• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اکابرین دیوبند کا غیر شرعی انداز تعلیم

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
اکابرین دیوبند کا غیر شرعی انداز تعلیم


جادوگر دائرہ اسلام سے خارج اور واجب القتل ہے۔
۱۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین سلیمان علیہ السلام کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ حالانکہ سلیمان علیہ السلام نے تو کفر نہ کیا تھا بلکہ یہ کفر شیطانوں کاتھا جو لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے۔ اور بابل میں ہاروت و ماروت دو فرشتوں پر جو اتارا گیا تھا وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو آزمائش ہیں لہذا تو کفر نہ کر۔(سورہ بقرہ ۱۰۲)

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس آیت سے استدلال کیا گیا ہے کہ جادو کفر ہے اور اسے سیکھنے والا کافرہے۔

۲۔ جندب رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مذکور ہے: جادوگر کی سزا یہ ہے کہ تلوار سے اس کی گردن ماردی جائے ۔(جامع ترمذی)

۳۔ بجالہ بن عبدۃ سے مروی ہے، فرماتے ہیں: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمان لکھا کہ : ہر جادوگر اور جادوگرنی کو قتل کردو۔بجالہ کہتے ہیں کہ پھر ہم نے تین جادوگروں کو قتل کیا۔(صحیح بخاری)

انہیں واجب القتل اور کافر جادوگروں کا ایک طریقہ جان بوجھ کر بے وضونماز پڑھنا ہے جس کے زریعے یہ شیطانی قوتوں کی مدد حاصل کرتے ہیں۔اب آپ اکابرین دیوبند کی شریعت سے جہالت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ان شریعت ساز جہلاء نے اپنے ماننے والوں کی اصلاح کے لئے جو حکمت و طریقہ اختیار کیا وہ بعینہ وہی ہے جس پر عمل پیرا ہوکر جادوگر حضرات شیطان کو خوش کرنے کی سعی کرتے ہیں۔ ان دیوبندی اکابر کا غیر شرعی تعلیم ملاحظہ فرمائیں:

۱۔ ایک مرتبہ آپ کا جلال آباد یا شاملی گزر ہوا۔ایک مسجد ویران پڑی تھی۔وہاں نماز کے لئے تشریف لا کرپانی کھینچا وضو کیا مسجد میں جھاڑو دی اس کے بعد ایک شخص سے پوچھا کہ یہاں کوئی نمازی نہیں؟ اس نے کہا کہ جی سامنے خاں صاحب کا مکان ہے جو شرابی اور رنڈی باز ہیں۔اگر وہ نماز پڑھنے لگیں تو یہاں اور بھی دو چار نمازی جمع ہو جائیںآپ ان خاں صاحب کے پاس تشریف لے گئے تو رنڈی پاس بیٹھی تھی ۔اور نشہ میں مست تھے۔آپ نے خاں صاحب سے فرمایا کہ بھائی خاں صاحب اگر تم نماز پڑھ لیا کروتو دو چار آدمی اور جمع ہو جایا کریں۔اور مسجد آباد ہو جائے گی۔خاں صاحب نے کہا کہ میرے سے وضو نہیں ہوتی اور نہ یہ دو بری عادتیں چھٹتی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ بے وضو ہی پڑھ لیا کرو۔اور شراب بھی پی لیا کرو۔اسپر اس نے عہد کیا کہ میں بغیر وضو ہی پڑھ لیا کروں گا۔ (ارواح ثلاثہ ص ۱۷۵)

