• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابو حنیفہ کے بارے میں من گھڑت روایت کی حقیقت - امام ابو حنیفہ اور سیب کی کہانی

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
اسلام علیکم،
یہ خطبات صفدر سے لیا گیا ہے، مجھے یہ پتہ کرنا تھا کہ اس کہانی کی کوئی سند بھی ہے یا نہیں؟

امام اعظم ابو حنیفہ, بیٹھے سبق پڑھارہے تھے ۔ایک عورت آئی اس نے سیب پیش کیا اور ایک چھری بھی آپ نے سیب کو دوٹکڑے کیا اور اندر والا حصہ باہر نکال کر اسے سیب اور چھر ی واپس کر دی ۔اب لڑکے سوچ رہے ہیں کہ ہدیہ آیا اور کہا حضرت ہد یہ قبول کر نا سنت ہے آپ نے خواہ مخواہ واپس کر دیا اگر آپ کو ضرورت نہیں تو اشتراک ہو تا ہے بیٹھنے والوں کا آپ ہدیہ ہمیں دے دیں تو آپ نے کہا وہ ہدیہ دینے نہیں آئی تھی مسئلہ پوچھنے آئی تھی طلبہ حیران ہو ئے کہ نہ اس نے زبان سے کچھ نکالا اور نہ حضرت نے کچھ بتایا وہ کو نسا مسئلہ ہے جو وہ پوچھ کر چلی گئی حضرت کو نسا مسئلہ تھا فرمایا عورت جب نا پاک ہو تی ہے تو خون کئی رنگ تبدیل کر تا ہے کبھی مٹیالا ہے کبھی سیاہ ہو گیا کبھی زرد ہو گیا سیب کے باہر یہ سب رنگ ہو تے ہیں وہ مسئلہ یہ پوچھنا چاہتی تھی کہ ان میں سے پاکی کا رنگ کو نسا ہے کب نماز پڑھنا شروع کر یں ؟ اگر چہ باہر سارے رنگ ہو تے ہیں لیکن اندر سفید رنگ کے علاوہ کو ئی دوسرا رنگ موجود نہیں ہو تا اس لئے میں نے سفید رنگ نکال کے چھری اور سیب اس کو لوٹادیا کہ سفید رنگ کے علاوہ سب رنگ ناپاکی کی علامت ہے امام ابو حنیفہ کے زمانہ میں عورتیں مسئلہ پوچھتی تھیں ان میں تقویٰ اور پر ہیزگاری کا کیا عالم تھا ۔
خطبات صفدر (جلد دوم)
(حصہ دوم)
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
یہ قصہ درج ذیل روابط پر بھی لوگوں نے پیش کررکھا ہے:

ذكاء أبي حنيفة رحمه الله ....وصاحبة التفاحة ...مسألة فقهية:
كان أبو حنيفة رحمه الله بين طلابه ينهلون من علمه ويأخذون من سمته ...فبينما هم كذلك إذ دخلت عليهم امرأة ومعها تفاحة نصفها أحمر ونصفها الآخر أصفر ، فناولت أبا حنيفة التفاحة ، فأخذا سكينا وقسمها نصفين ، ثم ذهبت المرأة .۔۔۔۔۔۔۔ هذا القصة تحتوي على سؤال من المرأة ، وجواب من أبي حنيفة ...فما السؤال وما الجواب؟؟؟؟؟؟؟!!!!!!۔۔۔۔۔۔۔۔ حاول ان تاتي بالحل قبل قراءة الجواب۔۔۔۔۔۔۔ .المسألة واضحة إن شاء الله ، وحلها كالآتي :۔۔۔۔۔ المسألة تتعلق بالحيض ، وهي أنها استحيت أن تسأل عن الصفرة والكدرة التي غالبا ما تخرج في آخر مدة الحيض هل هي من الحيض أو لا ؟ فأتت بهذه التفاحة التي فيها إشارة إلى ما تريد من خلال ربط لوني التفاحة بالصفرة والكدرة . ومذهب أبي حنيفة أنها حيض حتى ترى القصة البيضاء ، ولذلك قسم التفاحة نصفين دلالة أنها لا تطهر حتى ترى القصة البضاء التي أشار إليها ببياض داخل التفاحة (رابط )
كان أبو حنيفة رحمه الله بين طلابه ينهلون من علمه ويأخذون من سمته ...فبينما هم كذلك إذ دخلت عليهم امرأة ومعها تفاحة نصفها أحمر ونصفها الآخر أصفر ، فناولت أبا حنيفة التفاحة ، فأخذا سكينا وقسمها نصفين ، ثم ذهبت المرأة .
هذا القصة تحتوي على سؤال من المرأة ، وجواب من أبي حنيفة ...فما السؤال وما الجواب؟؟؟؟؟؟؟!!!!!! .
المسألة واضحة إن شاء الله ، وحلها كالآتي :
المسألة تتعلق بالحيض ، وهي أنها استحيت أن تسأل عن الصفرة والكدرة التي غالبا ما تخرج في آخر مدة الحيض هل هي من الحيض أو لا ؟ فأتت بهذه التفاحة التي فيها إشارة إلى ما تريد من خلال ربط لوني التفاحة بالصفرة والكدرة . ومذهب أبي حنيفة أنها حيض حتى ترى القصة البيضاء ، ولذلك قسم التفاحة نصفين دلالة أنها لا تطهر حتى ترى القصة البضاء التي أشار إليها ببياض داخل التفاحة . ( وعذرا للعزاب ولكن ما باب الفائدة لهم ) )(رابط)
کافی تلاش کے باوجود بھی سند کے ساتھ مجھے یہ قصہ کہیں نہیں ملا ، لہٰذا :
اول تو یہ قصہ ہی بے اصل معلوم ہوتاہے۔
دوم اگر اس کی کوئی اصل یعنی سند ہو بھی تو معلوم نہیں اس کی کیا پوزیش ہے۔

