت
دوسری طرف
شبیراحمد عثمانی دیو بندی صاحب اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ابو حنیفہ جو رضاعت کی مدت ڈھائی سال بتاتے ہیں انکے پاس کوئی اور دلیل ہوگی۔
اور
آفتاب
صاحب ہدایہ نے جو دلائل دیے یقینا وہ امام ابو حنیفہ کو بھی معلوم ہوں گے ۔ اسلئیے انہوں نے ڈھائی سال کا فتوی دیا ۔
کیا فیصلہ ہونا چاہیےآپ ہی بتا دیں؟
میں تو وہی کہوں گا
یا اللہ اندھی تقلید سے بچانا۔آمین
 
Top