انا اللہ وانا الیہ راجعون! نجانے یہ کون سی شریعت ہے جس میں بے وضو نماز پڑھنے اور شراب پینے کی اجازت ہے؟! یہ اسلام تو ہرگز نہیں ہوسکتا لیکن ابوحنیفہ سے منسوب فقہ حنفی میں ضرور شراب حلال ہے۔
جس نے شراب کے نو پیالے پیئے اور نشہ نہ ہوا پھر دسواں پیالہ پیا اور نشہ ہوگیا تو یہ دسواں پیالہ حرام ،پہلے کے نو حرام نہیں۔(درمختار)
لطف کی بات یہ ہے کہ یہاں دیوبندی اکابر نے ابوحنیفہ سے بھی ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے نشے کی شرط کے بغیر مطلقاً شراب پینے کی اجازت مرحمت فرمائی ہے۔

۲۔ ایسے ہی ایک مرتبہ گڑھی پختہ تشریف لے گئے۔ ایک خاں صاحب سے نماز کے لئے کہا تو انہوں نے جواب دیا کہ مجھے داڑھی چڑھانے کی عادت ہے اور وضو سے یہ اترجاتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بے وضو پڑھ لیا کرو خاں صاحب نے کچھ روز بغیر وضو نماز پڑھی۔ پھر خیال آیا کہ ایک مولوی کے کہنے سے تونے بغیر وضو نما زپڑھنی شروع کردی اور اللہ و رسول کے حکم سے باوضو نماز نہیں پڑھی جاتی ۔ اس کے بعد ہمیشہ باوضو نماز پڑھنے لگے ۔(ارواح ثلاثہ ، حکایت ۱۹۲، ص ۱۷۵)

اندازہ کریں! ایک جاہل شخص کو بے وضو نماز پڑھتے ہوئے شرم آگئی لیکن خود دیوبندی اکابر کو یہ فتویٰ دیتے ہوئے شرم نہیں آئی۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی!
اس حکایت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ دیوبندی اکابرین اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی کھلی مخالفت کرتے ہیں جسے ایک عامی شخص نے بھی محسوس کر لیا۔ والحمداللہ!

کیا جادوگروں کی طرح اکابرین دیوبند بھی ان ابلیسی فتووں کے زریعے شیطان کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے تھے؟؟؟!!!

اس سوال کا جواب چاہے ہاں میں ہو یا ناں میں لیکن یہ طے ہے کہ یا تو جادوگروں نے فقہ حنفی سے خوب استفادہ کیا ہے یا پھر حنفی فقہاء نے جادوگروں سے استفادہ کرتے ہوئے ان کی محبت میں بہت سے ایسے فتوے دئے ہیں جو ان فقہاء کی سفلی زہنیت کے عکاس ہیں۔ یہ فقہ حنفی ہی ہے جو اپنے ماننے والوں کو غلط فتووں اور شیطانی کاموں پر ابھارتی اور ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ اس کی سردست دو مثالیں حاضر خدمت ہیں۔
فقہ حنفی کا یہ مفتی بہ فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

۱۔ اگر کسی انسان کی ناک سے خون بہہ پڑے اور وہ خون سے اپنی ناک اور پیشانی پر سورہ فاتحہ لکھے تو شفا ء کے حصول کے لئے بطور علاج ایسا کرنا جائز ہے اور اگر پیشاب سے لکھے اور اس کو یہ معلوم ہو کہ اس کے اندر میرے لئے شفاء ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ۔ (البحر الرائق)

مفتی تقی عثمانی نے روزنامہ اسلام بروز جمعرات مورخہ ۱۲ اگست ۲۰۰۴ کی اشاعت میں ایک وضاحت کے زیر عنوان لکھا: پیشاب یا نجاست سے قرآن لکھنا سفلی عمل کرنے والوں کا کام ہے۔
یعنی تقی عثمانی کے نزدیک حنفی فقہاء سفلی عمل کرنے والے جادوگر تھے!!! تقی عثمانی صاحب نے سچائی کا اعتراف تو کر لیا لیکن موصوف خود بھی تو اسی حنفی مذہب کے پیروکار ہیں جس مذہب میں پیشاب سے قرآن لکھنا جائز ہے۔

