شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,010
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
اکابرین دیوبند کا غیر شرعی انداز تعلیم
جادوگر دائرہ اسلام سے خارج اور واجب القتل ہے۔
۱۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین سلیمان علیہ السلام کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ حالانکہ سلیمان علیہ السلام نے تو کفر نہ کیا تھا بلکہ یہ کفر شیطانوں کاتھا جو لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے۔ اور بابل میں ہاروت و ماروت دو فرشتوں پر جو اتارا گیا تھا وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو آزمائش ہیں لہذا تو کفر نہ کر۔(سورہ بقرہ ۱۰۲)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس آیت سے استدلال کیا گیا ہے کہ جادو کفر ہے اور اسے سیکھنے والا کافرہے۔
۲۔ جندب رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مذکور ہے: جادوگر کی سزا یہ ہے کہ تلوار سے اس کی گردن ماردی جائے ۔(جامع ترمذی)
۳۔ بجالہ بن عبدۃ سے مروی ہے، فرماتے ہیں: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمان لکھا کہ : ہر جادوگر اور جادوگرنی کو قتل کردو۔بجالہ کہتے ہیں کہ پھر ہم نے تین جادوگروں کو قتل کیا۔(صحیح بخاری)
انہیں واجب القتل اور کافر جادوگروں کا ایک طریقہ جان بوجھ کر بے وضونماز پڑھنا ہے جس کے زریعے یہ شیطانی قوتوں کی مدد حاصل کرتے ہیں۔اب آپ اکابرین دیوبند کی شریعت سے جہالت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ان شریعت ساز جہلاء نے اپنے ماننے والوں کی اصلاح کے لئے جو حکمت و طریقہ اختیار کیا وہ بعینہ وہی ہے جس پر عمل پیرا ہوکر جادوگر حضرات شیطان کو خوش کرنے کی سعی کرتے ہیں۔ ان دیوبندی اکابر کا غیر شرعی تعلیم ملاحظہ فرمائیں:
۱۔ ایک مرتبہ آپ کا جلال آباد یا شاملی گزر ہوا۔ایک مسجد ویران پڑی تھی۔وہاں نماز کے لئے تشریف لا کرپانی کھینچا وضو کیا مسجد میں جھاڑو دی اس کے بعد ایک شخص سے پوچھا کہ یہاں کوئی نمازی نہیں؟ اس نے کہا کہ جی سامنے خاں صاحب کا مکان ہے جو شرابی اور رنڈی باز ہیں۔اگر وہ نماز پڑھنے لگیں تو یہاں اور بھی دو چار نمازی جمع ہو جائیںآپ ان خاں صاحب کے پاس تشریف لے گئے تو رنڈی پاس بیٹھی تھی ۔اور نشہ میں مست تھے۔آپ نے خاں صاحب سے فرمایا کہ بھائی خاں صاحب اگر تم نماز پڑھ لیا کروتو دو چار آدمی اور جمع ہو جایا کریں۔اور مسجد آباد ہو جائے گی۔خاں صاحب نے کہا کہ میرے سے وضو نہیں ہوتی اور نہ یہ دو بری عادتیں چھٹتی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ بے وضو ہی پڑھ لیا کرو۔اور شراب بھی پی لیا کرو۔اسپر اس نے عہد کیا کہ میں بغیر وضو ہی پڑھ لیا کروں گا۔ (ارواح ثلاثہ ص ۱۷۵)
انا اللہ وانا الیہ راجعون! نجانے یہ کون سی شریعت ہے جس میں بے وضو نماز پڑھنے اور شراب پینے کی اجازت ہے؟! یہ اسلام تو ہرگز نہیں ہوسکتا لیکن ابوحنیفہ سے منسوب فقہ حنفی میں ضرور شراب حلال ہے۔
جس نے شراب کے نو پیالے پیئے اور نشہ نہ ہوا پھر دسواں پیالہ پیا اور نشہ ہوگیا تو یہ دسواں پیالہ حرام ،پہلے کے نو حرام نہیں۔(درمختار)
لطف کی بات یہ ہے کہ یہاں دیوبندی اکابر نے ابوحنیفہ سے بھی ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے نشے کی شرط کے بغیر مطلقاً شراب پینے کی اجازت مرحمت فرمائی ہے۔
۲۔ ایسے ہی ایک مرتبہ گڑھی پختہ تشریف لے گئے۔ ایک خاں صاحب سے نماز کے لئے کہا تو انہوں نے جواب دیا کہ مجھے داڑھی چڑھانے کی عادت ہے اور وضو سے یہ اترجاتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بے وضو پڑھ لیا کرو خاں صاحب نے کچھ روز بغیر وضو نماز پڑھی۔ پھر خیال آیا کہ ایک مولوی کے کہنے سے تونے بغیر وضو نما زپڑھنی شروع کردی اور اللہ و رسول کے حکم سے باوضو نماز نہیں پڑھی جاتی ۔ اس کے بعد ہمیشہ باوضو نماز پڑھنے لگے ۔(ارواح ثلاثہ ، حکایت ۱۹۲، ص ۱۷۵)
اندازہ کریں! ایک جاہل شخص کو بے وضو نماز پڑھتے ہوئے شرم آگئی لیکن خود دیوبندی اکابر کو یہ فتویٰ دیتے ہوئے شرم نہیں آئی۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی!
