• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

او’ل الملوک حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
اعوذباللہ سمیع العلیم من الشیطان الرجیم
السلام علیکم و رحمت اللہ ۔
گزشتہ کچھ عرصے سے یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ناصبیت کے پروردہ حضرات نے اہل تشیع جیسا ذوق اپنا لیا ہے اور بہت سے صحابہ ہی شان میں من گھڑت موضوع احادیث کو نہ صرف صحیح کہنا شروع کر دیا ہے بلکہ ان کو سے باقاعدہ استدلال بھی کیا جانے لگا ہے۔مثال کے طور پر مسلمانوں کے پہلے بادشاہ اور کاتب وحی صحابی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایسی باتیں اور روایا ت جن کا ا صول حدیث پر صحیح ہونا ثابت نہیں ہے گردش کرنے لگی ہیں ان کی صحت پر بڑھ چڑھ کر دلائل دئیے جا رہے ہیں ۔سب سے اہم یہ واقعہ ہے کہ اول الملوک امیر معاویہ رضی اللہ عنہ فتح مکہ سے پہلے ایمان لائے تھے۔ یہ کسی بھی صحت مند سند سے ثابت نہیں اور اس کو بیان کرنے والے بنیادی راوی محمدبن عمر واقدی ہیں ۔۔نہایت دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ نواصب واقدی پر بہت ساری روایات کے حوالے سے نقد کرتے ہیں اور ان پر تشیع اور رفض کی جرح کرتے ہیں جو کسی بھی معتبر کتاب سے ثابت نہیں لیکن شاہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے قبل از فتح مکہ اسلام لانے والے واقعے کو بس یونہی بیان کر دیا جاتا ہے اور یہ بتایا ہی نہیں جاتا کہ اس کو روایت کس نے کیا ہے۔ اہل تشیع کی دشمنی میں ایسا غلو کسی بھی زمانے میں قائم نہیں رہا اور نہ کبھی قائم رہے گا۔ ہمیں جتنے بھی صحابہ ہیں ان کی شان میں غلو کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔ ہر ایک کا مقام واضح ہے جو کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔۔حضرت معاویہ کاکوئی قصور نہیں ہے بلکہ ان کے بعد آنے والے ظالم بادشاہوں جیسے مروان بن حکم اور اس کی اولاد نے امیر معاویہ کے نام کا لیبل اپنے ساتھ لگانے کی بھر پور کوشش کی اور ان کے فضائل میں. من گھڑت احادیث گھڑنا شروع کر دیں۔ کہیں جیش مغفور لہم اور ہیں مہدی و ہادی اور کہیں کتاب و حساب کا علم عطا کرنے کی دعائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر دی گئیں ۔ اللہ معاف کرے ان کے نام کو بہت استعمال کیا گیا۔۔ان احادیث کے جتنے بھی راوی ہیں ان میں زیادہ تر وہ ہیں جو ان کے دور میں کسی شہر کے قاضی تھے کوئی دمشق تو کوئی بصرہ تو کوئ قرطبہ کا۔۔ الحفیظ والامان معاویہ بن صالح جیسا شخص جو ۱۲۴ ھجری میں عباسی انقلاب آنے پر قرطبہ بھاگ گیا تھا جب ۱۵۵ ھجری کے لگ بھگ حج کے لئے آیا تو اس نے یہ حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو دعا دی کہ اے اللہ معاویہ کو حساب و کتاب کا علم دے۔ اس حدیث کا ۱۵۵ ھجری سے پہلے نام ونشاں بھی نہ تھا۔
اس کے علاوہ ان لوگوں کو بھی استعمال کیا گیا جو اہل بیت و علی سے دشمنی رکھتے تھے ۔ ثور بن یزید الکلاعی جس کا دادا صفین میں امیر معاویہ کی فوج کی طرف سے لڑتے ہوئے مارا گیا تھا جو علی کانام سن کر یہ کہتا تھا کہ جس نے میرے دادا کا قتل کیا میں اس سے محبت نہیں کر سکتا اس سے جیش البحر والی حدیث روایت ہے ۔ اگر یہ حدیث صحیح ہوتی تو مسلمان اپنے سب سے بہترین امیر المومنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں سمندری جہاد ضرور کرتے۔ بھلا ابو بکر و عمر و عثمان و علی سے ذیادہ کوئی ایسی باتو ں کا جاننے والا تھا؟؟ شہید معصوم حضرت عثمان نے بھی اس موقع پر اس روایت کو بیان نہیں کیا۔۔۔سب سے بڑی بات کہ خو د امیر معاویہ نے بھی قبرص کی فتح کے موقع پر اس روایت کو بیان نہیں کیا نہ دلیل بنایا۔۔۔
