• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی آنحضرت ٖ صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کے وقت عمر

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنھا کی آنحضرت ﷺ سے نکاح کے وقت عمر:
سیدہ خدیجہ ام المومنین کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ رسول اللہ ﷺسے نکاح ہوا تو ان کی عمر چالیس سال تھی۔ یہ ایک تاریخی روایت تھی جس کا حقیقت پر مبنی ہونا کوئی ضروری نہ تھا لیکن اس کا پراپگینڈا اس حد تک کیا گیا کہ اس نے مذہبی حیثیت اختیار کر لی۔ حتیٰ کہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ رسول اللہ نے اپنا شباب ایک بوڑھی عورت کے ساتھ گزار دیا۔ اور اس بڑھاپے میں ان سے رسول اللہ کی چار صاحبزادیاں ،سیدہ زینب ، رقیہ ، ام کلثوم اور فاطمہ اور تین صاحبزادے جن کا نام قاسم ، طیب اور طاہر پیدا ہوئے اور بقول بعض کے چار صاحبزادے پیدا ہوئے جن میں سے ایک صاحبزادے کا نام عبداللہ تھا۔ اور بعض حضرات کا قول ہے کہ عبداللہ ہی کو طیب اور طاہر کہا جاتا ہے۔ سیدہ خدیجہ کے دو نکاح پہلے ہو چکے تھے۔ ایک ابو ہالہ ہند بن بناش بن زرارہ تمیمی سے ہوا ان سے ایک لڑکا اور ایک لڑکی پیدا ہوئے لڑکے کا نام ہند اور لڑکی کا نام ہالہ تھا۔ ابو ہالہ کے انتقال کے بعد عتیق بن عائد مخزومی کے عقد نکاح میں آئیں۔ اس سے ایک لڑکی پیدا ہوئی اس کا نام بھی ہند تھا۔ اسی باعث سیدہ خدیجہ ام المومنین کی کنیت ام ہند تھی۔ سیدہ خدیجہ کے لڑکے ہند نے اسلام قبول کیا تھا۔ ان سے رسول اللہ کا حلیہ مبارک شمائل ترمذی میں مروی ہے۔(سیرت النبی جلد 2 صفحہ 402)

یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سیدہ خدیجہ کے جوانی میں چار اولادیں ہوئیں اور بڑھاپے میں سات یا آٹھ بچے پیدا ہوئے جو خلاف عقل ہے۔ اس لئے ازروئے حکمت عموماً 45 سال کے بعد عورت بچے جننے کے قابل نہیں رہتی۔کجا یہ کہ چالیس سال کی عمر کے بعد آٹھ بچے پیدا ہونا۔ مستشرقین اور اسلام دشمنو ں کا سارا زور اس بات پر ہوتا ہے کہ یہ صورت حال خلاف عقل ہے اور وہ اس واقعہ کو پیش کر کے اسلام کا مذاق اڑاتے ہیں اور ہمارے علماء اسے اچھا خاصہ ایک معجزہ تصور کرتے ہیں۔ بلکہ اسے رسول اللہ کے فضائل میں شمار کرتے ہیں۔ کہ آپ نے ایک بوڑھی عورت سے جوانی میں شادی فرمائی

لیکن حقیقت یہ ہے کہ سیدہ خدیجہ کی عمر میں اختلاف ہے۔ اور اس معاملہ میں مورخین کے مختلف اقوال ہیں۔ ایک قول ہے کہ چالیس سال کی عمر تھی ، ایک قول 35 سال کا ، ایک قول تیس سال کا، ایک قول ستائیس سال کا اور ایک قول کہ صرف پچیس سال تھی۔ سبائی مورخین نے یہ کارنامہ انجام دیا کہ صرف چالیس سال کا قول نقل کیا بقیہ اقوال نقل نہیں کئے چالیس سال کی عمر کے قول کی اس قدر تشہیر کی کہ دیگر اقوال کالعدم ہو گئے۔ حتیٰ کہ ہمارے علماء اور بعد کے تمام مورخین اس قول کو قطعی تصور کر بیٹھے۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں۔
“بیہقی نے حاکم سے نقل کیا ہے کہ جسب رسول اللہ نے سیدہ خدیجہ سے نکاح فرمایا تو آپ کی عمر 25 سال تھی۔ اور سیدہ کی عمر 35 سال تھی۔ اور ایک قول یہ ہے کہ پچیس سال تھی۔ (البدایتہ جلد 2 صفحہ 295)
قدیم مورخ محمد بن حبیب، مصنف کتاب المحبر کے مطابق سیدہ خدیجہ رض کی عمر حضور اکرم ﷺ کے نکاح کے وقت 28 سال کی تھی

