• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابوحنیفہ کا فتویٰ بابت مدت رضاعت!!!

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
شاہد نزیر بھائی کی پوسٹ کہاں گئی؟
شاہد نذیر بھائی کی پوسٹ جلد ہی ظاہر ہوگی فی الحال محدث فورم کے قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے کچھ وقت کے لئے نامنظور کی گئی ہے۔۔!
 

عمرمعاویہ

مبتدی
شمولیت
جون 03، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
0
جزاک اللہ شاکر بھائی ! اور باقی تمام محترم بھائیوں سے گذارش ہے کہ یہ بحیثیت کلمہ گو میں نے ایک بات محسوس کی اور بیان کی کہ اجتہادی بالخصوص ائمہ مجتہدین کے اجتہادی اختلافات کی بنا پر انہیں غیر اسلامی افکار و نظریات کے زمرہ میں داخل کرنا، قرآن و سنت کے خلاف ہے یاد رہے میں نے مسلکی یا مولویانہ اختلافات کی بات نہیں کی اور نہ کر رہا ہوں، بلکہ میں ائمہ مجتہدین کی بات کر رہا چاہے وہ حنفی ہوں ، یا مالکی ، یا شافعی یا حنبلی، یا ظاہری، یا ابن تیمیمہ، ابن القیم یا شوکانی یا البانی۔ یہ تمام کے تمام اسلام کے ائمہ مجتہدین میں شمار ہوتے ہیں، اور سب قرآن و سنت کے ذخیرہ میں غوطہ لگا کر موتی چننے کی کوشش کرنے والے ہیں، اور ان کو دونوں صورتوں میں اجر ہے۔

رہی دوسری بات تو حوصلہ جمع رکھیں، جواب دینے کے لیے کثیر مطالعہ کی ضرورت ہوتی ہے حوالوں کی ضرورت ہوتی ہے، جوں ہی مطلوبہ مواد مرتب ہو گیا ، پیش کر دوں گا، ویسے حائضہ والی طلاق کی میری پوسٹ بھی آپ کے موقف کے انتظار میں ہے اور مزے کی بات ہے اثبات بھی اور تردید بھی دونوں طرف کے حوالے ایک ہی مکتبہ فکر کی مستند ترین کتابوں سے دیے گیے ہیں۔

اللہ اس فورم کو مزید پھلتا پھولتا رکھے، شاکر بھائی اللہ آپ کو جزائے خیر دے ، ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو صرف فورموں پر لکھنا نہیں بلکہ عملی نمونہ پیش کرنا ہے، اللہ ہم سب کو توفیق دے حسن اخلاق کی ، بات سننے کی اور اچھی طرح سے بات سنانے کی، اور اتنا ہی ہمارا کام ہے، کسی پر کوئی نظریہ ٹھونسنا نہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
ٹھیک ہے صبر و تحمل سے مخالف کی بات سننا چاہیے اور زبان شائستہ رکھنا چاہیے۔ لیکن یہ کہاں کا انصاف ہے اچھی زبان کے ساتھ سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بارور کروایا جائے۔ کچھ لوگوں کی جانب سے مسلسل مختلف حیلوں اور بہانوں سے امام صاحب کے خلاف قرآن فتوے کا دفاع کیا جارہا ہے۔ اب کہا جارہا ہے کہ یہ امام صاحب کا اجتہادی اختلاف ہے۔ اجتہاد تو اس وقت کیا جاتا ہے جب قرآن و حدیث سے کوئی واضح دلیل موجود نہ ہو۔ لیکن جب نص موجود ہو تو اجتہاد باطل و مردود ہوتا ہے۔ جب امام صاحب نے فتویٰ دیا کہ رضاعت کی مدت ڈھائی برس ہے تو کیا قرآن مجید میں کوئی ایسی آیت موجود نہیں تھی جس سے معلوم ہوتا ہے رضاعت کی مدت دو برس ہے؟ ایک واضح خلاف قرآن فتوے کو امام صاحب کا اجتہادی اختلاف قرار دے دینا کیا قرآن کی توہین نہیں۔
تنبیہہ: پوسٹ میں ترمیم: انتظامیہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
جزاک اللہ شاکر بھائی ! اور باقی تمام محترم بھائیوں سے گذارش ہے کہ یہ بحیثیت کلمہ گو میں نے ایک بات محسوس کی اور بیان کی کہ اجتہادی بالخصوص ائمہ مجتہدین کے اجتہادی اختلافات کی بنا پر انہیں غیر اسلامی افکار و نظریات کے زمرہ میں داخل کرنا، قرآن و سنت کے خلاف ہے
خرد کو جنوں کر دیا جنوں کو خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

