• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک شبہے کا ازالہ

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
ایک شبہے کا ازالہ:



کچھ لوگوں کو حضرت ابو سعید خُدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس حدیث سے شبہہ ہوتا ہے کہ حضور نے ارشاد فرمایا لا تکتبوا عنی من کتب عنی غیر القرآن فلیمحہ۔ مسلم جلد ثانی۔ ص 414 قرآن کے علاوہ میری کوئی حدیث نہ لکھو۔ اگر لکھا ہو تو اسے مٹا دو۔



اولاً:



علماء کو اس حدیث کی صحت میں کلام ہے۔ امام بخاری وغیرہ نے فرمایا یہ درحقیقت حضرت ابو سعید پر موقوف ہے۔ یعنی ارشاد رسول نہیں۔ اونھیں کا قول ہے۔



ثانیاً:



بر تقدیر صحت علامہ ابن حجر وغیرہ نے اس کے مختلف جوابات دیئے ہیں۔



(1) یہ ممانعت نزول قرآن کے وقت کے ساتھ خاص ہے۔ یعنی جب قرآن نازل ہورہا ہو، یا جب میں قرآن لکھوا رہا ہوں تو اس وقت صرف قرآن ہی لکھو۔



(2) حدیث و قرآن کو ایک ہی چیز پر مت لکھو۔ ان دونوں صورتوں میں قرآن کا حدیث کے ساتھ اختلاط کا اندیشہ قومی تھا۔



(3) ممانعت کا حکم مقدم ہے۔ یعنی بالکل ابتدائی دور میں تھا۔ بعد میں جب قرآن کے ساتھ احادیث کے التباس کا خطرہ نہ رہا احادیث لکھنے کی اجازت دیدی۔



(4) جس کے بارے میں یہ اندیشہ تھا کہ اگر یہ لکھ لیں گے تو زبانی یاد نہ رکھیں گے۔ صرف کتاب کے بھروسہ پر رہ جائیں گے انھیں احادیث لکھنے سے منع فرمایا۔ اور جن کے بارے میں یہ اندیشہ نہ تھا۔ بلکہ اطمنان تھا کہ وہ لکھیں گے تو بھی زبانی یاد رکھیں گے انھیں لکھنے کی اجازت دیدی۔ فتح الباری ج 1 ص 183
 
Top