یعنی بیہقی و حاکم کا قول یہ ہے کہ سیدہ خدیجہ کی عمر شادی کے وقت 35 سال تھی ساتھ ساتھ یہ حضرات یہ بھی کہتے ہیں کہ ایک قول یہ ہے کہ 25 سال تھی۔دوسرے مقام پر حافظ کثیر سیدہ خدیجہ کی وفات کے وقت کل عمر بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
“سیدہ خدیجہ کی عمر 65 سال ہوئی۔ ایک قول ہے کہ 50 سال ہوئی اور یہی صحیح ہے” (البدایتہ جلد 2 صفحہ 294)

اس پر تمام محدثین و مورخین کا اتفاق ہے کہ سیدہ خدیجہ رسول اللہ کے نکاح میں 25 سال تک رہیں اور نبوت کے دسویں سال ان کا انتقال ہوا۔ حافظ ابن کثیر نے یہ کہہ کر کہ صحیح یہ ہے کہ ان کی عمر 50 سال ہوئی یہ ثابت کر دیا کہ نکاح کے وقت سیدہ خدیجہ کی عمر 25 سال تھی۔ اور حافظ نے ایک لفظ میں یہ ثابت کر دیا کہ بقیہ اقوال غلط ہیں۔ اتنی صریح وضاحت کے باوجود ہم لوگ ایک سنی سنائی گپ پر ایمان لاتے رہے ۔
دوسری جانب سبائی اس صورت حال کو پیش کر کے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ چونکہ بڑھاپے میں اتنی اولاد ہونا ممکن نہیں لہذا (زینب ، رقیہ اور ام کلثوم آپ کی صاحبزادیاں نہیں)۔ آپ کے صرف دو صاحبزادے اور ایک صاحبزادی پیدا ہوئیں۔

ساتھ ساتھ وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ سیدہ خدیجہ ام المومنین کی عمر شادی کے وقت چالیس سال تھی اگرچہ وہ عمروں کا کھیل کھیلنے میں ماہر ہیں۔ لیکن غلطی سے یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ سیدہ فاطمہ نبوت کے پانچ سال بعد پیدا ہوئیں۔ گویا جب سیدہ فاطمہ پیدا ہوئیں تو سیدہ خدیجہ ام المومنین کی عمر ساٹھ سال ہوئی۔ اس لحاظ سے اگر سیدہ زینب ، رقیہ اور ام کلثوم کا سیدہ خدیجہ ام المومنین کی اولاد ہونا ممکن نہیں تو سیدہ فاطمہ کا ان کی اولاد ہونا قطعی محال ہوا۔ انھیں اولاً یہ ثابت کرنا چاہیے کہ ساٹھ سال کی عمر میں اولاد ہو بھی سکتی ہے یا نہیں۔ اور جب اس کا ثبوت بہم پہنچا دیں تو پھر یہ ثابت کریں کہ سیدہ فاطمہ سیدہ خدیجہ ام المومنین کی اولاد ہیں۔ ملت سبائیہ جب یہ دونوں امور ثابت کر دے گی تو ہم یہ ثابت کر دیں گے کہ یہ چاروں صاحبزادیاں رسول اللہ کی سیدہ خدیجہ سے پیدا ہوئیں ہیں۔
 
Top