الجھا ہے پیر یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
غازی عزیر مبارکپوری حفظہ اللہ اپنی کتاب جادو کی حقیقت میں شیطانوں کا تقرب حاصل کرنے کے طریقے بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں: جادوگروں کے پاس اس وقت تک شیاطین نہیں آتے یا اس وقت تک ان کی جادوگری کارگر نہیں ہوتی جب تک کہ وہ قرآن کریم پر جوتے سمیت پاوں رکھکر کھڑے نہ ہوں یا اسے لے کر بیت الخلاء میں نہ جائیں یا پاخانہ نہ کھائیں یا پیشاب سے قرآنی آیات نہ لکھیں۔(جادو کی حقیقت ص۳۷۳ طبع دارلسلام)

معلوم ہوا کہ شیطان بھی اس وقت تک جادوگر سے راضی نہیں ہوتا جب تک جادوگر فقہ حنفی کے مفتی بہ مسئلہ (پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنا) پر عمل نہ کرلے۔

۲۔ اشرف علی تھانوی صاحب آسیب زدہ مریض کا علاج تجویز کرتے ہوئے ایک نقش بنانے کا حکم دیتے ہیں اس نقش میں مختلف اعداد درج ہیں پھر نقش کے نیچے فرعون، قارون، ہامان، شداد، نمرود، ابلیس لکھا ہوا ہے۔ (دیکھئے اصلی بہشتی زیور، نواں حصہ، ص ۹۰ طبع شمع بک ایجنسی لاہور)

جادوگروں کے اکثر تعویز اعداد وغیر ہ پر مشتمل ہوتے ہیں۔ پھر اشرف علی تھانوی صاحب کے اس تعویز میں درج ان کفار اور ابلیس کے ناموں سے اس نقش کے شیطانی ہونے میں کیا شک باقی رہتا ہے جس کی تعلیم یہ ’ حکیم الامت‘ مسلمانوں کو دے رہے ہیں۔ دیوبندیوں سے سوال ہے کہ کیا ابلیس ، قارون، فرعون اور ہامان وغیرہ اشرف علی تھانوی کے اکابرین تھے جن کا نام موصوف اتنی محبت سے ذکر فرما رہے ہیں؟؟؟

اللہ رب العالمین سے دعاہے کہ ایسی فقہ اور علماء سو سے ہر مسلمان کو محفوظ رکھے۔ آمین
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
گذارش ہے کہ اگر ہم اس طرح کے الفاظ سے اجتناب کرین: "ابوحنیفہ سے منسوب شیطانی فقہ حنفی"
وعلیکم السلام!
برادر ایسے الفاظ سے اجتناب سے کہیں زیادہ بہتر نہیں کہ حنفی اس طرح کے ناپاک مسائل سے ہی فقہ حنفی کو پاک کردیں تاکہ ہمیں بھی اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے کی نوبت نہ آئے۔بہرحال فقہ حنفی کے جس طرح کے حیا سوز اور گستاخانہ مسائل اسلام کے نام پر مسلمانوں میں بے دینی پھیلانے کے لئے
استعمال کئے جارہے ہیں ان مسائل کے بیان کے لئے الفاظ کا تھوڑا سا سخت ہوجانا بالکل بھی غلط نہیں بلکہ مفید ہے۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
غیر شیطانی غیر مقلدین سے گزارش ہے کہ دئیے گئیے اسکین صرف وہاں سے نا پڑہیں جہاں سرخ چوکڑیاں لگائیں گئی ہیں ، بلکہ پورے صفحات کو پڑھیں ۔ ان شاء اللہ تعالٰی، جھوٹ ، اور دجالیت کا منہ کالا ہوگا اور سچ سامنے آئے گا ۔

پھر بھی کسی کو سمجھ نہیں آئے تو مجھے بتادیجئے گا میں واضح کرکے دکھادوں گا ۔ مثال کے طور پر قارون ہامان شداد نمرود وغیرہ کے نام والا تاویز جلادیں لکھا ہوا ہے۔ اور اے رب العزت کھڑا تو میں نے کردیا اب دل تیرے ہاتھ میں ہے ۔

شکریہ
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
افسوس کی بات یہ ہے کہ مذہبی لوگوں کی تگ و تاز کا محور ہمیشہ ہی ایک مخالف فرقہ رہتا ہے، اگر وہ مقلد ہے تو غیر مقلد، اگر وہ غیر مقلد ہے تو مقلد وعلٰی ھزا القیاس.

