• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امریکی نائٹ کلب پر ’اسلامی شدت پسند‘ کا حملہ: 50ہلاک

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
امریکی نائٹ کلب پر ’اسلامی شدت پسند‘ کا حملہ: 50ہلاک
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں پولیس کے مطابق ہم جنس پرستوں کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کے واقعے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
حملہ آور کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ اس کا ’رحجان اسلامی شدت پسندی کی جانب‘ تھا۔

پولیس نے کہا کہ اس کے اہلکاروں نے واقعے کے تین گھنٹے بعد شہر کے وسط میں واقع پلس کلب میں داخل ہو کر حملہ آور کو ہلاک کر دیا جس نے کئی افراد کو یرغمال بنا رکھا تھا۔

بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ ملزم کا نام عمر متین ہے اور اس کی عمر 29 برس ہے۔

پولیس نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیا ہے تاہم یا معلوم نہیں کہ آیا حملہ آور کا تعلق امریکہ ہی سے تھا یا کسی اور ملک سے۔

اورلینڈو پولیس کے چیف جان مینا نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ مرنے والوں کی صحیح تعداد ابھی معلوم نہیں لیکن ’تقریباً 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘ اس کے علاوہ 42 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں.
انھوں نے کہا کہ حملہ آور ایک رائفل، ایک پستول سے مسلح تھا اور اس نے اپنے ساتھ کسی قسم کا آلہ بھی باندھ رکھا تھا۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ حملہ آور دہشت گردی کی کسی واچ لسٹ میں شامل نہیں تھا، البتہ اس کے بارے میں حال ہی میں ایک اور جرم کے سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی تھیں۔

اس سے قبل اورلینڈو پولیس نے کہا تھا کہ انھوں نے ایک ’کنٹرولڈ دھماکہ‘ کیا ہے۔ مینا کے بقول اس کا مقصد حملہ آور کی توجہ بٹانا تھا۔ مینا نے کہا کہ حملہ آور نے کلب کے اندر لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
سوشل میڈیا پر جو تصویریں شيئر کی جا رہی ہیں ان میں زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے
پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ حملہ رات دو بجے کے قریب شروع ہوا اور کلب میں موجود ایک پولیس اہلکار کے ساتھ حملہ آور نے فائرنگ کا تبادلہ کیا۔ اس کے بعد کلب میں موجود یرغمالوں کے متعدد ٹیکسٹ پیغامات اور فون کالز کے بعد پانچ بجے کے قریب پولیس نے کلب میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا۔

انھوں نے کہا کہ ہنگامی پولیس نے حملہ آور کے ساتھ گولیاں کا تبادلہ کر کے اسے ہلاک کر دیا۔

ایف بی آئی کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ اس بات کی تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا حملہ آور تنہا تھا یا اس کے کوئی ساتھی بھی تھے۔ انھوں نے کہا کہ بظاہر وہ شدت پسند اسلامی رجحان رکھتا تھا، تاہم فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مقامی یا پھر بین الاقوامی دہشت گردی کا واقعہ ہے۔
کلب میں موجود افراد کے رشتہ دار اپنے پیاروں کی خیریت معلوم کرنے کے لیے مقامی ہسپتالوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔

یہ واقعہ پلس کلب میں پیش آیا جو ہم جنس پرستوں کا کلب ہے۔ کلب میں موجود ایک شخص نے کہا کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق رات دو بجے ہوا۔

پلس کلب نے اپنے فیس بک پر یہ پیغام لکھا ہے: ’ہر کوئی پلس سے نکل جائے اور بھاگتا رہے۔‘

رکارڈو الماڈوور نے پلس کے فیس بک پر لکھا: ’بار اور ڈانس فلور پر موجود لوگ زمین پر لیٹ گئے اور ہم میں سے کچھ جو بار سے دور تھے وہ کسی طرح سے نکل بھاگنے میں کامیاب ہوئے اور بھاگتے رہے۔‘
مقامی ٹی وی رپورٹر کے مطابق 20 سے زائد افراد پر فائرنگ کی گئی
ایک دوسرے شخص اینتھنی ٹوریس کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت کلب میں تھے اور انھوں نے وہاں سے ویڈیو پوسٹ کی ہے۔ انھوں نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا ہے کہ کلب کے اندر فائرنگ ہوئی اور لوگ چیخ رہے تھے کہ ’لوگ مرے ہیں۔‘

