• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایمان کی شرطیں

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ایمان کی شرطیں

ایمان کے معتبر ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور قیامت کے دن پر ایمان ہو۔ جو رسول بھی اللہ کا بھیجا ہوا ہو اور جو کتاب بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کی نازل کی ہوئی ہو، سب پر ایمان لانا ضروری ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
قُولُوا آمَنَّا بِاللَّـهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ﴿١٣٦﴾ فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّـهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿١٣٧﴾ صِبْغَةَ اللَّـهِ ۖ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّـهِ صِبْغَةً ۖ وَنَحْنُ لَهُ عَابِدُونَ ﴿١٣٨﴾البقرۃ
’’کہو ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور کتاب و شریعت جو ہم پر اتارا گیا اس پر اور جو کچھ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اولادِ یعقوب پر اتارا گیا اس پر اور موسیٰ علیہ السلام و عیسیٰ علیہ السلام کو جو کچھ دیا گیا، اس پر اور جو دوسرے پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے دیا گیا اس پر ہم ان پیغمبروں میں سے کسی ایک میں بھی تفریق نہیں کرتے اور ہم اسی ایک اللہ کے فرمانبردار ہیں تو اگر تمہاری طرح یہ لوگ بھی ان ہی چیزوں پر ایمان لے آئیں، جن پر تم ایمان لائے ہو تو بس راہِ راست پر آگئے اور اگر انحراف کریں تو سمجھو کہ بس وہ ضد پر ہیں تو اے پیغمبر ان کے شر سے اللہ تعالیٰ کا حفظ و امان تمہارے لیے کافی ہوگا اور وہ سننے والا اور خوب جاننے والا ہے۔‘‘
اور فرمایا:
آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّـهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ ﴿٢٨٥﴾ لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ ﴿٢٨٦﴾البقرہ
’’ہمارے یہ پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کتاب و شریعت کو مانتے ہیں جو ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئی اور اہل ایمان بھی مانتے ہیں، یہ سب کے سب اللہ، اس کے فرشتوں اس کی کتابوں اور اس کے پیغمبروں کو مانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے پیغمبروں میں سے کسی ایک کو بھی جدا نہیں سمجھتے نیز کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور تسلیم کیا۔ اے ہمارے پروردگار تیری مغفرت درکار ہے اور تیری ہی طرف پھر کر جانا ہے، اللہ تعالیٰ کسی کو ذمہ دار نہیں بناتا مگر اس کی طاقت کے مطابق اچھے کام کرے گا تو اسی کا فائدہ ہے اور برے کام کرے گا تو ان کا وبال اسی پر آئے گا اے ہمارے پروردگار! اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں تو ہمارا اس پر مواخذہ نہ کر۔ اے ہمارے پروردگار ! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جیسا کہ تو نے ان لوگوں پر ڈالا تھا جو ہم سے پہلے ہو گزرے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا بوجھ بھی نہ ڈال جسے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہ ہو، ہمیں معاف کر، ہمارے گناہ بخش دے اور ہم پر رحمت کر۔ تو ہمارا آقا ہے تو ان لوگوں کے مقابلے میں جو کہ کافر ہیں، ہماری مدد کر۔‘‘
اور سورہ کے اوّل حصے میں فرمایا:
الم ﴿١﴾ ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ ﴿٢﴾ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿٣﴾ وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ﴿٤﴾ أُولَـٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿٥﴾البقرہ
’’الم! یہ وہ کتاب ہے جس کے کلام الٰہی ہونے میں کوئی شک نہیں۔ پرہیز گاروں کی راہنما ہے، جو غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دے رکھا ہے، اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں اور اے پیغمبر! صلی اللہ علیہ وسلم جو کتاب تم پر اتری اور جو تم سے پہلے اتریں۔ ان سب پر ایمان لاتے ہیں اور وہ آخرت کا بھی یقین رکھتے ہیں، یہی لوگ اپنے پروردگار کے سیدھے راستے پر ہیں اور یہی آخرت میں من مانی مرادیں پائیں گے۔‘‘
پس ایمان کے لیے یہ ماننا ضروری ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں۔ ان کے بعد کوئی نبی نہیں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں تمام گروہوں جنوں اور آدمیوں کی طرف بھیجا ہے، جو شخص ان کے لائے ہوئے شرائع و احکام پر ایمان نہ لائے۔ وہ سرے سے مومن نہیں ہے، چہ جائے کہ اللہ تعالیٰ کے متقی اولیاء میں سے ہو اور جو شخص ان کی لائی ہوئی شریعت کے بعض حصے پر ایمان لائے اور بعض سے انکار کرے وہ بھی کافر ہے مومن نہیں ہوسکتا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرما دیا ہے:
إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ﴿١٥٠﴾ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا ﴿١٥١﴾ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُولَـٰئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿١٥٢﴾النساء
’’جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے پیغمبروں کا انکار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے پیغمبروں میں جدائی ڈال دیں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ ان کے درمیان کی کوئی راہ اختیار کریں۔ وہ لوگ یقینا کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے اور جو لوگ اللہ اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لاتے ہیں اور ان میں سے کسی کو جدا نہیں سمجھتے۔ ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ جلد ان کا اجر دے گا اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘
حوالہ
 
Top