• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اِعجاز رسم القرآن من حیث القراء ات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ثبوتِ قراء ات کا ضابطہ
کسی بھی قراء ت کے صحیح ثابت ہونے کے لیے اس میں درج ذیل تین شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:
(١) سند کا تواتر کے ساتھ نبی کریمﷺ تک متصل ہونا۔
(٢) روایت کا مصحف عثمانیہ کی رسم کے موافق ہونا۔ خواہ احتمالاً ہی ہو۔
(٣) لغت عرب کی کسی بھی وجہ کے موافق ہونا۔
لہٰذا اگر کسی قراء ت میں مذکورہ تینوں شرائط پائی جاتی ہیں تو وہ قرآن ہے اور اگر کسی قراء ت میں مذکورہ تینوں شرائط میں سے کوئی ایک شرط مفقود ہو تو وہ قراء تِ شاذہ ہے اور غیر قرآن ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مصاحفِ عثمانیہ اور قراء اتِ متواترہ
کسی بھی قراء ت کے صحیح ثابت ہونے کے لیے منجملہ تین شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ مصاحف عثمانیہ میں سے کسی ایک مصحف کی رسم کے موافق ہو۔ چنانچہ تمام قراء ات صحیحہ مصاحف عثمانیہ کے رسم کے موافق ہیں۔ سیدنا عثمان﷜ نے جو مصاحف لکھوائے تھے ان کا رسم ایسا تھا کہ اس سے تمام قراء ات نکلتی تھیں۔ لیکن ان قراء ات کے ضبط کے لیے سیدنا عثمان﷜نے ہر مصحف کے ساتھ ساتھ ایک ایک قاری بھی روانہ کیا۔جو لوگوں کو مختلف قراء ات و لہجات کی تعلیم دیا کرتے تھے۔ ان قراء کی متعدد قراء ات کے فرق کے باوجود تمام مصاحف عثمانیہ کا رسم ایک جیسا تھا۔ سوائے گنتی کے چند کلمات کے، جن میں مصاحف کا حذف و زیادت کا اختلاف ہے۔ اب جن مصاحف میں جو کلمات ثابت تھے، ان مصاحف کو پڑھنے والے قراء نے اپنی قراء ت بھی رسم کے موافق ویسی ہی اِثبات الکلمات کے ساتھ اختیار کی اور جن مصاحف میں جو کلمات حذف تھے ان مصاحف کو پڑھنے والے قراء نے اپنی قراء ت اسی مصحف کے رسم کے مطابق بحذف الکلمات اختیار کی۔ مثلاً شامی مصحف میں ’’قَالُوْا اتَّخَذَ اﷲُ وَلَداً‘‘ (بقرہ:۱۱۶) بحذف الواؤ مرسوم ہے، چنانچہ شام کے قراء بھی اس کو شامی مصحف کے رسم کے مطابق بحذف الواؤ ہی پڑھتے ہیں۔ قراء سبعہ میں سے اِمام ابن عامر شامی﷫ کی قراء ت بھی بحذف الواؤ ہی ہے۔ جبکہ دیگر مصاحف میں یہ آیت مبارکہ ’’ وَ قَالُوْا اتَّخَذَ اﷲُ وَلَداً ‘‘ (بقرہ:۱۱۶) باثبات الواؤد مرسوم ہے۔ چنانچہ دیگر تمام قرائِ کرام اس کو باثبات الواؤ ہی پڑھتے ہیں۔
حذف و اثبات کے اعتبار سے مختلف مصاحف عثمانیہ میں اختلافی مقامات کی تعداد باون (۵۲) کے قریب ہے۔ جن کی تفصیل امام عبدالواحد بن عاشر الاندلسی کی نظم ’الإعلان بتکملۃ مورد الظمئان‘ میں موجود ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اِعجاز رسم القرآن من حیث القراء ات
مشہور اَہل علم کے نزدیک رسم عثمانی توقیفی ہے اور کتابت مصاحف میں اس کا اِلتزام کرنا فرض و واجب ہے اور اس کے خلاف لکھنا حرام ہے۔ رسم عثمانی کے منجملہ فوائد اور اعجازات میں سے ایک اعجاز یہ بھی ہے کہ اس سے تمام قراء اتِ صحیحہ متواترہ نکل آتی ہیں۔ اگر قرآن مجید کو رسم عثمانی کی بجائے رسم قیاسی کے مطابق لکھا جائے تو رسم عثمانی سے نکلنے والی تمام قراء ات صحیحہ متواترہ رسم قیاسی سے نہیں نکل سکیں گی اور متعدد قراء ات صحیحہ متواترہ ساقط ہوجائیں گی۔ کیونکہ کسی بھی قراء ت کے صحیح ثابت ہونے کے لیے منجملہ شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ قراء ت مصاحف عثمانیہ کے رسم کے موافق ہو۔ رسم عثمانی اپنی توقیفیت کی بناء پر متعدد اِسرار و رموز اور حکمتوں کو اپنے اَندر سموئے ہوئے ہے۔
