اچھی طرح سے شوہر کی خدمت اور اطاعت کرنا۔
میری بہن اللہ آپ کو ہدایت میں زیادہ کرے اس حدیث کو غور سے سنیئے اور جو عورت اچھی طرح سے اپنے شوہر کی اطاعت اور خدمت کرتی ہے اسکے لئے بیان کردہ اجر وثوان پر غور کیجئے۔
مسلم بن عبید نے اسماء بنت یزید زید انصاریہ سے روایت کی ہے کہ وہ آپ ﷺ کے پاس آئیں اور بولیں اے اللہ کے رسول میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں میں عورتوں کی طرف سے آپ ﷺ کے پاس سفیر بن کر آئی ہوں اللہ تعالی نے آپ کو سارے مردوں اور عورتوں کی طرف بھیجا ہے ہم آپ پر ایمان لائیں اور آپ کے معبودپر ایمان لائیں ہم عورتیں گھروں میں محصور اور گھروں تک ہی محدود ہیں ہم آپ کے گھروں کی بنیاد اور آپ کی شہوت پوری کرنے کی جگہ ہیں ۔آپ کی اولادوں کو پیٹ میں پالنے والیاں ہیں ۔
اور آپ مردوں کی جماعت کو ہم پر جمع ،جماعت،مریض کی عیادت،جنازوں میں شرکت اور حج کے بعد اور اس سے بھی زیادہ افضل جہاد فی سبیل اللہ میں فوقیت دی گئی ہے اور جب مرد حج، عمرہ یاجہاد پرنکلتا ہے ہم آپ کے مال ودولت کی حفاظت کرتی ہیں آپ کے کپڑے بنتی ہیں آپ کی اولاد کی تربیت کرتی ہیں ۔
کیا ہم آپ لوگوں کوملنے والے اجروثواب میں شریک نہیں ہوں گی؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پورا چہرہ مبارک موڑکر صحابہ کی طرف دیکھا اور فرمایا کیاتم نے سنا؟کسی عورت کے کبھی دینی امور میں اس سے زیادہ اچھا نہیں کہا۔ پھر آپ ﷺ نے ان کی طرف ملتفت ہوئے اور فرمایا ۔یہ جان لو اے عورت اور اپنے پیچھے کی عورتوں کو بھی بتادو کہ عورت کاشوہر کی اچھی طرح سے خدمت کرنا اس کو خوش کرنا جو اس کی مرضی ہو وہ بات ماننا اس کا اجر ان سب چیزوں کے برابر ہے ۔
یہ عورت (لا الہ الا اللہ )تہلیل پڑھتے ہوئے واپس چلی گئی۔(۱) الدر المنثور للسیوطی (۲/۱۵۲)ابن کثیر جامع المسانید و (۱۵/۲۹۱)
ذرا دیکھئے اللہ آپ کی حفاظت فرمائے کس طرح سے نبی اکرم ﷺ نے شوہر کی اطاعت اس کیساتھ حسن معاشرت اس کے ساتھ اچھا سلوک و برتاؤ ان سب اجر مردوں کے ان اعمال کے برابر قرار دیا جو عورتیں نہیں کرسکتیں۔
اس لئے میری بہن اجروثواب حاصل کرنے کی کوشش کیجئے۔تاکہ آپ کو دونوں جہانوں کی کامیابی وکامرانی نصیب ہو۔شوہر کی اطاعت و خدمت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ ذیل میں آپ کوسعدی کاقصہ پیش کر رہا ہوں بیوی شوہر کی خوشی و ناراضگی کومسلسل نظر میں رکھے۔ فرماتی ہیں ایک دن میں طلحہ کے پاس آئی تو وہ مجھے تھکا تھکا سالگا۔میں نے کہا کیاہوا۔شائد تم میری کسی بات سے ناراض ہوگئے ۔اگر ایسا ہے تومیں معافی مانگ لیتی ہوں ؟آپ نے فرمایا نہیں تم ایک مسلمان شخص کا بہترین زیور ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ میرے پاس مال و دولت جمع ہوگیا ہے اورمجھے سمجھ میں نہیں آرہا کہ میں اس کا کیاکروں۔آپ بولیں ۔تمہیں اس میں کیاچیز پریشان کر رہی ہے اپنی قوم کو بلاؤ اور انکے درمیان تقسیم کر دو۔طلحۃ نے کہا اے لڑکے میری قوم کو بلاؤ۔میں نے منشی سے پوچھا طلحہ نے کتنا مال ودولت تقسیم کیا اس نے کہا چار لاکھ۔(۱) طبرانی سند حسن ہے دیکھئے صحیح الترغیب والترہیب رقم(۹۱۲)