اللہ کے بندو کبھی اپ نے سوچا کہ اس ملک کے ١٨ کرور عوام میں سے کتنے ہیں جو ان مسالک کی کیتیگریز میں اتے ہیں اور کتنے ہیں جو سرے سے اسلام ہی سے دور ہو چکے ہیں !!! جس میں ایک "قابل قدر " حصہ ایسی ہی مساعی جمیلہ و جلیلہ کا بھی ہے جیسا کہ اس تھریڈ میں ہم دیکھ رہے ہیں.

اور پھر کبھی یہ بھی خیال فرمایا ہمارے مزہبی سیکٹر نے کہ جو لوگ ہم پرکوڑے لے کر باقاعدہ مسلط ہیں، ان میں کتنوں کو اور کب کب ہم نے مخاطب کیا ہے یا اس کا ہمیں کبھی خیال بھی ایا ہے؟؟

کچھ خیال کریں انکھیں کھول کر دیکھیں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے اور اج کا وقت کیا تقاضا کر رہا ہے ہم سے !!! اور ہم کیا کر رہے ہیں؟؟ اور کس پر اترا رہے ہیں.

کڑواہٹ کے لیے معذرت لیکن سچ یہی ہے.
والسلام
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
گذارش ہے کہ اگر ہم اس طرح کے الفاظ سے اجتناب کرین: "ابوحنیفہ سے منسوب شیطانی فقہ حنفی"
ویسے یہ بات اپنی جگہ پر بالکل سچ ہے کہ امام ابوحنیفہ کی طرف بعض شیطانی باتیں منسوب کی گئی ہیں:

امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى:354) نے کہا:
أخبرنا أحمد بن علي بن المثنى بالموصل قال : حدثنا أبو نشيط محمد بن هارون قال : حدثنا محبوب بن موسى عن يوسف بن أسباط قال : قال أبو حنيفة : لو أدركني رسول الله صلى الله عليه وسلم لاخذ بكثير من قولي وهل الدين إلا الرأي الحسن . [المجروحين لابن حبان: 2/ 325]۔

امام عبد الله بن أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى: 290) نے کہا:
حدثني إبراهيم ثنا أبو صالح محبوب بن موسى الفرا عن يوسف بن إسباط قال قال أبو حنيفة لو أدركني رسول الله صلى الله عليه و سلم لأخذ بكثير من قولي [السنة لعبد الله بن أحمد: 1/ 206]۔

امام ابن عدي رحمه الله (المتوفى:365) نے کہا:
حدثني نعيم بن حماد قال كنت عند سفيان ونعى أبو حنيفة فقال الحمد لله كان ينقض الإسلام عروة عروة وما ولد في الإسلام اشأم منه سمع خلف بن الفضل البلخي يقول سمعت محمد بن إبراهيم بن سعيد يقول سمعت أبا صالح الفراء يقول سمعت يوسف بن أسباط يقول سمعت أبا حنيفة يقول لو ادركنى رسول الله صلى الله عليه و سلم وادركته لاخد بكثير من قولي وهل الدين الا بالرأى الحسن[الكامل في الضعفاء 7/ 8 ]

خطيب بغدادي رحمه الله (المتوفى:463) نے کہا:
أخبرنا ابن رزق، أَخْبَرَنَا أَحْمَد بْن جعفر بْن سلم، حَدَّثَنَا أحمد بن علي الأبار، حدّثنا إبراهيم بن سعيد، حَدَّثَنَا محبوب بن موسى قال: سمعت يوسف ابن أسباط يقول: قال أَبُو حنيفة: لو أدركني رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وأدركته لأخذ بكثير من قولي.[تاريخ بغداد وذيوله ط العلمية 13/ 386]