الکلاعی خاندان کے مختلف افراد نے فضائل معاویہ میں بیش بہا احادیث پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ۔۔خالد بن معدان الکلاعی، ثور بن یزید الکلاعی، یونس بن سیف الکلاعی جیسے افراد نے من گھڑت روایات کو فروغ دیا۔۔۔
سلف محدثین نے اس بات کو تسلیم کیا کہ فضائل معاویہ میں ایک روایت بھی ثابت نہیں ہے۔ مگر پھر بھی زبردستی ان تمام روایات کو مستند ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔۔۔کیا صحابی کی فضیلت ثابت کرنے کے لیے حدیث کا ہونا ضروری ہے؟؟؟ کیا جس صحابی کی فضیلت میں باقاعدہ نام لے کر بھی ایک حدیث ثابت نہیں اس سے وہ اپنے درجے سے گر جائے گا؟؟؟ حضرت عمر کےغلام بدر کے پہلے شہید ہیں ان کے فضائل میں خصوصیت کے ساتھ کوئی حدیث ثابت نہیں تو کیا ان کا کوئ مقام نہیں؟؟؟ افسوس کہ ناصبی حضرات خاص کر پکستان میں سردارِ نواصب ابو یحییٰ نورپوری ور محمد فہد حارث نے انصاف کا دامن ہاتھ سے چھوڑ کر من گھڑت روایات سے استدلال کرنا شروع کر کے غلو پسند اہل تشیع جیسا کام کیا ہے اور جنت و دوزخ کے فیصلے صادر کرنا شروع کر دیئے ہیں ۔۔اللہ ہمیں حق سچ بات کو سمجھنے اور ماننے کی توفیق دے امین۔اللہ حافظ ۔
 
Last edited by a moderator:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
اہل تشیع کو صحابہ کے فضائل ہضم نہیں ہوتے.
 

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
اہل تشیع کو صحابہ کے فضائل ہضم نہیں ہوتے.
آپ کی بات بالکل بجا ہے بھائی اہل تشیع تو صحابہ پر سب وشتم بھی کرتے ہیں الحمداللہ ایک سچا مسلمان ایسا نہیں کر سکتا ۔۔۔صحابہ کے بیش تعداد فضا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے بیان کیے ہیں ۔۔ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ صرف صحیح احادیث سے استدلال کیا جائے اب دیکھیں نا بعض ناصبی حضرات صحابہ کے فضائل میں متواتر احادیث کا انکار بھی کرتے ہیں۔اب یہ حدیث متواتر ہے کہ عمار کو باغی جماعت قتل کرے گی۔ اس حدیث کو بیان کرنے والے کو ہی شیعہ کہہ دیا جاتا ہے۔حالانکہ یہ بھی صحابی کے فضائل میں بیان ہوئی ہے۔اس کے علاوہ اور بہت ساری احادیث کا انکار کیا جاتا ہے خاص کر اہل بیت علی و حسنین کے فضائل کا۔۔۔آپ دیکھیں کے کسی کے خاندان کی تنقید میں کچھ کہا جائے تو اس کا منہ بگڑ جاتا ہے جبکہ نبی کے خاندان پر تنقید کرنے والوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
آپ کی بات بالکل بجا ہے بھائی اہل تشیع تو صحابہ پر سب وشتم بھی کرتے ہیں الحمداللہ ایک سچا مسلمان ایسا نہیں کر سکتا ۔۔۔صحابہ کے بیش تعداد فضا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے بیان کیے ہیں ۔۔ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ صرف صحیح احادیث سے استدلال کیا جائے اب دیکھیں نا بعض ناصبی حضرات صحابہ کے فضائل میں متواتر احادیث کا انکار بھی کرتے ہیں۔اب یہ حدیث متواتر ہے کہ عمار کو باغی جماعت قتل کرے گی۔ اس حدیث کو بیان کرنے والے کو ہی شیعہ کہہ دیا جاتا ہے۔حالانکہ یہ بھی صحابی کے فضائل میں بیان ہوئی ہے۔اس کے علاوہ اور بہت ساری احادیث کا انکار کیا جاتا ہے خاص کر اہل بیت علی و حسنین کے فضائل کا۔۔۔آپ دیکھیں کے کسی کے خاندان کی تنقید میں کچھ کہا جائے تو اس کا منہ بگڑ جاتا ہے جبکہ نبی کے خاندان پر تنقید کرنے والوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
الحمد للہ اہلسنت عمار رضی اللہ عنہ کے قتل والی حدیث کا انکار نہیں کرتے اور نا ہی نیم رافضیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسکا غلط مطلب نکالتے ہیں.
