• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک الہہ کے دلائل

شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
اللہ رب العزت ہی تمام مخلوق کا الہہ یعنی معبود ہے ۔

اسکا کوئ شریک نہیں ہے ۔

اللہ کے علاوہ، کوئ دوسرا عبادت کے لائق نہیں ہے ۔

اللہ رب العزت کے ایک الہہ ہونے کے دلائل ، ملاحظہ کیجئیے :

قرآن کریم میں ، اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں (( لو کان فیھما الہہ الااللہ لفسدتا)) الانبیآء #٢٢

یعنی اگر آسمان و زمین میں سواے اللہ تعالی کے اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں (آسمان و زمین )درھم برھم ہوجاتے۔


یعنی اگر واقعی اللہ تعالی کے ساتھ ، ایک دوسرا الہہ بھی ہوتا ، تو آسمان و زمین کا نظام درھم برھم ہوجاتا ۔

مگر یہ سب کیسے ہوتا؟؟؟؟ آئیے سمجھتے ہیں۔


حقیقی الہہ یعنی معبود میں ، بہت ساری صفات یعنی خوبیوں کا پایا جانا ضروری ہے ۔

ان صفات میں سے ، صرف ٢ صفات بیان کی جا رہی ہیں ، تاکہ بات سمجھ میں آجاے ۔

١۔ وہ الہہ، علی کل شئ قدیر ہو ، یعنی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہو ، جیسے اللہ تعالی ،علی کل شئ قدیر ہے ۔


کیونکہ اگر الہہ ، علی کل شئ قدیر نہ ہو تو اسکی عبادت کرنا فضول ہے ، کہ وہ ہمیں ہر چیز نہیں دے سکتا ، کیونکہ وہ بے بس ہے ، تمام چیزوں پر قدرت نہیں رکھتا۔


٢۔وہ الہہ، الصمد ہو ، یعنی کسی کا محتاج نہ ہو ، کیونکہ اگر وہ خود محتاج ہے ، تو اسکی عبادت کیسے کرسکتے ہیں ، کہ دوسرے اس سے طاقتور ہیں ۔


اب ٢ ایسے الہہ کا تصور کریں ، کہ دونوں ہی علی کل شئ قدیر ہوں ، اور دونوں ہی الصمد ہوں ، یعنی کسی کے محتاج نہ ہوں ۔


اب کیا ہوگا یا ہونا چاہئیے ؟؟؟؟؟؟؟



یہ زمین و آسمان کس کا ہے ؟؟؟؟؟؟؟ اللہ رب العزت کا۔

اس زمین وآسمان کو کون چلاتا ہے؟؟؟؟؟ اللہ رب العزت ۔

کیا اللہ تعالی، الصمد اور علی کل شئ قدیر ہے ، کہ کوئ اسے روکنے والا نہیں ہے ؟؟؟؟؟ بے شک ۔


اچھا اگر ایک دوسرا الہہ ہو کہ وہ بھی الصمد ہو ، اور علی کل شئ قدیر ہو تو ؟؟؟؟؟؟؟ یہ ناممکن ہے

کیسے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ کیونکہ اگر دوسرا الہہ علی کل شئ قدیر ہو ، تو اسے اللہ تعالی کے آسمان وزمین پر کچھ قدرت نہیں ہے ، کیونکہ اسے اللہ تعالی چلا رہے ہیں ، اور اللہ تعالی خود علی کل شئ قدیر ہیں۔


ہوں!! اسکا مطلب ہے کہ پھر دوسرا الہہ ، علی کل شئ قدیر نہیں ہوگا ، کیونکہ اسے اللہ تعالی کے آسمان وزمین پر قدرت ہی حاصل نہیں ہے ؟؟؟؟؟؟؟ بے شک

پھر تو دوسرا الہہ ، الہہ ہی نہ ہوا کہ الہہ ہونے کے لیے ، علی کل شئ قدیر ہونا ضروری ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟ بے شک ، صرف اللہ ہی عبادت کے لائق ہے ۔


