• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک لڑکی کی شادی کا سبق آموز واقعہ

رانا ابوبکر

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
ایک لڑکی کی شادی کا سبق آموز واقعہ
مشہور تابعی سعید بن مسیّب کی لڑکی کی شادی کا واقعہ نہایت سبق آموز اور اسلامی تاریخ میں ایثار ، ہمدردی ، غربت ، پسندی اور سادگی کی شاندار مثال ہے ، ان کی لڑکی انتہائی حسین و جمیل اور تعلیمی یافتہ تھی ، خلیفہ عبدالملک اس کو اپنی بہو بنانا چاہتا تھا ، اس نے اپنے ولی عہد کے ساتھ اس کی نسبت کا پیغام بھیجا ، ابن مسیّب نے انکار کردیا ، خلیفہ نے بہت دباؤ ڈالا اور مختلف قسم کی سختیاں کیں لیکن ابن مسیّب اپنے انکار پر برابر قائم ر ہے ، اور چند دنوں کے بعد قریش کے ایک نہایت معمولی آدمی ابو وداعہ کے ساتھ اس کی شادی کردی جو ان کے ایک ادنیٰ شاگرد تھے۔
اس واقعہ کے بارے میں خود ابو وداعہ کا بیان ہے کہ میں سعید بن مسّیب کے پاس پابندی سے جا کر بیٹھا کرتا تھا ایک مرتبہ چند دنوں کی غیر حاضری کے بعد جانے کا اتفاق ہوا ، ابن مسیّب نے پوچھا اتنے دنوں تک کہاں غائب رہے ، میں نے کہا میری بیوی کا انتقال ہوگیا تھا اس لئے حاضر نہ ہو سکا ، فرمایا مجھے خبر کیوں نہیں دی میں بھی تجہیز و تکفین میں شریک ہوتا ، تھوڑی دیر بعد میں جب اٹھ کر جانے لگا تو انہوں نے کہا کیا تم نے دوسری کا انتظام کیا؟ میں غریب نادر دو چار پیسے کا آدمی ہوں میرے ساتھ کون شادی کرے گی ، فرمایا میں انتظام کروں گا ، تم تیار ہو؟ میں نے کہا بہت خوب! سعید نے اسی وقت دو تین درہم پر میرے ساتھ اپنی بیٹی کا نکاح پڑھوا دیا جب میں وہاں سے اٹھا تو فرط مسرت سے میری یہ سمجھ میں نہ آتا تھا کہ کیا کروں؟ گھر پہنچ کر رخصتی کے لئے فکر میں پڑ گیا ، شام کے وقت سعید ابن مسیّب نے اپنی لڑکی کو اپنے ساتھ چلنے کا حکم دیا ، پہلے دو رکعت نماز ادا کی اور دو رکعت اپنی لڑکی سے پڑھوائی اس کے بعد اس کو لئے ہوئے میرے گھر پہنچے ، میں مغرب کے بعد روزہ افطار کرنے جا رہا تھا کہ کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا میں نے پوچھا کون ؟ جواب ملا سعید ، میں نے سوچا سعید ابن مسیّب تو اپنے گھر اور مسجد کے علاوہ کہیں آتے جاتے نہیں ، یہ سعید کون ہیں؟ اٹھ کر دروازہ کھولا تو دیکھا تو سعید ابن مسیّب تھے ، انھیں دیکھ کر میں نے کہا آپ نے کیوں زحمت گواری کی مجھ بلا بھیجا ہوتا ، فرمایا: نہیں مجھے تمہارے پاس آنا چاہئے تھا ، پھر فرمایا تم تنہا آدمی تھے اور تمہاری بیوی موجود تھی ، میں نے خیال کیا کہ تنہا رات کیوں بسر کرو ، اسی لئے تمہاری بیوی کو لیکر آیا ہوں ، وہ ان کے پیچھے کھڑی ہوئی تھی ، انھوں نے اسے دروازے کے اندر کر کے باہر سے دروازہ بند کر دیا ، میری بیوی شرم سے گر پڑی ، میں نے اندر سے دروازہ بند کر لیا ، اس کے بعد چھت پر چڑھ کر پڑوسیوں میں اعلان کردیا کہ آج ابن مسیّب نے اپنی لڑکی کا عقد میرے ساتھ کردیا اور اسے میرے گھر پہنچا گئے ، میری ماں نے دستور کے مطابق تین دن تک اس کو بنایا سنوارا ، بننے سنورنے کے بعد میں نے اس کو دیکھا تو وہ نہایت حسین ، کتاب اللہ کی حافظ سنت رسول کی عالم اور حقوق شوہر کی واقف کار عورت تھی۔

