• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل شیعہ کا اہلِ سنت حضرات سے دو سوالات۔۔ تمام اہل سنت حضرات ان شاء اللہ جواب دیں۔

AAIslami

رکن
شمولیت
اپریل 21، 2012
پیغامات
14
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
55
"La'ilah illa Allah Mohammad-ur-Rassol-ullah Ali'un Wali'ullah Wa'wasi-ur-Rassol-ullah Wa'Khalifatahu Bila'fasl"
یہ ہمارا کلمہ ہے؛


اوپر بیان کردہ کلمہ شیعہ حضرات کے ساتھ مخصوص ہے اور اس کو غلط ثابت کرنے کا چیلنج اہل سنت کو وقتاً فوقتاً دیا جاتا رہا ہے، اہل سنت کا موقف ہے کہ "علی ولی اللہ" کا اضافہ کلمہ میں بدعت ہے جبکہ یہ صحیح نہیں ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کو مندرجہ ذیل دلائل کے بعد اہل سنت اپنے موقف کے مطابق صحیح ہیں یا دوبارہ غلط ثابت ہوتے ہیں؟


سب سے پہلے ہم اہل سنت سے دو سوال کریں گے؛
؛۱۔ کیا آپ اپنا کلمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث سے ثابت کر سکتے ہیں؟
؛۲۔ کیا آپ اپنا کلمہ قرآن سے ثابت کر سکتے ہیں؟



ہم آپ کی سورۃ الصافات آیت نمبر ۳۵ اور سورۃ الفتح کی آیت نمبر ۲۹ کے حوالے سے مشترکہ دلیل کو قبول نہیں کریں گے بلکہ ہمیں قرآن یا حدیث میں ایک ہی جگہ کلمہ لکھا ہوا چاہیے۔ تب جا کر آپ کی دلیل قابلِ قبول ہو گی۔


اب ہم شیعہ کے کلمہ کو دیکھتے ہیں۔

سورۃ الفاطر کی آیت نمبر ۱۰ میں ہے کہ

مَن كانَ يُريدُ العِزَّةَ فَلِلَّهِ العِزَّةُ جَميعًا ۚ إِلَيهِ يَصعَدُ الكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالعَمَلُ الصّٰلِحُ يَرفَعُهُ ۚ وَالَّذينَ يَمكُرونَ السَّيِّـٔاتِ لَهُم عَذابٌ شَديدٌ ۖ وَمَكرُ أُولٰئِكَ هُوَ يَبورُ
جس کو چاہئے عزت تو اللہ کے لئے ہے ساری عزت اس کی طرف چڑھتا ہے کلام ستھرا اور کام نیک اس کو اٹھا لیتا ہے اور جو لوگ داؤ میں ہیں برائیوں کے ان کے لئے سخت عذاب ہے اور ان کا داؤ ہے ٹوٹے کا


یہ آیت مبارکہ صرف ایک شہادت کی طرف اشارہ نہیں کرتی بلکہ کئی شہادتوں کی ترجمانی کرتی ہے کیونکہ اس میں الکلم کا لفظ استعمال ہوا ہے۔

عربی میں

Kalimatunکا مطلب ایک شہادت

Kalimataanکا مطلب دو شہادتیں

Kalimکا مطلب دو یا دوتین شہادتیں


اللہ نے یہاں پر کَلِم کا لفظ استعمال کیا ہے جس میں کم سے کم تین شہادتیں مراد ہیں۔ تو یہ شہادتیں کونسی ہیں؟ اہل سنت دو شہادتیں بیان کرتے ہیں، کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، لیکن اہل سنت تیسری شہادت نہیں دیتے، اور یہ آیت مبارکہ بتاتی ہے کہ یہی وہ شہادتیں ہیں جس کی وجہ سے اعمال کا اچھا بدلہ ملتا ہے۔ جیسے کہ ہم ثابت کریں گے، کہ ہم یعنی شیعہ، قرآنی آیات کی روشنی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ولایت ثابت کر سکتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہم تیسری شہادت حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اللہ کا ولی ہونے کی ہے۔

