• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام عجلی کی توثیق

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

امید ہے سب براداران خیریت سے ہوں گے

سوال یہ پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ امام عجلی رح کی توثیق کے متعلق علماء کا کیا بیان ہے؟
یعنی اگر صرف امام عجلی کی توثیق ہو، اور کوئی جرح نہ ہو، تو اس راوی کی کیا حیثیت ہو گی؟

نیز یہ کہ اگر فرض کریں کہ کوئی راوی ہو، کہ جس کی توثیق ابن حبان اور امام عجلی نے کی ہو، اور اس پر کوئی جرح نہ ہو
ایسے راوی کی کیا حیثیت ہو گی؟

شکریہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال یہ پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ امام عجلی رح کی توثیق کے متعلق علماء کا کیا بیان ہے؟
علامہ معلمی رحمہ اللہ نے عجلی کو متساہل قرار دیا ہے ، بلکہ ان کے نزدیک یہ ابن حبان کی نسبت زیادہ متساہل ہیں ۔(الانوار الکاشفہ ) دکتور عبد العلیم عبد العظیم بستوی صاحب نے ثقات العجلی کی تحقیق کے مقدمے میں علامہ معلمی کی اس بات سے اتفاق کیا ہے ، اور عجلی کا تساہل مثالوں سے واضح کیا ہے ۔ عصر حاضر میں عام اہل علم کی یہی رائے ہے ۔
البتہ شیخ زبیر علی زئی صاحب رحمہ اللہ کے نزدیک (جیساکہ میں نے خود ان سے سنا تھا) عجلی متساہل نہیں ، ان کےنزدیک علامہ معلمی رحمہ اللہ کی بات درست نہیں ، کیونکہ عجلی کے تساہل کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔ کیونکہ معلمی سے پہلے کسی بھی امام نے عجلی کو متساہل نہیں کہا ۔ بعض عرب اہل علم بھی یہ رائے رکھتے ہیں ۔ (۔۔۔)
یعنی اگر صرف امام عجلی کی توثیق ہو، اور کوئی جرح نہ ہو، تو اس راوی کی کیا حیثیت ہو گی؟
نیز یہ کہ اگر فرض کریں کہ کوئی راوی ہو، کہ جس کی توثیق ابن حبان اور امام عجلی نے کی ہو، اور اس پر کوئی جرح نہ ہو
ایسے راوی کی کیا حیثیت ہو گی؟
شکریہ
جن علماء کے نزدیک عجلی متساہل نہیں ، ان کے نزدیک راوی کے بارے میں عجلی کی توثیق کسی بھی جرح و تعدیل کے امام سے کم نہیں ۔ لہذا وہ راوی قابل اعتبار ہوگا۔
البتہ جو عجلی کو متساہل مانتے ہیں ، ان کے ہاں کوئی ضابطہ نہیں ، مختلف حالات میں مختلف حکم لگاتے ہیں ۔
http://kulalsalafiyeen.com/vb/showthread.php?t=58281
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
امام عجلی صرف تابعین کے معاملے میں تساہل کرتے ہیں، واللہ اعلم۔
@خضر حیات بھائی آپ اس بارے میں فرمائیں، کیونکہ غیر تابعین کے بارے میں امام عجلی نے توثیق بھی کی ہے جرح، حتی کہ شدید جرح بھی کی ہے اور ان میں سے بعض کو مجھول بھی کہا ہے۔
 

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
@خضر حیات بھائی
ماشاءاللہ آپ شیخ زبیر علی زئی سے ملتے رہے ہیں
میری بڑی خواہش ہے کہ میں بھی ان سے ملتا

خیر

اس کی بات کی وضاحت فرما دیں کہ اگر 2 متساہل علماء کسی کی توثیق کر دیں، تو اس کی کیا حیثیت ہو گی؟ یعنی فرض کریں کہ جو لوگ امام عجلی و ابن حبان کو متساہل مانتے ہیں، ان کا کیا کہنا ہے اس راوی کے بارے میں کہ جس پر باقی کوئی جرح نہ ہو؟

میں نے اصل میں شیخ زیبر علی زئی رح کے کلام کو ہی پڑھ کر سوال کیا تھا
انہوں نے سنن ابن ماجہ وغیرہ کے مقدمہ میں یہی درج کیا ہے کہ امام عجلی میرے نظر میں متساہل نہیں، بلکہ امام احمد و ابن عدی جیسے ہیں ہیں