حوالہ :
("تابعین" از شاہ معین الدین ندوی //// ابن خلکان جلد اول ص 207 )

اس واقعے سے حسب ذیل عبرت آموز سبق ملتا ہے:
ایک پڑھی لکھی حسین و جمیل لڑکی جو ایک جلیل القدر محدث تابعی کی پروردہ بچی تھی۔
شہر میں اس کے علم اور حسن و جمال اور سیرت و کرادر کے چرچے تھے اسے اچھے سے اچھا رشتہ مل سکتا تھا۔
لیکن لڑکی کے باپ نے لڑکی کو ایسی تعلیم دی تھی کہ حکومتِ وقت کے ولیعہد کی ملکہ بننے کے بجائے اس نے ایک غریب طالب علم کی بیوی بننے کو ہنسی خوشی منظور کیا اور دنیا پر آخرت کو ترجیح دینے کی یہ شاندار مثال پیش کی جو ایک مسلمان لڑکی کے لئے تاریخ میں ہمشہ سنہرے لفظوں میں لکھی جاتی رہے گی۔
4. باپ نے بچی کو پوچھے بغیر رشتہ طے کرلیا تھا اور بچی نے باپ کے فیصلے کو سنتے ہی سر تسلیم خم کردیا اور اپنے علم و عمل اور پاب لی علمی حیثیت اور خاندان کی عزت کو چار چاند لگا دیا ، دنیا ایسی مثالی خاتون کو ہمشہ محبت ، عقیدت ، عزت واحترام سے یاد کرتی رہے گی اور اسلامی تاریخ ایسی بچیوں پر ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔
بشکریہ صراط الہدی
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اس واقعے سے حسب ذیل عبرت آموز سبق ملتا ہے:
ایک پڑھی لکھی حسین و جمیل لڑکی جو ایک جلیل القدر محدث تابعی کی پروردہ بچی تھی۔
شہر میں اس کے علم اور حسن و جمال اور سیرت و کرادر کے چرچے تھے اسے اچھے سے اچھا رشتہ مل سکتا تھا۔
لیکن لڑکی کے باپ نے لڑکی کو ایسی تعلیم دی تھی کہ حکومتِ وقت کے ولیعہد کی ملکہ بننے کے بجائے اس نے ایک غریب طالب علم کی بیوی بننے کو ہنسی خوشی منظور کیا اور دنیا پر آخرت کو ترجیح دینے کی یہ شاندار مثال پیش کی جو ایک مسلمان لڑکی کے لئے تاریخ میں ہمشہ سنہرے لفظوں میں لکھی جاتی رہے گی۔
4. باپ نے بچی کو پوچھے بغیر رشتہ طے کرلیا تھا اور بچی نے باپ کے فیصلے کو سنتے ہی سر تسلیم خم کردیا اور اپنے علم و عمل اور پاب لی علمی حیثیت اور خاندان کی عزت کو چار چاند لگا دیا ، دنیا ایسی مثالی خاتون کو ہمشہ محبت ، عقیدت ، عزت واحترام سے یاد کرتی رہے گی اور اسلامی تاریخ ایسی بچیوں پر ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔
جزاکم اللہ خیراً۔۔۔
تصویر تو پیدا ہے، مصور نہیں پیدا
آئینہ تو ملتا ہے، سکندر نہیں ملتا​
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
یہ قصہ میں دسیوں بار سن چکا ہوں اور پڑھ بھی چکا ہوں، سچ بات یہ ہے کہ تربیت اور تعلیم کے لحاظ سے یہ واقعہ ایک کلاسک اہمیت رکھتا ہے۔ مگر اور وہ کہتے ہیں نا کہ "الحق مر" سچ کڑوا ہوتا ہے۔آج کے دور میں یہ سب کتابی باتیں ہیں۔ اور ایسا اب صرف کتابوں میں ہی ملتا ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