ان روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ امام ابوحنیفہ نے کہا کہ اگراللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا زمانہ پایا ہوتا تو میری بہت سی باتوں کو اپنالیتے ۔

امام ابن عبد البر رحمه الله (المتوفى:463) نے کہا:
حدثنا سعيد بن محمد بن عمرو وعصمة بن محمد قالا نا العباس بن عبد العظيم قال نا أبو بكر بن أبي الأسود عن بشر بن الفضل قال قلت لأبي حنيفة نافع عن ابن عمر أن النبي عليه السلام قال (البيعان بالخيار مالم يفترقا الا بيع الخيار) قال هذا رجز فقلت قتادة عن أنس أن يهوديا رضخ رأس جارية بين حجرين فرضخ النبي عليه السلام رأسه بين حجرين فقال هذا هذيان [الانتقاء لابن عبد البر: ص: 152]۔

اس روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ امام ابوحنیفہ کے سامنے احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی گئی تو امام ابوحنیفہ نے ان احادیث کو تک بندی اور ہذیان قرار دیا ۔
اب قارئین خود فیصلہ کریں کہ یہ شیطانی سوچ ہے کہ نہیں؟؟؟؟


یہ تو وہ شیطانی باتیں ہیں جو امام ابوحنیفہ کی طرف منسوب ہے مگر ثابت نہیں ، لیکن یاد رہے کہ بعض شیطانی باتیں امام ابوحنیفہ سے بسندصحیح منقول ہیں ، اوراسی لئے بعض جلیل القدر محدثین نے امام ابوحنیفہ کو شیطان کہا ہے۔

امام ابن عدي رحمه الله (المتوفى:365) نے کہا:
حَدَّثَنَا عَبد اللَّهِ بْنُ عَبد الحميد الواسطي، حَدَّثَنا ابْن أبي برة، قَالَ: سَمِعْتُ المؤمل يَقُول: سَمعتُ حَمَّاد بْن سَلَمَة يَقُول كَانَ أَبُو حنيفة شيطانا استقبل آثار رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يردها برأيه.[الكامل في ضعفاء الرجال 8/ 239 ولہ طرق اخری]۔

مسلم اورسنن اربعہ کے ثقہ راوی حماد بن سلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابوحنیفہ شیطان تھا وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو اپنی رائے سے رد کردیا کرتا تھا۔
یہ روایت بالکل صحیح ہے اس کے دیگر طرق بھی ہیں ، ممکن ہے کچھ لوگ جلیل القدرمحدث حماد بن سلمہ رحمہ اللہ پر عضبناک ہوجائیں کہ انہوں نے ابوحنیفہ کو شیطان کیسے کہہ دیا؟؟
تو ایسے لوگوں کے لئے عرض ہے کہ حمادبن سلمہ رحمہ اللہ نے تو ابوحنیفہ کو شیطان کہا !! لیکن خود ابوحنیفہ نے کس کو شیطان کہا ہے وہ کلیجہ تھام کرسنیں:

