• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور اخلاص

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میں آج صبح سے امام احمد بن حنبل از ابو زہرہ مترجم رئیس احمد جعفری پڑھ رہا ہوں
ایک محب نے ابو زہرہ کی تمام کتب جو معروف آئمہ کرام رحمہم اللہ کی سیرت پر مبنی ہیں وہ تحفۃ دی ہیں تو سب سے پہلے اپنی پسندیدہ ہستی امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے شروع کی اور آج امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ شروع کی اس کے کچھ واقعات تو بار بار پڑھ رہا ہوں اور پھر خیال آیا کہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ بھی شئیر کروں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
امام شافعی رحمہ اللہ نے جب احمد بن حنبل امام عبدالرزاق بن ھمام سے حدیث سننے کی غرض سے یمن تک جایا کرتے تھے اور امام شافعی رحمہ اللہ کو اس امر کا بھی علم تھا کہ ان کے شاگرد احمد بن حنبل قلت معاش کی بنا پر کیسی کیسی تکالیف کا سامنا کرتے ہیں اور حسن اتفاق سے عباسی خلیفہ امین الرشید نے امام شافعی رحمہ اللہ کو کہ اس امر پر متعین کیا کہ یمن کے لیے کسی قاضی کا انتخاب کر دیں لہذا آپ نے سوچا کہ اگر احمد بن حنبل کو اس منصب پر فائز کر دیا جائے تو آپ کے مالی مسائل اور مشکلات بھی ختم ہو جائیں گی اور امام عبدالرزاق بن ھمام سے سماع حدیث بھی سہولت کے ساتھ کر سکیں گے پس آپ نے احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو اس عہدے کی پیشکش کر دی مگر آپ نے انکار کر دیا پھر اصرار پھر انکار پھر اصرار اور پھر انکار بالآخر احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنے محترم استاد امام شافعی رحمہ اللہ سے یہ عرض کر دیا :
ملازمت کے سلسلے میں اگر آئندہ آپ نے مجھ سے اس طرح کی کوئی فرمائش کی تو میں آپ کی مجلس سے حاضری سے بھی قاصر ہو جاوں گا ۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنے استاد امام شافعی رحمہ اللہ کی ایسی باعزت اور باوقار پیش کش کا ان سخت الفاظ میں جواب دینا
صرف اس لیے تھا کہ آپ اس عزم و ارادہ پر سختی کے ساتھ قائم تھے کہ اپنے آپ کو صرف علم کے لیے ہی وقف کر رکھیں دنیا داری میں نہ پھنسائیں نیز یہ کہ اس قسم کا مال ان کے پاس نہ آئے جس میں حرمت کا ذرا بھی شبہہ ہو
امام رحمہ اللہ کا خیال تھا کہ علم کی راہ میں مشکلات اور تکالیف تو آتی ہی ہیں اور وہ سط صبر و تحمل کے ساتھ برداشت کرنی چاہیے
 
Top