• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اما بعد فقد احسن الکلام کلام اللہ

شمولیت
اگست 02، 2018
پیغامات
69
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
22
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبراکۃ
اکثر امام جمعہ کے خطبے میں اما بعد فقد احسن الکلام کلام اللہ کہتے ہیں کیا یہ الفاظ ثابت ہیں؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبراکۃ
اکثر امام جمعہ کے خطبے میں اما بعد فقد احسن الکلام کلام اللہ کہتے ہیں کیا یہ الفاظ ثابت ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی !
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بالعموم خطبہ کے الفاظ درج ذیل حدیث شریف میں بیان ہوئے ہیں :
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ،‏‏‏‏ ثُمَّ يَقُولُ:‏‏‏‏ "مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا،‏‏‏‏ وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ"،‏‏‏‏ ثُمَّ يَقُولُ:‏‏‏‏ "بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ"وَكَانَ إِذَا ذَكَرَ السَّاعَةَ احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ كَأَنَّهُ نَذِيرُ جَيْشٍ يَقُولُ:‏‏‏‏ صَبَّحَكُمْ مَسَّاكُمْ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ "مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ أَوْ عَلَيَّ،‏‏‏‏ وَأَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے جو اس کی شایان شان ہوتی، پھر آپ فرماتے: ”جسے اللہ راہ دکھائے تو کوئی اسے گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے گمراہ کر دے تو اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، سب سے سچی بات اللہ کی کتاب ہے، اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، اور بدترین کام نئے کام ہیں، اور ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے“، پھر آپ فرماتے: ”میں اور قیامت دونوں اس قدر نزدیک ہیں جیسے یہ دونوں انگلیاں ایک دوسرے سے ملی ہیں“، اور جب آپ قیامت کا ذکر کرتے تو آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو جاتے، اور آواز بلند ہو جاتی، اور آپ کا غصہ بڑھ جاتا جیسے آپ کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں، اور کہہ رہے ہوں: (ہوشیار رہو! دشمن) تم پر صبح میں حملہ کرنے والا ہے، یا شام میں، پھر آپ فرماتے: ”جو (مرنے کے بعد) مال چھوڑے تو وہ اس کے گھر والوں کا ہے، اور جو قرض چھوڑے یا بال بچے چھوڑ کر مرے تو وہ میری طرف یا میرے ذمہ ہیں، اور میں مومنوں کا ولی ہوں ۔

سنن النسائی 1579 ،نیز دیکھئےصحیح مسلم/الجمعة ۱۳ (۸۶۷)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۷ (۴۵)، مسند احمد ۳/۳۱۰، ۳۱۱، ۳۱۹، ۳۳۷، ۳۷۱، سنن الدارمی/المقدمة ۲۳ (۲۱۲)، (تحفة الأشراف: ۲۵۹۹)
ــــــــــــــــــــــــ
اور صحیح البخاری (7277) میں ہے کہ :
مُرَّةَ الْهَمْدَانِيَّ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ "إِنَّ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ مَا تُوعَدُونَ لَآتٍ وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ".
مرۃ الہمدانی نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ : سب سے اچھی بات کتاب اللہ اور سب سے اچھا طریقہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور سب سے بری نئی بات (بدعت) پیدا کرنا ہے (دین میں) اور بلاشبہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ آ کر رہے گی اور تم پروردگار سے بچ کر کہیں نہیں جا سکتے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
خطبہ میں " اما بعد " کہنا ؛
عن اسماء، ‏‏‏‏‏‏قالت:‏‏‏‏ فانصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد تجلت الشمس فخطب فحمد الله بما هو اهله ثم قال اما بعد))
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ (گرہن کے بعد ) جب سورج صاف ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی شان کے مطابق اس کی تعریف کی اس کے بعد فرمایا «أما بعد» ۔
صحیح بخاری (1061 )
 
Top