• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اوصیاء کا انتخاب خدا کرتا ہے

شمولیت
اگست 19، 2011
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
0
قرآن کریم کی آیات کا سرسری طور سے مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اوصیا کو خدا ہی منتخب کرتا ہے۔

یہاں پر کچھ آیات کی طرف اشارہ کرتے ہیں:

۱۔ واجعل لی وزیرا من اہلی، ہارون اخی، اشدد بہ ازری، واشرکہ فی امری، کی نسبحک کثیرا و نذکرک کثیرا، انک کنت بنا بصیرا، قال قد اوتیت سوٴلک یا موسی(۱)۔اور میرے خاندان میں سے میراایک وزیر بنا دے، میرے بھائی ہارون کو، اسے میرا پشت پناہ بنا دے ، اور اسے میرے امر(رسالت)میں شریک بنادے، تاکہ ہم تیری خوب تسبیح کریں، اور تجھے کثرت سے یاد کریں،یقینا تو ہی ہمارے حال پر خوب نظر رکھنے والا ہے، فرمایا ائے موسی! یقینا آپ کو آپ کی مراد دیدی گئی۔
اس عبارت ” واجعل لی وزیرا من اھلی، ھارون اخی“ کی طرف توجہ کرتے ہوئے حضرت موسی نے خدا وند عالم سے درخواست کی تاکہ ان کے بھائی ہارون کو ان کا وصی قرار دے اور خدا وند عالم نے بھی ان کی دعا کو قبول کرلیا ۔ اس بات سے پتہ چلتا ہے کہ انبیاء کے وزیر اور وصی کو خدا وند عالم منصوب کرتا ہے۔

۲۔ واذ ابتلی ابراہیم ربہ کلمات فاتمھن قال انی جاعلک للناس اماما قال و من ذریتی قال لا ینال عھدی الظالمین(۲)۔
اور(وہ وقت یاد رکھو)جب ابراہیم کو ان کے رب نے چند کلمات سے آزمایا اور انہوں نے انہیںپور کردکھایا ، ارشاد ہوا: میں تمہیں لوگوں کا امام بنانے والا ہوں، انہوں نے کہا : اور میری اولاد سے بھی؟ ارشاد ہوا : میرا عہدہ ظالموں کو نہیں پہنچے گا۔

اس عبارت ”انی جاعلک للناس اماما“ سے معلوم ہوتا ہے کہ امام خدا وندعالم کی طرف سے معین ہوتا ہے کیونکہ خدا وند عالم اس کو لوگوں کا امام و رہبر بناتا ہے لہذا لوگوں پر زندگی کے تمام امور میں اس کی اطاعت واجب ہے۔

۳۔ ففھمنھا سلیمان و کلا اتینا حکما و علما و سخرنا مع داود الجبال یسجن و الطیر و کنا فاعلین(۳)۔
تو ہم نے سلیمان کو اس کا فیصلہ سمجھا دیا اور ہم نے دونوں کو حکمت اور علم عطا کیا اور ہم نے پہاڑوں اور پرندوں کو داؤد کے لئے مسخر کیا جو ان کے ساتھ تسبیح کرتے تھے اور ایسا کرنے والے ہم ہی تھے۔
یہ آیت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ خدا وند عالم نے سلیمان اور داوٴد کو حکمت وعلم عطا کیا تاکہ اس علم و حکمت کے ذریعہ وہ لوگوں کی ہدایت اور رہبری کریں۔

۴۔ اور خدا وند عالم ، یعقوب کے جانشین یوسف(علیہ السلام)کے انتخاب کی کیفیت اور بنی اسرائیل
کے لئے پیغمبر کو معین کرنے کے متعلق فرماتا ہے: وکذلک یجتبیک ربک و یعلمک من تاویل الاحادیث و یتم نعمتہ علیک و علی آل یعقوب کما اتمھا علی ابویک من قبل ابراھیم و اسحاق ان ربک علیم حکیم (۴)
اور آپ کا رب اسی طرح آپ کا انتخاب کرے گا اور آپ کو خوابوں کی تعبیر سکھائے گا اور آپ پر اور آل یعقوب پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کرے گا جس طرح اس سے پہلے آپ کے اجداد ابراہیم و اسحاق پر کر چکا ہے، بے شک آپ کا رب بڑا علم والا، حکمت والا ہے۔

