محمد عثمان
رکن
- شمولیت
- فروری 29، 2012
- پیغامات
- 231
- ری ایکشن اسکور
- 596
- پوائنٹ
- 86
اصل پیغام ارسال کردہ از: راجا
غالباً زیادہ پوسٹس کے شوق میں آپ ہر ایک کو الگ الگ جواب دیتے پھر رہے ہیں۔ اوپر ہائی لائٹ کردہ الفاظ سے میں کیا مطلب لوں؟ جی ہاں یا جی نہیں؟
سوال مزید وضاحت کے ساتھ پیش خدمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا فلاں کام نہ کرو۔ اور کوئی شخص پھر بھی وہی کام کر گزرے، مثلاً چوری یا جھوٹ یا تکبر وغیرہ، تو اسے عاصی، گناہ گار، خطا کار کہیں گے یا معصوم؟ یاد رہے کہ یہاں نافرمانی کی وجہ ادب بھی نہیں۔
آپ درج بالا سوال کا جواب اگر یہ دیتے ہیں کہ وہ "معصوم" ہی رہے گا تو دلائل پیش کیجئے۔ دوسری صورت میں فقط اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کسی بھی صریح حکم کی نافرمانی، اس کی "معصومیت" کے منافی ہے۔
کمال ہے ہر جگہ بڑھ چڑھ کر بولتے ہیں۔ یہاں کیوں گگھی بندھی ہوئی ہے جناب کی؟یعنی وہ معصوم نہیں ہے
پر جیسے آپ صلی اللہ علہ والہ وسلم نے مشرکین سے صلح کی اور وہ صلح گناہ نہیں ہے اس طرح اگر کوئی اور معصوم ایسا کام کرے تو وہ حق بجانب ہے کیونکہ معصوم ہے۔۔۔
میرا مطلب نا تو امام حسن علیہ السلام کا صلح ہے اور نا ہی امام علی علیہ السلام کی حضرت ابو بکر سے بیعت ہے۔۔۔۔۔لھذا آپ کو جواب دےدینا چاہیے۔۔۔
کہ وہ مقتول صحابی عادل ہے یا نہیں؟
سوال مزید وضاحت کے ساتھ پیش خدمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا فلاں کام نہ کرو۔ اور کوئی شخص پھر بھی وہی کام کر گزرے، مثلاً چوری یا جھوٹ یا تکبر وغیرہ، تو اسے عاصی، گناہ گار، خطا کار کہیں گے یا معصوم؟ یاد رہے کہ یہاں نافرمانی کی وجہ ادب بھی نہیں۔
آپ درج بالا سوال کا جواب اگر یہ دیتے ہیں کہ وہ "معصوم" ہی رہے گا تو دلائل پیش کیجئے۔ دوسری صورت میں فقط اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کسی بھی صریح حکم کی نافرمانی، اس کی "معصومیت" کے منافی ہے۔
نا ہم نے یہاں صلح کی بات کی، نہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی اور نہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی۔ عمومی بات کا عمومی جواب عنایت کیجئے۔
آپ نے بھی عمومی سوال کیا ہے اور عمومی جواب ہی مانگ رہے ہیں، لہٰذا اس تناظر میں یہ کوئی ایسا لایعنی مطالبہ بھی نہیں۔
کسی بھی شخص پر حد کا جاری ہونا اس کے فاسق یعنی غیر عادل ہونے کی دلیل نہیں ہے ۔ بلکہ اگر کسی مسلمان سے کوئی غلطی ہوگئی ہے تو اس پرحد ( چاہے قتل ہے یا غیر قتل ) جاری ہوجائے اور وہ توبہ کر لے تو وہ عادل ہی رہتا ہے کیونکہ اس سے ایک گنا ہ سرزد ہوا تھا جس سے توبہ بھی کرچکا ہے اور اس کی سزا بھی بھگت چکا ہے ۔موضوعات پیچھےرہ جاتے ہیں اس لیے نئی پوسٹ کرتا ہوں۔۔۔با معذرت!