مزید یہ کہ مذکورہ واقعہ میں جو نکارت ہے اسے ہر کوئی محسوس کرسکتا ہے اسی لئے اس نکارت کو تقوی کا نام دے پر اس پر پردہ ڈالنے کی یوں کوشش کی گئی ہے:
امام ابو حنیفہ کے زمانہ میں عورتیں مسئلہ پوچھتی تھیں ان میں تقویٰ اور پر ہیزگاری کا کیا عالم تھا ۔
اابوحنیفہ کے دور میں عورت نے جس تقوی (!) کا مظا ہر ہ کیا ہے اس کی نذیر تو صحابیات میں بھی نہیں ملتی ۔
اسی طرح ابوحنیفہ نے جو عقلمندی (!) دکھائی ہے اس کی مثال تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت میں بھی نہیں ملتی ۔

بلکہ اس کے برعکس یہ حدیث ملاحظہ ہو:
حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ غُسْلِهَا مِنَ المَحِيضِ، فَأَمَرَهَا كَيْفَ تَغْتَسِلُ، قَالَ: «خُذِي فِرْصَةً مِنْ مَسْكٍ، فَتَطَهَّرِي بِهَا» قَالَتْ: كَيْفَ أَتَطَهَّرُ؟ قَالَ: «تَطَهَّرِي بِهَا»، قَالَتْ: كَيْفَ؟، قَالَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ، تَطَهَّرِي» فَاجْتَبَذْتُهَا إِلَيَّ، فَقُلْتُ: تَتَبَّعِي بِهَا أَثَرَ الدَّمِ [صحيح البخاري 1/ 70 رقم 314]۔
اماں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ ایک انصاریہ عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں حیض کا غسل کیسے کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مشک میں بسا ہوا کپڑا لے کر اس سے پاکی حاصل کر۔ اس نے پوچھا۔ اس سے کس طرح پاکی حاصل کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس سے پاکی حاصل کر۔ اس نے دوبارہ پوچھا کہ کس طرح؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ! پاکی حاصل کر۔ پھر میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور کہا کہ اسے خون لگی ہوئی جگہوں پر پھیر لیا کر۔

اس حدیث کو پڑھیں اورغور کریں کہ کیا ابوحنیفہ کے دور کی خواتین صحابیات سے بھی زیادہ تقوی وطہارت والی تھیں ؟؟؟؟

لطیفہ:
ایک طرف تقوی وطہارت کا یہ نمونہ کہ زبان کو بھی زحمت نہیں دی جارہی ہے اور دوسری طرف ابوحنیفہ ہی کی طرف منسوب فقہ حنفی میں بے حیائی اوربے شرمی کی حد کردی گئی ہے ، تفصیل کے لئے حقیقہ الفقہ جدید ایڈیش ملاحظہ کریں ۔

الغرض یہ کہ ہماری نظر میں یہ قصہ محض ایک گپ کے سوا کچھ نہیں ، واللہ اعلم۔
 
Top