انھوں نے لکھا: ’وہ لوگوں کو باہر کھینچ رہے ہیں اور سٹریچر پر لاد رہے ہیں۔‘

خیال رہے کہ اورلینڈو میں ہی امریکی ٹی وی پروگرام ’دی وائس‘ میں حصہ لینے والی گلوکارہ کرسٹینا گریمی کو جمعے کی شب ایک کنسرٹ کے بعد اپنے مداحوں کو آٹو گراف دیتے ہوئے ایک مسلح شخص نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
امریکی تاریخ میں ’فائرنگ کا ایک بدترین واقعہ‘، پچاس ہلاک

امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک نائٹ کلب پر حملے کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد پچاس ہو گئی ہے۔ 53 زخمی افراد کو طبی امداد پہنچائی جا رہی ہے جبکہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ امریکی صدر نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں واقع پلس نامی ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کے نتیجے میں پچاس افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
میئر بڈی ڈائر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترپن زخمی افراد میں سے متعدد کی حالت نازک ہے۔
ڈائر نے فائرنگ کے اس بہیمانہ واقعے کو ’ناقابل یقین‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے گورنر سے درخواست کر دی ہے کہ ریاست میں ہنگامی حالت نافذ کر دی جائے۔
بتایا گیا ہے کہ فائرنگ شروع ہونے کے بعد کلب میں موجود تیس افراد کو کامیاب طریقے سے نکال بھی لیا گیا تھا۔
فائرنگ شروع ہونے کے بعد کلب میں موجود تیس افراد کو کامیاب طریقے سے نکال بھی لیا گیا
ہفتے کی شب ہم جنس پرستوں میں مقبول پلس نائٹ کلب میں فائرنگ کرنے والے کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ افغان نژاد امریکی شہری تھا۔ پولیس کے مطابق حملہ آور بھی ہلاک ہو چکا ہے۔
حملہ آور کا نام عمر متین بتایا گیا ہے۔ ایسے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ یہ ’مسلم انتہا پسندانہ کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔
اورلینڈو کی پولیس نے بتایا ہے کہ ایک ہنگامی سیل قائم کر دیا گیا ہے، جہاں لوگوں کو مطلوبہ معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق متعدد لاشیں ابھی تک کلب کے اندر ہی موجود ہیں، جنہیں نکالنے میں وقت درکار ہو گا۔
مقامی پولیس نے کہا ہے کہ شہر کی صورتحال قابو میں ہے اور لوگوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
اورلینڈو پولیس کے سربراہ جان مینا نے بتایا ہے کہ حملہ آور AR-15 طرز کی حملہ آور گن سے لیس تھا، جس نے کلب میں داخل ہوتے ہی فائرنگ کر دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ اس نے اکیلے ہی کیا۔
تحقیقاتی افسران نے ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ کارروائی ’داخلی دہشت گردی‘ کے تناظر میں پرکھی جا رہی ہے لیکن ایسے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا کہ کہیں حملہ آور ریڈیکلائزڈ تو نہیں ہو چکا تھا۔
ایف بی آئی نے کہا ہے کہ حملہ آور کی شناخت ہو چکی ہے اور اس کے گھر والوں کو بنیادی معلومات فراہم کرنے کے بعد اس کی شناخت ظاہر کی جائے گی۔
تاہم امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق حملہ آور افغان مسلمان عمر متین تھا، جس کی عمر انتیس برس تھی۔ ایسی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ اس کا رحجان ’اسلامی شدت پسندی‘ کی طرف مائل تھا۔
امریکی صدر باراک اوباما نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اس واقعے کی تحقیق اور مکمل چھان بین کے لیے فلوریڈا کی ریاستی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس کیس کی تحقیقات کے حوالے سے صدر اوباما کو مسلسل باخبر رکھا جا رہا ہے۔
https://twitter.com/ArybaJB/status/681888190458949632
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
عمر متین صدیقی کے والد میر صدیقی نے امریکن میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اسکے بیٹے کے فعل کا شائد مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے اس نے دو ماہ پہلے دو مردوں کو ایک دوسرے کو بوس و کنار کرتے دیکھا تھا جسکے بعد سے وہ کافی ٹینشن میں تھا شائد یہ نفرت اس حملے کیوجہ بنی ہو
انہوں نے مزید کہا کہ تمام ملک کی طرح وہ اس واقعے پر سخت صدمے میں ہیں اور جو کچھ ہوا ہے اس پر معذرت طلب کرتے ہیں.