سورۃ المائدہ کی آیت نمبر۵۵ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے؛,
إِنَّما وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسولُهُ وَالَّذينَ ءامَنُوا الَّذينَ يُقيمونَ الصَّلوٰةَ وَيُؤتونَ الزَّكوٰةَ وَهُم رٰكِعونَ
تمہارا رفیق تو وہی اللہ ہے اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور جو ایمان والے ہیں جو کہ قائم ہیں نماز پر اور دیتے ہیں زکوٰة اور عاجزی کرنے والے ہیں

"Behold, your only helper is Allah, and His Apostle, and those who have attained to faith – those that are constant in prayer, and render the purifying dues while bowing down (before Allah)."


Tafseer-e-Dur-e-Mansoor,vol.2میں اسی آیت کی تشریح کے حاشیہ میں درج ہے کہ,
Imam Abd-ur-Razzak, Abd ibne-e-Hameed, Abu-ul-Shiakhنے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ یہ آیت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے نازل ہوئی۔



حضرت عمار یاسرسے اسی کتاب کے اسی صفحہ پر درج ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بھکاری آیا۔
اور آپ کے ساتھ کھڑا ہو گیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی انگلی سے انگوٹھی اتاری اور اس بھکاری کو دے دی۔ وہ بھکاری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ سے آگاہ کیا۔ چنانچہ اسی وقت یہ آیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے بیان کیا اور کہا، "جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا دوست ہے، وہ میرا دوست ہے، جو علی کا دوست ہے اس کے دوست رہو، اور جو علی کا دشمن ہے اس کے دشمن ہو۔"
لہٰذا قرآن کے مطابق، امام علی رضی اللہ عنہ ہمارے ولی ہیں۔ اگر مسلمان دو آیات کو ملا کر اپنا کلمہ ثابت کر سکتے ہیں تو ہم سورۃ المائدہ کی آیت ۵۵ کو سورہ فتح اور سورہ مائدہ کی آیات کے ساتھ ملا کر اپنا کلمہ کیوں نہیں ثابت کر سکتے؟ کیونکہ قرآن کے مطابق، اللہ ہی معبود برحق ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول اور علی رضی اللہ عنہ ولی ہیں، تو ہم علی رضی اللہ عنہ کے ولی ہونے کو کلمہ میں کیوں شامل نہ کریں؟



سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 67میں ہے کہ
يٰٓاَيُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّــغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ ۭوَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗ ۭوَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ ۭاِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ
اے رسول پہنچا دے جو تجھ پر اترا تیرے رب کی طرف سے اور اگر ایسا نہ کیا تو تو نے کچھ نہ پہنچایا اس کا پیغام اور اللہ تجھ کو بچا لے گا لوگوں سے بے شک اللہ راستہ نہیں دکھاتا قوم کفار کو ۔


Reference;
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor,vol.2,pg.817
اہل سنت کے امام؛Ibn-e-AsakirاورIbn-e-Abi Hatim نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ
یہ آیت مبارکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ پر Ghadir-e-Khumکے موقعہ پر نازل ہوئی۔
حوالے کے لیے دیکھے؛
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor,vol.2,pg.817

دوبارہ اسی کتاب میں یعنی
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor, vol.2,pg.817
اور
Tafseer Mazhari, Vol.3, pg.353;
میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہم سورۃ المائدہ کی آیت 67کی یوں تلاوت فرمایا کرتے تھے؛
اے محمد، پہنچا دے جو تجھے تیرے رب کی طرف سے پہنچا کہ علی تمام مومنوں کا مولا [ولی] ہے۔

لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے بھی اس عقیدہ کی تائید کی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ولی ہونے کا ذکر قرآن میں موجود ہے، لہٰزا "علی ولی اللہ" قرآن سے ثابت ہے اور اسی طرح لاالہ الا اللہ اور محمد الرسول اللہ بھی قرآن سے ثابت ہے۔ تو ہم اس تیسری شہادت کو بھی پہلی تین شہادتوں کے ساتھ شامل کیوں نہ کریں؟

علاوہ اذیں، سورۃ المائدہ کی آیت 67 ہی میں، اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آگاہ کرتے ہیں کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے Ghadeer
کا پیغام نہ پہنچایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذمہ داری پوری نہ کی۔

میرا سوال تمام اہل سنت سے یہ ہے کہ

اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم "علی ولی اللہ" نہ بیان کرتے، تو ان کی نبوت خطرے میں تھی، تو ایک مسلمان کا ایمان "علی ولی اللہ" کے بغیر کیسے سلامت رہ سکتا ہے؟
قرآن کے مطابقGhadeerکا بیان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے لیے لازم و ملزوم ہے۔
پھر اس بات کو جانتے ہوئے اور جھٹلانے کے باوجود آپ اپنے آپ کو ایماندار کہتے ہیں؟


علاوہ اذیں، دیکھتے ہیں کہ کیا اسلام حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ولی ہونے کے بغیر مکمل ہے یا نہیں۔

سورۃ المائدہ کی آیت نمبر ۳ میں ہے کہ؛
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيْرِ وَمَآ اُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهٖ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوْذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيْحَةُ وَمَآ اَ كَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ ۣ وَمَا ذُبِحَ عَلَي النُّصُبِ وَاَنْ تَسْـتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلَامِ ۭذٰلِكُمْ فِسْقٌ ۭ اَلْيَوْمَ يَىِٕسَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ دِيْنِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ ۭ اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا ۭ فَمَنِ اضْطُرَّ فِيْ مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْمٍ ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ Ǽ۝
حرام ہوا تم پر مردہ جانور اور لہو اور گوشت سور کا اور جس جانور پر نام پکارا جائے اللہ کے سوا کسی اور کا اور جو مرگیا ہو گلا گھونٹنے سے یا چوٹ سے یا اونچے سے گر کر یا سینگ مارنے سے اور جس کو کھایا ہو درندہ نے مگر جس کو تم نے ذبح کر لیا اور حرام ہے جو ذبح ہوا کسی تھان پر اور یہ کہ تقسیم کرو جوئے کے تیروں سے یہ گناہ کا کام ہے آج ناامید ہوگئے کافر تمہارے دین سے سو ان سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو آج میں پورا کر چکا ہوں تمہارے لئے دین تمہارا اور پورا کیا تم پر میں نے احسان اپنا اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطے اسلام کو دین پھر جو کوئی لاچار ہو جاوے بھوک میں لیکن گناہ پر مائل نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
اس آیت کی تشریح میںTafseer-e-Dur-e-Mansoor،کا بیان ہے کہ
Ibn-e-Asakirحضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ یہ آیتGhadir-e-Khum کے موقعہ پر آپ پر نازل ہوئی۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کیا کہ میں جس جس کا حکمران ہوں علی بھی اسی کا حکمران ہے۔