مگر ھم نے تو دوسرے الہہ کو علی کل شئ قدیر ماناتھا؟؟؟؟؟؟ یہ ناممکن ہے ۔

آخر کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ کیونکہ دوسرے الہہ کو علی کل شئ قدیر ہونے کےلیے ، اللہ تعالی کے زمین وآسمان پر قدرت حاصل کرنا ہوگی۔


اوہ!!!!!!!! مگر یہ تو ناممکن ہے ، کیونکہ اللہ تعالی تو خود علی کل شئ قدیر ہے ، اللہ پر دوسرا الہہ کیسے غلبہ پا سکتا ہے ؟؟؟؟؟ مگر دوسرے الہہ کو بھی تو علی کل شئ قدیر مانا ہے ۔

اوہ ، ہو ہو ہوہو !!!!!! پھر تو بہت بڑا فساد ، اور بگاڑ پیدا ہوجاے گا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟ بے شک ۔

یعنی دوسرا الہہ ، علی کل شئ قدیر ہونے کےلیے ، اللہ تعالی پر غلبہ پانے کی کوشش کرے گا ، اور اللہ تعالی تو ہے ہی علی کل شئ قدیر؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ بے شک ۔


پھر تو آسمان وزمین ، درھم برھم ہوجائیں گے؟؟؟؟؟؟؟؟؟ بے شک ۔


مگر آسمان و زمین تو اپنی جگہ قائم و دائم ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟ بے شک ۔

اگر آسمان وزمین اپنی جگہ قائم و دائم ہیں تو اسکا مطلب ہے کہ اللہ کے علاوہ ، کوئ دوسرا الہہ ہے ہی نہیں کہ جسکی عبادت کی جاسکے ؟؟؟؟؟ بے شک

اور قرآن کریم میں اللہ تعالی نے یہی ارشاد فرمایا ہے (( لو کان فیھما الہہ الااللہ لفسدتا)) الانبیآء #٢٢

یعنی اگر آسمان و زمین میں سواے اللہ تعالی کے اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں (آسمان و زمین )درھم برھم ہوجاتے۔

اشھد ان لاالہہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
بہت خوب! جزاکم اللہ خیرا!
اسی بات کو اللہ تعالیٰ نے دیگر مقامات پر اس پیرائے میں بیان فرمایا ہے:

﴿ قُل لَو كانَ مَعَهُ ءالِهَةٌ كَما يَقولونَ إِذًا لَابتَغَوا إِلىٰ ذِى العَر‌شِ سَبيلًا ٤٢ سُبحـٰنَهُ وَتَعـٰلىٰ عَمّا يَقولونَ عُلُوًّا كَبيرً‌ا ٤٣ ﴾ ۔۔۔ سورة الإسراء
کہہ دیجیئے! کہ اگر اللہ کے ساتھ اور معبود بھی ہوتے جیسے کہ یہ لوگ کہتے ہیں تو ضرور وه اب تک مالک عرش کی جانب (لڑنے بھڑنے کی) راه ڈھونڈ نکالتے (42) جو کچھ یہ کہتے ہیں اس سے وه پاک اور بالاتر، بہت دور اور بہت بلند ہے (43)

﴿ مَا اتَّخَذَ اللَّـهُ مِن وَلَدٍ وَما كانَ مَعَهُ مِن إِلـٰهٍ ۚ إِذًا لَذَهَبَ كُلُّ إِلـٰهٍ بِما خَلَقَ وَلَعَلا بَعضُهُم عَلىٰ بَعضٍ ۚ سُبحـٰنَ اللَّـهِ عَمّا يَصِفونَ ٩١ عـٰلِمِ الغَيبِ وَالشَّهـٰدَةِ فَتَعـٰلىٰ عَمّا يُشرِ‌كونَ ٩٢ ﴾ ۔۔۔ سورة المؤمنون
نہ تو اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا اور نہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود ہے، ورنہ ہر معبود اپنی مخلوق کو لئے لئے پھرتا اور ہر ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتا۔ جو اوصاف یہ بتلاتے ہیں ان سے اللہ پاک (اور بےنیاز) ہے (91) وه غائب حاضر کا جاننے والا ہے اور جو شرک یہ کرتے ہیں اس سے بالاتر ہے (92)
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
السلام علیکم !!