خطیب بغدادی رحمہ اللہ (المتوفى:643) نے کہا:
أخبرنا ابن رزق، أَخْبَرَنَا أَحْمَد بْن جعفر بْن سلم، حَدَّثَنَا أحمد بن علي الأبار، حدّثنا محمّد بن يحيى النّيسابوريّ- بنيسابور- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرِ عَبْدُ اللَّه بْنُ عَمْرِو بن أبي الحجّاج ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: كُنْتُ بِمَكَّةَ- وَبِهَا أَبُو حَنِيفَةَ- فَأَتَيْتُهُ وَعِنْدَهُ نَفَرٌ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ مَسْأَلَةٍ، فَأَجَابَ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: فَمَا رِوَايَةٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؟ قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ. قَالَ: فَسَبَّحْتُ، فَقَالَ لِي رَجُلٌ: أَتَعْجَبُ؟ فَقَدْ جَاءَهُ رَجُلٌ قَبْلَ هَذَا فَسَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَأَجَابَهُ. قال: فَمَا رِوَايَةٌ رُوِيَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟ فَقَالَ: هَذَا سَجْعٌ. فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: هَذَا مَجْلِسٌ لا أَعُودُ فِيهِ أَبَدًا. [تاريخ بغداد:13/ 388 ، السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 226 واسنادہ صحیح]۔

بخاری و مسلم کے ثقہ راوی عبد الوارث بن سعيد بن ذكوان کہتے ہیں کہ : میں مکہ میں تھااور وہاں ابوحنیفہ بھی تھے ، تو میں بھی ان کے پاس آیا اس وقت وہاں اورلوگ بھی تھے ، اسی بیچ ایک شخص نے ابوحنیفہ سے ایک مسئلہ پوچھا جس کا ابوحنیفہ نے جواب دیا ، جواب سن کراس شخص نے کہا کہ پھر عمربن الخطاب سے مروی روایت کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں تو ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو شیطان کی بات ہے ، اس پر انہوں نے سبحان اللہ کہا ، یہ سن کر ایک شخص نے کہا کہ کیا تمہیں تعجب ہورہا ہے ؟؟؟ ارے ابھی اس سے پہلے بھی ایک صاحب نے سوال کیا تھا جس کا ابوحنیفہ نے جواب دیا تو سائل نے کہا کہ پھر آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے بارے میں کیا کہتے ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟؟؟؟تو ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو تک بندی ہے ۔ یہ سب سن کرمیں میں نے اپنے دل میں کہا کہ میں ایسی مجلس میں آئندہ کبھی نہیں آؤں گا۔

اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے سندکے تمام طبقات میں تحدیث کی صراحت ہے یعنی سندمتصل ہے اورسارے راوی ثقہ ہیں ، اس سند کے کسی بھی راوی کے بارے میں جاننے کے لئے اس پر کلک کرتفصیل معلوم کرلیں۔
 

arshedali

مبتدی
شمولیت
جون 08، 2012
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
0
شاہد نذیر صاحب اس نورانیت سے بھری مضمون کو تیار کرنے میں جس ابن حجر شافعی مقلد اور ابن کثیر رحمہما اللہ سے استفادہ کیا ہے انہوں نے علاوہ اس کے یہ دونوں مقلد بھی تھے امام ابوحنیفہ کے مناقب بیان کیے ہیں علامہ ابن حجر کی الجواہر الحسان تو دیکھی ہوگی علامہ ابن کثیر امام صاحب کے بارے میں یوں فرماتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حافظ عمادالدین بن کثیر رحمہ اﷲ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کا تذکرہ ان الفاظ سے کرتے ہیں:

”وہ امام ہیں، عراق کے فقیہ ہیں، ائمہ اسلام اور بڑی شخصیات میں سے ايک شخصیت ہیں ، ارکان علماءمیں سے ايک ہیں،ائمہ اربعہ جن کے مذاہب کی پیروی کی جاتی ہے ان میں سے ايک امام ہیں ۔۔۔۔۔۔ ذرا تو شرما جائیں آآپ کے گستاخی محض لہجے کو آپ کے اپنے احباب بھی محسوس کررہے ہیں یہ بھی اللہ کا شکر ہے کہ ان کی فطرت سلیمہ نے آپ کے اس رویے کو محسوس کرکے آپ کو شائستگی اختیار کرنے کا مشورہ دیا قبول حق کی خاطر نہیں تو کم از کم اپنی جماعت بد ظنیرفع کرنے کیلئے اپنی روش چھوڑ دیجئے
 
Top