• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث اور حنفی

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم
وعلیکم السلام
اہل سنت والجماعت کی تشریح تو جناب کفایت ہاشمی صاحب ہی فرمائیں گے انہوں نے یہ تجویز رکھی بندے نے تو صاد کہا ہے
لیکن بھائی اب آپ سے ہی پوچھی گئی ہے۔ تو آپ ہی بتائیں گے۔
اور رہی بات مذہب اور مسلک تو بھائی جان برصغیر کی عرف عام میں ان دونوں لفظوں کے معنی میں فرق کیا جاتا ہے کہ جوجماعتیں اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں جیسا کہ ائمہ اربعہ وغیرہ تو ان کے آپس میں امتیاز کے لئے کہا جاتا ہے کہ ان کا مسلک ایسا ہے یاہم سے مختلف،
1۔ عرف عام میں فرق ہے حقیقت میں کوئی فرق نہیں ؟؟
2۔ آپ نے آئمہ اربعہ کو اہل سنت والجمات میں شامل کرنے کے ساتھ وغیرہ کے لفظ کا بھی اضافہ کردیا ہے۔ تو اس وغیرہ میں کونسی جماعتیں ہیں جو اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں؟؟؟
3۔ اگر میں ایک جملہ یوں لکھوں کہ ’’ آپ کسی بھی مذہب کے مسلک سے متعلق ہوں پاکستان کی ریاست کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔" تو کیا یہ جملہ درست ہوگا ؟؟؟
لیکن چونکہ منزل اور مقصود سب کا ایک ہی ہے اور سب ہی برحق ہیں اسلئے سب کا مذہب ایک ہی شمار ہوتا ہے یعنی اسلام،
1۔ مسلمان کہلوانے والوں میں سے یہ تو عابد بھائی ہر گروہ ہی کہتا ہے کہ ان کی منزل جنت کی تلاش ہے اور ان کا مقصد قرآن وحدیث پر چلنا ہے۔ یعنی قرآن وحدیث کو ماننے کا اقرار ہر مسلمان کہلوانے والا گروہ ہی کرتا ہے۔ لیکن حق پر کونسا گروہ ہے یہ کیسے پتہ چلے گا۔؟؟
2۔ آپ نے حیران کن جملہ بولا ہے کہ ’’ سب ہی برحق ہیں ‘‘ ایک آدمی کہے صبح کے دس بجے ہیں دسرا کہے کہ نہیں عصر کی نماز کا ٹائم ہے۔ تو درست بات کس کی مانی جائے گی ؟؟؟ میرے مطالعہ کی حدتک تو حق صرف ایک ہی ہوتا ہے۔ مثال سے روشنی ڈالیں گے تو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ یا ایک مثال کی طرف میں اشارہ کردیتا ہوں کہ ایک گروہ کہتا ہے ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی ہے دوسرا کہتا ہے نہیں ایک مجلس کی تین طلاقیں تین ہی شمار ہوتی ہیں۔ تو اب آپ کی اس بات ’’ سب ہی برحق ہیں ‘‘ کا ان پر کیسے اطلاق ہوگا ؟؟؟
اب آپ یہ فرمادیں اہل حدیث کسے کہتے ہیں ،اگر اس اصطلاح کی وضاحت کی جائے تو اس کا مطلب وہ ہے جو ارسلان بھائی نے بیان فرمایا ہے ’’ جی بالکل، اہلحدیث یعنی حدیث کو ماننے والا‘‘ جس کا مطلب یہ ہوا جو بھی حدیث کو مانے یعنی تسلیم کرے وہ اہل حدیث ہے تو اس طرح تو تقریباً سبھی مسلمان اہل حدیث ہیں کیوں کہ تقریباً ہرمسلمان احادیث کو مانتا ہے( تسلیم) کرتا ہے ۔ تو لہٰذا یہ فرقہ اہل حدیث محدثین کی جماعت سے خارج ہیں کیوں کہ یہ احادیث کو مانتے ہیں سمجھتے نہیں اور نہ ہی احادیث کے حافظ ہیں( جیسا کہ ارسلان بھائی نے بیان فرمایا ہے)