با عرض سلام
اگر تمام صحابہ عادل ہیں تو سوال یہ ہے کہ۔۔۔
اگر کسی صحابی پر واجب القتل کا فتوی آجائے یا قتل کی حد جاری ہوجائے(یعنی وہ صحابی حد کے طور پر قتل کیا جائے) تو کیا پھر بھی وہ صحابی عادل ہے؟
اچھا یہ تب جب زندہ رہے نا۔۔۔۔ پر قتل کی حد والا زندہ کب رہتا ہے؟ یہ بھی دیکھ لیں کہ جب قتل ہوتا ہے تو بہت بڑے گناہ میں مرتکب ہوتا ہے اس لیے قتل کی حد جاری ہوتی ہے۔۔۔۔۔کسی بھی شخص پر حد کا جاری ہونا اس کے فاسق یعنی غیر عادل ہونے کی دلیل نہیں ہے ۔ بلکہ اگر کسی مسلمان سے کوئی غلطی ہوگئی ہے تو اس پرحد ( چاہے قتل ہے یا غیر قتل ) جاری ہوجائے اور وہ توبہ کر لے تو وہ عادل ہی رہتا ہے کیونکہ اس سے ایک گنا ہ سرزد ہوا تھا جس سے توبہ بھی کرچکا ہے اور اس کی سزا بھی بھگت چکا ہے ۔
اور اللہ تعالی کا فرمان ہے :
ولا تقبلوا لہم شہادۃ أبدا وأولئک ہم الفسقون إلا الذین تابوا من بعد ذلک و أصلحوا فإن اللہ غفور رحیم ۔
جمہور علماء کے نزدیک استثناء فسق اور عدم قبول شہادت دونوں سے ہی ہے ۔
گویا کے توبہ کے بعد وہ شخص عادل ہی رہے گا ۔
اور آپ کے سوال کا جواب بالضبط ’’ ہاں ‘‘ میں ہے ۔
١۔ جناب بچوں والی باتیں نہ کریں ۔ جو مسلمان حد لگوانے کے لیے تیار ہوجاتا ہے کیا وہ توبہ کے بغیر ہی آ جاتا ہے ؟ توبہ کوئی آج کل کی سند نہیں ہے جس کو ہاتھ میں پکڑ کر لوگوں کو دکھایا جاتا ہے کہ جناب میں توبہ کا امتحان پاس کر چکا ہوں ۔اچھا یہ تب جب زندہ رہے نا۔۔۔۔ پر قتل کی حد والا زندہ کب رہتا ہے؟ یہ بھی دیکھ لیں کہ جب قتل ہوتا ہے تو بہت بڑے گناہ میں مرتکب ہوتا ہے اس لیے قتل کی حد جاری ہوتی ہے۔۔۔۔۔
اب سوالات جو میں کرنا چاہتا ہوں۔۔۔
1ـ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ و ارضاہ کس گناہ کے جرم میں قتل ہوئے؟
2ـ جب وہ گناہ کر رہے تھے تو اس وقت اللہ پاک اس سے راضی تھا؟
3ـ کیا انہوں نے اس گناھ سے توبہ کرلی تھی؟
بہت ہی فیصلہ کن سوالات ہیں دوسری بحثوں میں مت جانا بھائی۔۔۔
جزاک اللہ خیرا
پورا واقعہ بیان کیجئے۔۔۔اگر طبعیت پر گرانی نہ گزرے تو۔۔۔اچھا یہ تب جب زندہ رہے نا۔۔۔۔ پر قتل کی حد والا زندہ کب رہتا ہے؟ یہ بھی دیکھ لیں کہ جب قتل ہوتا ہے تو بہت بڑے گناہ میں مرتکب ہوتا ہے اس لیے قتل کی حد جاری ہوتی ہے۔۔۔۔۔
جزاک اللہ خیرا