اہلسنت کو حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما دونوں محبوب ہیں. ہاں یہ الگ بات ہے کہ حب معاویہ رضی اللہ عنہ کو نیم رافضی ناصبیت کا نام دیتے ہیں.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اعوذباللہ سمیع العلیم من الشیطان الرجیم
’ سمیع العلیم ‘ ترکیب غلط ہے ۔ ’ السمیع العلیم ‘ صحیح ہے ۔
السلام علیکم و رحمت اللہ ۔
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
لیکن ’رحمۃ ‘ کو ’ رحمت ‘ لکھنا عربی سے نا آشنائی ہے ۔
گزشتہ کچھ عرصے سے یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ناصبیت کے پروردہ حضرات نے اہل تشیع جیسا ذوق اپنا لیا ہے اور بہت سے صحابہ ہی شان میں من گھڑت موضوع احادیث کو نہ صرف صحیح کہنا شروع کر دیا ہے بلکہ ان کو سے باقاعدہ استدلال بھی کیا جانے لگا ہے۔
آپ کی اس عبارت موجود دعوے کے دو حصے ہیں :
1۔ بہت سارے صحابہ۔
2۔ موضوع اور من گھڑت احادیث ۔
جبکہ آگے آپ نے جو کچھ پیش کیا ہے ، اس میں صرف حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق گفتگو ہے ۔ خیر ممکن ہے ، باقی صحابہ سے متعلق تحقیق کو آپ نے سنبھال کر رکھا ہو ۔
دوسری بات ، آپ نے احادیث کے موضوع اور من گھڑت ہونے کا دعوی کیا ہے ، کیا آپ اس دعوے کو ثابت کر پائے ہیں کہ نہیں ، ذرا ملاحظہ کیجیے :
مثال کے طور پر مسلمانوں کے پہلے بادشاہ اور کاتب وحی صحابی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایسی باتیں اور روایا ت جن کا ا صول حدیث پر صحیح ہونا ثابت نہیں ہے گردش کرنے لگی ہیں ان کی صحت پر بڑھ چڑھ کر دلائل دئیے جا رہے ہیں ۔سب سے اہم یہ واقعہ ہے کہ اول الملوک امیر معاویہ رضی اللہ عنہ فتح مکہ سے پہلے ایمان لائے تھے۔ یہ کسی بھی صحت مند سند سے ثابت نہیں اور اس کو بیان کرنے والے بنیادی راوی محمدبن عمر واقدی ہیں ۔
عام طور پر یہی بیان کیا جاتا ہے کہ وہ فتح مکہ کے موقعہ پر ایمان لائے تھے ، لیکن چونکہ فتح مکہ سے پہلے بھی ایمان لانے کی روایات موجود ہیں ، اور اس کے شواہد اور قرائن بھی ، تو اس لیے بعض اہل علم یہ روایت بھی بیان کردیتے ہیں ۔
اس میں موضوع اور من گھڑت کیا ہے ؟
نہایت دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ نواصب واقدی پر بہت ساری روایات کے حوالے سے نقد کرتے ہیں اور ان پر تشیع اور رفض کی جرح کرتے ہیں جو کسی بھی معتبر کتاب سے ثابت نہیں لیکن شاہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے قبل از فتح مکہ اسلام لانے والے واقعے کو بس یونہی بیان کر دیا جاتا ہے اور یہ بتایا ہی نہیں جاتا کہ اس کو روایت کس نے کیا ہے۔ اہل تشیع کی دشمنی میں ایسا غلو کسی بھی زمانے میں قائم نہیں رہا اور نہ کبھی قائم رہے گا۔
ویسے آپ اس حوالے سے اگر باحوالہ بات کرتے کہ کس نے فتح مکہ سے قابل حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے اسلام کو ثابت کرنے کے لیے حقائق سے پردہ پوشی کی ہے ، تو بات زیادہ واضح ہوتی ۔ ورنہ میں نےجو اوپر صورت حال ذکر کی ہے ، اگر یہ نوعیت ہو تو اس میں کوئی حرج نظر نہیں آتا ۔