لفظ اہل حدیث ’’ اہل ‘‘ والے ’’ حدیث ‘‘ کا لفظ قرآن اور حدیث دونوں پر بولا جاتا ہے۔ یعنی قرآن وحدیث والے۔ مطلب قرآن وحدیث کوماننے اور اس کے مطابق عمل کرنے والے۔ لفظ ماننے سے آپ صرف اور صرف ماننا ہی مراد نہیں لے سکتے جس طرح آپ نے لے بھی لیا ہے۔اور یہ مفہوم لے کر اہل حدیثوں کو محدثین کی جماعت سے بھی خارج کردیا ہے۔ بلکہ ارسلان بھائی کی مراد قرآن وحدیث کے مطابق زندگی گزارنے والے لوگ ہی تھی۔ آپ کو سمجھنے میں غلطی لگی ہے۔ یا آپ الفاظوں پرسوار ہوگئے تھے۔ حقیقت تک نہیں پہنچ پائے۔
اس کے برعکس ا حادیث کےجاننے اور سمجھنے والوں کوفقہا کہا جاتا ہے
جس طرح آپ نے ارسلان بھائی کے ان الفاظ ’’ اہلحدیث یعنی حدیث کو ماننے والا۔ ‘‘ سے یہ نتیجہ اخذ کرلیا کہ فرقہ اہل حدیث محدثین کی جماعت سےخارج ہے تو اگر میں آپ کے ان الفاظ ’’ حادیث کےجاننے اور سمجھنے والوں کوفقہا کہا جاتا ہے ‘‘ سے یہ نتیجہ اخذ کرلوں کہ اس طرح کے لوگ صرف حدیث کو جانتے ہیں اور سمجھتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے تو یہ منکرین حدیث ہوئے مناسب رہے گا ؟؟؟
واضح رہے ماننے میں اور سمجھنے میں بڑا فرق ہوتا ہے ۔اس فرق کو اس طرح سمجھا جا سکتا ہے جیسے مسلمان اور عالم
جو مفہوم آپ نے ماننے سے لیا تھا وہ آپ کی غلطی تھی۔ اس لیے آپ کو یہ الفاظ لکھنے پڑے۔ جو مانتے ہیں وہ عمل بھی کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ جانتے، سمجھتے اور تعلیم بھی دیتے ہیں۔ باقی اصولی طور پر آپ کی یہ بات درست ہے کہ ماننے اور سمجھنے میں فرق ہے۔
تو اس طرح فقیہ کا درجہ حدیث کے ماننے والے کے مقابلہ میں بہت بڑا ہے اورفقہ میں امام ابوحنیفہؒ کوجو مقام حاصل ہے وہ جگ ظاہر ہے ۔
امام بخاری ﷫ اور امام ابوحنیفہ ان دونوں میں سے کس کا درجہ بہتر ہے ؟؟؟
اور حنفی امام ابوحنیفہؒ کے مسلک کو ماننے والوں کو کہا جاتا اسی طرح سے باقی ائمہ ہیں
1۔ عابد بھائی ایک جگہ آپ نے فرمایا کہ
اسی طرح حنفی حدیث کو جاننے والا۔
دوسری جگہ آپ نے فرمایا کہ
مسلکاً ہم حنفی ہیں اورحنفی وہ جن کو اہل سنت والجماعت کہا جاتا ہے
تیسری جگہ آپ نے فرمایا کہ
ہم تو شروع سے ہی خود کو اہل سنت والجماعت سمجھتے ہیں اسی لیے اپنے ساتھ حنفی لفظ نہیں لگاتے
پہلے دو بیانات سے جوواضح ہوتا ہے وہ یہ کہ اگر حنفی نام ہے حدیث کو جاننے کا اور اہل سنت والجماعت کا تو پھر آپ کا تیسرا بیان متضاد ہے۔کہ ہم اپنے ساتھ حنفی لفظ نہیں لگاتے۔ جب حنفی لفظ حدیث کو جاننے کا نام ہے اور حنفی وہجن کو اہل سنت والجماعت کہا جاتا ہے تو پھر یہ لفظ اپنے ساتھ نہ لگانے میں کیا امر مانع ہے۔؟؟؟