نیز، انہوں نے ایک بات یہ لکھی ھے کہ اگر 2 متساہل علماء جیسے کہ ترمذی و حاکم و ابن حبان، کسی کی توثیق کر دیں، تو وہ صدوق حسن الحدیث ہوتا ہے

اب ظاہری بات ہے، ان کا اپنا ایک خاص منہاج ہے
اور یہ بہت بڑی بات ہے
کیونکہ یہ کہنا کہ "میں یہ کہتا ہوں"
یہ بہت علم کا تقاضہ کرتا ہے

اوروں کا اپنا منہاج ہے

مقصد یہ ہے کہ اس طرح مجھ جسیے کم علموں کا علم بڑھ جاتا ہے

اس وجہ سے یہ پوچھ رہا ہوں کہ باقی جو لوگ ہیں، بڑے علماء
وہ کیا کہتے ہیں کہ فرض کریں 2 متساہل علماء کسی کی توثیق کر دیں، جن پر کوئی جرح نہ ہو، اس کی کیا حیثیت ہو گی؟

شکریہ
 

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
@رضا میاں بھائی

آپ نے یہ کہاں پڑھا ہے کہ امام عجلی تابعین کے لیے متساہل تھے؟

شکریہ
 

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
ابھی میں سرچ کر رہا تھا، تو یہ ملا کہ ایک عربی فورم پر ایک بھائی نے سوال پوچھا کہ اگر ابن حبان و عجلی کسی کو توثیق کر یں تو کیا ہو گا

اس میں مثال دی انہوں نے

يزيد بن عبد الرحمن بن الأسود الأودي

میں نے تہذیب التہذیب میں دیکھا تو ایسا ہی ہے
تو سوچا کہ دیکھیں حافظ ابن حجر رح کا کیا قول ہے ان کے بارے میں

تو وہ یہ کہتے ہیں

7746- يزيد ابن عبد الرحمن ابن الأسود الأودي بواو ساكنة بعدها مهملة أبو داود مقبول من الثالثة بخ ت ق

ان کے بارے میں ذہبی رح کا کیا قول ہے؟ اس سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ یہ لوگ ایسے راویان کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں
 

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
نہیں یہ ضروری نہیں لگ رہا
کیونکہ زیادہ تر تو ایسا ہی لگ رہا ہے
مگر ایک مثال یہ دیکھیں

[640] ت س الترمذي والنسائي يسير بن عميلة الفزاري كوفي ويقال فيه أيضا أسير روى عن خريم بن فاتك في فضل النفقة في سبيل الله تعالى وعنه أخوه الربيع بن عميلة وابن أخته الركين بن الربيع على خلاف ذكره بن حبان في الثقات قلت وقال العجلي كوفي تابعي ثقة

یہ بھی صرف ان 2 کی توثیق کے ساتھ ہیں

مگر ان کے بارے میں وہ تقریب التہذیب میں یوں رقم طراز ہیں

7809- يسير ابن عميلة بفتح المهملة وكسر الميم الفزاري ويقال له أسير أيضا ثقة من الثالثة ت س

اس کے برعکس دیگر مثالیں کچھ یوں ہیں

تہذیب:-

[697] بخ د ت سي ق البخاري في الأدب المفرد وأبي داود والترمذي والنسائي في اليوم والليلة وابن ماجة يوسف بن أبي بردة بن أبي موسى الأشعري الكوفي أخو بلال روى عن أبيه وعنه إسرائيل بن يونس وسعيد بن مسروق ذكره بن حبان في الثقات قلت ووثقه العجلي

تقریب:-

7857- يوسف ابن أبي بردة ابن أبي موسى الأشعري مقبول من السادسة بخ 4

تہذیب:-

[701] ت الترمذي يوسف بن الحكم بن أبي عقيل الثقفي أبو الحجاج وقد ينسب إلى جده أبي عقيل واسمه عمرو بن مسعود بن عامر بن معتب روى عن محمد بن سعد بن أبي وقاص وقيل عن سعد نفسه وعنه كعب بن علقمة ومحمد بن أبي سفيان بن جارية الثقفي قال العجلي ثقة وإنما روى حديثا واحدا عن محمد بن سعد عن أبيه من أراد هوان قريش وذكره بن حبان في الثقات

تقریب:-

7859- يوسف ابن الحكم ابن أبي عقيل عمرو ابن مسعود ابن عامر الثقفي والد الحجاج الأمير وقد ينسب لجده مقبول من الثالثة ت