Tafseer-e-Dur-e-Mansoor, vol.2, pg.708
History of Damascus, vol.42
بالکل یہی روایت أبو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےAbu Huraira in Tafseer-e-Dur-e-Mansoorمیں منقول ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
مخالفین کے اس طرح کے دلائل عام فہم آدمی کے لیے کچھ تشویش کا باعث بن سکتے ہیں، لہذا علماء اہلسنت کو ان باتوں کا مدلل جواب دینا چاہیے۔میں یہاں محدث فورم پر موجود علماء کو ٹیگ کر دیتا ہوں۔
انس نضر
خضر حیات
ابوالحسن علوی
ابن بشیر الحسینوی
عادل سہیل
سرفراز فیضی
کفایت اللہ
رفیق طاھر
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
حضرت عمار یاسرسے اسی کتاب کے اسی صفحہ پر درج ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بھکاری آیا۔
اور آپ کے ساتھ کھڑا ہو گیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی انگلی سے انگوٹھی اتاری اور اس بھکاری کو دے دی۔ وہ بھکاری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ سے آگاہ کیا۔ چنانچہ اسی وقت یہ آیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے بیان کیا اور کہا، "جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا دوست ہے، وہ میرا دوست ہے، جو علی کا دوست ہے اس کے دوست رہو، اور جو علی کا دشمن ہے اس کے دشمن ہو۔"
لہٰذا قرآن کے مطابق، امام علی رضی اللہ عنہ ہمارے ولی ہیں۔ اگر مسلمان دو آیات کو ملا کر اپنا کلمہ ثابت کر سکتے ہیں تو ہم سورۃ المائدہ کی آیت ۵۵ کو سورہ فتح اور سورہ مائدہ کی آیات کے ساتھ ملا کر اپنا کلمہ کیوں نہیں ثابت کر سکتے؟ کیونکہ قرآن کے مطابق، اللہ ہی معبود برحق ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول اور علی رضی اللہ عنہ ولی ہیں، تو ہم علی رضی اللہ عنہ کے ولی ہونے کو کلمہ میں کیوں شامل نہ کریں؟
ہماری ان دو باتوں کا جواب عنایت کروادیں۔
ہمیں یہ منظور بلکہ تصدیق کرتے ہیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے ولی یا دوست تھے توجب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دوست ہوئے تو ہمارے بھی ہوئے اور ہماری تکمیل ایمان بھی تبھی ممکن ہے جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کو تسلیم اور تصدیق کریں اور اس بارے میں اہل سنت کورافضی حضرات پر سبقت حاصل ہے اس لیے کہ ان حضرات کا وجود بعد میں ہوا
اب رہی کلمہ پڑھنے کی بات سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور دیگر اہل بیت رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے کون سا کلمہ پڑھا تھا جو کلمہ انہوں نے پڑھا تھا وہی کلمہ ہم آج تک پڑھتے آرہے ہیں جب کہ یہ حضرات وہ کلمہ نہیں پڑھتے جو وہ پڑھتے تھے تو ان سے محبت کرنے والے ہم ہوئے یا یہ رافضی حضرات ۔ بلکہ ان حضرات نے تو ان کی بات کو بھی رد کردیا اور اپنی طرف سے کلمہ میں اضافہ کردیا اس طرح یہاں بھی یہ حضرات غداری دکھا رہے ہیں اور الزام ہمیں دیتے ہیں
بات وہ صحیح مانی جائے گی جس پر سب کا عمل ہو اور عمل سب کا اسی کلمہ پر تھا اور ہے جو کلمہ ہم تک ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل بیت کے ذریعہ پہنچا اگر ان کا ایمان صحیح تو ہمارا ایمان بھی صحیح اور ان کا کلمہ صحیح تو ہمارا کلمہ بھی صحیح فقط واللہ اعلم بالصواب
 

AAIslami

رکن
شمولیت
اپریل 21، 2012
پیغامات
14
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
55
یہ سوالات مجھے ایک شیعہ حضرت سے موصول ہوئے ہیں۔ لہٰذا میں یہ ضروری سمجھتا ہوں کہ علماء کرام اور اہل علم حضرات جو یہاں موجود ہیں ان تمام اعتراضات، جو پہلی پوسٹ میں بیان ہوئے ہیں، ان کا تحریری جواب عنایت فرمائیں تا کہ وہ جوابات معترض کو دیے جا سکیں۔ جوابات کا انتطار رہے گا۔ ان شاء اللہ۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
بھائی جان یہی تو مصیبت ہے یوزر نیم سے کنفیوژن ہوجاتا ہے کہ سائل کون ہے
ان رافضی حضرت سے پہلے اس کا جواب عنایت کروادیں اس کے بعد ہی کچھ بات کی جاسکتی ہے
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
"La'ilah illa Allah Mohammad-ur-Rassol-ullah Ali'un Wali'ullah Wa'wasi-ur-Rassol-ullah Wa'Khalifatahu Bila'fasl"
یہ ہمارا کلمہ ہے؛