ہر ایک کا مقام واضح ہے جو کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔۔حضرت معاویہ کاکوئی قصور نہیں ہے بلکہ ان کے بعد آنے والے ظالم بادشاہوں جیسے مروان بن حکم اور اس کی اولاد نے امیر معاویہ کے نام کا لیبل اپنے ساتھ لگانے کی بھر پور کوشش کی اور ان کے فضائل میں. من گھڑت احادیث گھڑنا شروع کر دیں۔
صحیح احادیث کو تو ماننا چاہیے ، ان کو تو من گھڑت اور موضوع نہیں کہنا چاہیے ۔
کہیں جیش مغفور لہم اور ہیں مہدی و ہادی اور کہیں کتاب و حساب کا علم عطا کرنے کی دعائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر دی گئیں ۔ اللہ معاف کرے ان کے نام کو بہت استعمال کیا گیا۔۔ان احادیث کے جتنے بھی راوی ہیں ان میں زیادہ تر وہ ہیں جو ان کے دور میں کسی شہر کے قاضی تھے کوئی دمشق تو کوئی بصرہ تو کوئ قرطبہ کا۔۔ الحفیظ والامان
یہ تحقیق کرنے کا انداز ہے ؟
ہادی و مہدی والی روایت یہ ہے :
3842 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قال: حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ العَزِيزِ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عُمَيْرَةَ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لِمُعَاوِيَةَ: «اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا وَاهْدِ بِهِ»: «هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ»
سنن الترمذي ت شاكر (5/ 687)
اس کے تمام راوی ثقہ ہیں ، کئی ایک ائمہ کرام نے اس کو صحیح شمار کیا ہے ، آپ کو اس میں کیا پرابلم ہے ؟
بہرصورت میں آپ سے اس سے آگے بڑھ کر سوال کرتا ہوں ، آپ ان روایات کو موضوع و من گھڑت کہہ آئے ہیں ، بلکہ یہاں بھی آپ نے کہا کہ پتہ نہیں کیسی کیسی باتیں ، حضور کی طرف منسوب کردی گئی ہیں ، بتائیں یہ بات سند میں موجود کس راوی نے اپنی طرف سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کی ہے ؟ اور اس کو ثابت بھی کریں ۔
حساب و کتاب والی روایت کی صحت میں اختلاف ہوسکتا ہے ، لیکن اس کے بھی کسی راوی پر جھوٹ بولنے کا الزام نہیں ، جو آپ نے ان پر بڑی سہولت سے دھر دیا ہے ۔ اور جیش مغفور لہم والی بات تو بالکل صحیح اسانید سے ثابت ہے ، اور اس میں بھی فضیلت کیا ہے ، یہ تفصیلات بھی علماء نے ذکر کردی ہیں ۔ زیادہ سے زیادہ کہیں کہ مجھے اس سے اتفاق نہیں ۔ لیکن سیدھا جھوٹ کا الزام آپ نے دھرا ہے تو کس پر ؟ اور کس دلیل سے ؟
معاویہ بن صالح جیسا شخص جو ۱۲۴ ھجری میں عباسی انقلاب آنے پر قرطبہ بھاگ گیا تھا جب ۱۵۵ ھجری کے لگ بھگ حج کے لئے آیا تو اس نے یہ حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو دعا دی کہ اے اللہ معاویہ کو حساب و کتاب کا علم دے۔ اس حدیث کا ۱۵۵ ھجری سے پہلے نام ونشاں بھی نہ تھا۔
جرح کا یہ انداز تو بہت عجیب و غریب ہے ، معاویہ بن صالح نے جیب سے نکال کر حدیث سنادی ہے ؟ ساتھ سند نہیں بیان کی ؟ اس طرح تو ہر غریب حدیث کے آخری راوی کو لے کر کہا جاسکتا ہے کہ بھئی اس سے پہلے تو اس کا نام و نشان ہی نہیں تھا ؟ حالانکہ جب کسی نے سند بیان کردی تو اس سے بڑا نشان اور کیا ہوسکتا ہے ؟