تہذیب:-

[386] عس النسائي في مسند علي يحيى بن عبد الله بن الأدرع عن أبي الطفيل عن علي في هذه الآية الم تر إلىالذين بدلوا نعمة الله كفرا إلى آخره وعنه جعفر بن ربيعة ذكره بن حبان في الثقات قلت وثقه العجلي

تقریب:-

7578- يحيى ابن عبد الله ابن الأدرع مقبول من الخامسة عس

امید ہے برادران اس پر بہتر روشنی ڈالیں گے

شکریہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

امید ہے سب براداران خیریت سے ہوں گے

سوال یہ پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ امام عجلی رح کی توثیق کے متعلق علماء کا کیا بیان ہے؟
یعنی اگر صرف امام عجلی کی توثیق ہو، اور کوئی جرح نہ ہو، تو اس راوی کی کیا حیثیت ہو گی؟

نیز یہ کہ اگر فرض کریں کہ کوئی راوی ہو، کہ جس کی توثیق ابن حبان اور امام عجلی نے کی ہو، اور اس پر کوئی جرح نہ ہو
ایسے راوی کی کیا حیثیت ہو گی؟

شکریہ
عجلی اور ابن حبان دونوں کو متساہل کہا جاتا ہے -راوی اس صورت میں مجھول سمجھا جائے گا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
امام عجلی کے منہج کے بارے میں ایک چھوٹا سا رسالہ ملا ہے 30 صفحات میں ، جس میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ عجلی متساہل نہیں ہیں بغرض فائدہ رابط پیش خدمت ہے:
http://web2.aabu.edu.jo/Islamic/artical4412.html
ماشاءاللہ آپ شیخ زبیر علی زئی سے ملتے رہے ہیں
میری بڑی خواہش ہے کہ میں بھی ان سے ملتا
میری حافظ صاحب سے دو دفعہ ملاقات ہوئی ہے
ایک دفعہ لاہور میں وہ جمعہ پڑھانے کے لیے آئے ہوئے تھے ، وہاں ان کا خطبہ جمعہ سنا ، اس کے بعد سوالات کے جوابات ، اور پھر خود میں نے ان کی کتاب الفتح المبین کے بعض مقامات پر ان سے سوالات کیے ۔
دوسری دفعہ ملاقات مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں ہوئی ، جب وہ آخری سال عمرے کے حرمین آئے تھے ، عجلی کے منہج سے متعلق ان سے اسی وقت پوچھا تھا۔
اس کے علاوہ فون پر ان سے بعض دفعہ مسئلے مسائل پوچھے تھے ۔
اس کی بات کی وضاحت فرما دیں کہ اگر 2 متساہل علماء کسی کی توثیق کر دیں، تو اس کی کیا حیثیت ہو گی؟ یعنی فرض کریں کہ جو لوگ امام عجلی و ابن حبان کو متساہل مانتے ہیں، ان کا کیا کہنا ہے اس راوی کے بارے میں کہ جس پر باقی کوئی جرح نہ ہو؟
علامہ مقبل بن ہادی الوادعی رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں :
الذى لا يوثقه إلا العجلي، والذي يوثقه أحدهما أو كلاهما فقد لا يكون بمنْزلة صدوق، ويصلح في الشواهد والمتابعات، وإن كان العجلي يعتبر أرفع في هذا الشأن فهما متقاربان ( المقترح ص 31)
جس راوی کی توثیق عجلی و ابن حبان میں سے کوئی ایک یا دونوں نے کی ہو ، اور ان کے علاوہ کسی اور سے توثیق منقول نہ ، تو وہ شاید ’’ صدوق ‘‘ کے درجہ تک بھی نہیں پہنچتا ، ہاں متابعات و شواہد میں وہ چل سکتا ہے ۔
وہ کیا کہتے ہیں کہ فرض کریں 2 متساہل علماء کسی کی توثیق کر دیں، جن پر کوئی جرح نہ ہو، اس کی کیا حیثیت ہو گی؟
علماء کے تساہل کی نوعیتیں مختلف ہیں ، کجھ توثیق المجاہیل میں متساہل ہیں ، کچھ مطلقا متساہل ہیں ، کچھ جرح کرنے میں متساہل ہیں ، جب راوی سامنے آتا ہے ، تو علماء کے اس کے بارے میں اقوال اور تعامل دیکھ کر فیصلہ کیا جاسکتا ہے ۔ واللہ اعلم۔
 
Top