۵۔ و جعلناھم ائمة یھدون بامرنا و اوحینا الیھم فعل الخیرات و اقام الصلواة و ایتاء الزکاة و کانوا لنا عابدین(۵)۔
اورہم نے انہیں پیشوا بنایا جو ہمارے حکم کے مطابق رہنمائی کرتے تھے اور ہم نے نیک عمل کی انجام دہی اور قیام نماز اور ادائیگی زکاة کے لئے ان کی طرف وحی کی اور وہ ہمارے عبادت گزار تھے۔
یہاں پر بھی اس عبارت ”وجعلناھم ائمة“ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دین کے رہبر، خدا وند عالم کی طرف سے منسوب ہوئے ہیں تاکہ لوگوں کو الہی قوانین اور حقیقت کی طرف راہنمائی کریں(۶)۔

_____________________
۱۔سورہ طہ، آیات ۲۹۔۳۶۔
۲۔سورہ بقرہ، آیت ۱۲۴۔
۳۔ سورہ انبیاء، آیت ۷۹۔
۴۔ سورہ یوسف، آیت ۶۔
۵۔ سورہ انبیاء آیت ۷۳۔
۶۔علی اصغر رضوانی، امام شناسی و پاسخ بہ شبہات(۱)، ص۱۵۰۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
واجعل لی وزیرا من اہلی، ہارون اخی، اشدد بہ ازری، واشرکہ فی امری، کی نسبحک کثیرا و نذکرک کثیرا، انک کنت بنا بصیرا، قال قد اوتیت سوٴلک یا موسی۔
یہ آیت مبارکہ نبی کے انتخاب کے بارے میں ہے، حضرت ہارون علیہ السلام نبی تھے اور یہاں انہیں وزیر کہا گیا نہ کہ وصی۔ یہاں تو ہر حکومت میں وزیروں کی فوج ظفر موج ہے اور آپ کے نزدیک کیا ہر وزیر وصی ہوتا ہے۔

واذ ابتلی ابراہیم ربہ کلمات فاتمھن قال انی جاعلک للناس اماما قال و من ذریتی قال لا ینال عھدی الظالمین
یہ آیت امامت کے بارے عام ہے۔ اس آیت کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں جو ظالم نہیں ہے، اسے اس دنیا کی امامت ملے گی۔ یہاں امامت کے لیے کسی خاندان یا نسل سے تعلق ہونا بطور شرط بیان ہوا ہے بلکہ امامت کے حصول کے لیے ایک ہی شرط ہے کہ آپ ظلم نہ کریں تو آپ امام ہیں۔

ففھمنھا سلیمان و کلا اتینا حکما و علما و سخرنا مع داود الجبال یسجن و الطیر و کنا فاعلین۔
یہ آیت بھی انبیاء کے بارے ہے۔

وکذلک یجتبیک ربک و یعلمک من تاویل الاحادیث و یتم نعمتہ علیک و علی آل یعقوب کما اتمھا علی ابویک من قبل ابراھیم و اسحاق ان ربک علیم حکیم
اس آیت میں بھی انبیا کے انتخاب کا ذکر ہے، کیا آپ کے نزدیک امام، نبی ہوتا ہے جو آپ انبیاء و رسل کے انتخاب کی آیات سے امام کے انتخاب کو ثابت کر رہے ہیں؟؟؟

و جعلناھم ائمة یھدون بامرنا و اوحینا الیھم فعل الخیرات و اقام الصلواة و ایتاء الزکاة و کانوا لنا عابدین
یہ آیت بھی انبیاء کے ہادی ہونے کے بارے ہے اور پوری آیت ہی نقل کر دیتے تو شاید واضح ہو جاتا کہ اس آیت سے آپ کا استدلال کس قدر بودا ہے؟ مکمل آیت کچھ یوں ہے:
وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَ‌اهِيمَ ﴿٦٩﴾ وَأَرَ‌ادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَخْسَرِ‌ينَ ﴿٧٠﴾ وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْ‌ضِ الَّتِي بَارَ‌كْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ ﴿٧١﴾ وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ نَافِلَةً ۖ وَكُلًّا جَعَلْنَا صَالِحِينَ ﴿٧٢﴾ وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِ‌نَا وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَ‌اتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءَ الزَّكَاةِ ۖ وَكَانُوا لَنَا عَابِدِينَ ﴿٧٣﴾
 
Top