یہ دعوی کیا جاسکتا ہے کہ راوی نے سند اپنی طرف سے گھڑ لی ہوگی ۔ لیکن یہ دعوی ایسے ہی قبول تھوڑی کیا جائے گا ، معاویہ بن صالح کے متعلق جرح و تعدیل میں اختلاف ہے ، لیکن اس پر جھوٹ اور احادیث گھڑنے یا اسانید بنانے کا الزام کسی نے نہیں لگایا ۔ کئی ایک جلیل القدر ائمہ کرام نے معاویہ بن صالح کی توثیق کی ہے ۔ اور پھر معاویہ بن صالح سے یہ روایت بیان کرنے والے عبد الرحمن بن مہدی ہیں ، جو خود جرح و تعدیل کے امام ہیں ۔ یہ ہونہیں سکتا کہ کوئی شخص حدیث گھڑ کر ابن مہدی ، ابن مہدی ، القطان ، شعبہ ، ابن معین وغیرہ کو دھوکا دے جائے ، اور مستزاد یہ کہ پھر اس دھوکہ بازی پر سب خاموش بھی رہیں ۔
صرف نام معاویہ دیکھ کر آپ نے اعتراض کھڑا کردیا ہے ، ورنہ ذرا توجہ کی ہوتی تو جن محدثین نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے ، انہوں نے اس کے علاوہ اس کی وجہ بیان کی ہے ۔ بہر صورت محدثین نے اس کی وجہ جہالت راوی بیان کی ہے ، جبکہ آپ کے نزدیک یہ موضوع اور من گھڑت ہے ، بتائیں کس پر الزام دھریں گے ؟ اور کس دلیل سے ؟
اس کے علاوہ ان لوگوں کو بھی استعمال کیا گیا جو اہل بیت و علی سے دشمنی رکھتے تھے ۔ ثور بن یزید الکلاعی جس کا دادا صفین میں امیر معاویہ کی فوج کی طرف سے لڑتے ہوئے مارا گیا تھا جو علی کانام سن کر یہ کہتا تھا کہ جس نے میرے دادا کا قتل کیا میں اس سے محبت نہیں کر سکتا اس سے جیش البحر والی حدیث روایت ہے ۔
ثور بن یزید الکلاعی کا آپ کو آج پتہ چلا ہے کہ یہ اہل بیت سے دشمنی رکھتے تھے ، محدثین صدیوں پہلے ان کے حالات سے واقف تھے ، اس کے باوجود ان تمام کا اس کے ’ تثبت فی الحدیث ‘ پر اتفاق ہے ۔ اور بخاری میں ان کی یہ روایت نقل ہو کر گویا تمام امت کے ہاں ان کی یہ روایت بھی بالاتفاق صحیح قرار پائی ہے ۔ اگر ثور بن یزید کو احادیث گھڑنے کی عادت ہوتی ، تو علماء اس کی احادیث کو ہاتھوں ہاتھ لینے کی بجائے ، یہ واضح کرتے کہ یہ اہل بیت کی دشمنی یا شامیوں کی فضیلت میں احادیث گھڑتا ہے ۔ خالی الزام نہ دھریں ، اگر الزام پر اصرار ہے تو اس کو ثابت کریں ۔
اگر یہ حدیث صحیح ہوتی تو مسلمان اپنے سب سے بہترین امیر المومنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں سمندری جہاد ضرور کرتے۔ بھلا ابو بکر و عمر و عثمان و علی سے ذیادہ کوئی ایسی باتو ں کا جاننے والا تھا؟؟ شہید معصوم حضرت عثمان نے بھی اس موقع پر اس روایت کو بیان نہیں کیا۔۔۔سب سے بڑی بات کہ خو د امیر معاویہ نے بھی قبرص کی فتح کے موقع پر اس روایت کو بیان نہیں کیا نہ دلیل بنایا۔۔۔
عدم ذکر نفی یا انکار کو مستلزم نہیں ۔
الکلاعی خاندان کے مختلف افراد نے فضائل معاویہ میں بیش بہا احادیث پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ۔۔خالد بن معدان الکلاعی، ثور بن یزید الکلاعی، یونس بن سیف الکلاعی جیسے افراد نے من گھڑت روایات کو فروغ دیا۔۔۔
خالد بن معدان :جس شخص صحابہ کرام کا شاگرد ہو ، جلیل القدر ائمہ کرام نے اسے ثقہ قرار دیا ہو ، امام بخاری نے اس کی روایت کو بیان کیا ہو ، اوزاعی جیسے جلیل القدر ائمہ جس کی مثالیں بیان کریں ، اس پر آپ اس کے ’ دعوی بلا دلیل ‘ کی کیا حیثیت ہے کہ وہ معاویہ رضی اللہ عنہ سے متعلق احادیث گھڑا کرتے تھے ؟! بتائیں آپ نے اسے کہاں دیکھا احادیث گھڑتے ہوئے ؟!