باپ نے بچی کو پوچھے بغیر رشتہ طے کرلیا تھا اور بچی نے باپ کے فیصلے کو سنتے ہی سر تسلیم خم کردیا اور اپنے علم و عمل اور پاب لی علمی حیثیت اور خاندان کی عزت کو چار چاند لگا دیا ، دنیا ایسی مثالی خاتون کو ہمشہ محبت ، عقیدت ، عزت واحترام سے یاد کرتی رہے گی اور اسلامی تاریخ ایسی بچیوں پر ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔
باپ اگر نیک صالح ہو جیسے سعید ابن مسیب تھے اور جس سے اپنی بیٹی کا نکاح کرے وہ بھی نیک صالح ہو دونوں کی نیت بھی ٹھیک ہو تب لڑکی کا رضامندی کا اظہار والدین کی اطاعت ہے، لیکن اگر والد کسی ایسے شخص سے اپنی بیٹی کا نکاح کرے جو اسے پسند نہ ہو، یا وہ لڑکا کردار کا اچھا نہ ہو تو لڑکی کا انکار کر دینا والدین کی بے ادبی اور نافرمانی میں شمار نہیں ہوتا، کیونکہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آ کر یہ بتایا تھا کہ اس کے والد نے اس کا نکاح ایسے شخص سے کر دیا ہے جس کو وہ پسند نہیں کرتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ نکاح ختم کر دیا تھا۔
اس کے علاوہ یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ اولاد کو والدین کا احترام کرنا چاہیے اور ان کے فیصلوں کو قبول کرنا چاہیے اگر وہ شریعت اسلامیہ کے خلاف نہ ہو۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
حافظ محمد انوار زاہد حفظہ اللہ نے اس واقعے کو اپنی کتاب ضعیف اور من گھڑت واقعات میں نقل کرکے لکھا ہے :
اسنادہ ضعیف۔سیر اعلام النبلاء للذھبی(٢٣٣ / ٤)ترجمہ:سعید بن مسیب،وحلیۃ الاولیاء لابی نعیم اصفھانی(١٦٧ / ٢)اس کی سند میں عبداللہ بن وہب راوی مدلس ہے اور سماع کی صراحت نہیں۔
(ضعیف اور من گھڑت واقعات،جلد سوم،ص ٥٦-٥٧)
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
باپ نے بچی کو پوچھے بغیر رشتہ طے کرلیا تھا اور بچی نے باپ کے فیصلے کو سنتے ہی سر تسلیم خم کردیا
ہمارے بزرگ بھی بس اسی بات کو پیش کر کے سعید بن مسیب بننے کی کوشش کرتے ہیں۔
 
Last edited:

گنہگار

مبتدی
شمولیت
اگست 09، 2014
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
24
گھڑنے والے نے بڑی عقلمندی سے اسے گھڑا تھا
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اور کیا کہیں گے دار السلام والوں کو ۔۔۔جو یہ نہیں ایسے بیشتر قصے خوبصورت پرنٹنگ میں شائع کر رہیں ہیں، اور لیبل درا السلام کا ہے ۔عوام کے لیے صحیح ہونے کی سند !!
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اس طرح کی غیرذمہ دارانہ روش ادارے کی ساکھ کے لئے نقصان دہ ہے۔۔۔
ادارے کے عہدیداروں کو چاہئے وہ ہر کتاب کی طباعت سے پہلے۔۔۔
اس میں موجود واقعات کی سند کی اچھی طرح تصدیق کرلیں۔۔۔
اس سے فائدہ ادارے کو ہوگا اور عوام میں اس کی مقبولیت مزید بڑھے گی۔۔
 
Top