• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اپنی رعیت کودھوکہ دینے والے پرجنت حرام ہے۔

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
اپنی رعیت کودھوکہ دینے والے پرجنت حرام ہے۔

عن مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ رضي الله عنه قال: رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً يَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ [متفق عليه]
’’حضرت معقل بن یساررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کوئی بھی بندہ جسے اللہ تعالی کسی رعیت کاحاکم بنادے اسے جس دن موت آئے وہ اس حال میں مرے کہ اپنی رعیت کودھوکہ دینے والا ہوتواللہ اس پرجنت حرام کردیتاہے۔‘‘
تشریح:
1 امام بخاریرحمہ اللہ نے حسن رحمتہ اللہ علیہ سے یہ روایت بیان کی ہے ،اس میں ایک قصہ ہے کہ عبیداللہ بن زیادمعقل بن یساررضی اللہ عنہ کی بیمارپرسی کرنے کے لیے آئے،یہ اس بیماری کاواقعہ ہے جس میں معقل رضی اللہ عنہ فوت ہوئے۔عبیداللہ، معاویہ رضی اللہ عنہ اوران کے بیٹے یزیدکے زمانے میں بصرے کے عامل تھے تو اس موقع پرمعقل رضی اللہ عنہ نے انہیں یہ حدیث سنائی:
’’ مَا مِنْ أَمِيرٍ يَلِي أَمْرَ الْمُسْلِمِينَ ثُمَّ لَا يَجْهَدُ لَهُمْ وَيَنْصَحُ إِلَّا لَمْ يَدْخُلْ مَعَهُمْ الْجَنَّةَ ‘‘ [مسلم، الإیمان: 63]
’’جوکوئی امیرمسلمانوں کی حکومت کاوالی بنے ،ان کے ساتھ نہ پوری کوشش کرے نہ ان کی خیرخواہی کرے تووہ ان کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہوگأ۔‘‘
2 اس حدیث میں ان حکمرانوں کےلیے سخت وعیدآئی ہے ،جواپنی رعایاکی بہتری کے لیے پوری کوشش نہیں کرتے ،نہ ان کی خیرخواہی کرتے ہیں بلکہ انہیں دھوکہ دیتے ہیں ،وہ توبہ کیے بغیراسی حالت میں دنیاسے چلےجاتےہیں کہ ان کےلیے جنت حرام ہے ،کیونکہ اتنے بندوں کےحق وہ قیامت کےدن کہاں سے اداکریں گے ؟اللہ تعالی بھی اپنی طرف سے بندوں کوراضی نہیں کرے گاان کےحقوق اپنےپاس سے اداکرے اوران کودھوکہ دینے والے اورظالم حکمرانوں کوجنت بھیج دے بلکہ انہیں ضرورہی ان کےحقوق کےبدلے جہنم میں پھینکے گا۔
جنت حرام ہونے کامطلب اس حدیث میں یہ ہے کہ جہنم میں جانے کے بغیرشروع میں ہی جنت میں داخل ہوجاناان پرحرام ہے ،یہ مطلب اس لیےکیاگیاہے کہ ہمیشہ کے لیے جنت صرف کفارکے لیے حرام ہے،اللہ تعالی نے فرمایا:
﴿إِنَّهُ ُ مَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ﴾ [المائدة: 5/ 72]
’’یقیناً جوشخص اللہ کے ساتھ شرک کرے اللہ نے اس پرجنت حرام کردی اوراس کاٹھکانہ آگ ہے۔‘‘
اورجنت کے پانی اوررزق کے متعلق فرمایا:
﴿ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَ﴾ [الأعراف: 7/ 50]
’’اللہ تعالی نے یہ دونوں چیزیں کافروں پرحرام کردی ہیں ۔‘‘
اس لیے کسی مسلمان کے متعلق اگریہ الفاظ آئیں کہ اس پرجنت حرام ہے تواس سے مرادیہی ہوگاکہ جنت میں شروع میں داخلہ اس پرحرام ہے۔