حیرت ہے کہ ہمارے بھائیوں کے نزدیک ایک سراسر غیر اسلامی اور کلام اللہ اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت پر مبنی فتویٰ بھی خالص اسلامی افکار و نظریات پر مشتمل ہے!!!

شاید آخرت کی جوابدہی اور اللہ کا خوف دلوں سے رخصت ہوا اور باقی رہی تو صرف ایک چیز
ایک دوسرے کا احترام اور دوسروں کی مذہبی شخصیات پر تنقید سے گریز!!!!
 

آفتاب

مبتدی
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
718
پوائنٹ
0
قوله تعالى: "وحمله وفصاله ثلاثون شهرا" قال ابن عباس: إذا حملت تسعة أشهر أرضعت إحدى وعشرين شهرا، وإن حملت ستة أشهر أرضعت أربعة وعشرين شهرا (تفسیر قرطبی )

یہاں ابن عباس کا 21 مہینہ کا دودھ پلانے کا کہنا قرآن کے خلاف بات ہے ؟ آپ کے نذدیک تو ہوگی ۔ ابن عباس جلیل القدر صحابی کیا قرآن کے خلاف بات کہ رہے ہیں ۔
جو بات آپ نے کسی مفسر سے سیکھی اس کو آخری حرف نہ سمجھیں ۔ یہ اختلاف تو صحابہ کے دور سے ہے ۔ ہم جیسے جاہلوں کو ان علماء کی شان میں کچھ کہنے سے پہلے سوچ لینا چاہئیے۔
حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما دونوں صحابی ہیں ۔ ان کی جنگ میں حق پر کون تھا ۔ اگر دونوں حق پر تھے تو معاذ اللہ دونوں غلط ہوئے دونوں اگلے کو حق پر ہوتے ہوئے بھی لڑائی کی۔ کیا دونوں کو وہ ارشادات نہیں معلوم تھے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان دونوں جلیل القدر کی شان میں کہے ۔ ان دونوں نے ایک دوسرے کی شان میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشادات کے باوجود لڑائی کیوں کی ۔ اگو کوئی اس سے یہ نتیجہ اخذ کرے کہ حضرت معاویہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ان ارشادات پر معاذ اللہ یقین نہیں تھا جن میں انہوں نے حضرت علی کو جنت کی بشات دی تھی ۔ اگر ان کو یقین ہوتا تو وہ حضرت علی کی مخالفت نہ کرتے ۔

کیا نتیجہ اخذ کرنا صحیح ہے ؟
اگر یہ غلط ہے تو دیگر ائمہ مجتہدين کو کیوں قرآن اور حدیث کا مخالف کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
میری اس فورم کی انتظامیہ سے گذارش ہے ایسی کوشش کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے ورنہ دوسرے نظریے کے لوگ کس طرح آپ کے قریب آکر آپ کی بات سنیں گے اور بات بغیر سنے تو قبول نہیں کی جاسکتی ۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
قوله تعالى: "وحمله وفصاله ثلاثون شهرا" قال ابن عباس: إذا حملت تسعة أشهر أرضعت إحدى وعشرين شهرا، وإن حملت ستة أشهر أرضعت أربعة وعشرين شهرا (تفسیر قرطبی )