کیا عیسی علیہ السلام الہہ یعنی معبود ہیں(نعوذباللہ) یعنی جسکی
عبادت کی جاتی ہے، ہیں ؟؟؟؟

الہہ کی کچھ شرائط ہوتی ہیں ،آیئے دیکھتے ہیں کہ عیسی علیہ
السلام میں وہ شرائط پایئ جاتی ہیں یا نہیں ؟؟؟؟؟

ویسے تو حقیقی الہہ یعنی معبود، یعنی جسکی عبادت کی جاتی
ہے، میں بہت ساری شرائط کا ہونا ضروری ہے ،

لیکن کچھ بیان کی جارہی ہیں ۔

1-الہہ یعنی معبود کسی کا محتاج نہیں ہوتا،یعنی اسے کسی چیز
کی کوئ ضرورت نہیں ہوتی۔

2-الہہ میں کوئ عیب یعنی خامی یا ناپسندیدہ بات نہیں ہوتی یعنی
الہہ تمام عیبوں سے پاک ہوتا ہے ۔

عیسی علیہ السلام پیدا ہوئے ہیں لہذا محتاج ہیں ،اور جو جس سے
پیدا ہوتا ہے ،اسکا محتاج ہوتا ہے ،لہذا عیسی علیہ السلام ،مریم علیہ

السلام کے محتاج ہیں ،پیدا ہونے کے لیے ۔

اگر حضرت مریم علیہ السلام نہ ہوتیں تو عیسی علیہ السلام بھی پیدا
نہ ہوتے ۔ معلوم ہوا کہ عیسی علیہ السلام پیدا ہونے کے لیے ،مریم
علیہ السلام کے محتاج ہیں۔

لہذا عیسی علیہ السلام محتاج ہیں ،اور جو محتاج ہوتا ہے ،کبھی الہہ
یعنی عبادت کے لائق نہیں ہوسکتا۔

مریم علیہ السلام ،عیسی السلام کو پیدا کرنے کےلیے ولادت کے
عمل کی محتاج ہیں۔
مریم علیہ السلام بھی محتاج ہیں، لہذا وہ بھی الہہ نہیں ہیں۔

مریم علیہ السلام اور عیسی علیہ السلام دونوں کھانا کھاتے تھے
دیکھیے سورہ المائدہ آیت #75

اور جو کھانا کھائے ،وہ کھانے کا محتاج ہے یعنی بغیر کھانے کے وہ
زندہ نہیں رہ سکتا۔

لہذا مریم علیہ السلام اور عیسی علیہ السلام دونوں محتاج ہیں اور
الہہ یعنی معبود یعنی عبادت کے لائق ہرگز نہیں ہوسکتے ۔

معلوم ہوا کہ مریم علیہ السلام اور عیسی علیہ السلام دونوں محتاج
ہیں اور الہہ نہیں ہیں، اللہ تعالی کی مخلوق ہیں کہ تمام مخلوق
محتاج ہے ۔

عیسی علیہ السلام ،اللہ تعالی کے رسول ہیں۔

اور اللہ رب العزت ہی تمام مخلوق کا الہہ، یعنی معبود حقیقی ہے

یعنی صرف اللہ تعالی کی ہی عبادت ہوسکتی ہے ،

کیونکہ اللہ تعالی ہی "الصمد"ہے یعنی کسی چیز کا محتاج نہیں ہے ۔

نہ اللہ تعالی کو کسی نے پیدا کیا اور نہ اللہ تعالی سے کوئ پیدا ہوا

،نہ اللہ تعالی کو اونگ آتی ہے نہ نیند ، نہ اللہ تعالی کھانے کی حاجت ہے ۔
اللہ تعالی ہی عبادت کے لائق ہے ،وہ اکیلا ہے ،اسکا کوئ شریک نہیں
ہے اور کسی کا محتاج نہیں ہے ،

تمام تعریفیں اللہ رب العزت کی ذات کے لیے ہیں۔
 
Top