زیربحث حدیث میں مسلم کی دوسری روایت اس مطلب کی تائیدکرتی ہے کہ آپ نے فرمایا:
’’لَمْ يَدْخُلْ مَعَهُمْ الْجَنَّةَ‘‘
’’اپنی رعیت کی خیرخواہی نہ کرنے والا ان کے ساتھ جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘البتہ اپنے گناہوں اورزیادتیو ں کی سزاپانے کے بعدکسی وقت جنت میں چلاجائے توالگ بات ہے۔
3 رعایاکی خیرخواہی یہ ہے کہ ان کےلیے وہی پسندکرے جواپنے لیے کرتاہے ،ان کی جان ومال ،عزت وآبرو کی حفاظت کرے ،ان کی عقل بربادکرنے کی ہرکوشش ناکام کرے ۔اس مقصدکےلیے قتل ،ڈاکے،چوری ،زنا،بہتان ،شراب نوشی پراللہ تعالی کی بتائی ہوئی حدیں نافذکرے ،بے حیائی کوپھیلنے سے روکے ،مظلوم کی فریادسنے، رعایا سے علحدگی او رفاصلہ اختیارنہ کرے ، فیصلہ کرتے وقت اپنی خواہش کی بجائے حق کے مطابق فیصلہ کرے ،اسلام اورمسلمانوں کی حفاظت کے لیے جہادجاری رکھے،ان کی تربیت کےلیے قرآن وسنت کی تعلیم کااہتمام کرے اوران کےتمام معاملات پرصرف ان لوگوں کوذمہ دارمقرر کرے جواس کی پوری محنت ،کوشش اورجستجو کے بعداسے دوسرے تمام لوگوں سےزیادہ اسے اس کام کے اہل معلوم ہوئے ہوں ،اموال اور دوسرے فوائدکی تقسیم میں عدل کرے ،ایساحکمراں اللہ کےہاں بہت ہی بلنددرجے والاہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’سات آدمیوں کواللہ تعالی قیامت کے دن اپنے سائے میں جگہ دےگاجس دن اس کےسائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا۔‘‘ان میں سب سے پہلا شخص جوآپ نے شمارفرمایاامام عادل ہے ۔[بخاری، الأذان: 36]
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’‘إِنَّ الْمُقْسِطِينَ عِنْدَ اللَّهِ عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ عَنْ يَمِينِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ وَكِلْتَا يَدَيْهِ يَمِينٌ الَّذِينَ يَعْدِلُونَ فِي حُكْمِهِمْ وَأَهْلِيهِمْ وَمَا وَلُو‘‘ [مسلم، الإمارة: 18]
’’انصاف کرنے والے اللہ کے ہاں رحمان عزوجل کے دائیں ہاتھ نورکے منبروں پرہوں گے اور اس کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں ،یہ وہ لوگ ہیں جوفیصلےمیں عدل کرتے ہیں اور اپنے گھروالوں میں اورجس کے بھی ذمہ دارہیں عدل کرتے ہیں۔‘‘
4 خیرخواہی کےمقابلے میں دھوکہ ہے اوروہ یہ ہے کہ ہرکام میں اپنی خواہش نفس کومقدم رکھے،رعایاکی جان ومال اور آبروبربادکرے،حدوداورجہادکوباطل کرے ،مسسلمانوں کےمال میں اپنی مرضی سے ناحق تصرف کرے،ان پرظلم کامداوانہ کرے،ناجائز ٹیکس لگاکران کی زندگی تلخ کردے ،مفسدوں کورعایا پرظلم کی کھلی چھٹی دے دے ،حکومت کی ذمہ داریوں پراہل لوگوں کی بجائے اپنی خوشامدکرنےوالے ،جاؤ بیجاحمایت کرنے والے نااہل مفسدلوگوں کومقررکرے ،مسلمانوں کے دشمنوں کےسازباز کرکے اسلام اور مسلمانوں کونقصان پہنچائے ،ایسے حکمرانوں کےلیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےجنت حرام ہونے کی وعیدسنائی ہے۔
 
Top