نوٹ: فی الحال اس خبر کا حوالہ دستیاب نہیں..ملنے پر مطلع کرتا ہوں..ان شاء اللہ!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اورلینڈو:نائٹ کلب کے حملہ آوور کے والد نے امریکی عوام سے معافی مانگ لی
امریکی شہر اورلینڈو کے نائٹ کلب میں فائرنگ واقعے میں ملوث حملہ آور عمر متین کے والد میر صدیقی نے اپنے بیٹے کے گھناؤنے عمل پر امریکی عوام سے معافی مانگ لی۔
اورلینڈو کے پلس نائٹ کلب میں فائرنگ میں ملوث حملہ آور عمر متین کے والد میر صدیقی کی امریکی ٹی وی سے گفتگومیں اپنے بیٹے کے عمل پر معافی مانگی۔۔ عمر متین کے والد کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا ہم جنس پرستوں کو دیکھ کر کڑھتا رہتا تھا۔
تاہم میرصدیقی نے امریکی عوام سے درخواست کی کہ اس کے اس عمل کو اسلام سے نہ جوڑا جائے۔ میر صدیقی نے کہا کہ واقعے پر شرمندہ ہیں۔ انہوں نے بتایا عمر متین اپنی بیوی کو طلاق دے چکا ہے۔۔ جبکہ اسکا ایک تین سال کا بیٹا بھی ہے۔
عمر متین کی سابقہ بیوی نے بھی بیان دیتے ہوئے کہا عمر متین ذہنی غیر متوازن تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اپنے سابقہ شوہر سے انکا آٹھ سال قبل آن لائن تعارف ہواتھا ۔اعمر متین اپنی بیوی ہر چھوٹی بات پر مارتا پیٹتا تھا۔
جبکہ بتایا گیا ہے کہ عمر متین لائسنس یافتہ سیکیوریٹی افسر تھا۔

نوٹ: ماقبل پوسٹ کا حوالہ.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
’حملہ آور نے دولتِ اسلامیہ سے وفاداری کا اعلان کیا تھا‘

خبر رساں ادارے این بی سی کے مطابق حملہ آور عمر متین نے حملہ کرنے سے قبل پولیس ایمرجنسی نمبر پر کال کر کے بتایا کہ ان کا تعلق شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ سے ہے جبکہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کے مطابق حملہ آور نے دولتِ اسلامیہ سے وفاداری کا اعلان کر رکھا تھا۔
واقعے کے بعد دولت اسلامیہ سے منسلک نیوز ایجنسی عماق پر تنظیم نے بیان میں کہا کہ ’یہ حملہ دولت اسلامیہ کے ایک جنگجو نے کیا ہے۔‘
ملک بھر میں مقامی وقت کے مطابق شام چھ بجے اس واقعے پر چند لمحے کی خاموشی اختیار کی جائے گی جبکہ اورلینڈو کے میئر اس حملے کے بعد شہر میں پہلے ہی ایمرجنسی نافذ کرچکے ہیں۔
جبکہ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما نے جمعرات کی شام تک تمام سرکاری عمارتوں پر لگے پرچموں کو سرنگوں رکھنے کا حکم دیا ہے۔

