انسانیت یا انسان پرستی کی بنیاد یہ فلسفہ ہےکہ انسانوں کےدرمیان مذہب ،نسل،رنگ،جغرافیہ اورمال وغیرہ کو اساس تفریق نہ بنایاجائے۔یہ فلسفہ مغرب کی طرف سے دیاگیاہے۔اگرچہ بظاہر یہ بہت اچھا اورخوشنمالگتاہےلیکن بباطن اس کامقصد لوگوکو لادین بناناہے۔کیونکہ حقیقت کی نگاہ سےدیکھیں تو یہ دنیاجس میں ہم بس رہےہیں اس کی موجودہ تقسیم قومیت ووطنیت کی اساس پرہے۔یہاں ہم نسلی ،قومی،وطنی اورجغرافیائی تعصبات دیکھ رہےہیں لیکن انہیں اتنااچھالانہیں جاتاالبتہ مذہبی تعصب کو بہت زیادہ اجاگرکرنےکوشش کی جاتی ہے۔حتی کہ دیگرعصبیتوں کی بنیادوں پرہونےوالے ظلم وستم کو بھی اتنی اہمیت نہیں دی جاتی لیکن مذہب کےنام پرصرف عصبیت کا اظہار ہی جرم اورقابل مطعون ٹھرتاہے۔اس کایہ مطلب ہرگزنہیں کہ ہم بےجامذہبی عصبیت کو جواز فراہم کررہیں بلکہ ہم تو صرف یہ گزارش کررہےہیں کہ انسان پرستی کےنام سے جوفلسفہ اخترع کیاگیاہےاس کامقصد ہی درحقیقت یہ ہےکہ لامذہبیت کو عام کیا جائے۔