اس حکایت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ دیوبندی اکابرین اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی کھلی مخالفت کرتے ہیں جسے ایک عامی شخص نے بھی محسوس کر لیا۔ والحمداللہ!
کیا جادوگروں کی طرح اکابرین دیوبند بھی ان ابلیسی فتووں کے زریعے شیطان کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے تھے؟؟؟!!!
اس سوال کا جواب چاہے ہاں میں ہو یا ناں میں لیکن یہ طے ہے کہ یا تو جادوگروں نے فقہ حنفی سے خوب استفادہ کیا ہے یا پھر حنفی فقہاء نے جادوگروں سے استفادہ کرتے ہوئے ان کی محبت میں بہت سے ایسے فتوے دئے ہیں جو ان فقہاء کی سفلی زہنیت کے عکاس ہیں۔ یہ فقہ حنفی ہی ہے جو اپنے ماننے والوں کو غلط فتووں اور شیطانی کاموں پر ابھارتی اور ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ اس کی سردست دو مثالیں حاضر خدمت ہیں۔
فقہ حنفی کا یہ مفتی بہ فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:
۱۔ اگر کسی انسان کی ناک سے خون بہہ پڑے اور وہ خون سے اپنی ناک اور پیشانی پر سورہ فاتحہ لکھے تو شفا ء کے حصول کے لئے بطور علاج ایسا کرنا جائز ہے اور اگر پیشاب سے لکھے اور اس کو یہ معلوم ہو کہ اس کے اندر میرے لئے شفاء ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ۔ (البحر الرائق)
مفتی تقی عثمانی نے روزنامہ اسلام بروز جمعرات مورخہ ۱۲ اگست ۲۰۰۴ کی اشاعت میں ایک وضاحت کے زیر عنوان لکھا: پیشاب یا نجاست سے قرآن لکھنا سفلی عمل کرنے والوں کا کام ہے۔
یعنی تقی عثمانی کے نزدیک حنفی فقہاء سفلی عمل کرنے والے جادوگر تھے!!! تقی عثمانی صاحب نے سچائی کا اعتراف تو کر لیا لیکن موصوف خود بھی تو اسی حنفی مذہب کے پیروکار ہیں جس مذہب میں پیشاب سے قرآن لکھنا جائز ہے۔
الجھا ہے پیر یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
غازی عزیر مبارکپوری حفظہ اللہ اپنی کتاب جادو کی حقیقت میں شیطانوں کا تقرب حاصل کرنے کے طریقے بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں: جادوگروں کے پاس اس وقت تک شیاطین نہیں آتے یا اس وقت تک ان کی جادوگری کارگر نہیں ہوتی جب تک کہ وہ قرآن کریم پر جوتے سمیت پاوں رکھکر کھڑے نہ ہوں یا اسے لے کر بیت الخلاء میں نہ جائیں یا پاخانہ نہ کھائیں یا پیشاب سے قرآنی آیات نہ لکھیں۔(جادو کی حقیقت ص۳۷۳ طبع دارلسلام)معلوم ہوا کہ شیطان بھی اس وقت تک جادوگر سے راضی نہیں ہوتا جب تک جادوگر فقہ حنفی کے مفتی بہ مسئلہ (پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنا) پر عمل نہ کرلے۔
۲۔ اشرف علی تھانوی صاحب آسیب زدہ مریض کا علاج تجویز کرتے ہوئے ایک نقش بنانے کا حکم دیتے ہیں اس نقش میں مختلف اعداد درج ہیں پھر نقش کے نیچے فرعون، قارون، ہامان، شداد، نمرود، ابلیس لکھا ہوا ہے۔ (دیکھئے اصلی بہشتی زیور، نواں حصہ، ص ۹۰ طبع شمع بک ایجنسی لاہور)
جادوگروں کے اکثر تعویز اعداد وغیر ہ پر مشتمل ہوتے ہیں۔ پھر اشرف علی تھانوی صاحب کے اس تعویز میں درج ان کفار اور ابلیس کے ناموں سے اس نقش کے شیطانی ہونے میں کیا شک باقی رہتا ہے جس کی تعلیم یہ ’ حکیم الامت‘ مسلمانوں کو دے رہے ہیں۔ دیوبندیوں سے سوال ہے کہ کیا ابلیس ، قارون، فرعون اور ہامان وغیرہ اشرف علی تھانوی کے اکابرین تھے جن کا نام موصوف اتنی محبت سے ذکر فرما رہے ہیں؟؟؟
اللہ رب العالمین سے دعاہے کہ ایسی فقہ اور علماء سو سے ہر مسلمان کو محفوظ رکھے۔ آمین