اورلینڈو حملے کی تفصیلات
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں ایک حملہ آور نے ہم جنس پرستوں کے ایک کلب میں فائرنگ کر کے کم از کم 50 افراد کو ہلاک کر دیا۔
پولیس کے سربراہ جان مینا نے کہا کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق رات دو بجے شروع ہوا۔
پلس اورلینڈو کے سب سے بڑے نائٹ کلبوں میں سے ایک ہے۔ اس میں اس رات لاطینوز کے موضوع پر مبنی ایک تقریب منعقد ہو رہی تھی کہ اسی دوران حملہ آور نے فائرنگ شروع کر دی۔
پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آور کے جسم سے ایک بم نما چیز بھی بندھی ہوئی تھی۔ اس نے کلب میں کام کرنے والے پولیس اہلکار کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا کلب کے اندر ہوا یا باہر۔
حملہ آور نے کلب میں لوگوں کو یرغمال بنا لیا جس کے بعد پانج بجے پولیس نے عمارت پر دھاوا بول دیا۔

مذمتی بیانات
امریکہ کے صدارتی انتخابات کی امیدوار ہیلری کلنٹن نے فائرنگ کے اس واقعے کو ’دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا۔‘
ہم جنس پرستوں کو مخاطب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’آپ یہ جان لیں کے پورے ملک میں آپ کے حمایتی ہیں اور ان میں سے ایک میں بھی ہوں۔‘
ڈیموکریٹ پارٹی کی صدارتی امیدوار برنی سینڈرز کا کہنا تھا کہ ’تمام امریکی اورلینڈو میں ہونے والے اس ظالمانہ حملے سے خوفزدہ اور غمگین ہیں۔‘
ای میل کے ذریعے اپنے بیان میں صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر اور ہیلری کلنٹن کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’باراک اوباما کو صدر کا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے اور ہیلری کلنٹن کو صدارتی دوڑ سے باہر ہوجانا چاہیے۔‘
اس واقعے پر فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے اپنے جذبات کا اظہار کچھ یوں کیا: ’یہ خوفناک قتل عام ہے۔ تمام امریکیوں کو فرانس کی مکمل حمایت حاصل ہے۔‘
پاپ فرانسس نے اس ’قاتلانہ حملے کو حماقت قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔‘
اورلینڈو میں ہونے والے فائرنگ کے اس واقعے پر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے بھی مذمتی بیان سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اس حملے کے بعد شدید صدمے میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اورلینڈو اور ہم جنس پرست برادری کے ساتھ کطڑے ہیں۔ ہم امریکہ میں اپنے دوستوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور ہر قسم کی مدد فراہم کرے کے لیے تیار ہیں۔‘
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جو بات اوباما کو معلوم نہیں ، میں بتاتا ہوں

امریکی کلب میں حملہ کر کے پچاس انسانوں کو مارنے والا افغانی تھا....صدر امریکہ کا کہنا ہے کہ حملے کی وجوہات کا ابھی اندازہ نہیں.....کمال .... آپ نے محض شوق ہی شوق میں ان کے ملک پر حملہ کر کے لاکھوں معصوم انسان قتل کر دیے ....اور ابھی بھی کر رہے ہیں......اور آپ کو کلب میں حملے کی وجوہات کا ابھی اندازہ نہیں - ابو بکر قدوسی
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
عمر متین صدیقی کے والد میر صدیقی نے امریکن میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اسکے بیٹے کے فعل کا شائد مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے اس نے دو ماہ پہلے دو مردوں کو ایک دوسرے کو بوس و کنار کرتے دیکھا تھا جسکے بعد سے وہ کافی ٹینشن میں تھا شائد یہ نفرت اس حملے کیوجہ بنی ہو
انہوں نے مزید کہا کہ تمام ملک کی طرح وہ اس واقعے پر سخت صدمے میں ہیں اور جو کچھ ہوا ہے اس پر معذرت طلب کرتے ہیں.

