محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,785
- پوائنٹ
- 1,069
ایک مسلمان کیلئے صحیح عقیدہ کے مختصر مسائل ، اور باطل عقائد کا بیان !!!
صحیح عقیدہ کیا ہے؟ اور میں کچھ باطل عقائد کے بارے میں بھی جاننا چاہتا ہوں۔
الحمد للہ:
1- کتاب وسنت کے شرعی دلائل سے یہ بات ذہن نشین ہونی چاہئے کہ کوئی بھی عمل یا قول اسی وقت صحیح اور قابلِ قبول ہوسکتا ہے جب کرنے والے کا عقیدہ درست ہو، چنانچہ عقیدہ درست نہ ہونے کی وجہ سے تمام اعمال اور اقوال باطل ہو جاتے ہیں، جیسے کہ اللہ تعالی نے فرمایا:
( وَمَن يَكْفُرْ بِالإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ ) المائدة/ 5
ترجمہ: اور جس نے بھی ایمان کے بجائے کفر اختیار کیا اس کا وہ عمل برباد ہوگیا اور آخرت میں وہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔
اس مفہوم کی بہت زیادہ آیات قرآن مجید میں موجود ہیں۔( وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ ) الزمر/ 65
ترجمہ: آپ کی طرف یہ وحی کی جا چکی ہے اور ان لوگوں کی طرف بھی جو آپ سے پہلے تھے، کہ اگر آپ نے شرک کیا تو آپ کے عمل برباد ہوجائیں گے اور آپ خسارہ اٹھانے والوں میں شامل ہوجائیں گے۔
2- قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ صحیح عقیدہ: اللہ ، فرشتوں ، کتابوں ، رسولوں ، آخرت کے دن ، اور اچھی بری تقدیر پر ایمان لانے کا نام ہے، یہ چھ ارکان ہیں صحیح عقیدہ کے جسے اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں نازل کیا ہے اور اسی کو دیکر اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا ہے۔
ایمان کے چھ ارکان کے بارے میں کتاب و سنت میں بہت سے دلائل ہیں جن میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:
اسی طرح فرمایا:( لَيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَـكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلآئِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ )البقرة/ 177
ترجمہ: نیکی یہی نہیں کہ تم اپنا رخ مشرق یا مغرب کی طرف پھیر لو۔ بلکہ اصل نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص اللہ پر، روز قیامت پر، فرشتوں پر، کتابوں پر اور نبیوں پر ایمان لائے۔
ایک اور مقام پر فرمایا:( آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللّهِ وَمَلآئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لاَ نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ ) الآية البقرة/ 285
ترجمہ: رسول پر جو کچھ اس کے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا، اس پر وہ خود بھی ایمان لایا اور سب مومن بھی ایمان لائے۔ یہ سب اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لاتے ہیں (اور کہتے ہیں کہ) ہم اللہ کے رسولوں میں سے کسی میں بھی تفریق نہیں کرتے۔
( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ آمِنُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَى رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِيَ أَنزَلَ مِن قَبْلُ وَمَن يَكْفُرْ بِاللّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً بَعِيداً ) النساء/ 136
ترجمہ: اے ایمان والو! (خلوص دل سے) اللہ پر، اس کے رسول پر اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہے۔ نیز اس کتاب پر بھی جو اس سے پہلے اس نے نازل کی تھی۔ اور جو شخص اللہ ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور روز آخرت کا انکار کرے تو وہ گمراہی میں بہت دور تک چلا گیا۔
اسی طرح احادیث کی کافی تعداد دلائل کے طور پر موجود ہے جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:
- صحیح مسلم میں روایت شدہ حدیث جسے امیر المؤمنین عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، کہ جبریل نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ایمان یہ ہے کہ توں اللہ ، اسکے فرشتوں ، اسکی کتابوں، اسکے رسولوں، آخرت کے دن، پر ایمان لائےاور اچھی بری تقدیر پر ایمان لائے۔ الحدیث
- انہی چھ ارکان سے ایک مسلمان پر اللہ کے بارے میں اعتقاد، آخرت کے دن کے بارے میں اور دیگر غیبی چیزوں پر ایمان کے بارے میں واجبات نکلتے ہیں۔