• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹر نیٹ کے برے اثرات اور والدین کی ذمہ داریاں

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
انٹر نیٹ کے برے اثرات اور والدین کی ذمہ داریاں


بشریٰ ارشد تیمی

آج کل بچوں کی تربیت کے تعلق سے ماں باپ کو یہ تشویش بھی لاحق رہنے لگی ہے کہ وہ انہیں انٹر نیٹ کے برے اثرات سے کیسے محفوظ رکھیں، چوں کہ اپنی ہزار خوبیوں کے باوجود انٹر نیٹ بہت سے نقصانات کا حامل ہے، یہ بات بالکل درست ہے کہ اس نے فاصلوں کو مٹاکر پوری دنیا کو ایک گائوں کی شکل میں تبدیل کردیا ہے، اور مشکل امور کو نہایت آسان بنادیا ہے ،ا ور اگر اس کا صحیح استعمال کیا جائے تو یہ بچوں کی علمی سرگرمیوں میں بھی نہایت مفید اور مدد گار ہے، لیکن چوں کہ انٹر نیٹ پر ہر قسم کا مواد موجود ہوتا ہے، جس میں فحش اور اخلاق سوز مواد بھی شامل ہیں ، مزید انٹر نیٹ پر اس قسم کے مواد کو پڑھنے یا دیکھنے کے لئے مناسب عمر کی حد بندی یا کسی اور قسم کی پابندی کے لئے کوئی ٹھوس قانون نہ ہونے کی وجہ سے بچے آزادانہ ان کو دیکھ یا پڑھ سکتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ انٹر نیٹ بطور خاص بچوں کے لئے مفید کم اور نقصاندہ زیادہ ہے،

چوں کہ نئی عمر کے بچوں کو ہر وہ چیز نہایت دلچسپ معلوم ہوتی ، جس سے ان کو روکا جائے، خاص طور سے جنسیات پر مبنی فحش تصاویر اور فلمیں انہیں بہت زیادہ اٹریکٹ کرتی ہیں، یا پھر وہ اپنے آس پاس اور اسکول میں دوستوں کو دیکھتا ہے کہ وہ آپس میں اپنے فیس بک فرینڈز اور پورن سائٹس کے متعلق باتیں کرتے ہیں، چنانچہ وہ بھی ان چیزوں میں شامل ہونا چاہتا ہے تاکہ اپنے دوستوں کی گفتگوکا وہ بھی حصہ بن سکے، بسا اوقات بچہ اپنے گھر میں بڑوں کو اسی طرح کی سائٹس کھولتے ہوئے دیکھ لیتا ہے یا پھر اپنے بڑے بھائیوں اور بہنوں کو انٹر نیٹ کے ساتھ بہت زیادہ وقت بتاتے ہوئے مشاہدہ کرتا ہے، لہذا وہ بھی جاننا چاہتا ہے کہ یہ ہے کیا چیز جو اتنی دلچسپ ہے؟