یونس بن سیف الکلاعی : ثور بن یزید اور خالد بن معدان کی طرح محدثین کے ہاں مشہور تو نہیں ہیں ، لیکن کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ وہ جھوٹے ہیں ؟ جھوٹا ثابت آپ کا دعوی ہے ، جس کو ثابت کریں ، ورنہ تو بہ کریں ، کہ حضرت معاویہ کے فضائل کم کرنے کی تڑپ نے آپ کو صدیوں پہلے گزرے لوگوں پر الزامات و اتہامات کی بوچھاڑ کرنے پر مجبور کردیا ہے ۔
سلف محدثین نے اس بات کو تسلیم کیا کہ فضائل معاویہ میں ایک روایت بھی ثابت نہیں ہے۔
ماشاءاللہ ، صحیح روایات کو دھڑے سے موضوع و من گھڑت کے درجے تک لے گئے ہیں ، جبکہ جب مطلب کی بات آئی ہے تو قول کو بلا تحقیق ’ سلف محدثین ‘ کی طرف منسوب کردیا ہے ۔
دوسری بات یہ فرض کریں ، کسی محدث نے یہ کہا بھی ہو کہ فضائل معاویہ میں کوئی حدیث ثابت نہیں ، تو دیگر محدثین نے صحیح احادیث نقل کرنا حجت کیوں نہیں ہوگا ؟ و من حفظ حجۃ علی من لم یحفظ ۔
اہل علم نے تو فضائل معاویہ میں مستقل کتب تصنیف فرمائی ہیں ۔ حضرت معاویہ کے متعلق لکھی جانے والی کتب کی خالی فہرست ذکر کرنے کے لیے ایک مستقل مقالے کی ضرورت ہے ۔
مگر پھر بھی زبردستی ان تمام روایات کو مستند ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔۔۔
مستند ہیں تو ثابت کیا جاتا ہے ، جہاں نہیں ہیں ، آپ ان میں غلطی واضح کر دیں ، ورنہ خود سوچیں آپ کو کون سا جذبہ اس بات پر مجبور کر رہا ہے کہ آپ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے متعلق ان احادیث اور ان کے راویوں کے اوپر کیچڑ اچھال رہے ہیں ، جنہیں جلیل القدر محدثین صحیح اور ثقہ مان چکے ہیں ۔
آپ کی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے محبت کا اندازہ اس بات سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ ’ فضائل معاویہ ‘ عنوان قائم کرکے نیچے فضائل کے متعلق احادیث کو رد کر رہے ہیں ۔
اللہ ہمیں حق سچ بات کو سمجھنے اور ماننے کی توفیق دے امین۔
آمین ۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
خلفاء بنو امیہ سے متعلق اتنا بغض نہ سچا ہے اور نہ اچھا!
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
حضرت حسین ؓ کی پیش کردہ تین شرائط ہی سے امیر المؤمنین و خلیفۃ المسلمین یزید ؒ بن معاویہؓ کی فضیلت کا نہ صرف ثبوت مل جاتا ہے بلکہ ان پر لگے جھوٹے تمام الزامات کا مدلل اور کامل رد بھی ہو جاتا ہے!
 
Top