رسم عثمانی کے ِاعجازات میں سے ایک اعجاز یہ بھی ہے کہ ایک ہی رسم سے تمام قراء ات صحیحہ متواترہ پڑھی جاتی ہیں۔ ذیل میں ہم نے رسم عثمانی کے شاہکار چند منتخب کلمات کو وضاحت کے ساتھ بیان کردیا ہے کہ اگر ان کا رسم، رسم عثمانی کی بجائے، رسم قیاسی کے مطابق ہوتا تو اس سے فلاں ، فلاں قراء ت ساقط ہوجاتی جبکہ رسم عثمانی سے تمام قراء ات صحیحہ متواترہ نکل آتی ہیں مثلاً:
(بقرہ:۹)’’وَمَا یَخْدَعُوْنَ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام نافع، امام ابن کثیرمکی اور امام ابوعمرو بصری ’’یُخٰدِعُوْنَ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’یَخْدَعُوْنَ‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کے موجودہ رسم (رسم عثمانی) سے ’’یَخْدَعُوْنَ ، یُخٰدِعُوْنَ‘‘ دونوں قراء ات ہی پڑھی جاتی ہیں۔
(بقرہ:٣٦)’’فَأَزَلَّھُمَا‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام حمزہ ’’فَأَزٰلَھُمَا‘‘ جبکہ دیگر تمام قراء کرام ’’فَأَزَلَّھُمَا‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کے موجودہ رسم سے’’فَأَزَلَّھُمَا ، فَأَزٰلَھُمَا‘‘ دونوں قراء ات ہی پڑھی جارہی ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(بقرہ:۵۱)’’وَإِذْ وٰعَدْنَا‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام ابو عمرو بصری، امام ابوجعفر اور امام یعقوب ’’ وَعَدْنَا ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’ وٰعَدْنَا‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کو اگر وَاعَدْنَا بالالف لکھ دیا جاتا تو ’’ وَعَدْنَا‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی ، لیکن اس کے موجودہ رسم (رسم عثمانی) سے ’’ وٰعَدْنَا ، وَعَدْنَا‘‘ دونوں قراء ات ہی پڑھی جارہی ہیں۔
(بقرہ:۸۵)’’أُسٰرٰی‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام حمزہ ’’أَسْرٰی‘‘ جبکہ دیگر تمام قراء کرام ’’أُسٰرٰی‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کو اگر أُسَاریٰ بالالف لکھ دیا جاتا تو ’’أَسْریٰ‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی۔ لیکن اس کے موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’أَسْریٰ ، أُسٰریٰ‘‘ دونوں قراء ات ہی پڑھی جاتی ہیں۔
(بقرہ:۸۵)’’تُفٰدُوْھُمْ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام نافع، عاصم، کسائی، یعقوب اور ابوجعفر ’’تُفٰدُوْھُم‘‘ جبکہ دیگر تمام قراء کرام ’’تَفْدُوْھُم‘‘ پڑھتے ہیں اگر اس کلمہ کو تُفَادُوْھُم لکھ دیا جاتا تو ’’ تَفْدُوْھُم‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی۔ لیکن اسکے موجودہ رسم سے ’’تُفٰدُوْھُم ،تَفْدُوْھُم‘‘ دونوں قراء ات ہی پڑھی جاتی ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(بقرہ:۱۲۴)’’إِبْرٰھٖم‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام ہشام ’’إِبْرٰھٰم‘‘ جبکہ دیگر تمام قراء کرام ’’إِبْرٰھٖم‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کو اگر إِبْرٰھِیْم بالیاء لکھ دیا جاتا تو إِبْرٰھَام والی قراء ت ساقط ہوجاتی لیکن اس کے موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’إِبْرٰھٰم، إبرٰھٖم‘‘ دونوں قراء ات ہی پڑھی جارہی ہیں۔