پھر آج کل بچے بچے کے ہاتھ میں موبائل فون ہے، اسمارٹ فونز نے انٹر نیٹ تک پہنچ نہایت ہی آسان اور دلچسپ بنا دی ہے، انگلیوں کا ایک لمس اور من چاہی چیز نظروں کے سامنے ، شروع میں بچے ڈر ڈر کر چھپ چھپا کر ایسا کرتے ہیں ، لیکن دھیرے دھیرے وہ اس کے عادی ہوجاتے ہیں ، مسلسل کئی کئی گھنٹے فحش اور لایعنی سائٹس کا مشاہدہ کرتے رہنے کی وجہ سے وہ ذہنی اور نفسیاتی طور پر بیمار ہوجاتے ہیں، اور مختلف قسم کی اخلاقی وسماجی برائیاں ان کے اندر پیدا ہوتی ہیں، چنانچہ گذشتہ سال دہلی میں پیر امیڈیکل طالبہ کی عصمت دری کے انسانیت سوز واقعہ اور اس میں کم عمر نوجوانوں کے ملوث پائے جانے کے بعد بچوں کی نفسیاتی بگاڑ کے لئے جن عوامل کو سب سے زیادہ زمہ دار مانا گیا ہے، ان میں انٹر نیٹ کا غلط استعمال اول نمبر پر ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
ان نازک حالات میں والدین کے لئے بڑی تشویش اور فکر مندی کی بات ہے کہ وہ اپنے بچوں کو انٹر نیٹ کے برے اثرات سے کیسے دور رکھیں؟ چنانچہ اس فکر میں مبتلا والدین کی جانب سے ہمیں دوقسم کے گروپوں کا مشاہدہ کرنے کو ملتا ہے ، پہلی قسم ان والدین سے متعلق ہے جن کے نزدیک اپنے بچوں کو انٹر نیٹ کے برے اثرات سے بچائے رکھنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ انہیں انٹر نیٹ سے دور رکھا جائے ایسے والدین اپنے بچوں کو موبائل اور کمپیوٹر سے حتی الوسعت دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ،اور اس سلسلے میں سخت اور بسا اوقات متشدد رویہ اپنا تے ہیں۔ اور اس طرح کا رویہ زیادہ تر ایسے والدین اپناتے ہیں جو کم تعلیم یافتہ یا جاہل ہونے کی وجہ سے انٹر نیٹ کو سراسر نقصاندہ تصور کرتے ہیں جس میں کوئی فائدہ ہی نہیں ہے، یا پھر کچھ ایسے والدین جو خود انٹر نیٹ کے غلط استعمال کے عادی ہوتے ہیں اور نہیں چاہتے کہ ان کے بچے بھی اس لعنت میں گرفتار ہوں۔

دوسری قسم کے رویہ کا تعلق ان والدین سے ہے جو اس سلسلے میں احتیاط نہیں برتتے ، یایوں کہہ لیں کہ سستی وغفلت ، لاپرواہی وعدم توجہی یا بے جا تکلف اور بھروسہ مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے بچوں کو انٹر نیٹ کے استعمال کی کھلی چھوٹ دے دیتے ہیں، ایسے والدین اپنے بچوں کو انٹر نیٹ کے صحیح اور غلط استعمال اور مفید ومضر اثرات سے آگاہ نہیں کرتے بلکہ یہ سوچتے ہیں کہ جیسے جیسے بڑا ہوگا ، خود ہی سیکھتا جائے گا۔

