• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک حدیث کی تحقیق (نجی امور کی راز داری )

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
تحقیق حدیث کے متعلق سوالات کے زمرہ میں
محترم بھائی @طلحہ غازی صاحب نے درج ذیل سکین میں موجود حدیث شریف
کے متعلق سوال کیا ہے کہ کیا اس کے حوالے صحیح ہیں ؟

استعينوا على إنجاح الحوائج بالكتمان.png

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سیدنا معاذ بن جبل ؓ کی اس روایت کےجو حوالے اس سکین میں درج ہیں وہ تو بالکل صحیح ہیں ۔یعنی یہ روایت ان کتب میں پائی جاتی ہے ۔
امام طبرانی کی ’’ المعجم الصغیر ۔ اور۔ المعجم الاوسط ‘‘ میں یہ حدیث درج ذیل الفاظ سے مروی ہے :
قال الطبرانی :
حدثنا أبو مسلم قال: نا سعيد بن سلام العطار قال: نا ثور بن يزيد، عن خالد بن معدان، عن معاذ بن جبل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «استعينوا على إنجاح الحوائج بالكتمان، فإن كل ذي نعمة محسود»
لا يروى هذا الحديث عن معاذ إلا بهذا الإسناد، تفرد به سعيد (المعجم الاوسط : 2455 )

ترجمہ :
سیدنا معاذ ؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول کریم ﷺ نے فرمایا :( اپنی ضروریات پورا کرنے کے لیے رازداری سے مدد لو اس لیے کہ ہرمنعم جس پرنعمت کی گئ ہے اس سے حسد کیا جاتا ہے )

اور ( المعجم الاوسط )میں درج ذیل ہے
حدثنا أبو مسلم الكشي، حدثنا سعيد بن سلام، حدثنا ثور بن يزيد، عن خالد بن معدان، عن معاذ بن جبل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «استعينوا على إنجاح حوائجكم بالكتمان؛ فإن كل ذي نعمة محسود»
سیدنا معاذ ؓ راوی ہیں کہ جناب رسول کریم ﷺ نے فرمایا :
( اپنی ضروریات پورا کرنے کے لیے رازداری سے مدد لو اس لیے کہ ہرمنعم جس پرنعمت کی گئ ہے اس سے حسد کیا جاتا ہے )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور علامہ محمد ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ ۔۔سلسلہ احادیث صحیحہ ۔۔کی تیسری جلد میں اس روایت کے کئی طرق ،اور شواہد
بیان کرکے آخر میں سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی متن والی روایت نقل کرکے لکھتے ہیں :

’’ قلت: فالحديث بهذا الإسناد جيد عندي. والله أعلم ‘‘ یعنی اس سند سے یہ حدیث ۔۔جید ۔۔یعنی عمدہ ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن یاد رہے اس روایت کو کئی ایک علماء نے ضعیف قرار دیا ہے ۔
 
Top