(بقرہ:۱۶۴)’’الرِّیٰح‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام حمزہ، کسائی اور خلف العاشر ’’الرِّیْح‘‘ جبکہ دیگر تمام قراء کرام ’’الرِّیٰح‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کے موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’الرِّیْح ، الرِّیٰح‘‘ دونوں قراء ت ہی پڑھی جارہی ہیں۔
(بقرہ:۲۳۶)’’تَمَسُّوْھُنَّ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام حمزہ، کسائی اور خلف العاشر ’’تُمٰٓسُّوْھُنَّ‘‘ جبکہ دیگر تمام قراء کرام ’’تَمَسُّوْھُنَّ‘‘ پڑھتے ہیں۔ اگر اس کو تُمَآسُّوْھُنَّ بالالف لکھ دیا جاتا تو ’’تَمَسُّوْھُنَّ‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی لیکن اس کے موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’تَمَسُّوْھُنَّ ، تُمٰٓسُّوْھُنَّ‘‘ دونوں قراء ات ہی پڑھی جارہی ہیں۔
(بقرہ:۲۵۱)’’وَلَوْلَا دَفْعُ اﷲِ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام نافع، ابوجعفر اور امام یعقوب ’’ دِفٰعُ اﷲِ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’ دَفْعُ اﷲِ‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کو اگر دِفَاعُ اﷲِ بالالف لکھ دیا جاتا تو ’’ دَفْعُ اﷲِ‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی۔ لیکن اس کے موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’ دَفْعُ اﷲِ ، دِفٰعُ اﷲِ‘‘ دونوں قراء ات ہی پڑھی جارہی ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(بقرہ:۲۶۱)’’یُضٰعِفُ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ مکی، شامی، ابوجعفر اور یعقوب ’’یُضَعِّفُ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’یُضٰعِفُ‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کو اگر یُضَاعِفُ بالالف لکھ دیا جاتا تو ’’یُضَعِّفُ‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی۔ لیکن اس کے موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’یُضٰعِفُ ، یُضَعِّفُ‘‘ دونوں ہی قراء ات پڑھی جارہی ہیں۔
(آلعمران: ۲۸)’’تُقٰۃً‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ یعقوب ’’تَقِیَّۃً‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’تُقَٹٰۃً‘‘ پڑھتے ہیں اس کو اگر تُقَاۃً بالالف لکھ دیا جاتا تو ’’تَقِیَّۃً‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی، لیکن اس کے موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’تَقِیَّۃً ، تُقَٹٰۃً‘‘ دونوں ہی قراء ات پڑھی جارہی ہیں۔
(آلعمران: ۴۹)’’طَیْراً‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام نافع، ابوجعفر اور یعقوب ’’طٰٓئِراً‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’طَیْراً‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کے موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’طَیْراً ، طٰٓئِراً‘‘ دونوں قراء ات ہی پڑھی جارہی ہیں۔