2۔ کیا کسی امام کے نام پر مسلک ایجاد کرلینا درست عمل ہے یا نہیں ؟؟؟ اگر درست عمل ہے تو پھر امام ابوحنیفہ کا مسلک کون سا تھا ؟؟؟
یہاں یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ حنفی سے مراد حَنْفِیَت نہیں بلکہ حَنَیفِیَتْ ہے ففہم میں نے حَنْفِی سے انکار کیا ہے حَنَفِی سے نہیں۔
بہت خوب تو پھر آپ لوگوں کو حنفی مذہب یا مسلک نہیں بلکہ حنیفی مذہب یا مسلک لکھنا چاہیے۔ کیونکہ حنیفہ سے حنیفی حنفہ سے حنفی ۔۔ زبر زیر پیش لگا کر تو آپ نے فرق کرنے کی کوشش کی لیکن صریح ی لکھنے میں کیا حرج ہے ؟؟؟
باقی وضاحت ارسلان بھائی نےفرما دی ہے کہ اہل حدیث کون ہوتے ہیں فقط واللہ اعلم بالصواب
آپ نے ارسلان بھائی کے جملوں سے غلط مطلب لیا تھا۔ جس طرح آپ نے مطلب لیا اسی طرح میں نے بھی مطلب لیا تو کیا آپ متفق ہیں ؟؟؟
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
گڈ مسلم بھائی
بھائی جان آپ نے تو بہت ہی بے دردی سے پوسٹ مارٹم کردیا
اتنے سارے ٹاکوں کا جواب کیسے دے سکتا ہوں پہلے تو ان کو کہیں لکھوں گا پھر جواب دیا جا سکتا ہے بھائی جان جس طرح آپ نے ہوا پر سوار ہوکر میری گرفت کی ہے ذرا ارسلان بھائی اور کفا یت ہاشمی کی بھی خبر لیجئے گا مجھے تو وہیں سے شہ ملی تھی نہ وہ ایسا لکھتے نہ میں لفظوں پر سوار ہوتا اگر میں حَنَفی اور حَنْفی کی تشریح کروں تو پھر ہماری خیر نہیں تو بھائی تھوڑا وقت دیجئے تاکہ زخم سے اْبھر آؤں فی الحال ارسلان بھائی کی خبر لیں کہ انہوں نے ایسا کیوں لکھا
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
السلام علیکم
اہل سنت والجماعت کی تشریح تو جناب کفایت ہاشمی صاحب ہی فرمائیں گے انہوں نے یہ تجویز رکھی بندے نے تو صاد کہا ہے
اور رہی بات مذہب اور مسلک تو بھائی جان برصغیر کی عرف عام میں ان دونوں لفظوں کے معنی میں فرق کیا جاتا ہے کہ جوجماعتیں اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں جیسا کہ ائمہ اربعہ وغیرہ تو ان کے آپس میں امتیاز کے لئے کہا جاتا ہے کہ ان کا مسلک ایسا ہے یاہم سے مختلف، لیکن چونکہ منزل اور مقصود سب کا ایک ہی ہے اور سب ہی برحق ہیں اسلئے سب کا مذہب ایک ہی شمار ہوتا ہے یعنی اسلام، اسی طرح جلسہ جلوس کے اعلانات میں بھی یہ کہا جاتا ہے ’’ بنا تفریق مذہب و مسلک شرکت کی درخواست ہے‘‘
