ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
اگر آپ برائی ختم کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تو......
اگر آپ اس برائی کو ختم کرنے کی طاقت نہیں رکھتے، جس میں یہ لوگ مبتلا ہوچکے ہیں ، تو پھر آپ کے لیے واجب ہے کہ ان کی مجلسوں سے تعلق ختم کرلیں کیونکہ جو شخص کسی برائی کے مرتکب کے ساتھ بیٹھے تو اسے بھی اتناہی گناہ ہوتاہے جتنا برائی کا ارتکاب کرنے والے کو۔
ارشادِ باری تعالی ہے:
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ إِنَّكُمْ إِذًا مِثْلُهُمْ(النساء:140)
’’اور اللہ نے تم(مومنوں) پر اپنی کتاب میں (یہ حکم) نازل فرمایاہے کہ جب تم (کہیں)سنوکہ اللہ کی آیتوں سے انکار ہورہا ہے اوران کی ہنسی اڑائی جاتی ہے تو جب تک وہ لوگ اور باتیں (نہ) کرنے لگیں ان کے پاس مت بیٹھو ورنہ تم بھی انہی جیسے ہوجاؤ گے۔‘‘
اگر ان بری مجلسوں کے مقاطعہ کی وجہ سے مستقبل میں وہ بھی آپ سے تعلق ختم کرکے قطع رحمی کر لیں گے تو اس میں نقصان کی کوئی بات نہیں ۔ جب وہ آپ کے ساتھ قطع رحمی کریں تب بھی آپ مقدور بھر ان کے ساتھ صلہ رحمی کرتے رہیں۔ انہیں قطع رحمی کی وجہ سے گناہ اور آپ کوصلہ رحمی کی وجہ سے اجر و ثواب ملتا رہے گا۔
(فتاویٰ اسلامیہ ج4)