محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّكُمْ۰ۭ فَاِذَآ اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفٰتٍ فَاذْكُرُوا اللہَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ۰۠ وَاذْكُرُوْہُ كَمَا ھَدٰىكُمْ۰ۚ وَاِنْ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلِہٖ لَمِنَ الضَّاۗلِّيْنَ۱۹۸ ثُمَّ اَفِيْضُوْا مِنْ حَيْثُ اَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللہَ۰ۭ اِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۱۹۹
اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں کہ تم(حج میں) خدا کا فضل۱؎ (روزی) تلاش کرو۔ پھر جب تممیدان عرفات سے واپس ہوتو مشعر الحرام کے پاس خدا کو یاد کرو اور ا س کا ذکر کرو۔ جیسے اس نے تم کو ہدایت کی ہے اور بے شک اس سے پہلے تم گمراہ تھے۔۲؎ (۱۹۸)پھرتم طواف کو چلو ۔جہاں سے سب لو گ چلتے ہیں اور خدا سے گناہ بخشواؤ۔ بیشک اللہ بخشنے والا مہربان
۲؎ عربوں کا قاعدہ تھا کہ جب مناسک حج سے فارغ ہوتے تو ایک مجلس مفاخر قائم کرتے جس میں اشعار پڑھتے اور اپنے اپنے آباؤ اجداد کے مناقب وفضائل بیان کرتے جس سے حج کا مقصد بالکل فوت ہوجاتا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ فخر وغرور کے یہ نعرے جائز نہیں۔
حج کا مقصد تواعلائے کلمۃ اللہ ہے ، اس لیے اسی کا ذکر اور اسی کی تحمید وتقدیس میں تمہاری زبانیں مصروف رہنی چاہییں اور خدائے بزرگ وبرتریقینا تمہارے آباؤ اجدداس سے زیادہ حمد وثنا کا استحقاق رکھتے ہیں۔ اس لیے تم کیوں غیر اللہ کی مدح وستائش میں اپنی زبانوں کو آلودہ کرتے ہو، کیوں کہ تمہارے دلوں میں خدا کی محبت نہیں۔
اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں کہ تم(حج میں) خدا کا فضل۱؎ (روزی) تلاش کرو۔ پھر جب تممیدان عرفات سے واپس ہوتو مشعر الحرام کے پاس خدا کو یاد کرو اور ا س کا ذکر کرو۔ جیسے اس نے تم کو ہدایت کی ہے اور بے شک اس سے پہلے تم گمراہ تھے۔۲؎ (۱۹۸)پھرتم طواف کو چلو ۔جہاں سے سب لو گ چلتے ہیں اور خدا سے گناہ بخشواؤ۔ بیشک اللہ بخشنے والا مہربان
۱؎ اسلامی عبادات میں اور دیگر مذاہب کے نظام عبادت میں ایک بہت بڑا امتیاز یہ ہے کہ اسلامی عبادات صرف ذکر خدا تک محدود نہیں بلکہ وہ وسیع تر مفہوم اپنے اندر پنہاں رکھتی ہے۔ اسلامی عبادت ذکر الٰہی کے علاوہ ضروریات تمدن پر حاوی ہے، اس لیے حج میں جو خالصتاً ذکر وریاضت کی ایک اعلیٰ صورت ہے ، تجارت کی اجازت دی اور فرمایا اس میں کوئی مضائقہ نہیں بلکہ اسے ''فضل'' کے لفظ سے تعبیر کرکے ترغیب دی کہ مسلمان اس عظیم الشان اجتماع سے مادی فائدہ بھی اٹھائیں اور یہ اجتماع ہرلحاظ سے مسلمانوں کے لیے باعث برکت وسعادت ہو۔ایام حج میں تجارت
۲؎ عربوں کا قاعدہ تھا کہ جب مناسک حج سے فارغ ہوتے تو ایک مجلس مفاخر قائم کرتے جس میں اشعار پڑھتے اور اپنے اپنے آباؤ اجداد کے مناقب وفضائل بیان کرتے جس سے حج کا مقصد بالکل فوت ہوجاتا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ فخر وغرور کے یہ نعرے جائز نہیں۔
حج کا مقصد تواعلائے کلمۃ اللہ ہے ، اس لیے اسی کا ذکر اور اسی کی تحمید وتقدیس میں تمہاری زبانیں مصروف رہنی چاہییں اور خدائے بزرگ وبرتریقینا تمہارے آباؤ اجدداس سے زیادہ حمد وثنا کا استحقاق رکھتے ہیں۔ اس لیے تم کیوں غیر اللہ کی مدح وستائش میں اپنی زبانوں کو آلودہ کرتے ہو، کیوں کہ تمہارے دلوں میں خدا کی محبت نہیں۔
{اَفَضْتُمْ} مصدر افاضۃ۔لوٹنا ۔ پھرنا ۔حل لغات