نوٹ: فی الحال اس خبر کا حوالہ دستیاب نہیں..ملنے پر مطلع کرتا ہوں..ان شاء اللہ!
umar m.png


حوالہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جزاک اللہ خیرا کنعان بھائی!
آپ کا بہت شکریہ!! میری بغیر حوالے کی پوسٹ کے لیے آپ نے حوالہ ڈھونڈنے کی جدوجہد کی۔
ویسے پوسٹ نمبر4 میں حوالہ لکھ دیا تھا میں نے۔۔ابتسامہ!
نوٹ: ماقبل پوسٹ کا حوالہ.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اورلینڈو: حملہ آور کا والد پاکستان کا مخالف، طالبان کا حامی؟
امریکی شہر اورلینڈو میں پچاس افراد کے قاتل عمر متین کے والد صدیق متین کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ ایک پاکستان مخالف سیاسی مبصر ہونے کے ساتھ ساتھ موجودہ صدر اشرف غنی کے بھی سخت خلاف ہے جبکہ غالباً وہ طالبان کا حامی ہے۔
اورلینڈو میں لوگ شوٹنگ کے دوران زخمی ہونے والے افراد کو خون کا عطیہ دینے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں
اتوار کو امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو کے ہم جنس پرستوں کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کے اِس واقعے میں پچاس افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنے ایک تازہ جائزے میں خصوصاً حملہ آور کے افغان نژاد والد صدیق متین کو موضوع بنایا ہے، جو گزشتہ تین برسوں سے وقفے وقفے سے امریکا میں قائم ایک افغان سیٹیلائٹ ٹی وی چینل ’پیامِ افغان‘ پر ایک سیاسی شو پیش کرتے رہے ہیں۔
کیلیفورنیا میں قائم اس چینل کے مالک عمر خطاب نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ صدیق متین اپنے شو ’ڈیورنڈ جرگہ‘ کے لیے وقتاً فوقتاً اُس کے چینل پر وقت خریدا کرتا تھا۔ اس شو میں پاکستان اور افعانستان کے مابین متنازعہ سرحد ’ڈیورنڈ لائن‘ کو موضوع بنایا جاتا تھا، جسے ہندوستان کی تقسیم کے وقت اُس دور کے انگریز حکمرانوں نے تخلیق کیا تھا۔
عمر خطاب نے بتایا کہ صدیق متین کے شو زیادہ تر پاکستان مخالف ہوا کرتے تھے اور اس کے ایک یو ٹیوب چینل پر 2012ء اور 2015ء کے درمیان ایک سو سے زیادہ ویڈیو پوسٹ کی گئیں۔ ایسی ایک ویڈیو کا عنوان ہے، ’قاتل آئی ایس آئی‘، جس میں پاکستان کی اس سیکرٹ سروس کو عالمی دہشت گردی کا خالق کہا گیا ہے۔
2015ء میں پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں صدیق متین نے افغانستان میں صدارت کا امیدوار ہونے کا اعلان کیا تھا حالانکہ تب کوئی انتخابات بھی نہیں ہونے والے تھے۔ ماضی میں افغان صدر اشرف غنی کو سراہنے والے صدیق متین نے اپنی تازہ ویڈیوز میں غنی کو پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کی کوشش کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُنہیں ’غدار‘ قرار دیا ہے۔ اشرف غنی نے ایک بیان میں اورلینڈو میں پیش آنے والے واقعے کو ’دہشت گردانہ اقدام‘ قرار دیا ہے۔
اپنی نوعیت کے اس شدید ترین سانحے نے پورے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا ہے
اتوار کو این بی سی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں صدیق متین نے، جنہیں میر صدیق کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کہا کہ اُن کے بیٹے کی اس جنونی کارروائی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں تھا اور یہ کہ اُن کا امریکا ہی میں پیدا ہونے والا اُنتیس سالہ بیٹا عمر متین اپنی بیوی اور بچے کی موجودگی میں دو مردوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بوس و کنار میں مصروف دیکھ کر غصے میں آ گیا تھا۔
صدیق متین کا کہنا تھا: ’’ہم کہہ رہے ہیں کہ ہم اس سارے واقعے کے لیے معذرت خواہ ہیں۔ ہمیں اُس کی کسی بھی کارروائی کا کوئی علم نہیں تھا۔ پوری دنیا کی طرح ہم بھی سکتے کی حالت میں ہیں۔‘‘
 
Top