یہاں ابن عباس کا 21 مہینہ کا دودھ پلانے کا کہنا قرآن کے خلاف بات ہے ؟ آپ کے نذدیک تو ہوگی ۔ ابن عباس جلیل القدر صحابی کیا قرآن کے خلاف بات کہ رہے ہیں ۔
جو بات آپ نے کسی مفسر سے سیکھی اس کو آخری حرف نہ سمجھیں ۔ یہ اختلاف تو صحابہ کے دور سے ہے ۔ ہم جیسے جاہلوں کو ان علماء کی شان میں کچھ کہنے سے پہلے سوچ لینا چاہئیے۔
حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما دونوں صحابی ہیں ۔ ان کی جنگ میں حق پر کون تھا ۔ اگر دونوں حق پر تھے تو معاذ اللہ دونوں غلط ہوئے دونوں اگلے کو حق پر ہوتے ہوئے بھی لڑائی کی۔ کیا دونوں کو وہ ارشادات نہیں معلوم تھے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان دونوں جلیل القدر کی شان میں کہے ۔ ان دونوں نے ایک دوسرے کی شان میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشادات کے باوجود لڑائی کیوں کی ۔ اگو کوئی اس سے یہ نتیجہ اخذ کرے کہ حضرت معاویہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ان ارشادات پر معاذ اللہ یقین نہیں تھا جن میں انہوں نے حضرت علی کو جنت کی بشات دی تھی ۔ اگر ان کو یقین ہوتا تو وہ حضرت علی کی مخالفت نہ کرتے ۔

کیا نتیجہ اخذ کرنا صحیح ہے ؟
اگر یہ غلط ہے تو دیگر ائمہ مجتہدين کو کیوں قرآن اور حدیث کا مخالف کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
میری اس فورم کی انتظامیہ سے گذارش ہے ایسی کوشش کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے ورنہ دوسرے نظریے کے لوگ کس طرح آپ کے قریب آکر آپ کی بات سنیں گے اور بات بغیر سنے تو قبول نہیں کی جاسکتی ۔
جزا ک اللہ بھائی ،، مگر آپ لوگ تو بھی اس بات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔۔ کہ امام صاحب کے پاس کوئی دلیل ہو گی۔ اس کی مجھے سمجھ نہیں آئی؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
قوله تعالى: "وحمله وفصاله ثلاثون شهرا" قال ابن عباس: إذا حملت تسعة أشهر أرضعت إحدى وعشرين شهرا، وإن حملت ستة أشهر أرضعت أربعة وعشرين شهرا (تفسیر قرطبی )

یہاں ابن عباس کا 21 مہینہ کا دودھ پلانے کا کہنا قرآن کے خلاف بات ہے ؟ آپ کے نذدیک تو ہوگی ۔ ابن عباس جلیل القدر صحابی کیا قرآن کے خلاف بات کہ رہے ہیں ۔
جو بات آپ نے کسی مفسر سے سیکھی اس کو آخری حرف نہ سمجھیں ۔ یہ اختلاف تو صحابہ کے دور سے ہے ۔ ہم جیسے جاہلوں کو ان علماء کی شان میں کچھ کہنے سے پہلے سوچ لینا چاہئیے۔
حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما دونوں صحابی ہیں ۔ ان کی جنگ میں حق پر کون تھا ۔ اگر دونوں حق پر تھے تو معاذ اللہ دونوں غلط ہوئے دونوں اگلے کو حق پر ہوتے ہوئے بھی لڑائی کی۔ کیا دونوں کو وہ ارشادات نہیں معلوم تھے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان دونوں جلیل القدر کی شان میں کہے ۔ ان دونوں نے ایک دوسرے کی شان میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشادات کے باوجود لڑائی کیوں کی ۔ اگو کوئی اس سے یہ نتیجہ اخذ کرے کہ حضرت معاویہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ان ارشادات پر معاذ اللہ یقین نہیں تھا جن میں انہوں نے حضرت علی کو جنت کی بشات دی تھی ۔ اگر ان کو یقین ہوتا تو وہ حضرت علی کی مخالفت نہ کرتے ۔