اوپر بیان کردہ کلمہ شیعہ حضرات کے ساتھ مخصوص ہے اور اس کو غلط ثابت کرنے کا چیلنج اہل سنت کو وقتاً فوقتاً دیا جاتا رہا ہے، اہل سنت کا موقف ہے کہ "علی ولی اللہ" کا اضافہ کلمہ میں بدعت ہے جبکہ یہ صحیح نہیں ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کو مندرجہ ذیل دلائل کے بعد اہل سنت اپنے موقف کے مطابق صحیح ہیں یا دوبارہ غلط ثابت ہوتے ہیں؟



سب سے پہلے ہم اہل سنت سے دو سوال کریں گے؛

کیا آپ اپنا کلمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث سے ثابت کر سکتے ہیں؟

۔





کیا کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
حدیث سے ثابت نہیں

عوام کومعلوم ہوناچاہئے کہ اس قسم کی باتیں محض دھوکہ وفریب اورجھوٹ ہیں اورسچائی یہ ہے کہ کلمۂ طیبہ'' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' اکٹھاانہیں الفاظ کے ساتھ متعدد احادیث میں واردہے ، ذیل میں اس سلسلے کی ایک صحیح حدیث، سند کی تحقیق کے ساتھ پیش کی جارہی ہے اسے پڑھ کرعوام خود فیصلہ کرلیں کہ کون سچاہے اورکون جھوٹا؟

امام بیہقی رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں

أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَخْبَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ ، فَذَكَرَ قَوْمًا اسْتَكْبَرُوا فَقَالَ : إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ، وَقَالَ تَعَالَى : إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ، وَهِيَ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ اسْتَكْبَرَ عَنْهَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ يَوْمَ كَاتَبَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ

ہمیں ابوعبداللہ الحافظ نے خبردی(کہا):ہمیں ابوالعباس محمدبن یعقوب نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں محمد بن اسحاق نے حدیث بیان کی (کہا) :ہمیں یحیی بن صالح الوحاظی نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں اسحاق بن یحیی الکلبی نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں الزہری نے حدیث بیان کی (کہا):مجھے سعید بن المسیب نے حدیث بیان کی،بے شک انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ے فرمایا:''اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایاتوتکبرکرنے والی ایک قوم کاذکرکیا: یقیناجب انہیں لاالہ الااللہ کہا جاتاہے توتکبرکرتے ہیں ور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب کفرکرنے والوں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ضد رکھی تواللہ نے اپنا سکون واطمینان اپنے رسول اورمومنوں پراتارااوران کے لئے کلمة التقوی کولازم قراردیا اوراس کے زیادہ مستحق اوراہل تھے اوروہ (کلمة التقوی) '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' ہے۔حدیبیہ والے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت (مقرر کر نے) والے فیصلے میں مشرکین سے معاہدہ کیا تھا تو مشرکین نے اس کلمہ سے تکبرکیاتھا''۔

کتاب الاسماء والصفات للبیہقی:ـجلدنمبر 1صفحہ نمبر263حدیث نمبر195۔ ناشر:مکتبة السوادی، جدة ،الطبعة الأولی۔


درجہ حدیث :ـ

یہ حدیث بالکل صحیح ہے، اس کی سندکے سارے راوی سچے اورقابل اعتمادہے ہیں ،اس کی سند کے