اب آپ یہ فرمادیں اہل حدیث کسے کہتے ہیں ، اگر اس اصطلاح کی وضاحت کی جائے تو اس کا مطلب وہ ہے جو ارسلان بھائی نے بیان فرمایا ہے ’’ جی بالکل، اہلحدیث یعنی حدیث کو ماننے والا‘‘ جس کا مطلب یہ ہوا جو بھی حدیث کو مانے یعنی تسلیم کرے وہ اہل حدیث ہے تو اس طرح تو تقریباً سبھی مسلمان اہل حدیث ہیں کیوں کہ تقریباً ہرمسلمان احادیث کو مانتا ہے( تسلیم) کرتا ہے ۔ تو لہٰذا یہ فرقہ اہل حدیث محدثین کی جماعت سے خارج ہیں کیوں کہ یہ احادیث کو مانتے ہیں سمجھتے نہیں اور نہ ہی احادیث کے حافظ ہیں( جیسا کہ ارسلان بھائی نے بیان فرمایا ہے) اس کے برعکس ا حادیث کےجاننے اور سمجھنے والوں کوفقہا کہا جاتا ہے واضح رہے ماننے میں اور سمجھنے میں بڑا فرق ہوتا ہے ۔اس فرق کو اس طرح سمجھا جا سکتا ہے جیسے مسلمان اور عالم تو اس طرح فقیہ کا درجہ حدیث کے ماننے والے کے مقابلہ میں بہت بڑا ہے اورفقہ میں امام ابوحنیفہؒ کوجو مقام حاصل ہے وہ جگ ظاہر ہے ۔ اور حنفی امام ابوحنیفہؒ کے مسلک کو ماننے والوں کو کہا جاتا اسی طرح سے باقی ائمہ ہیں یہاں یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ حنفی سے مراد حَنْفِیَت نہیں بلکہ حَنَیفِیَتْ ہے ففہم میں نے حَنْفِی سے انکار کیا ہے حَنَفِی سے نہیں۔ باقی وضاحت ارسلان بھائی نےفرما دی ہے کہ اہل حدیث کون ہوتے ہیں فقط واللہ اعلم بالصواب
عابد بھائی رواداری دیکھانا صرف اہل حدیث کا کام ہے نا؟ آپ جو چاہیں بول دیں آزاد ہیں۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
مسلم نام ہماری دینی شناخت ہے جو ہمیں دیگر مذاہب مثلا عیسائیت ، یہودیت ، ہندو مت سے ممتاز کرتا ہے ۔
اہل سنت نام ہمارے عقیدہ و منہج کا نمائندہ ہے جو ہمیں روافض ، خوارج اور معتزلہ وغیرہ سے ممتاز کرتا ہے ۔
اور اہل حدیث نام ہمارے فقہی منہج کا نمائندہ ہے جو ہمیں اہل الرائے اور مقلدین سے ممتاز کرتا ہے ۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
مسلم نام ہماری دینی شناخت ہے جو ہمیں دیگر مذاہب مثلا عیسائیت ، یہودیت ، ہندو مت سے ممتاز کرتا ہے ۔
اہل سنت نام ہمارے عقیدہ و منہج کا نمائندہ ہے جو ہمیں روافض ، خوارج اور معتزلہ وغیرہ سے ممتاز کرتا ہے ۔
اور اہل حدیث نام ہمارے فقہی منہج کا نمائندہ ہے جو ہمیں اہل الرائے اور مقلدین سے ممتاز کرتا ہے ۔
ساری بات تسلیم لیکن اہل حدیث حدیث ماننے والے کو کہتے ہیں ارسلان بھائی نے بالکل صحیح فرمایا ہے
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
سرفراز فیضی بھائی میں نے بالکل رواداری کا پاس رکھا ہے جوبات حقیقت تھی میرے نزدیک بیان کردی بھائی کھلی بات ہے آپ اپنے مسلک کی تو خوبیاں بیان کریں اور ہم برائی برداشت کریں یہ بھی رواداری کے خلاف ہے
باقی ان شاء اللہ گڈ مسلم صاحب کے ساتھ گڈ فیل ہوگی سب کا جواب میرے لیے مشکل ہوجائے گا
 
شمولیت
جنوری 27، 2013