بہر حال! کسی بھی صاحب نظر سے مخفی نہیں ہے کہ ان دونوں رویوں میں سے کوئی بھی دانشمندانہ نہیں ہے، حد سے زیادہ سختی اور حد سے زیادہ چھوٹ دونوں ہی نقصاندہ ہیں ، آج کے دور میں جب کہ انٹر نیٹ ہماری بنیادی ضرورتوں میں سے ایک بن چکا ہے، بچوں کو اس سے روکنا اور اس سلسلے میں تشدد برتنا ان کے اندر منفی فکر اور ضد کی کیفیت پید اکرسکتی ہے جس کے نتیجے میں وہ چور دروازے تلاشتے ہیں اور انٹر نیٹ کا غلط استعمال کرنے لگتے ہیں، وہیں اس سلسلے میں بے جا چھوٹ سے بچوں کے اندر صحیح غلط کا خوف ختم ہوجاتا ہے، والدین کی جانب سے مناسب ہدایات نہ ملنے کی وجہ سے وہ انٹر نیٹ کے غلط استعمال کو برا نہیں سمجھتے ۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
افراط اور تفریط کے ان رویوں کے مابین موثر اور کار گر رویہ یہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کو انٹر نیٹ کے متعلق تفصیل سے بتائیں انہیں سمجھائیں کہ انٹر نیٹ اچھا اور برا دونوں ہے، اچھا کیسے ہے؟ یہ بتانے کے لئے والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو انٹر نیٹ کا استعمال خود سکھائیں، انہیں انٹر نیٹ کے ذریعہ اپنے علمی مسائل کو حل کرنے یا معلومات حاصل کرنے کا طریقہ سکھائیں، انٹر نیٹ کے ذریعہ منعقد ہونے والے علمی مسابقوں اور مقابلوں میں شریک ہونے کی انہیں ترغیب دلائیں اور خود اس سلسلے میں ان کی مدد کریں ، ایسے ویب سائٹس تلاش کریں جو ان کے لئے مفید ہوں ، مثلاً اسلامی تعلیمات ، سائنسی معلومات بچوں کی دلچسپی کے ڈاکومنٹریز اور ویڈیو فلمز پیش کرنے والی سائٹس، ان کی لسٹ بنائیں اور بچوں کے کمپیوٹر میں فیورٹ سرچ پیج میں ان کو فیڈ کردیں، بچوں کے ساتھ ان سائٹس کا خود بھی Visitکریں، پھر ان سے متعلق موضوعات پر بچوں سے بحث کریں، بچوں کو سکھائیں کہ کیسے وہ خود بھی معلومات کو نشر کرنے میں حصہ دار بن سکتے ہیں ، اور ان سب کے لئے ظاہر ہے کہ والدین کا انٹر نیٹ کے استعمال سے واقف ہونا ضروری ہے، انٹر نیٹ کی پر خطر گلیوں میں بچے بھٹک جائیں ، اس سے تو بہتر ہے کہ والدین یا ان میں سے کوئی ایک انٹر نیٹ کے متعلق کم ازکم بنیادی معلومات حاصل کرکے اپنے بچوں کی راہنمائی کریں۔

انٹر نیٹ برا کس طرح ہے؟ یہ بھی بچوں کو کھل کر بتانا نہایت ضروری ہے، بلکہ یہ دونوں میں زیادہ حساس اور توجہ طلب پہلو ہے، غیر ضروری شرم وحیا اور تکلف وآداب کو بالائے طاق رکھ والدین، بچوں کو انٹر نیٹ کی خطرناکیوں اور اس کے غلط استعمال اور برے اثرات سے آگاہ کریں۔ اخبار ات ورسائل میں انٹر نیٹ کے غلط استعمال کے عبرتناک واقعات شائع ہوتے رہتے ہیں، بچوں کو ان کے بارے میں بتائیں۔ ان کے اندر انٹر نیٹ کے صحیح اور غلط استعمال کی تمیز پیدا کریں۔

ان سب کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر نگاہ رکھیں، ان کی غیر موجودگی میں ان کے موبائل یاکمپیوٹر وغیرہ چیک کریں، بلکہ گر مناسب عمر اور ضرورت نہ ہوتو بچوں کو ذاتی موبائل یا کمپیوٹر نہ دیں ، نہ ہی کمپیوٹر ان کے کمرے میں رکھیں، کمپیوٹر گھر میں ایسے مقام پر ہو جہاں سب کی نظر جاتی ہو مثلاً ڈرائنگ رو، وغیرہ، یہ بھی مناسب طریقہ ہے کہ ان کے لئے انٹر نیٹ صرفنگ کا وقت مقرر کردیا جائے ، بہر حال! بچوں کو انٹر نیٹ کے برے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لئے والدین کو بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
مسلے کی نوعیت کا ایک دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ جس کی طرف توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں ۔یعنی یہ تو ایک حقیقت ہے کہ انٹر نیٹ کے بہت منفی اثرات ہیں اور اس کے والدین کو بھی کوئی نہ کوئی حکمت عملی اپنائی نی چاہیے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی حقیقت نظر سے اوجھل نہیں ہونی چاہیے کہ اس میں حکومت کو بنیادی کردار ادا کرنا چاہیے۔یہ اساسی طور پر اس کی ذمہ داری ہے۔ اللہ پاکستا ن کو صحیح معنوں میں اسلامی حکومت عطا فرمائے۔
 
Top