ہر راوی کی تفصیل ملاحظہ ہو



سعید بن المسیب :(سعید بن المسیب بن حزن القرشی)۔

آپ بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے صحیح بخاری رقم26،اورمسلم رقم21،آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں: ''أحد العلماء الأثبات الفقہاء الکبار''آپ اعلی درجہ کے ثقات اوربڑے فقہاء میں سے ہیں،


(تقریب التہذیب رقم2396)۔



الزہری : (محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب الزہری)۔

آپ بھی بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے بخاری رقم 4 ، مسلم رقم20،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں:''الفقیہ الحافظ متفق علی جلالتہ و تقانہ'' آپ کی ثقاہت وجلالت پر امت کااجماع ہے ،


(تقریب التہذیب ، رقم 6296)

تنبیہ:ـآپ مدلس راوی ہیں ،دیکھئے :
طبقات المدلسین: ص٦٢، تحقیق حافظ زبیرعلی زئی،لیکن زیربحث روایت میں موصوف نے تحدیث کی صراحت کردی ہے والحمدللہ۔



اسحاق بن یحیی الکلبی: (اسحاق بن یحیی بن علقمة الکلبی)۔

یہ صحیح بخاری کے (شواہدکے )راوی ہیں ،دیکھئے صحیح بخاری تحت نمبرات:682، 1355، 3298، 3299، 3433، 3434،3927،7382۔

حافظ ابن حجرفرماتے ہیں :''صدوق'' آپ سچے تھے، (دیکھئے : تقریب رقم(391)۔

امام دارقطنی فرماتے ہیں :''احادیثہ صالحة''ان کی بیان کردہ احادیث درست ہیں ،


سؤالات الحاکم للدارقطنی:ص 280

امام ابن حبان نے آپ کوثقہ اورقابل اعتماد لوگوں میں ذکر کیا ہے، (کتاب الثقات:ج6ص49)۔


یحیی بن صالح الوحاظی :(ابوزکریا یحیی بن صالح الوحاظی الشامی ) ۔

آپ بخاری ومسلم کے راوی ہیں مثلادیکھئے :بخاری رقم361مسلم رقم1594نیز دیکھئے تقریب رقم7568۔امام یحیی ابن معین اور امام بخاری نے انہیں ثقہ کہ ہے


الجرح والتعدیل:9 158،کتاب الضعفاء الصغیر
(45)



محمد بن اسحاق : (ابوبکر، محمد بن اسحاق بن جعفر الصاغانی)۔

آپ صحیح مسلم کے راوی ہیں مثلا:دیکھئے :مسلم رقم14،امام دارقطنی فرماتے ہیں :''ثقة وفوق الثقة'' آپ ثقہ اور اس سے بھی اونچے درجہ کے ہیں ، (سؤالات السلمی للدارقطنی:رقم356)۔


ابوالعباس محمدبن یعقوب:(ابوالعباس محمدبن یعقوب بن یوسف الاصم)۔

آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،امام ذہبی فرماتے ہیں:''الِمَامُ، المُحَدِّثُ، مُسْنِدُ العَصْرِ''آپ امام ہیں محدث ہیں مسندالعصرہیں ،(سیر اعلام النبلائ:29 450)۔

امام ابوالولید فرماتے ہیں:''ثقة مشہور''آپ مشہورثقہ ہیں،(تاریخ دمشق :65293)۔


ابوعبداللہ الحافظ :(حاکم النیسابوری)۔

آپ معروف ومشہور ثقہ امام ہیں ،حدیث کی مشہور کتاب ''المستدرک'' آپ ہی کی لکھی ہوئی ہے۔آپ اپنے وقت میں محدثین کے امام تھے،(سیر اعلام النبلائ:33163،164)۔