کیا نتیجہ اخذ کرنا صحیح ہے ؟
مجھے نہیں معلوم کہ محترم آفتاب صاحب کیوں ضرور بالضرور قرآن میں تضاد ثابت کرنے پر کمربستہ ہیں۔ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ یہاں رضاعت کی مدت کی بات نہیں کر رہے کیونکہ وہ تو کلام اللہ کے مطابق صرف دو سال ہے۔ بلکہ یہاں صرف دودھ چھڑانے میں گنجائش کی بات ہورہی ہے۔ دودھ دو سال پہلے بھی چھڑایا جاسکتا ہے اور دوسال بعد بھی اور بعض مائیں تو سرے سے اپنے بچوں کی دودھ ہی نہیں پلاتیں۔ اگر دودھ ایک سال ہی میں چھڑا لیا جائے تو کیا یہ کہا جائے گا کہ رضاعت کی مدت ایک سال ہوگئی اور اگر کسی ماں نے اپنے بچے کو دودھ ہی نہیں پلایا تو کیا کوئی یہ کہے گا کہ رضاعت کی کوئی مدت ہی نہیں ہے۔ وہ مدت جس میں رضاعت کا رشتہ قائم ہو جاتا ہے وہ اللہ رب العالمین کے فرمان کے مطابق دو سال ہی ہے۔ باقی اگر کوئی عورت کسی بچے کو دو سال بعد بھی دودھ پلاتی ہے۔ تو رضاعت کی مدت چونکہ دوسال بعد ختم ہوچکی ہوتی ہے اس لئے اس بچے کا اس عورت سے رضاعت کا کوئی رشتہ قائم نہیں ہوتا۔ امید ہے بات سمجھ گئے ہونگے۔

ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ہر گز یہ نہیں فرمایا کہ رضاعت کی مدت ٢١ ماہ ہے اس لئے یہ آفتاب صاحب کے لئے قطعاً فائدہ مند نہیں اور نہ ہی ان کی دلیل بنتی ہے بلکہ یہ بحث ہی موضوع سے ہٹ کر ہے۔ ہم رضاعت کی زیادہ سے زیادہ مدت کی بات کررہے ہیں ناکہ اس بات کی بحث کے دودھ کب چھڑایا جائے۔

ایک مرتبہ پھر عرض ہے کہ رضاعت کی مدت اللہ کے حکم کے مطابق دو سال ہے اور امام ابوحنیفہ کے فتوے کے مطابق ڈھائی سال۔ چونکہ ابوحنیفہ کا فتویٰ براہ راست اللہ کے حکم سے ٹکرا رہا ہے اس لئے آپ سے مکرر گزارش ہے کہ کوئی صحیح حدیث پیش کریں یا قرآن کی آیت جس سے رضاعت کی مدت ڈھائی سال ثابت ہوتی ہو۔ ورنہ بھائی آپ لاکھ تاویلیں کر لیں امام صاحب کا فتویٰ خلاف قرآن ہی رہے گا۔

کیا نتیجہ اخذ کرنا صحیح ہے ؟
اگر یہ غلط ہے تو دیگر ائمہ مجتہدين کو کیوں قرآن اور حدیث کا مخالف کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
میری اس فورم کی انتظامیہ سے گذارش ہے ایسی کوشش کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے ورنہ دوسرے نظریے کے لوگ کس طرح آپ کے قریب آکر آپ کی بات سنیں گے اور بات بغیر سنے تو قبول نہیں کی جاسکتی ۔
یہ بات بھی میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ جب بھی امام ابوحنیفہ پر کوئی ثابت شدہ جرح پیش کی جاتی ہے یا ان کی کسی غلطی کی نشاندہی کی جاتی ہے تو مقلدین ائمہ اربعہ کی دہائی کیوں دینے لگتے ہیں؟ جب بات صرف امام ابوحنیفہ کی ہورہی تو بات یہی تک محدود رہنی چاہیے۔ کیا امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل کے فتوے بھی اسی طرح خلاف قرآن تھے جس طرح امام صاحب کے؟ پھر بات بڑھا کر ائمہ ثلاثہ تک کیوں لائی جاتی ہے؟

جب عام شخص کا فتویٰ خلاف قرآن ہو تو شور مچایا جاتا ہے اور اسے کسی قسم کی رعایت نہیں دی جاتی۔ کیا امام صاحب کی غلطی کی نشاندہی صرف اس لئے نہ کی جائے کہ وہ امام تھے۔ اسلام تو کسی ایسی ناانصافی کی اجازت نہیں دیتا۔ خلاف قرآن فتویٰ چاہے کسی عام شخص کی جانب سے ہو یا امام ابوحنیفہ کی جانب سے یکساں طور پر قابل مذمت ہے۔
 
Top