السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبراکۃ
اکثر امام جمعہ کے خطبے میں اما بعد فقد احسن الکلام کلام اللہ کہتے ہیں کیا یہ الفاظ ثابت ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی !
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بالعموم خطبہ کے الفاظ درج ذیل حدیث شریف میں بیان ہوئے ہیں :
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: "مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ، إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ"، ثُمَّ يَقُولُ: "بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ"وَكَانَ إِذَا ذَكَرَ السَّاعَةَ احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ كَأَنَّهُ نَذِيرُ جَيْشٍ يَقُولُ: صَبَّحَكُمْ مَسَّاكُمْ، ثُمَّ قَالَ: "مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ أَوْ عَلَيَّ، وَأَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے جو اس کی شایان شان ہوتی، پھر آپ فرماتے:
”جسے اللہ راہ دکھائے تو کوئی اسے گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے گمراہ کر دے تو اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، سب سے سچی بات اللہ کی کتاب ہے، اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، اور بدترین کام نئے کام ہیں، اور ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے“، پھر آپ فرماتے: ”میں اور قیامت دونوں اس قدر نزدیک ہیں جیسے یہ دونوں انگلیاں ایک دوسرے سے ملی ہیں“، اور جب آپ قیامت کا ذکر کرتے تو آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو جاتے، اور آواز بلند ہو جاتی، اور آپ کا غصہ بڑھ جاتا جیسے آپ کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں، اور کہہ رہے ہوں: (ہوشیار رہو! دشمن) تم پر صبح میں حملہ کرنے والا ہے، یا شام میں، پھر آپ فرماتے: ”جو (مرنے کے بعد) مال چھوڑے تو وہ اس کے گھر والوں کا ہے، اور جو قرض چھوڑے یا بال بچے چھوڑ کر مرے تو وہ میری طرف یا میرے ذمہ ہیں، اور میں مومنوں کا ولی ہوں ۔
سنن النسائی 1579 ،نیز دیکھئےصحیح مسلم/الجمعة ۱۳ (۸۶۷)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۷ (۴۵)، مسند احمد ۳/۳۱۰، ۳۱۱، ۳۱۹، ۳۳۷، ۳۷۱، سنن الدارمی/المقدمة ۲۳ (۲۱۲)، (تحفة الأشراف: ۲۵۹۹)
ــــــــــــــــــــــــ
اور صحیح البخاری (7277) میں ہے کہ :
مُرَّةَ الْهَمْدَانِيَّ يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "إِنَّ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَإِنَّ مَا تُوعَدُونَ لَآتٍ وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ".
مرۃ الہمدانی نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ :
سب سے اچھی بات کتاب اللہ اور سب سے اچھا طریقہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور سب سے بری نئی بات (بدعت) پیدا کرنا ہے (دین میں) اور بلاشبہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ آ کر رہے گی اور تم پروردگار سے بچ کر کہیں نہیں جا سکتے۔