امام ابن العماد فرماتے ہیں:''ثقة حجة'' آپ ثقہ اورحجت ہیں'' (شذرات الذھب:3175)۔


اس تفصیل سے معلوم ہواکہ پیش کردہ حدیث بالکل صحیح ہے ،اور کلمہ طیبہ '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' یہ کسی امتی کابنایاہوانہیں ہے بلکہ اس کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ،اب ان لوگوں کوتوبہ کرنی چاہئے جوکہتے ہیں کلمہ طیبہ پڑھنے کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے نہیں نعوذ باللہ! اورعوام کوچاہئے کہ وہ ایسے تمام لوگوں سے ہوشیار رہیں جودن رات اس طرح کاجھوٹ بولتے ہیں ،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کولوگوں سے چھپاتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کوہدایت دے اورتمام مسلمانوں کو کتاب وسنت کی پیروی کی توفیق دے ،آمین۔






فائدہ

’’ کتاب الاسماء والصفات للبیہقی ‘‘ کا ایک قدیم نسخہ درج ذیل صفحہ سے ڈاؤنلوڈ کرسکتے ہیں

http://khizana.blogspot.com/search/l...AFين
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521



کیا کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
حدیث سے ثابت نہیں


عوام کومعلوم ہوناچاہئے کہ اس قسم کی باتیں محض دھوکہ وفریب اورجھوٹ ہیں اورسچائی یہ ہے کہ کلمۂ طیبہ'' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' اکٹھاانہیں الفاظ کے ساتھ متعدد احادیث میں واردہے ، ذیل میں اس سلسلے کی ایک صحیح حدیث، سند کی تحقیق کے ساتھ پیش کی جارہی ہے اسے پڑھ کرعوام خود فیصلہ کرلیں کہ کون سچاہے اورکون جھوٹا؟



فائدہ

’’ کتاب الاسماء والصفات للبیہقی ‘‘ کا ایک قدیم نسخہ درج ذیل صفحہ سے ڈاؤنلوڈ کرسکتے ہیں

http://khizana.blogspot.com/search/l...AFين
السلام علیکم

حوالہ کفایت اللہ، یہاں کلک کریں۔ ابتسامہ!

والسلام
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
السلام علیکم

حوالہ کفایت اللہ، یہاں کلک کریں۔ ابتسامہ!

والسلام

میرے بھولے بھلے بھائی میں نے کب کہا کہ یہ میرا حوالہ ہے

میں نے تو آپ سے ویسے ہی کچھ پوچھا ہوا ہے ۔ لکن آپ وہاں سے پتا نہیں کیوں بھاگ جاتے ہیں ۔

خیر کوئی بات نہیں ۔ انشاللہ مزید کچھ پوچھنے والا ہوں
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
میرے بھولے بھلے بھائی میں نے کب کہا کہ یہ میرا حوالہ ہے

میں نے تو آپ سے ویسے ہی کچھ پوچھا ہوا ہے ۔ لکن آپ وہاں سے پتا نہیں کیوں بھاگ جاتے ہیں ۔

خیر کوئی بات نہیں ۔ انشاللہ مزید کچھ پوچھنے والا ہوں
السلام علیکم

جب فارم میں اھل علم سے بھرا پڑا ھے تو پھر ایسے سیرئس سوالوں پر ان کے جوابات کا انتظار کرنا چاہئے کیونکہ ایسے سوالوں پر کاپی پیسٹ سے کام نہیں چلتا پھر بعد میں اگر سوال پوچھنے والے نے آپکو مزید سوال پوچھ لیا تو آپ نے وہی کرنا ھے جو پہلے کرتے چلے آ رہے ہیں۔ اس لئے جس کا مراسلہ کاپی کریں اس کا لنک بھی دیتے ہیں یا اگر وہ نہیں دے سکتے تو پھر اس کا نام لکھنا ضروری ہوتا ھے یا اگر وہ بھی نہیں کر سکتے تو پھر آخر میں (نقل مراسلہ) ضرور لکھ دیتے ہیں تاکہ کوئی اس پر آپکو سوال نہ پوچھ سکے، وہ لنک آپکے سب سوالوں کا جواب ھے جن کے انتظار میں آپ ہیں۔

والسلام
 
Top