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
96
پوائنٹ
0
السلام علیکم
معلوم نہیں مجھے کیوں اس بحث میں دھکیلا گیا حالانکہ اپنے تعارف میں ٗ میں یہ عرض کرچکا تھا کہ میں فرقہ بندی و فرقہ پرستی کا سخت مخالف ہوں۔ تاہم "اہل السنۃ و الجماعۃ " کی بات میں نے کی تھی اور مجھ سے اس کی تشریح بھی طلب کی گئی ہے۔ سو اس کی آسان تشریخ یہ ہے کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ما أنا عليه اليوم وأصحابي " . حديث حسن أخرجه الترمذي وغيره
رہ گئی بات مذہب کی ، تو عربی میں مذہب انھی معنوں میں استعمال ہوتا ہے جس طرح اردو میں مکتب فکر یا مسلک کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔
یہ جھگڑا سرے سے ہی ختم ہوجاتا ہے کہ کون اہل السنۃ و الجماعۃ میں ہے اور کون نہیں۔ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے راستے پر ہوگا ، وہ عنداللہ صراط مستقیم پر ہے۔ ہم بندے یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ فلاں مذہب (بمعنی مکتب فکر) ہی حق اور باقی گمراہ ہیں یا صراط مستقیم سے ہٹے ہوئے ہیں۔
میرے نزدیک (بلکہ اجماع امت کے نزدیک ) ائمہ اربعہ صرف قانون اسلام جسے فقہ کہتے ہیں ، کے شارح اور مدون ہیں ۔ انھوں نے اپنی رائے سے فقہ اسلامی کی بنیاد نہیں رکھی کیونکہ فقہ ان کی ایجاد نہیں تھی ۔صحابہ کرام میں فقہاء گزرے ہیں اور مفتی بھی ۔ فقہ قرآن و حدیث کی سمجھ بوجھ اور ان کی روشنی میں مسائل کی تدوین و تطبیق کا نام ہے۔ حدیث دوا ہے اور فقیہہ طبیب ہے۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی کی کتاب " محاضرات فقہ " کا مطالعہ کیجئے۔ بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ ہوگا۔
امام ابوحنیفہ ، امام مالک۔، امام شافعی ، امام احمد رحمھم اللہ کی فقہی آراء ان کی اپنی ذہنی اختراع نہیں ہے بلکہ قرآن، حدیث اور آثار صحابہ رضی اللہ عنھم پر مبنی ہیں۔ جس طرح صحابہ کرام میں فقہی آراء میں اختلاف تھا ، اسی طرح ان فقہی مذاہب میں آراء کا اختلاف ہے۔ سب کا منبع و ماخذ قرآن و سنت ہی ہے۔ اگرکوئی شخص ان فقہی مذاہب میں سے کسی پر اعتماد کرکے عمل پیرا ہوتا ہے تو دراصل وہ کسی شخص کی پیروی نہیں بلکہ اس شخص (یا مکتب فکر ) کے فہم اسلام پر اعتماد کرکے عمل کر رہا ہوتا ہے۔ وہ اس source پر اعتماد کر رہا ہوتا ہے جہاں سے وہ اخذ کیا گیا ہے۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ہر شخص قرآن و حدیث سے احکام کا استنباط نہیں کرسکتا ۔ لا محالہ کسی نہ کسی پر اعتماد کرنا ہوتا ہے۔ فقہاء پر اعتماد اسی نوعیت کا ہے۔ قرآن میں اہل الذکر کی طرف اسی لیے رجوع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