(نساء :۵)’’قِیٰماً‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام نافع اور ابن عامر شامی ’’قِیَماً‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’قِیٰماً‘‘ پڑھتے ہیں۔ اگر اس کو قِیَاماً بالالف لکھا جاتا تو ’’قِیَماً‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی۔ لیکن موجودہ رسم عثمانی سے ’’قِیٰماً ، قِیَماً‘‘ دونوں ہی قراء ات پڑھی جارہی ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(نساء :۳۳)’’عَقَدَتْ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام عاصم، حمزہ، کسائی اور خلف العاشر ’’عَقَدَتْ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’عٰقَدَتْ‘‘ پڑھتے ہیں۔ اگر اس کو عَاقَدَتْ بالالف لکھا جاتا تو ’’عَقَدَتْ‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی۔ لیکن موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’عَقَدَتْ ، عٰقَدَتْ‘‘ دونوں ہی قراء ات پڑھی جارہی ہیں۔
(نساء:۴۳)’’لٰمَسْتُمُ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام حمزہ کسائی اور خلف العاشر ’’لَمَسْتُمُ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’لٰمَسْتُمُ‘‘ پڑھتے ہیں۔ اگر اس کو لَامَسْتُمُ بالالف لکھا جاتا تو ’’لَمَسْتُمُ‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی، لیکن موجودہ رسم عثمانی سے ’’لٰمَسْتُمُ، لَمَسْتُمُ‘‘ دونوں ہی قراء ات پڑھی جارہی ہیں۔
(مائدہ:۱۳)’’قٰسِیَۃً‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام حمزہ اور امام کسائی ’’قَسِیَّۃً‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’قٰسِیَۃً‘‘ پڑھتے ہیں۔ اگر اس کو قَاسِیَۃً بالالف لکھ دیا جاتا تو ’’قَسِیَّۃً‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی لیکن موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’قٰسِیَۃً ، قَسِیَّۃً‘‘ دونوں قراء ات ہی پڑھی جارہی ہیں۔
(مائدہ:۱۰۷)’’الْأَوْلَیٰنِ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام شعبہ، حمزہ، خلف العاشر اور یعقوب ’’الْأَوَّلِیْنَ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’الْأَوْلَیٰنِ‘‘ پڑھتے ہیں اور دونوں قراء ات ہی اس ایک رسم (عثمانی) سے پڑھی جارہی ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(انعام :۵۷)’’یَقُصُّ الْحَقَّ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام نافع، ابن کثیر مکی، عاصم اور ابوجعفر ’’یَقُصُّ الْحَقَّ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’یَقْضِ الْحَقَّ‘‘ پڑھتے ہیں۔ اور مذکورہ دونوں قراء ات، ایک ہی رسم سے پڑھی جارہی ہیں۔
(انعام:۶۱)’’تَوَفَّتْہٗ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں، امام حمزہ ’’تَوَفّٰہٗ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’تَوَفَّتْہٗ‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کو اگر تَوَفَّاہُ بالالف لکھ دیا جاتا تو ’’تَوَفَّتْہٗ‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی۔ لیکن موجودہ رسم سے ’’تَوَفَّتْہٗ ، تَوَفّٰہٗ‘‘ دونوں ہی قراء ات پڑھی جارہی ہیں۔
(انعام:۹۶)’’وَجَعَلَ الَّیْلَ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام عاصم، حمزہ، کسائی اور خلف العاشر ’’وَجَعَلَ الَّیْلَ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’وَجٰعِلُ الَّیْلِ‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کو اگر وَجَاعِلُ بالالف لکھ دیا جاتا تو ’’وَجَعَلَ الَّیْلَ‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی، لیکن موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’وَجَعَلَ الَّیْلَ ، وَجٰعِلُ الَّیْلِ‘‘ دونوں قراء ات پڑھی جارہی ہیں۔
(انعام:۱۰۵)’’دَرَسْتَ‘‘