جو لوگ اس مسئلے پر افراط و تفریط کا شکار ہیں، میں ان کے لیے ہدایت کی دعا کرتا ہوں۔ اور جو حضرات رد تقلید میں زور صرف کرتے ہیں ، وہ خود بھی بہت حد تک مقلد ہی ہوتے ہیں۔
حدیث کی اہمیت سب کے نزدیک مسلم ہے۔ فقہاء اپنے مسئلے کے دلائل احادیث و آثار سے ہی اخذ کرتے ہیں۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
بھائی کفایت ہاشمی صاحب
آپ کے چند جملوں نے جلوے دکھا دیئے تھے اس کو میں بھانپ گیا تھا اسی وجہ سے میں نے جان بوجھ کر رخ آپ کی طرف موڑا سو آپ نے میری توقع کے مطابق جلوےدکھا دیئے بھائی اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آپ نے وہ کام کردکھایا جو سالوں سے نہیں ہو پارہا تھا اللہ تعالیٰ اور زور قلم عطا فرمایئے مزید علم میں ترقی عطا فرمایئے
 
شمولیت
جنوری 27، 2013
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
96
پوائنٹ
0
پسندیدگی کا شکریہ عابدالرحمٰن بھائی۔
اوپر میں نے عرض کی تھی کہ :
"ہر شخص قرآن و حدیث سے احکام کا استنباط نہیں کرسکتا ۔ لا محالہ کسی نہ کسی پر اعتماد کرنا ہوتا ہے۔" یہ قاعدہ عامی یعنی عوام کیلئے ہے، جو عام طور پر دین کا علم نہیں رکھتے۔ آخر صحابہ کرام رضی اللہ عنھہم کی فقہی آراء و فتاوی بھی تو ان کے دور میں معمول بہا تھے۔ یعنی ان پر عمل ہوتا تھا۔
رہ گئے وہ علمائے دین ، جو باقاعدہ علم حاصل کرتے ہیں ، ان کو چاہیئے کہ مسائل کی چھان بین کریں اور اگر ان کی تحقیق میں کوئی مسئلہ میں دلائل کسی اور رائے کے زیادہ نظر آئیں تو انہیں اسی کو ترجیح دینی چاہیے۔ یہ الگ بات ہے کہ آج کے دور میں ، خاص کر پاک و ہند میں تحقیق و تنقیخ کا دور دور تک نشان نہیں ملتا۔ عرب دنیا میں تو علماء اس رائے کو قبول کرتے ہیں جو انہیں زیادہ وزنی لگتی ہے اور اپنی فقہ کے مسلئے کو ترک کردیتے ہیں ۔ وہاں تقریب بین المذاہب کی فضا قائم ہے۔ ایک بیچارا برصغیر ہی ہے جو جنگ و جدل کا میدان بنا ہوا ہے ۔ وائے حسرت !!! ۔ اس کی ایک شکل تو یہ تھریڈ اور اس میں کی گئی باتیں ہیں۔
نجانے یہاں کب علمی فضا قائم ہوگی اور ہم میں قوت برداشت و اختلاف آئے گا۔

ابوحنیفہ ، مالک ، شافعی ، احمد رحمھم اللہ سب غیر معصوم تھے ۔ ان سے اختلاف ہوسکتا ہے اور کیا بھی گیا ہے اور کیا جاتا رہے گا۔ عِصمت خاصہ نبوی علیہ الصلوۃ والسلام ہے ۔
لیکن ایسا نہیں ہے کہ ہم قلیل العلم لوگ ، ان جیسے اسلام کے نامور خادمین کو طنز و تعریض کا نشانہ بنائیں ۔ اللہ یقینا ہم سے یہ سوال نہ کرے گا کہ تم نے ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تردید میں کتنا زور صرف کیا ۔ اللہ رب العزت ہمارے اعمال کا حساب لے گا ۔
 
Top