اس کلمہ میں تین قراء ات ہیں۔ مکی اور بصری ’’دٰرَسْتَ‘‘ ابن عامر شامی اور یعقوب ’’دَرَسَتْ‘‘ جبکہ باقی قراء کرام ’’دَرَسْتَ‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کے موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’دَرَسْتَ ، دٰرَسْتَ، دَرَسَتْ‘‘ تینوں قراء ات ہی پڑھی جارہی ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(انعام:۱۲۵)’’یَصَّعَّدُ‘‘
اس کلمہ میں تین قراء ات ہیں۔ امام ابن کثیر مکی ’’یَصْعَدُ‘‘ امام شعبہ ’’یَصّٰعَدُ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’یَصَّعَّدُ‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کے موجودہ رسم (عثمانی) سے مذکورہ تینوں قراء ات ہی پڑھی جارہی ہیں۔
(اعراف:۱۱۲)’’سٰحِرٍ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام حمزہ کسائی اور خلف العاشر ’’سَحّٰرٍ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’سٰحِرٍ‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس کے موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’سٰحِرٍ ، سَحّٰرٍ‘‘ دونوں قراء ات ہی پڑھی جارہی ہیں۔
(اعراف:۱۷۲)’’ذُرِّیَّتَھُمْ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام نافع، بصری، شامی، ابوجعفر اور یعقوب ’’ذُرِّیّٰتِھِمْ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’ ذُرِّیَّتَھُم‘‘ پڑھتے ہیں۔اس کو اگر ذُرِّیَاتِھِمْ لکھا جاتا تو ’’ذُرِّیَّتَھُم‘‘ کی قراء ت ساقط ہوجاتی۔ لیکن اس کے موجودہ رسم (عثمانی) سے ’’ذُرِّیَّتَھُم، ذُرِّیّٰتِھِمْ‘‘ دونوں قراء ات پڑھی جارہی ہیں۔
(مریم:۲۵)’’تُسٰقِطْ‘‘
اس کلمہ میں چار قراء ات ہیں۔ امام حفص ’’تُسٰقِطْ‘‘ امام حمزہ ’’تَسٰقَطْ‘‘ امام یعقوب ’’یَسّٰقَطْ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’تَسّٰقَطْ‘‘ پڑھتے ہیں اور مذکورہ چاروں قراء ات ایک ہی رسم سے پڑھی جارہی ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
( لقمان:۲۰)’’نِعَمَہٗ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام نافع، امام بصری، حفص اور ابوجعفر ’’نِعَمَہٗ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’نِعْمَۃً‘‘ پڑھتے ہیں اور مذکورہ دونوں قراء ات ایک ہی رسم سے پڑھی جارہی ہیں۔
(سبأ:۱۹)’’رَبَّنَا بٰعِدْ‘‘
اس کلمہ میں تین قراء ات ہیں۔ مکی، بصری اور ہشام ’’رَبَّنَا بَعِّدْ‘‘ یعقوب ’’رَبُّنَا بٰعَدَ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’رَبَّنَا بٰعِدْ‘‘ پڑھتے ہیں اور مذکورہ تینوں قراء ات ایک ہی رسم سے پڑھی جارہی ہیں۔
(احزاب:۳۰)’’یُضٰعَفْ‘‘
اس کلمہ میں تین قراء ات ہیں۔ امام ابن کثیر مکی اور شامی ’’نُضَعِّفْ‘‘ بصری، ابوجعفر اور یعقوب ’’یُضَعَّفْ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام’’یُضٰعَفْْ‘‘پڑھتے ہیں اور مذکورہ تینوں قراء ات ایک ہی رسم سے پڑھی جارہی ہیں۔
(ص:۴۸)’’وَالْیَسَعَ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام حمزہ، کسائی اور خلف العاشر ’’وَالَّیْسَعَ‘‘ جبکہ دیگر تمام قراء کرام ’’وَالْیَسَعَ‘‘ پڑھتے ہیں اور مذکورہ دونوں قراء ات ایک ہی رسم سے پڑھی جارہی ہیں۔
(زخرف:۱۹)’’عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ‘‘
اس کلمہ میں دو قراء ات ہیں۔ امام نافع، مکی، شامی ،ابوجعفر اور یعقوب ’’عِنْدَ الرَّحْمٰنِ‘‘ جبکہ دیگر قراء کرام ’’عِبٰدُ الرَّحْمٰن‘‘ پڑھتے ہیں۔ اور مذکورہ دونوں قراء ات ایک ہی رسم سے پڑھی جارہی ہیں۔
 
Top